ورکرزکنونشن سوات میں سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن صاحب کا خطاب تحریری شکل میں 2 ستمبر 2021 (اردو ، عربی اور انگریزی)


 ورکرزکنونشن سوات میں سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن صاحب کا خطاب تحریری شکل میں

(اردو ، عربی اور انگریزی)

 2 ستمبر 2021

مسنون خطبہ کے بعد

دوستو لازمی نہیں کہ یہاں پر موجود سب دوستو کو میں نام بہ نام پہچانوں گا اس کے باوجود ایک تعلق، ایک نظریہ، ایک جماعت، ایک فکر میرے اور آپ کے درمیان مشترک ہے جس نے ہم کو ایک دوسرے سے جڑے رکھا ہے۔ میرے عزیز ساتھیوں یہی نظریہ، یہی سوچ، یہی جماعت، یہی فکر ہمارے اکابرین سے ہمارے لیے یہاں تک آیا ہے اور میں اور آپ اسی سوچ کے ماتحت ایک اجتماعی کام کررہے ہیں۔ جیسا کہ میرے ساتھی عطاءالحق درویش صاحب نے فرمایا کہ تبلیغی حضرات نے لوگوں کے دماغ میں یہ بات بٹھائی ہے کہ یہ اللہ کے دین کا کام ہے اس لیے ہر بندہ اسے شوق سے کرتا ہے۔ جب ایک بندہ پورا سال دکان میں گزارتا ہے تو مشورہ کرتا ہے کہ میرے اعمال تھوڑے کمزور ہوگئے ہیں اپنے اعمال کو ٹھیک کرنا ہے اس لیے تبلیغ کو وقت دونگا اور اسی وجہ سے اللہ میری مغفرت نصیب فرمائے گا۔ لیکن اس کے برعکس ہمارے ساتھی جب ہمارے مجلس میں آتے ہیں جمعیت علماء اسلام کی میٹنگ میں آتے ہیں تو اسے ایک سیاسی اجتماع، سیاسی دعوت، سیاسی مجلس شمار کرتے ہیں کہ اگر حاضری دی تو بھی ٹھیک نہ دی تو بھی ٹھیک یہ کوئی ثواب یا گناہ کا کام نہیں۔ آپ نے اگر دیکھا ہوگا کہ جب ہمارے نظم کا انتخابی اجلاس ہوتا ہے تو پھر عمومی کی جو موجودہ تعداد ہوتی ہے اس سے ذیادہ لوگ آئے ہوتے ہیں اور جب ہم دستوری اجلاس چھ مہینے بعد کرتے ہیں تو فورم کے لیے پریشان ہوتے ہیں کہ اسکو کیسے پورا کریں گے۔ نظم اور ترتیب کے حوالے سے انتخابی اجلاس تو بھرپور کامیاب ہوتی ہے لیکن اس کے بعد نہ ہی پوچھے تو بہتر ہے۔

اسکی بنیادی وجہ یہ ہے ہمارے دلوں میں ایک بنیادی وجہ پڑی ہے کہ میرا جماعت میں وقت لانا یہاں آنا بیٹھنا دوسرے سیاسی پارٹیوں پی پی پی، مسلم لیگ اور نیشنل کی طرح ایک اجلاس ہے گئے تو بھی ٹھیک نہ گئے تو بھی کوئی مسلہ نہیں۔ 

حدیث شریف میں آتا ہے جناب رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ روئے زمین پر جب کبھی انسان جمع ہوتے ہیں اور انکا مقصد اللہ کی دین کا ذکر اور فکر ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرشتے نازل کرتا ہے جو اس مجلس کے چاروں طرف کھڑی ہوجاتی ہے اور فرشتوں اور ملائکوں کا یہ سلسلہ آسمان تک جاپہنچتا ہے رب العالمین علم کے باوجود ان سے پوچھتا ہے کہ یہ کیا ہورہا ہے فرشتے عرض کرتی ہے کہ الٰہی یہ بندے آپ کے ذکر اور فکر کے لیے جمع ہوئے ہیں اللہ پاک ان سے فرماتے ہیں کہ آپ گواہ رہے کہ میں نے ان سب کو بخش دیا ہے۔ فرشتے عرض کرتی ہے کہ الٰہ العالمین ان میں سے تو ایسے بندے بھی ہے جو آپکے ذکر و فکر کے لیے نہیں آئے ہوئے وہ تو بس یہ دیکھنے آئے ہیں کہ یہ لوگ کیا کررہے ہیں الٰہ العالمین فرماتے ہیں کہ گواہ رہو میں نے ان کو بھی بخش دیا ہے۔ اللہ رب العالمین ہماری مجلس کو ان مجالس میں شمار فرمائے جو اللہ کے ہاں مقبول اور انکو معاف کرنے والے ہو۔

تو میرے عزیز ساتھیو! ہماری مجلس ہمارا یہ پروگرام یہ کوئی معمولی کام نہیں اور یہ اللہ کی دین کی غلبہ کے لیے ہمارے اکابر نے ہمارے لیے یہ جماعت بنائی ہے۔ میرے عزیز دوستو! صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین اللہ کی دین کی سربلندی، حفاظت دین اور نظام کو غالب کرنا اپنے خون سے کرتے تھے اور اس کے لیے اپنی وقت مال و جان دیتے تھے لیکن اس سے پیچھے نہیں ہٹتے تھے۔

