مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے
قسط نمبر 13
جرائم کے سدباب کے لیے اقدامات
مفتی صاحب نے صوبہ سرحد کی وزارت اعلیٰ کا بار اٹھاتے ہی اپنی پہلی پریس کانفرنس میں واضح طور پر اس بات کا یقین دلایا تھا کہ ان کی حکومت صوبے میں بسنے والے لوگوں کی مال و جان اور عصمت کے تحفظ اور مجرموں کی سرکوبی کے لیے موثر اقدامات کرے گی۔ مفتی صاحب کے ساڑھے نو مہینے کی حکومت میں حیرت انگیز طور پر صوبہ سرحد میں جرائم میں بتدریج کمی واقع ہورہی تھی اور عوام میں خود اعتمادی کا جذبہ پیدا ہوگیا تھا۔ اخلاقی انحطاط اور جرائم میں روز بروز اضافہ کو اتنی مختصر مدت میں کوئی حکومت بھی مکمل طور پر ختم نہیں کرسکتی۔ مفتی صاحب کی نو ماہی حکومت کا دوسری صوبائی حکومتوں سے موازنہ کیا جائے تو یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ سب سے کم جرائم مفتی صاحب کے حکومت میں ہوئے۔ مفتی صاحب نے پولیس کو بھی اپنی پرانی روش ترک کرنے پر مجبور کردیا تھا، کہ وہ حکمران بننے کی بجائے عوام کے خادم بن جائے۔ تاکہ ہر شخص کے لیے یہ ممکن ہو کہ وہ بلا جھجک پولیس کی امداد حاصل کرسکے۔ مفتی صاحب نے صوبہ سرحد میں پولیس کے نئے دستے کے قیام کا بھی اعلان کیا تھا، یہ بات کسی سے پوشیدہ نہیں کہ سرحد اور بلوچستان میں اسلحہ رکھنا روایت ہے کیوں کہ ان علاقوں کے عوام کے نزدیک جان ومال اور عزت و آبرو کا تحفظ اسلحہ کے بغیر ناممکن ہے۔ سرحد میں زیادہ تر اسلحہ بلا لائسنس رکھا جاتا تھا اور مجرموں کی گرفتاری میں بہت دقت پیش آتی تھی اور جرائم میں اضافہ ہوتا تھا۔ اس لیے مفتی صاحب کی حکومت نے یہ پالیسی بنائی کہ بلا لائسنس اسلحہ رکھنے کی حوصلہ شکنی کرنے کے لیے اسلحہ لائسنس دینے میں فراخ دلی سے کام لیا جائے۔ کیوں کہ اس طرح جرم کی صورت میں مجرم کی تلاشی میں آسانی ہوگی، لیکن بعض مرکزی وزراء نے مفتی صاحب کی حکومت کے اس فیصلے کی افادیت کو نظرانداز کرکے پوری قوت سے یہ پروپیگنڈہ کرنا شروع کردیا کہ مفتی صاحب کی حکومت صوبے میں خانہ جنگی کرانے کے لیے اسلحہ تقسیم کررہی ہے۔ حالانکہ صورتحال اس کے بالکل برعکس تھی۔
ماوخوذ: مفتی محمود کا دور حکومت (محمد فاروق قریشی)
ناقل : #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat
ایک تبصرہ شائع کریں