مفتی محمودؒ کے مختصر دور حکومت میں عظیم کارنامے قسط نمبر 1 شراب پر پابندی


 

مفتی محمودؒ کے مختصر دور حکومت میں عظیم کارنامے

قسط نمبر 1

شراب پر پابندی

مفتی صاحب نے وزارت اعلیٰ کا حلف اٹھاتے ہی پورے خلوص اور فراست سے صالح معاشرے کی تشکيل کے لیے جدوجہد کا آغاز کردیا۔ آپ نے نہایت جرات، یقین اور دلسوزی سے وزارت کا حلف اٹھاتے ہی صوبے میں شراب سازی، شراب فروشی اور شراب نوشی پر پابندی لگا دی۔ حقیقت یہ ہے کہ ملّت اسلامیہ کو تباہ کرنے میں شراب نے سب سے اہم کردار ادا کیا ہے۔ اب اگر قوم میں از سرِ نو اسلام کی محبت اور جہاد کا ولولہ پیدا کرنا ہے تو پاکستانی معاشرے کو شراب کی اس لعنت سے عملاً پاک کرنا ہوگا۔ جو ملت کے نوجوانوں کو عیاش اور ازکار رفتہ کردینے کا موجب بن رہی ہے۔ شراب اپنی نوعیت کے لحاظ سے ایک ایسی لعنت ہے جس میں سوائے چند لمحات کی نفسانی لذت کے کوئی مستقل فائدہ نہیں، بلکہ واثمھما اکبر من نفعھما نفع سے بڑھ کر نقصان ہے۔ البتہ اس کے نقصان اتنے ذیادہ ہیں کہ انہیں ورطہ تحریر میں لانا بھی آسان نہیں۔ اسی لیے سرور کائنات مُحَمَّد مصطفیٰ ﷺ نے اِسے ام الخبائث کے نام سے پکارا ہے یعنی معاشرے میں پھیلی ہوئی تمام برائیوں کی ماں فرمایا۔ ظاہر ہے شراب پر پابندی سے معاشرہ شراب کی بدولت پیدا ہونے والے بیشتر خرابیوں سے پاک ہوسکتا ہے۔ یہ بات وضاحت کی محتاج نہیں کہ اب تک پاکستان میں شراب کھلے بندوں بنتی اور فروخت ہوتی رہی۔ اعلیٰ درجے کے حکمرانوں سے لے کر نچلے درجے کے افسران تک اس کی اکثریت مَے نوشی کی لعنت میں مبتلا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج تک کسی بھی حکمران نے اس کی بندش کی جرات نہیں کی۔ یہ حقیقت ہے کہ شراب نہ پینے والے ہی شراب بند کرسکتے ہیں۔ جن لوگوں کی رگ و ریشہ میں شراب رچی بسی ہو وہ ایسا اقدام نہیں کرسکتے۔ مفتی صاحب کے اس اقدام سے ان کی حکومت کو خطرات کا بھی سامنا تھا۔ کیوں کہ مفتی صاحب کی انتظامیہ میں بھی ایسے آفیسرز شامل تھے جو فارغ اوقات میں غم زمانہ کو جام شراب سے غلط کرنے کے قائل تھے یہ خطرہ محسوس کیا جارہا تھا کہ وہ مفتی صاحب کے اس اقدام میں ناک بھوں چڑھائیں گے اور مفتی صاحب سے تعاؤن نہ کریں گے۔ کسی بھی نئے نظام کو کامیابی کے ساتھ چلانے اور حکم کو نافذ کرنے کے لیے نچلی انتظامیہ کا منظم اور اچھا ہونا ضروری بلکہ لازمی ہوتا ہے۔ دوسرے شراب کی بندش سے چالیس لاکھ روپے سالانہ ایکسائز ڈیوٹی کا صوبے کو خسارہ ہورہا تھا۔ مفتی صاحب نے ان تمام خطرات کی پرواہ نہ کرتے ہوئے شراب پر پورے صوبے میں پابندی عائد کرکے اہل پاکستان پر واضح کردیا کہ جمعیت ہی وہ واحد سیاسی جماعت ہے جس نے برسر اقتدار آنے سے پہلے قوم کی اصلاح و فلاح اور اسلامی نظام کے قیام کے لیے جو جامع پروگرام بنا رکھا تھا اب اسے بتدریج عملی جامہ پہنا دیا ہے۔ یہ مفتی صاحب کی سیاسی تدبر، بلکہ ذاتی کردار کا اعجاز ہے کہ انہوں نے صوبے میں ایسے فیصلوں کی اطلاق میں کامیابی حاصل کی جو افسروں کی طبع نازک پر عام حالات میں گراں ہی نہیں گزرتے بلکہ ناقابل برداشت بھی ہوتے ہیں۔ مفتی صاحب کے اس اقدام کا نہ صرف پورے ملک میں والہانہ خیر مقدم کیا گیا بلکہ پورے عالم اسلام میں مسرت و انبساط کی ایک لہر سی دوڑ گئی۔ کیونکہ شراب کی بندش قومی زندگی میں اسلامی اقدار اور شعائر کی سربلندی ہے۔ ضرورت تو اس امر کی تھی اسلامی نظام کی احیا اور اصلاح معاشرہ کا کارنامہ پاکستان کی مرکزی حکومت سرانجام دیتی۔ اس طرح تخلیق پاکستان کا مقصد بھی حاصل ہوتا اور ملک میں مرّوج تمام سماجی برائیوں کے قلع قمع کا سہرا بھی مرکزی حکومت کے سر باندھتا مگر: 