میرے عزیز ساتھیو! جماعت اور دین کی مدد اصل کام ہے ہمارے بعض ساتھی نماز پر بہت زور دیتے ہیں یقیناً اس میں شک نہیں کہ نماز فرض ہے نماز روزہ فرض ہے جسطرح نماز روزہ حج زکوٰۃ فرض ہے اسی طرح اجتماعی طور پر دین کی خدمت بھی فرض ہے۔ 

میرے عزیز ساتھیو! غزوہ خندق میں جناب رسول اللہ ﷺ کے چار فرض نماز قضا ہوگئے علماء کرام لکھتے ہیں اسکی وجہ یہ تھی کہ نماز کی قضا ہے لیکن اگر دین اسلام مغلوب ہوگیا اور کفر غالب آگیا تو اسکی قضا نہیں ہے لہٰذا اجتماعی طور پر دین کی خدمت اور اتباع ہم پر اور آپ پر ایسے فرض ہے کہ اسکی کوئی قضا نہیں ہے۔ 

میرے عزیز ساتھیو! کفر کے ساتھ ہمارا نماز روزے کا جنگ نہیں ہے آپ ہی بتائے امریکہ میں جو مسلمان ہے وہ نماز نہیں پڑھتے؟ یا پڑھتے ہیں ہندوستان، فرانس، جرمنی، اسٹریلیا، جاپان، چین اور یورپ میں مسلمان نماز روزہ نہیں رکھتے اس پر تو کوئی جھگڑا ہی نہیں ہمارے محلے گاؤں شہر اور وطن میں ڈھیر سارے مسلمان ہے جو نماز نہیں پڑھتے میرے اور انکے درمیان کوئی جھگڑا نہیں آپ کا اپنا سگہ بیٹا ہوگا وہ نماز نہیں پڑھے گا بیٹا نماز پڑھے گا باپ نماز نہیں پڑھے گا اس پر تو کوئی جھگڑا ہی نہیں ہے۔

میرے عزیز ساتھیو! جب آپ دین اسلام کے غلبے کی مجلس کرینگے نظام کی تبدیلی کی بات کریں گے پھر دشمنی پیدا ہوتی ہے۔ جناب رسول اللہ ﷺ نے مسلسل چالیس سال مکہ مکرمہ میں گزارے کیا وہ نماز نہیں پڑھتے تھے اللہ کی عبادت نہیں کرتے تھے کیا وہ روزے نہیں رکھتے تھے یہ سب کچھ کرتے پھر بھی مکہ کے لوگوں کو پسند تھے جب اللہ نے چالیس سال بعد نبوت بخشی اور حکم ہوا کہ اپنے قوم کو دعوت دو لوگوں کو ساتھ کرلو تو رسول اللہ ﷺ نے لوگوں کو مکہ مکرمہ سے باہر جمع کردیا جب لوگ جمع ہوئے تو ان سے فرمایا کہ اے لوگوں میرے متعلق آپ کیا رائے رکھتے ہیں میں کیسا بندہ ہوں سب نے کہا کہ آپ صادق اور امین ہیں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اگر میں آپکو یہ کہو کہ اس پہاڑ کے اس طرف ایک قوم بیٹھی ہے جو آپ پر حملہ کرنے والی ہے تو آپ میرے بات کا یقین کریں گے؟ تو انہوں نے کہا کہ اس وطن میں ایسی کوئی قوم نہیں جو ہم پر حملہ کرے لیکن آپ کی زبان سے سنی تو یقین کر لینگے کیونکہ اس زبان سے ہم نے کبھی جھوٹ نہیں سنا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ایک خدا سے ڈرو ایک اللہ کے سامنے سر کو جھکاؤ ایک اللہ کو مانو تو مجمع میں اسکا سگہ چچا کھڑا ہوا نعوذ باللہ ثم نعوذ باللہ آپ کے لیے ہلاکت ہو آپ نے ہمیں اس لیے جمع کیا تاکہ آپ ہمارے دین کو بدل دو اور ایک پتھر اٹھاکر جناب رسول اللہ ﷺ کو دے مارا۔ جب دین کی تبلیغ شروع کی دعوت شروع کی اس کے بعد سب مکہ والے مخالف ہوگئے اور طرح طرح کے تکلیفات دینا شروع کردیے حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اصحاب کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو اتنا تنگ کیا کہ وہ مکہ مکرمہ سے مدینہ ہجرت کرنے پر مجبور ہوگئے اپنا گھر بار علاقہ چھوڑنا آسان کام نہیں۔

میرے عزیز ساتھیو! اجتماعی دین کے لیے کام کرنا اصل مشکل یہاں ہے میں کہتا ہوں امریکہ میں نماز پڑھنے پر مشکل نہیں لیکن اگر افغا ن ستان میں نظام بدلنے کی کوشش ہوتی ہے اس میں مسئلہ ہے جھگڑا ہے برداشت نہیں کرتے۔

