خطبہ مسنونہ کے بعد
شکریہ جناب سپیکر ! سب سے پہلے تو میں اٸے ہوٸے مہمانوں کا خیر مقدم کرتا ہوں، جو گھنٹے سے اپنے سربراہ کے لیے بھیک مانگ رہے تھے، ڈاکٹر صاحب نفیس آدمی ہے اُن کے کندھوں پر ایسا بوجھ ڈال دیا گیا ہے جو اُن کے اٹھانے کا تھا ہی نہیں، میری ہمدردیاں اُن کے ساتھ ہیں ۔
جناب سپیکر ! گزشتہ ایک سال سے گزشتہ رمضان المبارک کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش ہوٸی اُس پر حکومت بنی، ہمیں 2018 کے انتخابات سے یہ جو آج نتائج ہم بھگت رہے ہیں اِس کا سلسلہ 2016 کے اندر شروع ہوا منتخب وزیراعظم کو گھر بھیج دیا گیا، عدالتی فیصلہ تھا سب نے تسلیم کیا لیکن اُس فیصلے سے اختلاف آج بھی پوری پاکستانی قوم کررہی ہے، ہم صرف اِس بات کے حوالے سے کہ 2018 میں انتخابات ہوٸے ہماری جو آج اتحادی حکومت ہے یہ وہ اتحاد تھا جو نٸے انتخابات کے حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان گیا، الیکشن کمیشن کے بعد سپریم کورٹ گیا، سپریم کورٹ نے تمام پاکستانی سیاسی جماعتوں کی اُس آواز کو نہیں سنا اُس دروازے کی کھٹکھٹاہٹ کو نہیں سنا اور آج دو چار لوگ سپریم کورٹ کے دروازے پر کھڑے ہو جاتے ہیں اور اُن کو سپریم کورٹ سنتی بھی ہے، فیصلہ ابھی نہیں ایا ہوتا اُس سے پہلے سیاسی بیانات اجاتے ہیں، جناب سپیکر میں یہ بات قطعاً نہ کرتا (وقفہ اذان)
شکریہ جناب سپیکر! ہمیں گیارہ مہینوں سے جس مشکل کا سامنا ہے اُس کا مشاہدہ پوری قوم کررہی ہے پوری دنیا کررہی ہے معاشی بحران، سیاسی بحران اور اُس کے کردار جنہوں نے یہ بحران پیدا کیا وہ بھی سب جانتے ہیں اسٹبلشمنٹ کے اندر سے لوگ ہو، اب تو یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ملٹری اسٹبلشمنٹ اور جوڈیشنری اسٹبلشمنٹ مختلف عنوانات سے، ہم حق بہ جانب ہیں جناب سپیکر کہ جب اِس پارلیمان میں عدم اعتماد کی تحریک جمع ہوٸی، آرٹیکل 5 کا سہارا لیا گیا، امریکی سازش کا بیانیہ رچایا گیا، پارليمنٹ کو توڑا گیا، صدر مملکت کو ایڈواٸز بھیجی گٸی، انہوں نے اُس کو دستخط کیا، لوگ سپریم کورٹ گٸے، سپریم کورٹ نے اس پارلیمان کو اُس کا حق واپس دلوایا، اُسی دن چاہیے تھا کہ سپیکر کے خلاف، وزیراعظم کے خلاف اور صدر پاکستان کے خلاف آرٹیکل 6 لگوایا جاتا، کیوں نہیں لگوایا گیا اور آج اُس جھوٹے بیانیے کو جب وہ ناکام ہوا پھر کہا جنرل باجوہ نے میری حکومت گراٸی، پھر کہا گیا کہ محسن نقوی نے میری حکومت گراٸی اور تمام بیانیے من گھڑت، قوم کے سامنے ڈھونگ رچایا گیا اور جو امریکہ اُن کی حکومت گرانا چاہتا تھا آپ بھی مشاہدہ کررہے ہیں کہ وہاں پر کمپنيوں کو ہاٸر کیا جارہا ہے کہ ہم امریکہ کے لیے قابل قبول ہو جاٸیں، میں ایسی حکومت پر جس میں امریکہ کی آشیرباد ہو لعنت بھیجتا ہوں کہ مجھے وہ حکومت خیرات میں دی جاٸے اور اگر کوٸی اپنے لیے امریکہ کی آشیرباد سے حکومت کو جاٸز اور پسند کرتا ہے تو اُن کو اُن کی حکومت مبارک، ہم نے کبھی بھی امریکہ کے غلامی کو قبول نہیں کیا اور یہاں