پارلیمانی لیڈر فرزند قاٸد مفتی اسعد محمود صاحب کا پارلیمنٹ میں زبردست خطاب تحریری صورت میں 30 دسمبر 2021


 پارلیمانی لیڈر فرزند قاٸد مفتی اسعد محمود صاحب کا پارلیمنٹ میں زبردست خطاب تحریری صورت میں

 30 دسمبر 2021
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم اما بعد
شکریہ جناب سپیکر مجھے آج کی کاروائی پر بھی اور اس سے قبل جو پچھلا سیشن تھا اس میں بھی جس طرح آپ کی کرسی کا کردار رہا میں اس حوالے سے بھی آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ بتائے آپ کی کیا مجبوری ہے کہ آپ ایوان کو اس طرح متنازعہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔ میں یہ گفتگو نہیں کرنا چاہتا اور نہ میں اس مزاج کا آدمی ہوں لیکن جہاں پر آپ کے فرائض منصبی کا سوال ہے آپ سے بھی، ہم سب سے بھی، حکومت ممبران سے بھی جو کم از کم اصول ہے، قواعد و ضوابط ہیں، جو آئین ہے اس ملک کا آئین، مملکت خداداد پاکستان کا آئین، اس ملک میں رہنے والے بائیس کروڑ عوام کا آئین، کم از کم اس آئین کے ضابطے کا تو خیال کرلیا کرے۔ اسں طرح باہر سے معاشی پالیسیاں اور اس پر حکومت کی اقدامات کرنا، آپ کی حکومت نے ان ساڑھے تین سالوں میں خارجہ پالیسی کو بھی تباہ کیا، معاشی پالیسی کو بھی تباہ کیا، ملک کے اندر امن و امان بھی تباہ ہوا اور یہ صرف اور صرف آپ کی حکومت کی پالیسیوں کی وجہ سے ہوا۔ اور میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آج پوری دنیا میں اگر کوئی قوم اپنے ریاست کے ساتھ سب سے زیادہ وفادار ہے تو میں نے اس ملک کے عوام سے زیادہ وفادار اس ریاست کے ساتھ کسی کو نہیں دیکھا کہ جس کے لیے آپ اس قسم کی پالیسیاں لاتے ہیں اور پھر بھی عوام ریاست کے ساتھ کھڑی ہے وہ بغاوت پہ نہیں اترتی، آپ کے خارجہ پالیسیوں کی وجہ سے وہ بغاوت پہ نہیں اترتی، آپ کی معاشی پالیسیوں کی وجہ سے جو ظلم اور بربریت قوم پر دوبارہ ٹیکسز کی صورت میں مسلط کررہے ہیں۔ آپ نے کہا تھا کہ ہم نے بجٹ میں عوام پر کوئی ٹیکسز نہیں لگائے، آج آپ کو کیا ضرورت پڑھی ہے اور جناب سپیکر ہم آپ سے سوال کررہے ہیں کہ جو آرڈیننسز آپ لائے ہیں، آپ نے جو رولنگ دی ہے وہ آئین کے ساتھ متصادم ہیں، وہ آئین کے خلاف ہیں، آپ اس پر جواب نہیں دیتے۔ اور یہاں پر قومی اسمبلی میں حکومت کا ایک ممبر جو جوابات دے رہا ہے وہ ان سوالات کو ایڈریس نہیں کررہا جو اپوزیشن اٹھا رہی ہے۔ اور اپنی معشیت کے حوالے سے وہ گفتگو کررہا ہے کہ تحریک انصاف کی معاشی پالیسیاں زبردست ہے۔ اگر تحریک انصاف کی معاشی پالیسیاں اتنی زبردست ہے تو آپ کو اس وزارت سے کیوں ہٹایا گیا، آپ کے بعد دوسرے وزیر کو اس وزارت سے کیوں ہٹایا گیا۔ کیا مجبوری تھی اگر پچھلی حکومتوں کا قصور تھا تو آپ کی وزارتوں میں تبدیلیاں کیوں لائی جارہی ہیں اور کیوں لائی گئی ہے ؟
آج ہم عوام کے حقوق کی بات کرتے ہیں، ان حقوق کی جو آئین نے انہیں دیا ہے، جو قانون نے ان کو دیا ہے۔ لیکن آپ اپوزیشن کی بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ آپ خود بتائے کہ آپ کے آئی ایم ایف کے پروگرام میں آپ ہی نے کہا تھا کہ ہم خودکشی کرلینگے لیکن آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائینگے۔ آج آپ اپنی سٹیٹ بینک کے خودمختاری کو داؤ پر لگا رہے ہیں، آپ اپنی معاشی خودمختاری کو داؤ پر لگا رہے ہیں۔