ایک گزارش کرنی ہے کہ ہمارا یہ کام دین کا کام ہے اس پر اللہ ہمیں اجر دے گا دوسری بات ہم 14 اکتوبر کو مفتی محمود رحمہ اللہ کے نام پر کانفرنس کررہے ہیں اسکی کیا ضرورت ہے اسکی بنیادی وجہ یہ ہے کہ جو قوم، جو لوگ اپنا ماضی یاد رکھتے ہیں وہ مستقبل کا فیصلہ کرسکتی ہے اور جو قوم اپنی تاریخ بھلا دیتی ہے وہ مستقبل کے فیصلے نہیں کرسکتی۔

میرے ساتھیو! ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے سکول کالج ینورسٹی میں مجھے جو تاریخ سکھائی جاتی ہے میرے نوجوان نسل کو جو تاریخ سکھائی جارہی ہے وہ سب کو معلوم ہے کہ ایک بندے نے خواب دیکھا اور دوسرے نے ملک بنالیا اور یہ وطن آزاد ہوا یہ ملک اتنی آسانی سے آزاد ہوتی ہے نہ کسی کے خلاف پرچہ ہوا ہے نہ کسی کے بدن سے پسینہ نکلا ہے نہ کوئی ایک گھنٹہ کے لیے حوالات گیا ہے بس خواب دیکھ لیا اور ملک آزاد ہوگیا۔

میرے دوستو! ذرا سوچیے اس وطن کی آزادی میں پندرہ لاکھ لوگ قتل ہوئے ہیں میرے عزیز ساتھیو یہ آزادی ہمیں ایسے نہیں ملی۔ میرے دوستو ہندوستان میں انگریز اور عربی مزدوری کے لیے بتے تھے پھر یہاں کے مقتدر قوتوں کو ہاتھوں میں لیا اور اقتدار تک پہنچ گئے اور مسلمانوں نے ان کے خلاف جہاااد کا اعلان کیا اور #شاملی کے میدان میں مسلح جدوجہد انگریز جیت گیا اور عام اعلان ہوا کہ مولویوں کو قید کرلو ان کو قتل کردو ساٹھ ہزار سے زائد علمائے کرام ہندوستان میں قتل ہوئے۔ 

ہمارے اکابرین نے دوبارہ نئے سرے سے قوم کے بچوں کو دین سکھانا شروع کیا سن 1867 میں دارالعلوم کی بنیاد رکھی اور جب اس کام کو ایک قوت تک پہنچایا اور پھر 31 دسمبر 1919 کو جامع مسجد خیرالدین امرتسر میں علماء کی ایک میٹنگ ہوئی اور اس امت کے لیے اجتماعی دین کی غلبہ کے لیے ہمارے اکابر نے جماعت بنائی اور اسکا نام جمعیت علماء رکھ دیا۔ 

میرے دوستو! اپنی جماعت کو ایک معمولی عام سیاسی جماعت کی نظر سے نہ دیکھے یہ جو جماعت وہ جماعت ہے کہ جو مشن رسول اللہ ﷺ نے شروع کیا تھا ہم اسی مشن کو آگے لیکر بڑھیں گے دوستو اگر آپ مفتی محمود رحمہ اللہ کے بارے میں کسی سے پوچھیں گے تو کہے گے جی وہ ایک بار وزیر اعلیٰ رہ چکے ہیں سیاسی کوششیں کی تھی اب مفتی صاحب کے علمی قوت کا پتہ کسی کو بھی نہیں ہے۔ 

کوہاٹ میں ایک طالب علم مفتی صاحب کا سر مالش کررہا تھا طالب علم نے سوال کیا کہ مفتی صاحب لوگ کہہ رہے ہیں کہ آپ بہت بڑے مولوی ہو آپ کے پاس کتنا علم ہوگا مفتی صاحب نے اوپر دیکھ کر کہا بیوقوف یہ سوال کوئی ایسے کرتا ہے اب میں آپ کو کیا بتاؤں میرے پاس ایک من علم ہے کہ ایک سیر یا آدھ سیر۔ پھر فرمایا زیادہ نہیں جانتا لیکن ایک کتاب ہے ھدایہ اگر یہ روئے زمین سے غائب ہوجائے تو مجھے اتنا یقین ہے کہ اللہ کے فضل سے اسے حرف بہ حرف دوبارہ لکھ سکوں یہ ہے اسکا علمی مقام۔ علماء کرام جانتے ہیں فقہ میں ایک کتاب ہے مستدرک، حضرت مفتی رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ یہ کتاب میں نے تین دفعہ باالستعاب مطالعہ کیا ہے آج مولوی کو کتاب کا نام نہیں آتا۔

حضرت مفتی محمودؒ قاسم العلوم ملتان میں بائیس ہزار فتوؤں کے جوابات اپنے قلم سے لکھ چکا ہے آج فتاویٰ محمودیہ پندرہ سولہ جلد میں شائع ہوچکا ہے قرآن کی تفسیر لکھی ہے وہ شائع ہوچکی ہے۔