امریکی غلاموں کی غلامی کو قبول کریں گے خاطر جمع رکھے کہ ہم نے آپ کی حکومت کو گرایا ہے اور ہم کبھی بھی دوبارہ آپ کو حکومت میں بیٹھنے نہیں دیں گے، براڈ شرمین کے تمہارے حق میں ٹویٹس سے تمہیں افادیت نہیں مل سکتی، وہ اسرا ٸیل کے حق میں ٹویٹ کرتا ہے وہ تمہارے حق میں ٹویٹ کرتا ہے، تمہیں زلمے خلیل زاد کی ٹویٹ کوٸی فاٸدہ نہیں دے سکتی وہ اسرا ٸیل کے لیے بھی لابنگ کرتا ہے اور تمہارے لیڈر کے لیے بھی لابنگ کرتا ہے، یہاں اسرائيلی ہمنواوں کی حکومت کبھی نہیں اٸے گی، جو غلطیاں ہوٸیں ہے وہ بھی اپنی سزا بھگت رہے ہیں کہ تمہاری حکومت کو لانے میں اپنے کردار کے حوالے سے اُس پر بھی معافی مانگ رہے ہیں اور جو دو چار لوگ آج بھی آپ کی طرفداری کررہے ہیں، جو کبھی کہتے ہیں جناب سپیکر! پنجاب میں عدم اعتماد اتا ہے، کبھی عدلیہ کہتی ہے بڑے احترام کے ساتھ، اور میں چاہتا ہوں یہ جو پارليمنٹ آٸین بناتا ہے وہی آٸین کو لکھے گا، آٸین کی تشریح کی اجازت سپریم کورٹ اور عدلیہ کو ہے، آج آٸین لکھنے کی اجازت سپریم کورٹ کو نہیں ہے وہ صرف اِس ادارے کو ہے، اور میں چاہتا ہوں جناب سپیکر کہ آپ اُن ججز کو بلاٸیں اور اُن سے پوچھیں کہ جب عدم اعتماد پنجاب میں ایا تو کبھی کہا کہ پارٹی سربراہ کا فیصلہ وہ اخری فیصلہ ہوگا اور کبھی کہا کہ پارلیمانی لیڈر کا فیصلہ اخری فیصلہ ہوگا، جب حمزہ کے بارے میں فیصلہ ایا تو عدلیہ اُس کی طرف ہوگٸی اور جب پرویز الہی صاحب جو میرے لیے قابل احترام ہے، لیکن سیاسی محاذ پر میں آپ کے سامنے وہ نکات رکھوں گا جس پر عوام بحث کررہی ہے جس کے پاداشت میں آج عوام کنفیوژن کا شکار ہے، جس طرح دوسرے اسٹبلشمنٹ کے لوگوں نے تمہارے خلاف اپنا عدم اعتماد بیان کیا کہ اِن کو لانے والے بھی ہم تھے اور یہ نکمے تھے حکومت نہیں چلا سکتے تھے، انہوں نے خارجہ پالیسی کے حوالے سے ملک کو تباہ کیا، ڈاکٹر صاحب نے آج کہا کہ آٸی ایم ایف کے سامنے ترلے کررہے ہیں، ڈاکٹر صاحب کے معلومات کے لیے شاٸد وہ اُس وقت کیبنٹ کا حصہ نہیں تھے یہ آپ کے غم کے چراغ ہیں جو کبھی جل رہے ہیں کبھی بجھ رہے ہیں ۔
جناب سپیکر ! خدا گواہ ہے کہ جب ہمارا اتحاد بنا صاف شفاف انتخابات کے لیے بنا، آپ بھی جدوجہد کررہے تھے اور ہم بھی جدوجہد کررہے تھے، عدالت من پسند فیصلے کررہی تھی، علی وزیر یہاں بیٹھا ہے پارلیمان کا رکن ہے، جیل بھیجا گیا، ایک نمبر پٹھان کے لیے تو عدالت نے آٸین کا دروازہ نہیں کھٹکھٹایا لیکن دو نمبر پٹھانوں کے لیے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹاتا ہے، ہم الیکشن کمیشن کے ڈومین میں مداخلت نہیں کرتے، ہم سپریم کورٹ کے ڈومین میں مداخلت نہیں کرتے، الیکشن کمیشن کا کام ہے الیکشن کرانا، سپریم کورٹ اور عدلیہ کا کام انصاف دینا، مداخلت کرنا نہیں ۔
