مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے قسط نمبر 17 مساوات محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ

 

مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے 

قسط نمبر 17

مساوات محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کا نمونہ

مفتی صاحب نے مسند اقتدار پر آتے ہی مساوات محمدیﷺ  کا وہ تصور پیش کیا جس میں بندہ و آقا کی تمیز ختم ہوجاتی ہے۔ غریب سے غریب اور ناتواں سے ناتواں بھی اپنے سربراہ کے ساتھ بلا روک ٹوک مل سکتا ہے۔ بدقسمتی سے ملت اسلامیہ کی تاریخ کے تیسرے دور میں جب مسلمان ملکوں کے سربراہ خالصتاً فرنگی ذہن کے لوگ بنے جو ملکی امور اور معاملات کو دین سے جدا تصور کرتے تھے جنہوں نے دین اسلام کی فقر و استغنا کے حسین امتزاج کو بھلا کر ہر کام میں اپنے ذہنی آقاؤں کی پیروی کرنا باعث فخر سمجھا جس طرح انگریز آفیسر اپنے ماتحت عملہ کو اپنے ساتھ کھانے پر بٹھانے میں اپنی توہین محسوس کرتے ہیں، اس طرح مسلم لیگ کے مسلمان سربراہوں نے بھی یہ طرز عمل اختیار کرلیا اور اپنے ماتحت عملہ یعنی سیکورٹی گارڈ اور ڈرائیور وغیرہ کو اپنے ساتھ دسترخوان پر بٹھاکر کھانا کھانے کی اسلامی رسم کو ترک کرکے معاشرے میں اونچ نیچ کے تصور کو جنم دیا۔ اسلام میں اونچائی کا معیار صرف تقویٰ اور اللّٰہ پاک کا ڈر ہے۔ مولانا مفتی محمود نے برسر اقتدار آنے کے بعد قومی قیادت میں ایک مختصر عرصے کے اندر خاصی تبدیلیاں کیں۔ آپ نے انگریزی تہذیب و تمدن کو پاس و پاش کرکے اسلام کے زریں اصولوں کو اپناکر پوری دنیا کو محو حیرت کردیا تھا۔ ذیل میں ٹرسٹ کے روزنامہ ”امروز“ کا ایک تراشہ نقل کیا جارہا ہے جس سے اندازہ کرنا آسان ہوگا کہ مفتی صاحب نے اسلامی مساوات کو کس طرح عملی شکل دی۔ پشاور ١٠ اکتوبر گورنر سرحد ارباب سکندر خان اور وزیر اعلیٰ مولانا مفتی محمود نے گزشتہ رات اسلامی مساوات کی ایک مثال قائم کی ہے۔ کل رات ”پشاور کے ایک یورپی طرز کے ہوٹل میں عالمی ادارہ خوراک کے ڈائریکٹر مسٹر اکینو کی اعزاز میں عشائیہ دیا گیا تھا جب ضیافت شروع ہوئی تو جناب ارباب سکندر اور مفتی محمود صاحب نے اپنے اپنے ڈرائیوروں اور مہمانوں کے ذرائیوروں کو بھی ضیافت میں مدعو کرلیا۔ ہوٹل کی انتظامیہ نے انہیں بتایا کہ ہوٹل میں داخلے کے حقوق محفوظ ہیں، لیکن گورنر اور وزیر اعلیٰ کے اصرار پر ڈرائیوروں کو ضیافت میں شریک ہونے کی اجازت دے دی گئی۔ اس طرح مہمان خصوصی، گورنر، وزیر اعلیٰ اور دوسرے اعلیٰ حکام اور ڈرائیوروں نے ایک دسترخوان پر کھانا کھایا اور اسلامی مساوات کی مثال قائم کی گئی“۔ مساوات کے علمبرداروں کے لیے مفتی صاحب کا یہ اقدام لمحہ فکریہ ہے جو بڑے خوبصورت انداز میں مساوات محمدی کا نعرہ لگا کر عوام کو گمراہ کرنا تو جانتے ہیں، لیکن مساوات محمدی کا نفاذ کرنا نہیں جانتے۔

ماوخوذ: مفتی محمود کا دور حکومت (محمد فاروق قریشی)

ناقل : #سہیل_سہراب 

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#TeamJuiSwat 


قسط نمبر1 

قسط نمبر 2 

قسط نمبر 3 

 قسط نمبر 4 

قسط نمبر 5 

قسط نمبر 6

قسط نمبر 7 

قسط نمبر 8 

قسط نمبر 9 

قسط نمبر 10 

قسط نمبر 11 

قسط نمبر 12 

قسط نمبر 13 

قسط نمبر14 

قسط نمبر15 

قسط نمبر16 

قسط نمبر17 

قسط نمبر18 



0/Post a Comment/Comments