                       ایں سعادت بزورِ بازو نیست                                      تا نہ بخشد خدائے بخشندہ

عوام کی یہ توقع بھی غلط ثابت ہوئی کہ مرکزی حکومت شراب، جُوا، جہیز اور دوسری سماجی برائیوں کے ختم کرنے پر صوبہ سرحد کی حکومت کا نہ صرف صدقِ دل سے ساتھ دے گی بلکہ اصلاح معاشرہ کی خاطر خود بھی اسی راہ پر چلے گی۔ مگر کیا ہوا؟ مرکزی حکومت کی طرف سے صوبہ سرحد میں شراب کی بندش کو معمولی اہمیت بھی نہ دی گئی، بلکہ صوبائی حکومت کی حوصلہ افزائی کی بجائے حوصلہ شکنی کی گئی اور مرکز میں برسر اقتدار پارٹی کے ایک نام نہاد عالم دین نے گذشتہ سال کوئٹہ میں ایک موقع پر صرف اپنے آقائے ولی نعمت کی خوشنودی کے لیے شراب کی حرمت قطعی سے انکار کردیا۔ یکم مئی ١٩٧٢ کے مبارک دن مفتی محمود رحمہ اللہ نے صُوبہ سرحد میں شراب پر پابندی لگا کر اُس دور کی یاد تازہ کردی جب آج سے ساڑھے تیرہ سو برس پہلے ہادی برحق حضرت مُحَمَّد ﷺ نے خداوند قدوس کے حکم سے شراب کی حرمت کا اعلان کیا تو صحابہ کرام رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہم نے شراب مدینہ کے گلیوں میں بہا دی۔ جب جناب مولانا مفتی محمود صاحب نے شراب پر پابندی کا حکم جاری کردیا تو لوگوں نے دیکھا کہ مدینہ کی تاریخ پشاور اور کوہاٹ میں دہرائی جارہی تھی اور ہر طرف گندی نالیوں میں شراب بہہ رہی تھی۔ 

ماوخوذ: مفتی محمود کا دور حکومت (محمد فاروق قریشی) 

#سہیل_سہراب

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات 

#TeamJuiSwat


قسط نمبر1 

قسط نمبر 2 

قسط نمبر 3 

 قسط نمبر 4 

قسط نمبر 5 

قسط نمبر 6

قسط نمبر 7 

قسط نمبر 8 

قسط نمبر 9 

قسط نمبر 10 

قسط نمبر 11 

قسط نمبر 12 

قسط نمبر 13 

قسط نمبر14 

قسط نمبر15 

قسط نمبر16 

قسط نمبر17 

قسط نمبر18 



0/Post a Comment/Comments