جناب سپیکر ! اِس جیسے الفاظ قوم سنے گی، ایک مرتبہ اگر پارلیمان ارمی چیف کو اپنے کمیٹیوں میں طلب کرسکتا ہے تو آپ عدلیہ کے ججز کو بھی طلب کرسکتے ہیں، جناب سپیکر آپ اُن سے پوچھ سکتے ہیں کہ کیوں ملک میں سیاسی بحران پیدا کیا گیا، پہلا کردار ثاقب نثار تھا اور آج بھی اُس کے پیروکار اُس کی پیروی کررہے ہیں، اِس وقت ملک کے اندر جو افراتفری پھیلاٸی جارہی ہے، یہ جو لاہور میں مینار پاکستان میں انہوں نے اپنی تحریک کا اغاز کیا یہ اصل میں الیکشن کے التوا کا جشن منارہے تھے اِن کو بھی پتہ ہے کہ انے والے الیکشن میں ہمارے ساتھ کیا ہوگا، آپ کہتے ہیں ملکی معیشت اِن گیارہ ماہ میں سنبھالو، پچھتر سال کے پچیس ہزار ارب قرضے کو آپ پونے چار سال میں پچاس ہزار ارب تک لے گٸے، اور میں ضمانت دیتا ہوں کہ ہم انے والے چند ماہ میں بھی آپ کو اپنی کارکردگی بتائيں گے، لیکن نادان نہ بنو جن کے پیچھے تم پیروی کررہے ہو وہ اپنے کسی بات کی لاج نہیں رکھتا، آپ کی بھی کسی عزت کی لاج نہیں رکھے گا، کسی بات کی لاج نہیں رکھے گا ۔
جناب سپیکر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہاں پر وزراء اعظم کو پھانسیاں دی گٸی عدالتی قتل سے اُس کو تعبیر کیا گیا، یہاں پر محترمہ بینظیر بھٹو کو اِس ملک میں شہید کیا جاتا ہے، آپ کے پارلیمنٹیرین ہمارے پارلیمنٹیرین اُن کو شہید کیا گیا، د ہ ش ت گردی کے نام پر مختلف کرداروں نے اُس میں اپنا کردار ادا کیا، کیوں انسانی حقوق کی تنظیمیں اواز بلند نہیں کرتی، کیوں نام نہاد انسانی حقوق کی تنظیمیں، اسرا ٸیل اور قا دیا نیوں کی ہمنوا تنظیمیں وہ عمران خان کے لیے میدان میں اجاتی ہیں کہ ہمیں تشویش ہے، تمہیں تشویش ہوگی ہم تمہیں تشویش دلاٸیں گے ۔
جناب سپیکر اِن انسانی حقوق کی تنظیموں کو پچھتر ہزار قربانیاں جو پاکستانيوں نے د ہ ش ت گردی میں دی، سیلاب میں تین کروڑ سے زیادہ پاکستانی بے گھر ہوٸے، کھلے اسمان تلے وہ زندگی بسر کررہے تھے، کھانے کی قلت تھی، ہم اُن کے لیے میدان عمل میں خدمت کررہے تھے اور یہ تنظیم ایف ناٸن پارک میں مجرے کررہی تھی اور ڈانس پارٹیاں منعقد کروارہی تھی، اِن کو شرم انی چاہیے، دین اسلام اللّٰہ پاک کو عبادت، رسول اللّٰہ کو اطاعت اور مخلوق کو خدمت کرنے کا نام ہے جو اِس طرف کے لوگ کررہے ہیں اور تمہارا کردار وہ ہمیں معلوم ہے، جناب سپیکر زمان پارک کے اندر ماضی میں دو فیصلے ہوٸے لاجز پر شیخ رشید اور عمران خان کی سربراہی میں دھاوا بولا گیا ہمارے ایم این ایز کو اٹھایا گیا، ہماری قیادت میدان میں اٸی کہ ہم بھی گرفتاری دیں گے ایک یہ کردار، اور ایک کل والا وہ کردار کہ اپنے سامنے خواتین کو رکھا، بچوں اور بچیوں کو رکھا، ڈھال کے طور پر رکھا اور جناب سپیکر عدليہ کا فیصلہ اتا ہے صدر مملکت وزیراعظم کو خط لکھتا ہے انسانی حقوق پامال ہورہے ہیں، پولیس کی وردی، پولیس کی سرکاری بندوق اُس کو تو ڈاٸریکشن دی جارہی ہے کہ تم زمان پارک چھوڑ دو، سادہ کپڑوں میں ملبوس د ہ ش ت گرد زمان پارک میں بیٹھے عدالت نے یہ فیصلہ کیوں نہیں دیا کہ اُن لوگوں کو بھی واپس کرو، اپنے کردار سے عدلیہ کو، اسٹبلشمنٹ کو، سیاستدانوں کو ایک فیصلہ کرنا ہوگا ہم بین الاقوامی ایجنڈوں کو پاکستان میں چلنے نہیں