انکی جو علمی خدمات ہے آج کے نوجوانوں کو کچھ پتہ نہیں لہٰذا اس سلسلے میں دوستوں نے فیصلہ کیا ہے کہ 14 اکتوبر کو صوبے میں اور پھر ویلج کونسل سطح تک، یونین کونسل سطح تک اور ضلعی سطح تک جماعتوں سے درخواست کرتے ہیں کہ حضرت مفتی ؒ کے نام پر کانفرنسز کرے قوم اور بچوں کو اس کے متعلق دکھائے۔ دوسرا مقصد اس کانفرنس کا یہ ہے کہ پی ٹی آئی کو آٹھ سال ہوئے اس صوبے میں، ایک مجلس میں بات ہورہی تھی کچھ قوتیں بھی موجود تھی وہ کہہ رہے تھے کہ اس صوبہ میں دین کا غلبہ ہے اسلیے خاص مقصد کے تحت ان لوگوں کو لایا گیا ہے آج آپ دیکھ رہے ہیں کہ لوگوں میں دین داری کم ہورہی ہے اور ہم کہہ رہے ہیں کہ آج بھی اس صوبے کا مسلمان دین سے محبت رکھتا ہے اور کفر سے نفرت کرتا ہے اس لیے بڑوں نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم دنیا کو دکھائے کہ قوم آج بھی علماء کے ساتھ کھڑی ہے حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ اس چودہ سو صدی میں جو مسلمان علماء کے جلسوں میں شرکت کرتے ہیں بروز قیامت جنگ بدر کے صحابہ کرام کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہونگے ان شاء اللہ

عزیز ساتھیو! بڑوں نے جو فیصلہ کیا ہے اس پر لبیک کہنا چاہیے کیا آپ اس میں ہمارے ساتھ شریک ہونگے 

عزیز ساتھیو! جیسا کہ بڑوں نے ذکر کیا کہ دو تین تاریخ کو عمومی کا اجلاس ہوگا آپ کو دعوت نامے بھی دیے لہٰذا آپ سے درخواست ہے کہ ہمارے ساتھ شرکت کرے۔

میں ایک دفعہ پھر تحصیلوں اور ضلعی جماعت کا شکریہ ادا کرتا ہوں لیکن ایک بات عرض کرونگا کہ اللہ کی طرف رجوع کرے اگر ہم اللہ کی طرف رجوع نہیں کرے گے تو ہمارے پروگرام کامیاب نہیں ہونگے۔

تو بیٹھے ہوئے افراد یہ وعدہ کریں گے کہ چودہ اکتوبر کے پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے ہر بندہ روزانہ ایک پارہ یا آدھ پارہ یا ایک رکوع تلاوت قرآن پاک کرے گا ان شاء اللہ سب دوست یہ وعدہ کرتے ہے تاکہ اللہ پاک اس اجتماع کو کامیاب بنائے۔ 

دوستو! گھروں میں ماؤں بہنوں بیٹیوں کو بھی کہہ دے کہ اس اجتماع کی کامیابی کے لیے روزے رکھے۔

آخر میں ایک دفعہ پھر سب دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین

ضبط تحریر و ترجمہ:

 سہیل سہراب

#TeamJuiSwat


Full speech of Senator Maulana Ata-ur-Rehman, Provincial Amir of Jamiat Ulema-e-Islam, Swat District. #WorkersConvention in written form

2 Sep 2021

After the sermon:

Friends, I don't necessarily know all the friends here by name, yet there is a relationship, an ideology, a party, a thought shared between me and you that has kept us connected.

My dear comrades, the same ideology, the same thinking, the same party, the same thought has come down to us from our superiors and you and me are doing a collective work under the same thinking. As my colleague Ata-ul-Haq Darwish Sahib said, the preachers have installed in the minds of the people that this is the work of the religion of Allah, so every servant does it with enthusiasm. When a servant spends the whole year in the shop, he advises that my deeds have become a little weak. I have to correct my deeds, so I will give time for preaching and that is why Allah will grant me forgiveness. But the truth is that when our comrades come to our Majlis and come to the meeting of Jamiat Ulema-e-Islam, they consider it a political gathering, a political invitation, a political Majlis.That even if he did attend, even if he did not do well, it is not a reward or a sin. You may have noticed that when our Guidelines(نظم) has an election meeting, then more people have come than the current number of generals, and when we have a constitutional meeting six months later, the forum is worried about how to do it. Will fulfill In terms of discipline and order, the election meeting is a complete success, but it is better not to ask after that.

The main reason for this is that there is a basic reason in our hearts that taking time in my party to come and sit here is a meeting like other political parties like PPP, Muslim League and Nationals.

The Holy Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) said: Whenever human beings gather on earth and their purpose is to remember and reflect on the religion of Allah, Allah sends down angels who stand around this gathering and This chain of angels and angels reaches to the heavens. The Lord of the worlds, in spite of their knowledge, asks them what is going on. Witness that I have forgiven them all. The angels say, "Allah is the Lord of the worlds. There are some of them who have not come to you for remembrance. They have come to see what they are doing." Has forgiven May Allah, the Lord of the worlds, count our Majlis among those Majlis which are acceptable to Allah and forgive them.

