جمعیت علماء اسلام ضلع سوات کے امیر قاری فتحت اللہ صاحب کا تحصیل مٹہ ضلع سوات کے احتجاجی کیمپ میں بیان!


 جمعیت علماء اسلام ضلع سوات کے امیر قاری فتحت اللہ صاحب کا تحصیل مٹہ ضلع سوات کے احتجاجی کیمپ میں بیان

بسمہ اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
سب سے پہلے تحصیل مٹہ کے امیر مولانا رحیم اللہ صاحب، جنرل سیکرٹری مفتی نصراللہ بابر صاحب اور پی ڈی ایم میں شامل تمام پارٹیوں کے مشران کا شکریہ ادا کرتا ہوں. آپ کا یہ عمل قابل تحسین ہے کہ آپ نے یہ احتجاجی کیمپ لگایا ہے اور اس احتجاج کو منظم رکھنے اور کامیاب بنانے کے لیے کافی تگ و دو کررہے ہیں اور الحَمْدُ ِلله یہاں صبح سے لے کر دوپہر چار بجے تک بھرپور احتجاجی کیمپ لگا ہوتا ہے، لوگ اس میں بھرپور شرکت کرتے ہیں۔ 
احتجاج کے حوالے سے میں یہ کہونگا کہ جب تک بچہ خاموش رہتا ہے تو ماں بھی اسے دودھ نہیں پلاتی حالانکہ ماں ایک عظیم ہستی ہے، اس طرح ریاست کی مثال بھی ایک ماں کی طرح ہوتی ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ ملک کی باگ دوڑ ایسے نااہل حکمران کے ہاتھ میں ہے جس نے عوام کے ساتھ سوتیلی ماں سے بھی بدتر سلوک رواں رکھا ہے۔
ان کے نااہل وزرا کہہ رہے ہیں کہ اگر مہنگائی ہے تو روٹی کم کھائے، ایک کی جگہ آدھی روٹی کھائے، جب وزرا ایسی بے تکی باتیں کررہے ہیں تو میرے خیال میں ایسی حکومت سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے نکلنا کسی جہاد سے کم نہیں۔
اگر ہم پچھلی حکومتوں کا اس حکومت سے موازنہ کرے تو میں آپ کو ایک مختصر مثال دونگا کہ سریا پچھلی چوروں لٹیروں کی حکومت میں اسی ہزار روپے ٹن تھا اور آج جب حاجیوں کی حکومت ہے تو اس میں وہی سریا ایک لاکھ پچاسی ہزار روپے ٹن ہے۔ انہوں نے ملک کے ساتھ دھوکہ کیا اور عوام کو جھوٹے نعروں سے ورغلایا۔ آج متوسط طبقہ غربت کی طرف جارہا ہے اور غریب غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہا ہے۔ ایسے میں قوم کا نکلنا، اس تحریک کا حصہ بننا ہم سب پر لازم ہوگیا ہے۔ صرف پچھلے دو مہینوں کی قیمتوں کا موازنہ کرے، آپ کو تیل، گیس، گھی اور دوسرے اشیائے خوردونوش میں دگنا اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔ یہ ملک مزید افراتفری کا متحمل نہیں ہوسکتا، اگر کوئی کہے کہ حکومت اگر مہنگائی کم کردے تو آپ احتجاج ختم کردینگے؟ تو ہم کہتے ہیں کہ سوال ہی پیدا نہیں ہوتا کہ یہ مہنگائی ختم کرسکیں گے، یہ ملک آئی ایم ایف کے ہاتھوں بیچ چکے ہیں۔ پالیسی عمران خان نہیں بناتا بلکہ مشیر خزانہ بناتے ہیں وہ کہاں سے آئے ہے؟ سٹیٹ بنک کا گورنر رضا باقر مانچسٹر میں نجی محفل میں بیٹھے ایک عجیب منطق پیش کررہے ہیں کہ پاکستان میں اگر مہنگائی ہے تو اوورسیز پاکستانیوں کو بھی بہت فائدہ ہورہا ہے۔ وہ بھی ہمارے بھائی ہیں لیکن ہم پاکستان میں رہ رہے ہیں، ذرا روزانہ کی اجرت پر دیہاڑی کرنے والے مزدور کے بارے میں سوچے، وہ سات آٹھ سو روپے میں بجلی کا بل دے گا، بچوں کے سکول کے اخراجات پورے کرے گا، ان کے علاج معالجے پر لگائے گا۔ آخر انہیں بھی تو کوئی راستہ دکھا دے! ملک میں انتہائی افراتفری کا عالم ہے، ملک ایک جابر کے جبر و استعداد میں ہے۔ اب ایسے میں اس تحریک کے کئی مقاصد ہیں، یہ کہ عوام کو فوراً ریلیف دی جائے، عوام میں شعور اور آگہی پیدا کی جائے کہ وہ کھوکھلے نعروں پر یقین نہ کرے اور اس کے ساتھ آنے والے انتخابات شفاف طریقے سے کیے جائے۔ انہوں نے ملک کو کھوکھلا کردیا ہے۔ اب اس چہرے کو ہٹاکر نیا وزیراعظم منتخب کیا جائے۔ 
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat




1/Post a Comment/Comments

ایک تبصرہ شائع کریں