جناب سپیکر آپ مجھے بتائے کہ اگر ہم آپ سے سوال نہیں کرسکتے، ہم آپ سے سوال نہ کرے، ہم حکومت سے سوال نہ کرے، تو پھر وہ جگہ بتادے جہاں ہم سوال کرے اور ہمیں جواب ملے۔
آپ قومی اسمبلی کے اندر اپوزیشن کو بھی کچھ نہیں سمجھتے، آپ سینیٹ کو بھی کچھ نہیں سمجھتے، آپ عوام کو بھی کچھ نہیں سمجھتے، آپ مزدور طبقے کو بھی کچھ نہیں سمجھتے، آپ کسان طبقے کو بھی کچھ نہیں سمجھتے، آپ سرکاری ملازمین کو بھی کچھ نہیں سمجھتے، آپ طلبا اور اساتذہ کو بھی کچھ نہیں سمجھتے، آپ بتائے وہ کون سا ادارہ ہے جن سے آپ کو خوف ہوتا ہے تاکہ ہم عوام کی حقوق کی بات وہاں لے جائے، ان سے منت کرے کہ وہ حکومتی اراکین کو سمجھائے۔
آپ نے قومی اسمبلی کو اتنا بے توقیر کیا ہے کہ یقین جانے گزشتہ دو ہفتے قبل انتخابات ہوئے۔ آپ نے قانون سازی کی، ان قانون سازی پر اپوزیشن کی طرف سے عوام نے تائید دی۔ آپ نے نوٹیفیکشن جاری کیے جس طرح آپ ویلج کونسل، یونین کونسل اور تحصیلوں کو چلانا چاہتے ہیں خدارا قومی اسمبلی کو اتنی وقعت تو دے دیں، یونین کونسل جتنی وقعت تو قومی اسمبلی کو دے دیں۔
جس طرح آپ ایوان چلارہے ہیں ہم احتجاج کررہے ہیں، ہمارے ذہن میں سوالات ہیں کہ آپ غیر آئینی اقدام کررہے ہیں، آپ کو یہ نہیں کرنا چاہیے۔ یہ تو الگ بات ہے کہ ایک چیز آپ پیش کررہے ہیں اس پہ میں آپ سے اختلاف کروں گا یا آپ سے اتفاق کروں گا، لیکن جو طریقہ کار اور ضابطہ کار ہے اس پر ہمیں اعتراض ہیں لیکن آپ اپوزیشن کو نہیں سن رہے۔ دو مرتبہ آپ نے کہا لیکن کسی نے آپ کے کہنے پر عمل نہیں کیا، اس کے بعد آپ نے پروسیجر جاری کیا، ایجنڈے کو جاری رکھا اور کاونٹ بی میڈ والی رولنگ آپ کی ایسی رہ گئی۔
جناب سپیکر اس قانون سازی پر ہماری رائے تو آنی ہی آنی ہے، لیکن جس طرح یہاں پر آپ نے دیگر قانون سازی کی، آرڈیننسز جو لیکس تھی ان کو دوبارہ لایا گیا، ہم ان کو غیر آئینی سمجھتے ہیں۔
آپ نے رولنگ دی ہے آپ ایسی کرسی پر بیٹھے ہیں کہ آپ رولنگ دے سکتے ہیں۔ لیکن اس سے قبل بھی ان کرسیوں پر ایسے سپیکر بیٹھے ہیں کہ جن کو تاریخ اچھے الفاظ سے یاد بھی کرتی ہے اور اچھے الفاظ سے یاد نہیں بھی کرتی، تو آپ کی رولنگ سے اس کرسی کی تاریخ میں ایک اور باب کا اضافہ ہوگا۔ لیکن اس حوالے سے بھی کہ یہاں پر سپیکر صاحب آپ کے ایک وزیر نے پورے اپوزیشن کو طعنہ دیا کہ آپ نے بلدیاتی انتخابات میں ان کو مسترد کیا۔
جناب سپیکر آپ کے وزرا کی اور آپ کے اپنے حلقوں کی انتخابات میں جس طرح گفتگو ہوئی ویڈیو کلپس بھی موجود ہیں، آڈیو کلپس بھی موجود ہیں کہ آپ نے ستر ستر کروڑ روپے جاری کیے، آپ کے وزرا نے جاری کیے، آپ نے لوگوں کو اقتدار سے دھمکانے کی کوشش کی، آپ نے لوگوں کو پیسوں سے خریدنے کی کوشش کی، آپ نے لوگوں کو پروجیکٹ دینے کی لالچ دی۔
جناب سپیکر خیبر پختونخواہ نے آپ کے اقتدار میں ہوتے ہوئے آپ کی پارٹی کو مسترد کیا، آپ کے پروجیکٹس کو مسترد کیا، آپ کے پیسوں کو مسترد کیا اور چاہے خیبر پختونخواہ کے اندر جو اضلاع باقی ہوں، چاہے جو پنجاب کے اندر ہو، چاہے وہ سندھ کے اندر ہو، چاہے وہ بلوچستان کے اندر ہو، ان شاء اللہ آپ کا نوشتہ دیوار لکھا جا چکا ہے۔ آپ اپنے انجام کو پڑھ لے کہ چھیاسٹھ تحصیلوں میں آپ صرف پندرہ تحصیلیں جیتے ہیں اور میں چیلنج کرتا ہوں کہ آپ آج بھی نہیں جیتے اور آپ کل بھی نہیں جیتیں گے ان شاء اللہ۔
