مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے
قسط نمبر 3
جہیز پر پابندی
ملکی معاشرت میں پھیلی ہوئی برائیوں میں رسم جہیز کی جڑیں بھی کافی مظبوط ہیں۔ ظالم سماج کے ٹھیکیدار اس کے حق میں بہت دلائل دیتے ہیں۔ اگرچہ سرور کائناتﷺ نے خود اپنی لخت جگر خاتون جنت حضرت فاطمۃ الزہرہ رضی اللہ عنہا کو جہیز دیا تھا، لیکن وہ ایک چادر ایک تکیہ دو چکیاں اور دو مشکیزے سے زائد کچھ نہ تھا۔ یہ تھا وہ جہیز جو کونین کے شہنشاہ اپنی شہزادی کو دے رہے تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ اگر جہیز کی اس شکل کو پوری قوم اپنانا شروع کردے تو جہیز کی رواج سے پیدا ہونے والی برائیاں یقیناً ختم ہو جائیں گی۔ برائی تو دراصل ان خواہشات اور توقعات میں ہے جو لڑکے والے عام طور پر لڑکی سے وابستہ کرتے ہیں اور جنہیں 999 فی ہزار سے بھی زائد لڑکیوں کے، لڑکیوں کے والدین محدود مالی وسائل کی وجہ سے پورا کرنے کے قابل نہیں۔ اس طرح ہزاروں نوجوان بیٹیاں مطلوبہ جہیز نہ ہونے کی وجہ سے ماں باپ کے گھر پڑی اپنی حسرتوں کا خون ہوتے دیکھ رہی ہوتی ہے اور جہیز نہ ہونے کی وجہ سے قبل از وقت تب دق یا دوسرے مہلک امراض میں مبتلا ہوکر اس ظالم اور سفاک معاشرے کے ہاتھوں زندگی کی بازی ہار جاتی ہیں۔ مولانا مفتی محمودؒ نے اپنے دور اقتدار میں جہاں اور برائیوں کا قلع قمع کیا وہاں جہیز آرڈیننس نافذ کرکے صوبے کے لوگوں کو جہیز کی رسم بد سے نجات دلائی۔ مفتی صاحب رحمہ اللہ کے اس اقدام پر دوسرے صوبوں کے عوام نے اپنے صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی مفتی صاحب کی تقلید میں اپنے اپنے دائرہ اختیار سے اس رسم بد کا قلع قمع کرکے معاشرے کو اس لعنت سے نجات دلائیں۔
ماوخوذ: مفتی محمود کا دور حکومت (محمد فاروق قریشی)
ظبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat
ایک تبصرہ شائع کریں