جنرل سیکرٹری جمعیت علماء اسلام ضلع سوات مولانا سید قمر صاحب کا گاؤں غالیگے میں جلسہ عام و شمولیتی پروگرام سے خطاب تحریری شکل میں 09 دسمبر 2021


جنرل سیکرٹری جمعیت علماء اسلام ضلع سوات مولانا سید قمر صاحب کا گاؤں غالیگے میں جلسہ عام و شمولیتی پروگرام سے خطاب تحریری شکل میں

 09 دسمبر 2021

خطبہ مسنونہ کے بعد

قابل صد احترام حضرات علمائے کرام، جمعیت علماء اسلام کے نہایت ہی عزیز ساتھیوں اور اس گاؤں اور علاقے کے گرانقدر مسلمانوں، سب سے پہلے میں مستقیم خان اور ان کے تمام ساتھیوں کو جمعیت علماء اسلام میں شمولیت پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ اللّٰہ رب العزت ہماری اور اِن کی بندھن علمائے حق کے اِس قافلے سے ہمیشہ قائم و دائم رکھے۔

میرے عزیز مسلمان بھائیو! جمعیت علماء اسلام کے اِس قافلے میں یہ شرکت یہ دینی اور ملی تقاضا بھی ہے اور یہ قومی تقاضا بھی ہے۔ جمعیت علماء اسلام اِس ملک میں ہمارے دین کی حفاظت کررہی ہے، شعائر اللہ کی تحفظ کررہی ہے، ناموس رسالت کی تحفظ کررہی ہے، ختم نبوت کے عقیدے کی تحفظ کررہی ہے۔ ق ا د ی ا ن ی و ں کے خلاف جو جنگ ہمارے اکابر نے شروع کی تھی، حضرت مولانا عطاءاللہ شاہ بخاریؒ، حضرت مولانا شاہ انور شاہ کشمیریؒ اور دوسرے اکابرین نے مختلف میدانوں میں ق ا د ی ا ن یت کے خلاف جو جنگ جاری رکھا تھا، الحَمْدُ ِلله وہ جنگ ایسے طریقے سے اختتام کو پہنچا کہ جس میں اللّٰہ تعالی نے مسلمانوں کو فتح و کامیابی سے ہمکنار کیا۔ اور وہ جنگ ایک سیاسی مولوی حضرت مولانا مفتی محمودؒ کے ہاتھوں اختتام کو پہنچا۔ اور اُن کی کوشش اور محنت تھی، جمعیت علماء اسلام کے کارکن کی باہر وہ تحریک تھی، علماء کا اُن کی قیادت میں ملک گیر تحریکوں کا نتیجہ تھا کہ ق ا د یا ن ی ملک کے آئین میں غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ اُن پر پابندیاں لگائی گئی۔

میرے عزیز دوستو! اِس کے بعد ناموس رسالت اور ختم نبوت کے حوالے سے جو قانون موجود ہے جس نے بھی اُس کے ختم کرنے کی کوشش کی ہے آج تک جمعیت علماء اسلام اُن کے خلاف میدان میں کھڑی ہے اور اُن کے خلاف ج ہ ا د کیا ہے۔

میرے عزیز ساتھیوں! اگر ہمارے مدارس کی بات آتی ہے، مولانا سید سلیمان ندویؒ فرماتے ہیں کہ کائنات کی بقا کا دارومدار یہ دین اسلام پر ہے اور دین اسلام کی بقا کا دارومدار یہ مدارس پر ہیں، جب تک مدارس باقی رہینگے دین اسلام بھی باقی رہے گا اور جب تک دین اسلام رہے گا اِس دنیا کا نظام قائم رہے گا۔ لہٰذا دنیا کے نظام کی بقا کا دارومدار یہ مدارس پر موقوف ہے، اور ہمارے مدارس کی تحفظ کا جنگ یہ جمعیت علماء اسلام لڑ رہی ہے۔

میرے عزیز ساتھیوں! آج مولانا عبیداللہ سندھیؒ نے جو بات کہی تھی کہ دین اسلام کے جس انقلاب کی  آواز مکہ مکرمہ سے گونج اُٹھی تھی اور دنیا کے کونے کونے تک پہنچ گئی تھی، آج وہ ہندوستان سے شروع ہوکے دنیا کے کونے کونے تک پہنچے گی۔ الحَمْدُ ِلله تبلیغی جماعت دنیا کے کونے کونے تک پہنچ چکی ہے آج تبلیغ مراکز کی حفاظت یہ جمعیت علماء اسلام کررہی ہے۔

میرے ساتھیوں! آج وہ تصوف کہ جو ہمارے اکابر ہے، جناب رسول اللہﷺ کے دور سے تزکیہ نفس کے حوالے سے جو تسلسل آرہا ہے، ایک خانقاہی نظام چلا آرہا ہے ہمارے اکابر سے ہمیں وراثت میں ملا ہے، اُس کی تحفظ کی جنگ جمعیت علماء اسلام لڑ رہی ہے۔

