مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے قسط نمبر 12 زرعی اصلاحات

مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے 

قسط نمبر 12

زرعی اصلاحات

گندم اگاؤ: فیصلہ کیا گیا کہ اس سال سولہ لاکھ ایکڑ زمین میں گندم بوئی جائے گی ہماری گندم کی سالانہ ضرورت نو لاکھ ٹن ہے اور ہم ابھی تک صرف چار لاکھ ٹن گندم پیدا کرنے کے قابل ہوسکے ہیں۔ باقی گندم ہم باہر سے خریدتے ہیں اور اس کی وجہ سے کروڑوں روپے سالانہ صوبے سے باہر جاتے ہیں۔ اگر ہم گندم کے معاملے میں خود کفیل ہوجائیں تو یہ کروڑوں روپے کی رقم صوبے ہی میں رہے تو ظاہر ہے کہ اس سے عوام خصوصاً زراعت پیشہ طبقہ کی آمدنی میں اضافہ ہوگا۔

 گندم کی پیداوار میں اضافہ: صوبائی حکومت نے اس فصل ربیع میں چھ لاکھ ٹن گندم پیدا کرنے کی حد مقرر کی ہے۔ اور زمینداروں کو ہر قسم سہولتیں فراہم کرنے کا انتظام کیا ہے۔

 بیج کی درآمدگی: ٢٣ ہزار من یا خستہ بیج پنجاب سے حاصل کیا گیا ہے اور اضلاع کی مراکز میں تقسیم کیا گیا ہے جو ضرورت کے مطابق تقسیم کیا جاسکتا ہے۔

 کھاد کا انتظام: مصنوعی کھاد کا خاطر خواہ انتظام کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چھ ہزار من بیج صوبے کے اندر تیار کیا گیا ہے۔ اور رواں مالی سال میں کاشتکاروں کو امدادی نرخوں پر ٤٦٢٠٠ ٹن کیمیائی کھاد مہیا کی جائے گی، جس پر حکومت ٥٨ لاکھ روپے خرچ کرے گی۔ ٹیوب ویل اور نہروں کو جاری رکھنے کا اہتمام ہورہا ہے۔ اس کے علاوہ مختلف قرضہ دینے والی ایجنسیوں سے آسان شرائط پر قرضہ بھی مل سکتا ہے۔ صوبائی حکومت بھی کاشتکاروں کو اپنے طور پر ایک کروڑ سے زائد بطور قرضہ دے رہی ہے۔

 فصل کی حفاظت کے لیے اقدامات

حکومت نے گندم کی فصل کو کیڑوں اور بیماریوں سے بچانے کے لیے بھی انتظامات کٸے ہیں۔ فصلوں کو امراض سے بچانے پر ٤٢ لاکھ روپیہ خرچ کیا جارہا ہے۔

 زمینداروں کو مشورہ: مجھے امید ہے کہ ہمارے صوبے کے زمیندار اس گندم اگاؤ مہم کو کامیاب بنانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھیں گے اور اس کام کو ایک جہاد سمجھ کر کریں گے۔ میں متعلقہ محکموں کے چھوٹے بڑے کارکنوں سے بھی کہوں گا کہ وہ اس قوم کو کامیاب بنانے کی خاطر نہ صرف اپنا فرض بہ احسن و خوبی انجام دیں بلکہ ذاتی شوق اور جذبے سے کام لے کر بھی زمینداروں کی امداد اور راہنماٸی کریں۔ مولانا مفتی محمود کی جانب سے صوبے کی مادی ترقی کی خوش حالی کے لیے پیش کیے گٸے اس پروگرام کے ملاحظے سے مخالفین کا یہ بے بنیاد اور لغو پروپیگنڈہ بالکل بے اثر ہو جاتا ہے کہ مفتی صاحب کی حکومت عوامی مساٸل کے حق میں ناکام رہی ہے۔ اگر یہ کہا جائے کہ مفتی صاحب کی حکومت نے صوبے کی تعمیر و ترقی اور عوام کی فلاح و بہبود اور عام آدمی کو روزگار مہیا کرنے کے لیے جو اقدامات کیے ہیں۔ اس سے پہلے کسی حکومت نے بھی صوبہ سرحد کی تعمیر و ترقی کے لیے ایسا جامع اور ٹھوس پروگرام پیش نہیں کیا تو اس بات میں قطعاً کوئی مبالغہ نہ ہوگا۔

ماوخوذ: مفتی محمود کا دور حکومت (محمد فاروق قریشی)

ناقل : #سہیل_سہراب 

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#TeamJuiSwat 


قسط نمبر1 

قسط نمبر 2 

قسط نمبر 3 

 قسط نمبر 4 

قسط نمبر 5 

قسط نمبر 6

قسط نمبر 7 

قسط نمبر 8 

قسط نمبر 9 

قسط نمبر 10 

قسط نمبر 11 

قسط نمبر 12 

قسط نمبر 13 

قسط نمبر14 

قسط نمبر15 

قسط نمبر16 

قسط نمبر17 

قسط نمبر18 



0/Post a Comment/Comments