My dear colleagues! Our Majlis, our program, this is not a trivial matter and our elders have formed this party for us for the domination of the religion of Allah. My dear friends! The Companions of Rizwan-ul-Allah (swt) used to glorify the religion of Allah (swt) and protect the religion and the system with their blood and gave their time and money for it but they did not back down from it.

My dear colleagues! Helping the congregation and the religion is the real work. Some of our colleagues put a lot of emphasis on prayers. Of course, there is no doubt that prayer is obligatory. Fasting prayers is obligatory.

My dear colleagues! The four obligatory prayers of the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) were performed in Ghazwa-e-Khandaq. We and you have such an obligation that it has no qazaa.

My dear colleagues! Our prayer is not a battle of fasting with disbelief. You tell me that Muslims in America do not pray? In India, France, Germany, Australia, Japan, China and Europe, Muslims do not fast and pray. No, you will have your own son. He will not pray. The son will pray. The father will not pray. There is no dispute over that.

My dear colleagues! When you talk about the change of the system, then the enmity arises. The Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) spent forty consecutive years in Makkah. Did he not pray? Did he not worship Allah? Did he not fast? Did he do all this? And it was decreed that you should call your people together with the people. The Messenger of Allah (peace be upon him) gathered the people outside Makkah. When the people gathered, he said to them: O people! He said, "You are truthful and trustworthy." They said: "There is no nation in this land that will attack us, but if you hear it with your tongue, you will believe, for we have never heard a lie with that tongue." Fear one, bow your head before Allah, believe in one Allah, then his mighty uncle stood in the congregation, may Allah be pleased with him, then may Allah be destroyed for you Give it to Allah. When the invitation to start preaching the religion began. After that, all the people of Makkah became hostile and started inflicting various hardships on the Prophet (peace and blessings of Allah be upon him) and his Companions. Quitting is not an easy task.

My dear colleagues! Working for a collective religion is the real problem here. I say it is not difficult to pray in the United States, but if there is an attempt to change the system in Afghanistan, there is a problem, there is a conflict, they do not tolerate it.

One is to request that our work is the work of religion and Allah will reward us for it. 


Secondly, we are holding a conference in the name of Mufti Mahmood (may Allah have mercy on him) on October 14. What is the need for this? Remembering their past can decide the future and a nation that forgets its history cannot decide the future.

My colleagues! Our tragedy is that the history that is being taught to me in our school, college and university, the history that is being taught to my young generation, everyone knows that one servant dreamed and the other built the country and this country became independent. No one has been prosecuted, no one has been sweating, no one has been handed over for an hour, just dreamed and the country has become free.

My friends Just think, 1.5 million people have been killed in the freedom of this homeland. My dear comrades, we have not got this freedom like this. My friends used to fight for British and Arab labor in India then took over the ruling forces here and came to power and the Muslims declared jihad against them and the armed struggle in the field of #Shamli was won by the British and the general declaration. Capture the Maulvis and kill them. More than 60,000 scholars were killed in India.Our dignitaries started teaching religion to the children of the nation anew. Founded Darul Uloom Deoband in 1867 and when it brought this work to a force and then on 31st December 1919 a meeting of Ulema was held in Jamia Masjid Khairuddin Amritsar and this Ummah For the domination of the collective religion, our great men formed the Jamaat and named it Jamiat Ulema.

My friends Don't look at your party from the point of view of an ordinary political party. This is the party that started the mission that the Prophet (peace be upon him) started. We will carry forward the same mission. 

Friends, if you ask anyone about Mufti Mahmood They will say that once he was the Chief Minister, he made political efforts. Now no one knows the intellectual power of the Mufti Mehmood.

A student was massaging the head of Mufti Sahib in Kohat. The student asked that Mufti Sahib people are saying that you are a great Maulvi, how much knowledge do you have? What can I tell you now? I have a mind to know whether it is a walk or a half walk. Then he said, "I don't know much, but it is a book. If it disappears from the face of the earth, then I am so sure that by the grace of Allah I can rewrite it word for word. This is its place of knowledge." Scholars know that there is a book in jurisprudence. Mustadrak. Hazrat Mufti (may Allah have mercy on him) used to say that I have read this book three times with respect.

Hazrat Mufti Mahmood Qasim-ul-Uloom has written the answers to 22,000 fatwas in Multan with his own pen.

Today's youth do not know what their scholarly services are, so in this regard, the friends have decided to request the parties on October 14 in the province and then at the village council level, union council level and district level that Hazrat Mufti Hold conferences in the name of قوم and show the nation and children about it. The second purpose of this conference is that the PTI has been in this province for eight years now. There was a discussion in a meeting. There were some forces who were saying that religion is predominant in this province. Today you are seeing that religiosity among the people is declining and we are saying that even today the Muslims of this province love religion and hate disbelief so the elders have decided that we are the world. Show that the nation still stands with the scholars. Hazrat Shaykh-ul-Hind (may Allah have mercy on him) used to say that in this 1400th century, those who attend the meetings of the Muslim scholars will stand side by side with the Companions of the Battle of Badr on the Day of Judgment.

Dear colleagues! The elders should respond to the decision. Will you join us in this?

Dear colleagues! As the elders mentioned that there will be a general meeting on two or three dates, you have also been invited, so you are requested to join us.