دیں گے، جناب سپیکر آج بھی فیصلے پسند ناپسند کی بنیاد پر ہورہے ہیں، ہم نے عدالتوں کے فیصلے پر کبھی لب کشاٸی نہیں کی، پبلک میں کہا جاتا ہے کہ فلاں کا تو فلاں اُس کا فین کلب میں ہے، فلاں کا تو فلاں فین کلب ہے، جناب سپیکر ہم نے پھر بھی نہیں کی، لیکن جب یہ فیصلے اور فیصلوں سے پہلے سیاسی بیانات اٸیں گے تو اُس پر سیاستدان ضرور تبصرہ کریں گے کہ منصف کو انصاف دینا چاہیے، منصف کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے ۔
جناب سپیکر ! براڈ شرمین کا ذکر میں نے کیا ش د ت پسند اسر اٸیلی ہے اور اسرا ٸیل کے لیے دنیا بھر میں مہم چلاتا ہے اور اُس کے ٹویٹس دیکھ لے اُس نے اپنے غلام کے لیے بھی ٹویٹس کیے ہوں گے، زلمے خلیل زاد امریکی سی اٸی اے کا ایجنٹ ہے انہوں نے دنیا بھر میں یہو دی مفادات کے لیے کام کیا انسانی حقوق کے نام پر، زلمے خلیل زاد کو ڈاکٹر عافیہ نظر نہیں اٸی اُس کو عمران خان نظر اتا ہے، گریگ مرے سخت گیر برطانوی یہو دی ہے اور سابقہ سفیر بھی ہے دنیا بھر میں انسانی حقوق کی تنظیمیں چلاتا ہے اور وہ بھی عمران خان کے غم میں مرا جارہا ہے، آپ ہمارے دعووں کو تقویت دے رہے ہیں جب ہم کہتے تھے کہ یہ بین الاقوامی ایجنٹ ہے اور آج بین الاقوامی دنیا اِس کے لیے جس طرح بلبلا رہی ہے ایک ایک تیر نشانے پر مرد درویش مرد قلندر کرے گا
کہا ہے جو بھی ہمیشہ سے وہ سچ ہوا اخر
عجیب کشف کرامات مجھ فقیر میں ہے اور عجیب کشف کرامات میرے قیادت میں ہے، چھپنے نہیں دیں گے اور یہ جو یہاں بیٹھے ہیں جناب سپیکر اِن کے ناموں کی درخواستیں آج بھی اُن تنظیموں کے پاس موجود ہے، جناب سپیکر میں نے خود وہ نام دیکھے جنہوں نے اٸندہ انتخابات کے لیے درخواستیں اِن پارٹیوں کو دی ہے، میں جانتا ہوں آپ کے اوپر دباؤ ہے، آپ کے اوپر احسانات ہے لیکن ایسے مذموم اور فساد سے بھرے احسانات کو ملک کے خلاف استعمال نہ کرو، یہ ملک ہمارا ہے آٸین ہم نے بنایا ہمارے اکابر نے بنایا اور اٸین پر عمل درامد آپ لوگ ہمیں سمجھا رہے ہیں إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ، اٸین کی پاداشت میں یہاں لوگ تختہ دار پر چڑھے، آپ کے پیش رو، آپ کے محسن، آپ کے مخدوم جن کے لیے آپ نے اِس ملک کو اِس نہج پر پہنچادیا ہے کہ گھر گھر کے اندر تقسیم ہے، محلوں کے اندر تقسیم ہے، تحصیلوں کے اندر تقسیم ہے، اضلاع کے اندر تقسیم ہے کیا اسلام تقسیم کی دعوت دیتا ہے یا اتفاق کی دعوت دیتا ہے، ہم نے اتفاق پیدا کیا اور پاکستان کو متحد کرکے چلے جاٸیں گے، ہم نے اِس ملک کو ایٹمی ریاست بنایا پھر بھی تم ملک کے ہیرو، ہم نے اِس ملک کو متفقہ اٸین دیا پھر بھی تم پاکستان کے ہیرو، تم نے اِس قوم کو سواٸے تقسیم کرنے کے، سواٸے گالی سکھانے کے، اِس قوم کو بے لگام کرنے کے لیے، مادر پدر ازاد کرنے کے لیے، مغربی تہذیب اُن کے ہاتھ میں تھمانے کے لیے، اِس کے علاوہ انہوں نے قوم کی کوٸی خدمت نہیں کی، ہم آج بھی اسی عزم کے ساتھ یہاں کھڑے ہیں کہ تم چیختے رہوگے ۔