میرے عزیز ساتھیوں! اس ہمارے ملک اور قوم کے حوالے سے، صوبے کے حقوق کی تحفظ کے حوالے سے جتنے بھی قومی مسائل ہے، جمعیت علماء اسلام میدان عمل میں موجود ہے۔ مولانا نظام الدین صاحب نے فاٹا انضمام کے حوالے آپ سے بات کی، آج ہماری سیاسی جماعتیں اجلاسات کررہی ہیں ہم بھی اُن کے ساتھ اجلاسوں میں شریک ہیں کہ سوات میں ٹیکسز کا نفاذ ہوا ہے لیکن میں نے کل اُن کو بتایا کہ 1973 کے آئین آرٹیکل 247 نے قبائل کا تعین کیا ہے، آرٹیکل 247 میں قبائل کے حقوق کا تعین کیا گیا ہے۔ جب فاٹا کے انضمام کی بات سامنے آئی تو قومی اسمبلی میں آئین کے اِسی شق کو ختم کیا گیا، صوبائی اسمبلی میں دو تہائی اکثریت سے ایک قانون پاس ہوا، آئین کے جس دفعہ کے تحت ملاکنڈ اور سوات کے لوگوں کو جو تحفظ حاصل تھا، اُن پر ٹیکس نہیں تھے جب وہ دفعہ ختم کیا جارہا تھا تو ہمارے ملک کے تمام سیاسی جماعتوں نے اُس کی حمایت کی، کیوں کہ امریکہ کی خواہش پہ یہ سب ہورہا تھا ہمارے اداروں کی خواہش پر ہورہا تھا، صرف جمعیت علماء اسلام اور محمود خان اچکزئی نے اُس کی مخالفت کی۔

بہرحال میرے دوستوں اگر صوبے کے حقوق کی تحفظ کے حوالے سے بات آتی ہے ہمارے ساتھ ایک ساتھی جو ایم این اے تھا جو اب پی ٹی آئی میں ہے 2002.03 میں وہ اے این پی میں تھے تو پختونوں کے حقوق کے بڑے دعوے کرتے تھے وہ میرے ساتھ ایک محفل میں بیٹھے تھے تو کہنے لگے کہ مولانا صاحب آپ نے تو دین کو بدنام کردیا، تو میں نے پوچھا کیوں؟ کہنے لگے کہ آپ نے اسلام نافذ نہیں کیا، تو میں نے اُن سے کہا کہ یہ بات اگر کوئی اور کہتا تو ٹھیک لیکن کم از کم آپ ایسا نہیں کہہ سکتے، تو کہنے لگے کیوں؟ میں نے کہا جب وزیر اعلیٰ نے اسمبلی میں باقاعدہ قانون پاس کیا کہ صوبے میں شراب کے لائسنس کا اجرا نہیں ہوگا اُس پر پابندی لگا دی تو آپ کے پارٹی کے صوبائی سربراہ نے ہائی کورٹ میں صوبائی وزیر اعلیٰ کے خلاف کیس داخل کرادی کہ ہمارے کاروبار کو خراب کیا گیا۔ بجلی کی رائلٹی کا مسئلہ تھا لوگ اُس پر سیاست کیا کرتے تھے، جمعیت علماء اسلام باوجود اِس کے کہ مشرف ہمارے خلاف تھے، مرکزی حکومت ہمارے خلاف تھی، ایم ایم اے نے کس انداز سے بجلی کا مسئلہ حل کردیا، اپنے صوبائی حکومت کی تعاؤن سے ملاکنڈ فیز تھری کا ایک بڑا منصوبہ شروع کیا جس میں کسی بیرونی ملک کی امداد شامل نہیں تھی، جس سے سالانہ اربوں روپے صوبائی خزانے میں جمع ہوتی تھی، آج اِن نکموں کی وجہ سے وہ منصوبہ بھی تقریباً ختم ہوچکا ہے۔ اِس قوم کے بچوں کو ایف اے، ایف ایس سی تک مفت تعلیم دی گئی تھی، ہر ضلع کے سطح پر اے گریڈ ہاسپٹل تعمیر کئے گئے۔ سالانہ بجٹ کو 44 ارب سے بڑھا کر 144 ارب تک پہنچایا۔

میرے عزیز ساتھیوں! جمعیت علماء اسلام  ان شاء اللہ ہر محاذ پر دین اسلام، مدارس، مساجد، خانقاہوں اور آپ کے حقوق کا تحفظ کرے گی، آئے سب ملکر اِن علماء کا ہاتھ مظبوطی سے پکڑے اور ان کو بھاری اکثریت سے کامیاب بنا کر اسمبلیوں تک پہنچائے۔ ان شاء اللہ انہوں نے نہ ہمیں پہلے ناامید کیا ہے اور نہ اب ہمیں ناامید کرینگے۔

وقت کی کمی کے باعث میں اسی پر اکتفا کرتا ہوں۔

واخر دعوانا ان لحمد للہ رب العالمین

ضبط تحریر: #سہیل_سہراب

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#TeamJuiSwat 




0/Post a Comment/Comments