I once again thank the tehsils and district congregations but I would like to ask one thing to turn to Allah. If we do not turn to Allah then our programs will not be successful.

So the seated people will promise that in order to make the program of 14th October a success, every servant will recite one part or half a part or one ruku 'of the Holy Qur'an daily.

Friends! At home, mothers, sisters and daughters should also be told to fast for the success of this gathering.

Finally, I would like to thank all the friends once again. May Allah be our supporter and helper. Amen


Written by Sohail Sohrab

Translated by Obaid Khan

#TeamJuiSwat.  



کلمة الشیخ عطاء الرحمن

امیر جمعیة علماء الاسلام خیبربختونخوا۔

2سبتمبر2021 یوم الخمیس۔

 بعد الخطبة:

 أصدقائي ، لا أعرف بالضرورة جميع الأصدقاء هنا بالاسم ، ولكن هناك علاقة ، أو أيديولوجية(نظریہ) ، أو حزب ، أو فكرة مشتركة بيني وبينك یتوصلنافیما بیننا. 

رفقائی الأعزاء !

 ھذہ الأيديولوجية ، ھذا التفكير ، ھذا الحزب ، ھذاالفكر قد أتت إلينا من رؤسائنا وأنتم ونحن نعمل بجماعة تحت ھذا التفكير. وكما قال رفیقی الشیخ عطاء الحق درويش ، فقد غرس الداعون(المبلغون) في أذهان الناس أن هذا من عمل دين الله ، فيعمله كل خادم برغبة.

  عندما يقضي العبد العام في الدکان ينصح بأن أعمالي أصبحت ضعيفة نوعاً ما ، وعليّ أن أصلح أعمالي ، فأعطي وقتاً للوعظ(التبلیغ) ، ولهذا يغفر الله لي. 

 ولكن على العكس ، عندما يأتي رفقائنا إلى مجلسنا ويأتون إلى اجتماع جمعية علماء الإسلام ، فإنهم يعتبرونه تجمعاً سياسياً ، ودعوة سياسية ، ومجلسًا سياسيًا ، وليس عملًا آثامًاان لم نکن حضرنا.  

ربما لاحظت أنه عندما يكون لقصيدتنا اجتماع انتخابي ، فإن عدد الأشخاص الذين حضروا أكثر من العدد الحالي للجنرالات ، وعندما نعقد اجتماعًا دستوريًا بعد ستة أشهر ، يكون قلقا بتکمیل الارکان الجنرالی(العمومی) بشأن كيفية القيام بذلك. من حيث الانضباط والنظام ، يعتبر الاجتماع الانتخابي ناجحًا تمامًا ، ولكن من الأفضل عدم السؤال بعد ذلك.

 السبب الاصلی لذلك هو أن هناك سببًا أساسيًا في قلوبنا وهو أن قضاء بعض الوقت في حزبي للمجيء والجلوس هنا هو اجتماع مثل الأحزاب السياسية الأخرى مثل حزب الشعب الباكستاني(پی پی پی) والرابطة الإسلامية(مسلم لیگ) والوطني(نیشنلANP). وفی روایة

  عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ لِلَّهِ مَلَائِکَةً يَطُوفُونَ فِي الطُّرُقِ يَلْتَمِسُونَ أَهْلَ الذِّکْرِ فَإِذَا وَجَدُوا قَوْمًا يَذْکُرُونَ اللَّهَ تَنَادَوْا هَلُمُّوا إِلَی حَاجَتِکُمْ قَالَ فَيَحُفُّونَهُمْ بِأَجْنِحَتِهِمْ إِلَی السَّمَائِ الدُّنْيَا قَالَ فَيَسْأَلُهُمْ رَبُّهُمْ وَهُوَ أَعْلَمُ مِنْهُمْ مَا يَقُولُ عِبَادِي قَالُوا يَقُولُونَ يُسَبِّحُونَکَ وَيُکَبِّرُونَکَ وَيَحْمَدُونَکَ وَيُمَجِّدُونَکَ قَالَ فَيَقُولُ هَلْ رَأَوْنِي قَالَ فَيَقُولُونَ لَا وَاللَّهِ مَا رَأَوْکَ قَالَ فَيَقُولُ وَکَيْفَ لَوْ رَأَوْنِي قَالَ يَقُولُونَ لَوْ رَأَوْکَ کَانُوا أَشَدَّ لَکَ عِبَادَةً وَأَشَدَّ لَکَ تَمْجِيدًا وَتَحْمِيدًا وَأَکْثَرَ لَکَ تَسْبِيحًا قَالَ يَقُولُ فَمَا يَسْأَلُونِي قَالَ يَسْأَلُونَکَ الْجَنَّةَ قَالَ يَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُونَ لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُ فَکَيْفَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُونَ لَوْ أَنَّهُمْ رَأَوْهَا کَانُوا أَشَدَّ عَلَيْهَا حِرْصًا وَأَشَدَّ لَهَا طَلَبًا وَأَعْظَمَ فِيهَا رَغْبَةً قَالَ فَمِمَّ يَتَعَوَّذُونَ قَالَ يَقُولُونَ مِنْ النَّارِ قَالَ يَقُولُ وَهَلْ رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُونَ لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُ فَکَيْفَ لَوْ رَأَوْهَا قَالَ يَقُولُونَ لَوْ رَأَوْهَا کَانُوا أَشَدَّ مِنْهَا فِرَارًا وَأَشَدَّ لَهَا مَخَافَةً قَالَ فَيَقُولُ فَأُشْهِدُکُمْ أَنِّي قَدْ غَفَرْتُ لَهُمْ قَالَ يَقُولُ مَلَکٌ مِنْ الْمَلَائِکَةِ فِيهِمْ فُلَانٌ لَيْسَ مِنْهُمْ إِنَّمَا جَائَ لِحَاجَةٍ قَالَ هُمْ الْجُلَسَائُ لَا يَشْقَی بِهِمْ جَلِيسُهُمْ (رَوَاهُ البخاری فی کتاب الدعوات)