تمہاری قیادت کہتی ہے باٸیس تٸیس سال ہم نے جدوجہد کی اور ساڑھے تین سال تم نے حکومت کی، آٸندہ کسی بھی حکومت تک رسائی کے لیے تمہیں چھیالیس مذید جدوجہد کرنی پڑے گی ۔
جناب سپیکر ! حکومت ختم ہونے کے ڈیڑھ دو مہینے بعد زلمے خلیل زاد اتا ہے تمہارے لیڈر سے ملاقات کرتا ہے اُس کے اصرار پر جنرل باجوہ سے ملاقات کرتا ہے تمہیں ابھی بھی کوٸی شرم نہیں اتی، تمہیں ابھی بھی کوٸی حیا نہیں اتی، ہمیں معلوم ہے کہ تم اپنے اقتدار کے دوام کے لیے آرمی چیف بھی اپنا چاہتے ہو، ڈی جی آٸی بھی اپنا چاہتے ہو، چیف جسٹس بھی اپنا چاہتے ہو، میر ے ساتھ اتنا گزارہ کرلو کہ میں تم لوگوں کے نام نہ لوں جو تمہارے صف میں بیٹھے ہیں کہ کون کس کردار کا مالک ہے، میں سیاست کے حدود بھی جانتا ہوں جناب سپیکر، میں سیاست کا مقصد بھی جانتا ہوں اسی لیے میں نے خطبے کے اندر جب میں نے خطبہ شروع کیا میں نے رسول اللّٰہﷺ کا حوالہ دیا لیکن عقل سے پیدل یہ سیاسی جاہل حدیث کے الفاظ کو کیا سمجھتے ہیں، یہ ریاست مدینہ کی بات کررہے ہیں درس نظام پوری دنیا میں سب سے زیادہ قرآن و حدیث کی علوم وہ برصغیر میں لکھی گٸی، اِن کا سربراہ ریاست مدینہ یہاں بنارہا ہے آپ کے بچوں کے لیے ریاست مدینہ پسند کررہا ہے اور اپنے بیٹوں کو اکسفورڈ میں ریاست مدینہ سمجھنے کے لیے بھیجا ہے، جب آپ اکسفورڈ سے ریاست مدینہ سیکھیں گے تو پھر یہی حال ہوگا جو تمہارا ہے، او ریاست مدینہ تمہیں پاکستان کے مدارس پڑھاٸے، پاکستان کے علماء پڑھاٸے، تمہیں قرآن و حدیث کے علوم ہمارے استاد پڑھاٸے تو تمہیں علم ہوگا کہ ریاست مدینہ نظام مصطفیٰ کیا ہے، میں آپ کو چیلنج دیتا ہوں کسی ایک جلسے میں میوزک کے بغیر پروگرام کرو اور کامیاب کرکے دکھا دو، میں تمہیں چیلنج دیتا ہوں کہ ایک جلسہ بغیر خواتین کے کردو اور اسے کامیاب کرکے دکھاو، جناب سپیکر میں وہ الفاظ استعمال نہیں کرنا چاہتا لیکن یہ میری قیادت ہے جس نے تمہیں چیخنے پر مجبور کیا ہے تم اور چیخوگے تمہارے نصیب میں یہ چیخنا ہے، فیصل جاوید صاحب صبر کرے ابھی ایک گھنٹہ ہے، جناب سپیکر ابھی تو میں نے براڈ شرمن کا نام لیا ہے ابھی تو میں نے کرسٹیانا لیم کا نام نہیں لیا جس کو پاکستان نے ڈی پورٹ کیا اور اِن کے حق میں ٹویٹ کررہی ہے ۔
جناب سپیکر ! عدالت سے فیصلہ اتا ہے اُس فیصلے سے وکیل اختلاف کرسکتا ہے، موکل اختلاف کرسکتا ہے، آرڈر آف دی ڈے نہیں ہے میں کس چیز کے خلاف عدالت جاوں، میں کس فیصلے کے خلاف کس طرح عدالت جاوں، اُس بنچ پر تو اعتراض اپنی جگہ پر لیکن اُس فیصلے کو عدالت خود فیصلہ نہیں کہہ رہی اور یہ کہہ رہے ہیں کہ تم عدالت کا فیصلہ مان لو، ہم نے فیصلہ مانا لیکن پسند اور نا پسند کی بنیاد پر نہیں جہاں عدالت کہے گی کہ عمران خان کو پکڑ کر لاو وہ فیصلہ تم نہیں مانوگے، اور لوگ کہتے ہیں کہ جب مک مکا کرلیتے ہیں اُس دن پہنچ جاتے ہو ۔
جناب سپیکر عدالت اُس کو کمرہ عدالت تک نہیں لاسکتی احاطے کے اندر رجسٹرڈ پر دستخط لیے جاتے ہیں اور دستخط لے کر رجسٹرڈ گم کردیے جاتے ہیں یہ ہے پاکستان میں انصاف کی کہانی جو آپ کے پارلیمان اور پاکستان کا منہ چڑھا رہی ہے ۔
