Introduction of JUI Pakistan جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کا مختصر تعارف

جمعیۃ علما ءاسلام کا مختصر تعارف

 1857 کی مسلح جدو جہدانگریز سامراج سے آزادی ہند کے بعد مسلمانوں کی رہنمائی کے لیے اور آزادی ہند کی مسلح جد و جہد کے بجائے سیاسی جد وجہد جاری رکھنے کے لیے جملہ علمائے ہند نے 1919ء میں جمعیۃ علما ئے ہند کی بنیاد رکھی، چونکہ جمعیۃ علمائے ہند مسلم لیگ کی تقسیم ہند کے فارمولے سے متفق نہیں تھی، اس لیے 1945ء میں مولانا شبیر احمد عثمانیؒ نے جمعیۃ علما ءاسلام کی بنیاد رکھی، جو انگریز سے آزادی کے ساتھ ساتھ مسلمانان ہند کے لیے الگ مملکت کے حصول کے لیے کوشش کر رہی تھی۔ آخر کار 1947ء میں انگریز سے ہند کو آزادی ملی اور مسلمانان ہند کو پاکستان کی صورت میں الگ مملکت ملی۔ 1947ء کے قیام پاکستان سے لے کر آج تک جمعیۃ علماء اسلام ملکی سیاست میں ایک اہم اور سب سے بڑی مذہبی سیاسی جماعت ہے اور ملکی سیاست میں اپنا مثبت کردار ادا کر رہی ہے۔ 1953ء کی تحریک ختم نبوت جو قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے پر 1974ء میں منتج ہوئی، اس کی قیادت کا سہرا بھی جمعیۃ علما ءاسلام کو جاتا ہے۔ 1977ء میں تحریک نفاذ مصطفی حضرت مولانا مفتی محمودؒکی قیادت میں ہوئی، جس میں پاکستان کی ساری مذہبی اور سیاسی جماعتیں شامل تھیں۔ پارلیمنٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کے مقابلے میں ساری جماعتوں کی طرف سے متفقہ اپوزیشن لیڈر حضرت مولانا مفتی محمودؒ تھے، جو 1970ء میں صوبہ سرحد کے وزیر اعلٰی بنے، جن کے دور وزارت کی نمایاں خصوصیات حصب ذیل ہیں:

      1.          صوبے میں اسلامی اور مشرقی روایات کو قائم کرنے کے لیے عملی کام کیا۔

      2.           شراب پر پابندی لگائی۔

      3.            صوبے کی سرکاری زبان اردو کو قرار دیا۔

      4.          سرکاری لباس اورسکول یونیفارم قمیض شلوار کو لازمی قرار دیا۔

      5.           نصاب تعلیم میں عربی اور اسلامیات کو لازمی قرار دیا۔

      6.          سود کی لعنت پر پابندی عائد کی۔

مولانا مفتی محمود ؒکے بعد 1984ء سے مولانا فضل الرحمان مدظلہ کی قیادت میں جمعیۃ علما ءاسلام تاحال اپنا کردار اداء کر رہی ہے۔ جس کی وجہ سے 1988ء سے آج تک پاکستان کی پارلیمنٹ میں اپنا جمہوری، آئینی، پارلیمانی کردار ادا کر رہی ہے۔ 1988ء سے آج تک جمعیۃ علماء اسلام پاکستان کی سیاسی منظر پر سب سے بڑی سیاسی، مذہبی جماعت ہے۔ اس وقت جمعیۃ علماء اسلام کے موجودہ سیٹ اپ میں قومی اسمبلی، سینٹ، بلوچستان اسمبلی، خیبر پختونخواہ اسمبلی اور گلگت، بلتستان اسمبلیوں میں ارکان کی مجموعی تعداد 50 کے قریب ہے۔ جمعیۃ علماء اسلام کے اہداف:

      1.          مملکت پاکستان کی عوام کے ایمان اور عقیدے کا تحفظ۔

      2.          مسلمانوں کی منتشر قوت کو جمع کر کے علما ءکرام کی رہنمائی میں اقامت دین اور اشاعت اسلام کے لیے پر امن جد و جہد کرنا۔

      3.           شعائر اسلام اور مرکز اسلام یعنی حرمین شریفین کا تحفظ، پاکستان میں موجود مختلف اسلامی اداروں بشمول دینی مدارس، مسجد، دار الیتامی، مکتبات کی حفاظت کرنا۔

      4.          قرآن کریم اور احادیث نبویہ کی روشنی میں زندگی کے تمام شعبوں میں سیاسی، اقتصادی، معاشی اور مذہبی اور ملکی انتظامات میں مسلمانوں کی رہنمائی کرنا اور اس کے مطابق مثبت عملی جد و جہد کرنا۔

      5.          پاکستان میں اسلامی عادلانہ نظام حکومت کے نفاذ کے لیے کوشش کرنا۔

      6.          پاکستان میں جامع و عالمگیر نظام تعلیم کی ترویج و ترقی کے لیے کوشش کرنا، جو پاکستانی عوام کے ایمان اور عقیدے کے موافق ہو، دینی اقدار اور اسلامی نظام کا تحفظ کرنا۔

      7.           پاکستان کے موجودہ آئین کو تحفظ دینا اور خلاف اسلام قوانین کو اسلام کے موافق کرنا اور کسی بھی غیر اسلامی قانون سازی کو بننے کے راستے میں رکاوٹ بننا۔

      8.          پاکستان کی حدود میں تقریر و تحریر و دیگر آئینی ذرائع سے باطل فتنوں کی فتنہ انگیزی، مخرب اخلاق اور خلاف اسلام کاموں کی روک تھام کرنا۔

      9.           مسلمانان عالم خصوصاً پڑوسی اور قریبی اسلامی ممالک کے ساتھ مستحکم اور برادرانہ روابط استوار کرنا۔

   10.           تمام دنیا کے ممالک سے برابری کی بنیاد پر دوستانہ تعقات قائم کرنا۔




1/Post a Comment/Comments

ایک تبصرہ شائع کریں