 لذا اصدقائی الأعزاء! مجلسنا هذا ليس بالامر التافه وقد شكل لنا كبارنا هذا الحزب من اجل غلبة دين الله. 

 أصدقائي الأعزاء! وكان الصحابة رضوان الله (سبحانه وتعالى) یمجدون ويحافظون على الدين والنظام بدمائهم ويتبرعون به بوقتهم ومالهم ولا يتراجعون عنه.

 اصدقائی الأعزاء! تائید الجماعة والدين هي العمل الحقيقي ، وقد ركز بعض صدقائنا كثيراً على الصلاة ، وطبعاً لا شك في أن الصلاة واجبة ، والصوم واجب.

 اصدقائی الأعزاء! وقد أديت الصلوات الأربع المفروضة على النبي صلى الله عليه وسلم في غزوة الخندق ، وعلينا وعليك أن لا قضى فيها.

 اصدقائی الأعزاء! صلاتنا ليست معركة صيام بالكفر .. أنتم تقولون لي إن المسلمين في أمريكا لا يصلون؟ أم تقرأ؟ المسلمون في الهند وفرنسا وألمانيا وأستراليا واليابان والصين وأوروبا لا يصومون ويصلون. لا خلاف في ذلك. لا ، سيكون لك ابن ، لن يصلي. يصلي الأب لا يصلي ولا خلاف في ذلك.

 اصدقائی الأعزاء! عندما تتحدث عن تغيير النظام عندما تلتقي من أجل غلبة الإسلام ، فإن العداوة ينشأ. 

أمضى النبي صلى الله عليه وسلم أربعين سنة من عمرہ في مكة ، فهل ترك الصلاة؟

 ، ألم يعبد الله ؟، أماصام؟ هل فعل كل هذا ؟

ومع ھذا یحبونہ اھل مکة

 فلما امر اللہ رسولہ أن یدعو الناس الی الاسلام الناس ،

 جمع رسول الله صلى الله عليه وسلم الناس خارج مكة ، فاجتمع الناس ، فقال لهم: أيها الناس ، کیف انا فیکم

 قال: أنت صادق وأمين. 

 قالوا: ما من أمة في هذه الأرض تهاجمنا ، لكن إذا سمعتها بلسانك تصدق ، لأننا لم نسمع كذبًا بهذا اللسان قط ، خاف ، احني رأسك أمام الله ، آمن بالله الواحد ، فقام عمه الجبار في الجماعة رضي الله عنه ، فيهلك الله عنك ، فاعطه لله. ولما بدأت الدعوة إلى الدين ، 

تعادي أهل مكة جميعهم ،

 وبدأوا في إحداث مشقات مختلفة ، 

حتى التحرش بالنبي صلى الله عليه وسلم وأصحابه لدرجة أنهم ھاجروا من مكة إلى المدينة المنورة مجبرون على الهجرة، مغادرة المنزل ليس بالمهمة السهلة.

 اصدقائی الأعزاء! العمل الاجتماعی من أجل دين هو المشكل الحقيقي هنا ، أقول إنه ليس من الصعب الصلاة في الولايات المتحدة(US) ، لكن إذا كانت هناك الجھد لتغيير النظام في أفغانستان ، فهناك مشكل ، هناك صراع ونزاع ، هم لایتحملوہ کذالک۔

 التمس منک أن نطلب أن يكون عملنا من عمل الدين وجزاكم الله خيرًا عليه ، 

وثانيًا نعقد مؤتمراً(اجتماعا) باسم المفتي محمود رحمه الله في 14 أكتوبر. 

فما الحاجة إليه؟

 هذا - من تذكر ماضيهم يمكن أن يقرر المستقبل

 والناس الذین ینسون تاريخهم لا یستطیعون أن یقررون المستقبل.

 اصدقائی! مأساتنا هي أن التاريخ الذي یتعلم اطفالنا في مدرستنا وكليتنا وجامعتنا ، والتاريخ الذي يتم تدريسه لجيل الشباب ، والجميع يعرف أن خادمًا واحدًا يحلم (رآی رؤیا)والآخر بنى الوطن وأصبح هذا الوطن حرًا. لا تمت مقاضاة أحد ، ولم يتعرق أحد ، ولم يتم تسليم أحد منذ ساعة ، حلمت احد وأصبحت البلاد حرة.