جناب سپیکر بہت اسان ہے مگر ابھی تو سننا پڑے گی، آج ہماری بھی سن لے، آپ کا تو روز اتا ہے گھنٹہ گھنٹہ وہ بھی انٹرنيشنل میڈیا پر، کیوں کہ وہ انٹرنيشنل میڈیا کا ترجمان ہے، انٹرنيشنل لابیز کا ترجمان ہے، وہ پاکستان دشمن پالیسیوں کا یہاں نمائندہ ہے اور دو ہزار تیرا کے انتخابات میں بھی ہم نے کہا تھا کہ یہ یہو دی ایجنٹ ہے اور بہت سارے لوگوں نے اختلاف کیا اور جب اختیار ایا تو ایک قا د یا نی کو معاشی کونسل کا سربراہ بنایا یعنی میں رسول اللّٰہ کا امتی ہوں ریاست مدینہ بھی بناوں اور ایک ایسا شخص جو رسول اللّٰہﷺ کی نبوت پر ڈاکہ ڈالتا ہے اُس کو خوش کرنے کے لیے کہتا ہے کہ میں تمہارا امتی ہوں (إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ)، ہمیں تمہارا کردار قوم کو بتانا پڑے گا یہ بات ایمان کی ہے خدا کی قسم میں پاکستان پر بھی اپنی نسلیں قربان کردوں، رسول اللّٰہﷺ کی ذات پر تو کٸی پاکستان بھی قربان کردوں لیکن بات یہ نہیں ہے جو آپ کررہے ہیں، آپ کی بات میں اگر صداقت ہوتی تو سب سے پہلے مدارس کے لوگ آپ کے ساتھ کھڑے ہوتے، لیکن جانتے ہیں حکیم محمد سعید تو سیاستدان نہیں تھا وہ تمہارے مہرے کو پاکستان میں یہو دی لابی کا ایجنٹ کہتا تھا اور ڈاکٹر اسرار تو انتخابی سیاست نہیں کرتا تھا اُس کو عمران خان سے کون سی نفرت تھی، اگر ہم کوٸی بات کرتے ہیں تو شرح صدر کی بنیاد پر کرتے ہیں، معلومات کی بنیاد پر کرتے ہیں، اور یہ الیکشن کی بات کرتے ہیں، جناب سپیکر آپ مشاہدہ کرتے ہے، یہاں پر لوگ بیٹھے ہوٸے ہیں اور اِن کی معلومات میں بھی اجاٸے دو ہزار سترہ میں بلدیاتی انتخابات ہوٸے سندھ کے اندر ہوٸے پنجاب کے اندر ہوٸے، دو ھزار سترہ میں علی زیدی یونین کونسل کا الیکشن نہیں جیت سکا، جناب سپیکر اِن کے یونین کونسل میں جو لوگ ہارے گٸے جنرل فیض نے اُن کو قومی اسمبلی میں ایم این ایز بناکر بھیجا، ہم تمہاری تحریک کو جانتے ہیں، آج بھی میں فلور آف دی ہاوس کی بات کررہا ہوں تمہیں وزراعظم تسلیم کرنے کے حوالے سے ہمیں خیبر پختونخواہ کی حکومت کی پیش کش ہوٸی جوتی کی نوک پر ٹھکراٸی، جتنا چیخوگے اتنا سچ لاوں گا اِس لیے اچھا ہے حکمت سے کام لے لو ۔
جناب سپیکر ابھی تو اِن کی وجہ سے ملک میں جو افراتفری ہے تو قوم کو بھی تھوڑا بتانے دے کہ یہ جو مجا ہد ین ہے یہ گفتار کے غازی ہے کردار کے غازی نہیں ہے ۔
جناب سپیکر حکومت صبح شام منصوبہ بندی کرتی ہے آٸی ایم ایف کے پاس ہم پروگرام میں گٸے کہ بحال کرے تمہارا دیا ہوا پروگرام، اِن کے وزیر خزانہ کی اڈیو لیک ہوٸی کہ آٸی ایم ایف کے پروگرام کو تہس نہس کرو، میں سلام پیش کرتا ہوں جانتا نہیں ہوں وہ جو آپ کے پنجاب کا وزیر خزانہ تھا اُس نے کہا تھا اِس میں پاکستان کو تو نقصان نہیں ہوگا، تمہارا کردار کیا ہے کہ پاکستان بھاڑ میں جاٸے اور تم وزیراعظم بن جاو، پاکستان ترقی بھی کرے گا اور تم وزیراعظم نہیں بنوگے ۔
