جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ناظم عمومی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری صاحب کا چئیرمین الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو 24 اگست 2023

جمعیت علماء اسلام کے مرکزی ناظم عمومی سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری صاحب کا چئیرمین الیکشن کمیشن سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

24 اگست 2023

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم 

آج الیکشن کمیشن آف پاکستان نے جمیعت علماء اسلام کو طلب کیا تھا مشاورت کے لیے، ایک گھنٹے سے زائد ہماری میٹنگ چلی، بڑے اور چھوٹے امور سب زیر غور اور زیر بحث آئے، ہم نے اپنا پرانا موقف دہرایا اور الیکشن کمیشن کو یہ بتایا کہ ہم آئین کے دائرے میں الیکشن چاہتے ہیں اور صاف شفاف الیکشن چاہتے ہیں، اس حوالے سے ہم نے اس بات پہ بھی زور دیا کہ الیکشن کمیشن ایسے اقدامات کریں کہ 2018 کی تاریخ پھر سے دہرائی نہ جائے، تجربات سے سبق سیکھا جاتا ہے، تجربات سے حکمت عملیاں چینج ہوتی ہیں، لہٰذا 2018 کے انتخابات کے جو نتائج سامنے آئے، اس کے نتیجے میں جو حکومت قائم ہوئی، آج ہم ملک کا حشر دیکھ رہے ہیں کہ ملک اقتصادی طور پر، معاشی طور پر تباہی کے کنارے پر پہنچا، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ اُس تاریخ کو پھر سے دہرایا نہ جائے اور صاف شفاف الیکشن جس پر پوری قوم کا اعتماد ہو، الیکشن کمیشن اس حوالے سے سیاسی جماعتوں سے رائے لے رہی ہے لیکن ان کی خواہش یہ ہے، شاید کہیں اور سے بھی رائے ائی ہوگی کہ وہ پہلے حلقہ بندیاں مکمل کرے اور اس کے بعد انتخابات کروائیں، یہ بات اپنی جگہ پہ اہم ہے کہ چونکہ مردم شماری پورے ملک میں کی گئی اور آبادی میں اضافہ ہوا ہے، اسی تناظر میں پھر جہاں جہاں آبادی میں اضافہ ہوا ہے یا جن صوبوں میں، اُن کو مزید اضافی سیٹیں ملنی چاہیے، قومی اسمبلی کے ہو یا صوبائی اسمبلی کے، اور آپ سب کو پتہ ہے کہ کوئی 65 لاکھ کے قریب بلوچستان کے جو مردم شماری میں جو اضافہ ہوا تھا اس کو ڈیلیٹ کرنے کی کوشش کی گئی، تو یہ بات بھی ہم نے چیف الیکشن کمیشنر صاحب کی خدمت میں پیش کی اور رکھی کہ جو بھی مردم شماری ہوئی ہے اس مردم شماری کو تسلیم کیا جائے، اب رہی یہ بات کہ اس وقت پارلیمنٹ نہیں ہے، پارلیمنٹ ہوتی تو اس مردم شماری کی بنیاد پر قانون سازی ہوتی اور جہاں جہاں آبادی میں اضافہ ہوا ہے، وہیں وہیں سیٹوں میں بھی اضافہ ہو جاتا، پچھلے ایام میں ہم نے پوری کوشش کی کہ بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی سیٹوں میں 15 سے 20 سیٹوں کا اضافہ کیا جائے، کیونکہ بلوچستان رقبے کے لحاظ سے آدھا پاکستان ہے، ترقیاتی کاموں میں دشواری ہوتی ہے، سینٹ سے پاس ہوا لیکن قومی اسمبلی سے شاید پاس نہیں ہو سکا، تو جب پارلیمنٹ مکمل نہیں ہے تو قانون سازی نہیں ہو سکتی، اب ہم اس توقع کے ساتھ الیکشن میں جا رہے ہیں اور ملک بھر میں ان شاءاللہ ہم اپنے امیدوار کھڑے کریں گے اور اس توقع کے ساتھ کہ الیکشن کمیشن صاف شفاف الیکشن کرانے میں کامیاب ہو جائے گی اور ماضی کی غلطیوں کی نشاندہی بھی کی ہم نے اور ایک بڑی اچھی تجویز بھی ان کے سامنے رکھی، جو میرے ساتھ جلال خان ایڈوکیٹ ہے ان سے میں درخواست کروں گا کہ اس نقطے کی وضاحت کرے اور الیکشن کمیشن نے بھی کسی حد تک اس رائے سے اتفاق کیا۔

 جلال خان: ہم نے الیکشن کمیشن سے یہ درخواست کی کہ آپ کے ہر ڈسٹرکٹ میں اپنے الیکشن آفیسرز ہیں، تو آپ بجائے اس کے کہ ڈپٹی کمشنر کو آپ ڈسٹرکٹ ریٹرننگ افیسر لگائیں، آپ اپنے الیکشن آفیسرز کو ڈسٹرکٹ ریٹرننگ آفیسرز لگائیں تاکہ وہ آپ کے کنٹرول میں ہو اور جو ڈپٹی کمشنر ہوگا وہ صوبائی حکومت یا کسی دوسرے حکومت کے کنٹرول میں ہوگا، لیکن جب آپ ڈسٹرکٹ الیکشن آفیسر کو ریٹرننگ افیسر لگائیں گے تو وہ ڈائریکٹ آپ کا ماتحت ہوگا اور آپ کے کنٹرول میں ہوگا اس طرح مکمل الیکشن پاکستان کا، الیکشن کمیشن کے اپنے کنٹرول میں ہوگا وہ کہیں ادھر ادھر نہیں جا سکے گا، تو اس کے ساتھ انہوں نے اتفاق کیا ہے اور ہم نے پریزیڈنٹ صاحب کو جو خط لکھا تھا اس کے بارے میں دریافت کیا تو چیف الیکشن کمشنر صاحب نے بتا دیا کہ ہم نے اس کا جواب دے دیا ہے کہ تاریخ مقرر کرنا اب یہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے اور ہم بھی یہ سمجھتے ہیں کہ اب آئین کے تحت آرٹیکل 48 یا اس کے تحت صدر کا یہ کام نہیں ہے، بلکہ اب تو الیکشن ایکٹ میں جو نئی امینڈمنٹ ہوئی ہے اس میں الیکشن کی تاریخ کا تعین کرنا صرف الیکشن کمیشن کا کام ہے، صدر سے مشاورت کرنا جو کام ہے اب وہ ختم ہو گیا ہے، تو ہم اس امید کے ساتھ ان شاءاللہ اس میٹنگ سے نکلے ہیں کہ الیکشن جتنے بھی انہوں نے یقین دلایا ہے کہ ایک دن کی بھی تاخیر نہیں ہوگی، ڈی لیمیٹیشن بھی جتنی جلدی مکمل ہو سکے ہم کریں گے اور جب بھی ڈیلیمیٹیشن مکمل ہوگا ہم فورا الیکشن اناؤنس کریں گے اور ہم نے بھی ہمارے قائد وفد مولانا عبدالغفور حیدری صاحب نے جماعت کا موقف پیش کیا کہ ہم ایک دن بھی الیکشن میں تاخیر کے حق میں نہیں ہے۔ 

 

ضبط تحریر: #محمدریاض 

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#TeamJuiSwat

0/Post a Comment/Comments