جناب سپیکر ڈھائی ارب روپے اور ستر کروڑ روپے کی لالچ یہ گپ شپ نہیں یہ حقیقت ہے اس کو تسلیم کرنا چاہیے۔ میں اس ایوان کو بتانا چاہتا ہوں کہ آپ کے صوابی میں اپنے تحصیل کے اندر تمام پولنگ سٹیشنز پر آپ ہارے ہیں اور آپ نے تمام پولنگ سٹیشنوں کو کور کیا صرف اپنے دو پولنگ سٹیشنوں کے ذریعے کہ آپ نے وہاں ریکارڈ سے بھی زیادہ ووٹ پول کیا، آپ نے عوام کو جواب دینا ہوگا، الیکشن کمیشن کو جواب دینا۔ 
جناب سپیکر ایسے نہیں چلے گا آپ کو میری بات سننا ہوگی اور جب آپ کو الیکشن سے ایک روز قبل رپورٹیں آجاتی ہے کہ آپ صوبہ ہار رہے ہیں تو آپ کو عمران خان کہتا ہے کہ مجھے ڈیرہ اسماعیل خان، پشاور اور مجھے بنوں بہر صورت چاہیے، آپ کو عوام نے بہر صورت مسترد کیا ہے، آپ کو آئندہ بھی مسترد کریں گے۔
جناب سپیکر ایسے نہیں ہے اگر میں اس فورم پر ایک بات کررہا ہوں تو ایک ذمہ دار کی حیثیت سے بات کررہا ہوں۔ میں آخر میں ایک بات کرنا چاہتا ہوں کہ یہ کیسا ملک ہے کہ یہاں پر عمران خان کے گھر کو تو ریگولرائز کردیا جاتا ہے لیکن کراچی میں چالیس اکتالیس سال سے بنی مسجد کو شہید کیا جارہا ہے۔ آپ قومی اسمبلی سے باہر نکلے میں آپ کو بلڈنگز دکھاؤں گا کہ وہ غیر قانونی ہے۔ آپ کی حکومت میں ان کو کہا جارہا ہے کہ آپ پینلٹی بھر دے آپ کو ریگولرائز کردیا جاتا ہے۔
جناب سپیکر عوام کی جھونپڑیوں کو نہ گرایا جائے۔ آپ اگر یہ اقدام کرنا چاہتے ہیں تو بلا تفریق کرے۔ آپ کو کوئی طعنہ نہیں دے گا، کوئی برا بھلا نہیں کہے گا۔ لیکن اگر مساجد شہید ہوں گی اور ایسی مساجد بھی شہید کی گئی ہے جو پاکستان بننے سے بھی پہلے وہاں تعمیر ہوئی ہے۔ یہ سنجیدہ نوعیت کا مسئلہ ہے، مساجد کے حوالے سے آپ کو رولنگ دینی چاہیے۔ یہ ایک اہم مسئلہ ہے، عوام کے اندر بھی اس پر اشتعال آئے گا، خدانخواستہ کراچی میں بہت بڑے مسائل پیدا ہوں گے۔ اس طرح کے حساس نوعیت کے مسائل پر آپ کو نوٹس لینا چاہیے اور اس میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔
جناب سپیکر آپ سپریم کورٹ کے فیصلے پر تو رولنگ نہیں دے سکتے لیکن آپ آئین کے خلاف رولنگ دیتے ہے۔ آپ کی بات حکومت کے حق میں ہو تو آئین بن جاتی ہے اور آپ کی بات قوم کے حق میں ہو تو آپ دوسرے ادارے لے آتے ہیں۔
جناب سپیکر عوام اس حوالے سے جس طرح امن و امان کے مسائل ہے، جس طرح معشیت کے مسائل ہے، ہم دنیا کے اندر اکیلے ہوگئے ہیں۔ میں سنجیدہ گفتگو کرنا چاہتا ہوں لیکن ایوان کی اجلاس کی شروعات ہی اس طرح ہو جاتی ہے کہ ہم اس پر گفتگو نہیں کرسکتے۔ یہ سب درد دل رکھنے والے لوگ ہیں یہ بات کرنا چاہتے ہیں۔ یہ ملک ہم سب کا ہے اگر آپ کے غلط فیصلوں کی وجہ سے قوم کو مشکلات درپیش ہوتی ہے، معشیت کو درپیش ہوتی ہے، مسائل داخلی امور کے حوالے سے ہو یا خارجی امور کے حوالے سے ہو آپ کو اپوزیشن کو سننا چاہیے۔ اور ہم چاہتے ہیں کہ آپ کی اس کاروائی کو منسوخ کرے اور دوبارہ اس ایوان میں سنجیدگی سے کاروائی ہونی چاہیے۔
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat .

0/Post a Comment/Comments