جناب سپیکر دو باتیں میں نے عرض کی کہ ایک اسرا ٸیل کے حق میں دنیا بھر میں تحریک چلانے والا براڈ شرمن، جناب سپیکر اصف محمود رجسٹرڈ قا د یا نی ہے وہ اِن کے سربراہ کے حق میں ٹویٹ کررہا ہے، جارج گلوے کہہ رہا ہے منتخب وزیراعظم کے گھر پر حملہ کیا گیا، یہ وہ لوگ ہے جناب سپیکر کہ ہمارے گھر پر انہوں نے حملہ کیا اور میرے قابل احترام علی محمد خان اپنے آپ کو حق و صداقت کا علمبردار کہتا ہے اُس کارواٸی کو جسٹیفاٸی کررہا تھا کہ یہ کارواٸی ٹھیک ہوٸی ہے، ہم ایسی سیاست کا کبھی بھی کردار نہیں رہے ۔
جناب سپیکر ہمارے اوپر کیسز بنائے گٸے ہمیں نوٹسز جاری کیے گیے جب ہم نے کہا کہ ہم پیش ہوں گے تمہارا پشاور والا کردار وہ کہہ رہا تھا یہ کام اسلام اباد والے نے کیا ہے اور اسلام اباد والا کہہ رہا تھا یہ پشاور والے نے کیا ہے، شرم نہیں اتی ۔
جناب سپیکر میں اِس حوالے سے بہت سے معلومات جانتا ہوں کیوں کہ میرے بھی تو اِن کے ساتھ چار سال ہوگٸے، میں بھی کچھ تھوڑا بہت اب اِن کو جانتا ہوں، آپ کے اپنے ساتھیوں نے آپ کے خلاف عدم اعتماد کیا، کیوں کیا، شرم نہیں اتی، اور پھر کہتے ہیں امریکہ نے، امریکہ تو تمہارے حق میں کوشش کررہا ہے لیکن لگتا نہیں ہے کہ کامیاب ہو جاٸے گی ۔
جناب سپیکر بلوچستان کے اندر بلوچ قبائل کو گریونسز ہے، اُن کے اٸینی حقوق کی حق تلفی ہورہی ہے، پچھتر سال کے اندر ہوٸے ہیں، اٸین وہاں پر کسی کا دروازہ نہیں کھٹکھٹاتا، قبائل کے اندر قباٸلیوں کے حقوق تلف کیے گیے، اُن کی حقوق اٹھانے والی تنظیموں پر اُن کی اواز پر تو کسی نے یہ نہیں کہا کہ قبائل کی مظلوم عوام نے، اُن کی چیخ و پکار نے اٸین کو متوجہ کیا اور ہمارا دروازہ کھٹکھٹایا کیا قبائل بھیڑ بکریاں ہیں، کیا بلوچستان میں رہنے والے بلوچ بھیڑ بکریاں ہیں، کیا بلوچستان کے اندر رہنے والی مظلوم مفلوک الحال قبائل چاہے وہ پٹھان ہو، بلوچ ہو وہ انسانی حقوق نہیں رکھتے، انسانی حقوق کی تنظیمیں کہاں چلی جاتی ہے، یہ تمام انسانی حقوق کی تنظیمیں صرف اُس وقت پاکستان کے خلاف میدان عمل میں اجاتی ہے جہاں پر پاکستان کو، اُس کے اٸین کو، اُس کی جمہوریت کو، اُس کی انتظامیہ کو حقوق اور تحفظ دینے کے لیے عوام غصہ میں اجاتی ہے تم عوام کی طاقت کو نہیں جانتے، اگر ہم خاموش ہیں ” ہم ہے خاموش کہ برہم نہ ہو عالم کا نظام، یہ سمجھتے ہیں کہ ہم میں طاقت فریاد نہیں“ تمہارے تخت کو تاراج ہم نے کیا، ہم نے جس جوانمردی کے ساتھ تمہارے خلاف میدان عمل میں پونے چار سال سے زاٸد گزارے تمہارے پاس وفاق کی حکومت، تمہارے پاس خیبر پختونخواہ کی حکومت، تمہارے پاس پنجاب، ازاد کشمیر اور گلگت کی حکومت، تمہیں امریکیوں اور اسرا ٸیلیوں کی حمایت حاصل تم پھر بھی اپنے وزیراعظم کو نہیں بچاسکے، تمہارے پاس اتنی بڑی بڑی حکومتیں، پاکستانيوں کے حق میں اٹا تو سستا نہیں کرسکے، چینی تو سستی نہیں کرسکے لیکن کشمیر بیچ اٸے یہ تمہارا کردار ہے اور یہاں کچھ لوگ ایس ہیں جن کے تنظیم کا نام باپ ہے یہ اپنے باپ کو بھی