 اصدقائي! فقط فكروا !

 1.5 مليون اشخاص قتلوا في حرية هذا البلد ،

 رفاقي الأعزاء! لم نحصل على هذه الحرية مثل هذه. كان أصدقائي يقاتلون من أجل العمالة البريطانية والعربية في الهند ثم استولوا على القوات الحاكمة هنا ووصلوا إلى السلطة وأعلن المسلمون الجهاد ضدهم ، وفاز الكفاح المسلح في مجال # الشملي بالبريطانيين والإعلان العام. قبض على Maulvis وقتلهم ، وقتل أكثر من 60.000 عالم في الهند.

 بدأ أعياننا(رؤسائنا) تعليم الدين لأبناء الملة من جديد ، حيث أسس دار العلوم عام 1867 ، وعندما وصل هذا العمل إلى قوة ۔

ثم في 31 ديسمبر 1919 ،

 عقد اجتماع للعلماء في جامع مسجد خير الدين أمريتسار(امرتسر) وآسس الجماعة لغلبة الدین. وأطلقوا عليها اسم جمعية العلماء.

 اصدقائي! لا تنظروا إلى حزبك من جهة نظر حزب سياسي عادي ، هذا هو النظام الذي بدأ رسالة الرسول صلى الله عليه وسلم ، سنواصل المهمة نفسها۔ أصدقائي! إذا سألت أحدًا عن المفتي محمود سيقولون أنه بمجرد توليه رئاسة الوزراء بذل جهوداً سياسية ، والآن لا أحد يعرف القوة الفكرية للمفتي.

 طالب كان يدلک رأس المفتي في كوهات ، سأل الطالب المفتي صاحب الناس يقولون إنك شیخ(عالم) عظيم ، ما مقدار المعرفة(العلم) التي لديك؟

قال المفتی المحمود! ماذا يمكنني أن أخبرك الآن؟ هو المشی أو نصف المشي. ثم قال: لا أعرف الكثير ، لكنه كتاب ،"الھدایة" إذا اختفى من على وجه الأرض ، فأنا متأكد من أنه بحمد الله أستطيع أن أعيد كتابته كلمة بكلمة. ھذاہ مكانہ العلمی ".

  يعلم العلماء أن هناك كتاباً في الفقه ، مستدرك كان يقول حضرة المفتي رحمه الله إني قرأت هذا الكتاب ثلاث مرات بالاستیعاب.

 كتب الشیخ المفتي محمود دی مدرسة قاسم العلوم(ملتان) إجابات 22000 فتاوى في ملتان بقلمه الخاص.

 شباب اليوم لا يعرفون ما هي خدماتهم العلمية ، لذلك في هذا الصدد ، قرر الأصدقاء طلب الأحزاب في 14 أكتوبر في المحافظة ، 

ثم على مستوى مجلس القرية ، وعلى مستوى مجلس النقابة وعلى مستوى المنطقة التي يعقد حضرة مفتي المؤتمرات(الاجتماعات) فيها. اسم قوم وبيان الامة والاولاد عنه.

  الغرض الثاني من هذا المؤتمر هو أنه في هذه الاقلیم حيث يبلغ عمر PTI ثماني سنوات ، كان هناك اجتماع كانت فيه بعض القوى موجودة. كانوا يقولون أن الدين هو السائد الراسخ في هذه الاقلیم. واليوم ترى أن التدين بين الناس هو متراجع ونقول إنه حتى اليوم مسلمي هذه الاقلیم يحبون الدين ويكرهون الكفر لذلك قرر الشيوخ أننا نترای العالم.

 أظهروا أن الأمة ما زالت تقف مع العلماء. سیدنا شيخ الهند رحمه الله عليه) كان يقول إن من يحضر اجتماعات علماء المسلمين في القرن الرابع عشر سيقف جنبًا إلى جنب مع أصحاب غزوة بدر يوم القيامة.

 اصدقائی الاعزاء! يجب على الكبار الرد على القرار فهل تنضمون إلينا في ذلك؟

 اصدقائی الاعزاء! كما ذكر كبار السن أنه سيكون هناك اجتماع عام في تاريخين أو ثلاثة ، فقد تمت دعوتك أيضًا ، لذلك يُطلب منك الانضمام إلينا.

 أشكر مرة أخرى التحصيل ومصلين المقاطعات ، لكن الشيء الوحيد الذي أود أن أقترحه هو أن نلجأ إلى الله ، فإذا لم نلجأ إلى الله فلن تنجح برامجنا.

 لذا فإن الجالسين يعدون أنه من أجل إنجاح برنامج 14 أكتوبر ، فإن كل خادم سوف يقرأ جزءًا أو نصف قطعة أو ركعة واحدة من القرآن الكريم يوميًا.

 اصحاب! في المنزل ، يجب أيضًا إخبار الأمهات والأخوات والبنات بالصيام من أجل نجاح هذا التجمع.

 وختاماً اود ان اشكر كل الاصدقاء مرة اخرى والله نصيرنا ومساعدنا

 امين۔

مترجم مولانا یحییٰ احمد

#TeamJuiSwat

0/Post a Comment/Comments