نہیں سنبھال سکے، اور جناب سپیکر میں آج قوم سے ضرور اِس بات کا اظہار کرنا چاہتا ہوں کہ ہم اٸے انتخابات کے لیے، معاشی بحران تھا، نگران حکومتيں بین الاقوامی سفارتکاری نہیں کرسکتی تھی، معاشی فیصلے نہیں کرسکتی تھی آج بھی اگر ہم جدوجہد کررہے ہیں تو بین الاقوامی اُس اعتماد کو بحال کرنے کے لیے کررہے ہیں کہ جس کو عمران خان نے تباہ و برباد کیا، چین اور سعودی عرب کا اعتماد تباہ و برباد کیا اور صرف اسی بنیاد پر کہ دنیا بھر میں اسرا ٸیلی لابی جو برسر پیکار ہے پاکستان کو اُس معاشی دلدل میں پھنسا دو کہ پاکستان کی مقتدر حلقے مجبور ہو جاٸے کہ اسرا ٸیل کو تسلیم کرلے، کان کھول کر سن لو اور اپنے لیڈر کو بھی سنادو کہ تمہارا باپ بھی پاکستان سے اسرا ٸیل کو تسلیم نہیں کروا سکا تم بھی نہیں کروا سکوگے، تمہارے اڈیوز اور ویڈیوز ہیں تم اُن سے منکر نہیں ہوسکتے، قاد یا نیوں کے حقوق کے حوالے سے تم نے اُن کو ووٹ کا حق دلانے کے حوالے سے بات کی، تم نے اُس کو غیر مسلم کی شق سے نکالنے کی بات کی تمہارا باپ بھی قاد یا نیوں کو داٸرہ اسلام میں داخل نہیں کرسکتا تم بھی نہیں کرسکوگے اور اُس کے لیے تمہیں مال و دولت نہیں باٸیس کروڑ لوگوں پر بمباری کرنی پڑے گی اُس کو صفحہ ہستی سے مٹانا ہوگا تب تم اسرا ٸیل کو تسلیم اور قا د یا نیوں کو شاٸد داٸرہ اسلام میں وہ جو آٸین میں شق ہے اُس کے خاتمے میں کچھ سہولت کرسکو ۔
جناب سپیکر میں یہ بات اِس لیے نہیں کرتا تھا کہ پاکستان ک معاشی حالات وہ بہتر نہیں، میں اگر کہی اپنی کارکردگی اِن کے سامنے پیش کردوں تو خزانہ والے شاٸد میرے اکاونٹ سے پیسہ نکال دے جہاں تمہارے مراد سعید نے ریوینیو چھوڑا تھا میں نے اُس سے زیادہ ریوینیو پاکستان کے لیے اکھٹا کیا ہے، میں نے ہزار کے قریب وہ پوسٹ آفسز جو اِن کے حکومت نے بند کیے تھے وہ کھولے، اُن پر نوکریاں دلواٸیں اور یہ بھی نہیں ساڑھے چار ارب روپے قرض چھوڑ کے گیا تھا ڈھاٸی ارب پر لے ایا ہوں اور ان شاء اللّٰہ جب حکومت چھوڑوں گا نِل بیلنس ہو جاٸے گا، آپ کردار کی شفافیت چاہتے ہیں میں نے مراد سعید کے سٹاف کو تبدیل نہیں کیا آج بھی منسٹری کے اندر وہی سٹاف جو اُس کے ساتھ تھا کام کررہا ہے، لاو ایک خبر تو لے او، اور تمہاری کیا کیا خبریں ہیں جو ہم یہاں لاسکتے ہیں ہماری شرافت اجازت نہیں دیتی کہ جو کام میرا نہیں اُس کو میں کروں احتساب والے جانے، عدلیہ والے جانے کہ وہ ملم جبہ، بلین ٹری اور بی ار ٹی کے حوالے سے تو فیصلہ دیتی ہے کہ اِس پر کوٸی ادارہ انویسٹی گیشن نہیں کرسکتا، تمہارے اپنے دور اقتدار میں تمہارے اپنے منصوبوں پر ایک احتساب کمیشن انہوں نے بنایا جناب سپیکر، اور جب اُس سربراہ نے احتساب کے حوالے سے اقدامات کیے تو پھر اُس احتساب کمیشن کے چیٸرمین کو انہوں نے تبدیل کیا، وہ کون لوگ ہے جو عمران کو اداروں کے اندر خفیہ میٹنگز کی معلومات دے رہے ہیں ۔
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو اٸی سوات
#teamjuiswat
ایک تبصرہ شائع کریں