مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے قسط نمبر 4 سرکاری لباس

 

مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے 

قسط نمبر 4

سرکاری لباس 

مفتی صاحب نے ایک حکم کے ذریعے صوبہ سرحد کے تمام گزیٹڈ نان گزیٹڈ افسروں کے لیے شلوار قمیص کو سرکاری لباس قرار دیا۔ اسلام نے انسانی جسم کی حفاظت کرنے کو کہا ہے۔ یعنی ایسے کپڑے پہنے جائیں جن سے عریانی اور فحاشی کا مظاہرہ نہ ہو، نہ کے ایسے کپڑے پہنے جائیں جن سے جسم نمایاں طور پر عریاں و عیاں ہو، ویسے بھی ننگا رہنا معیوب ہے اور فطری تقاضوں کے خلاف ہے۔ پھر لباس کے بارے میں ارشاد ہے  کہ "تم ایسا لباس پہنو جو نہایت سادہ اور پاکیزہ ہو، نہ کہ ریشمی کیوں کہ ایسا لباس پہننے سے فخر و تکبر پیدا ہوگا اور اس میں اسراف کا پہلو بھی نمایاں ہے"۔ مسلمانوں کی بڑی بد قسمتی ہے کہ ان میں قومی خودی کا وہ احساس اور جذبہ اٹھ گیا ہے جو کبھی ان کی روح اور جان تھی۔ مسلمانوں نے اپنی تہذیب و تمدن کو چھوڑ کر غیروں کی تہذیب و تمدن کو فروغ دیا اور اب تک اپنے اپ کو ذہنی غلام بنائے رکھے ہیں۔ پاکستان کے قیام اور انگریزوں سے نجات حاصل کرنے کا مطلب یہی تھا کہ ہم انگریزوں کی تہذیب و تمدن کو بھی دیس سے نکال دیں، لیکن اس کے برعکس ہم نے احساس کمتری کا شکار ہوکر انگریز کی عطا کردہ تہذیب کو اپنانے میں فخر محسوس کیا۔ یہ ہماری غلامانہ ذہنیت کا نتیجہ ہے ورنہ خوددار قومیں اپنی تہذیب و تمدن کو زندہ رکھنے کے لیے کسی بڑی قربانی سے بھی گریزاں نہیں ہوتیں۔ مولانا مفتی محمود کی حکومت نے صوبہ سرحد میں شلوار قمیص کو سرکاری لباس قرار دیا۔ شلوار قمیص اقتصادی لحاظ سے بھی اور موسم کے اعتبار سے بھی یہاں کے لیے ارزاں اور مفید لباس ہے۔ انگریز کے فرسودہ ذہنیت کے مالک بابو صاحبان اور آفیسرز حضرات کی طبع نازک پر یقیناً مفتی صاحب کا یہ فیصلہ گراں گزرا ہوگا۔ مفتی صاحب نے اپنے اس اقدام کے ساتھ صوبے کے عام لوگوں پر آفیسرز صاحبان کی برتری بھی ختم کردی۔ بدیشی تہذیب کے ان دلدادوں نے انگریزی بود و باش کی وجہ سے ہمیشہ عوام پر برتری قائم رکھی، بلکہ حقیقت یہ ہے کہ ملک دو گروہوں میں تقسیم ہوچکا ہے۔ انگریزی لکھنے اور بولنے اور انگریزی طور طریق کو اپنانے والے آفیسر اور حکمران ایک طرف ہیں۔ دوسری طرف عوام کی وہ اکثریت ہے جو انگریزی سے نآشنا ہے، ایک کا کام ہے حکم دینا تو دوسرے کا کام ہے خوشی سے اطاعت کرنا۔ مفتی صاحب کے اس حکم سے انگریزی تہذیب و ثقافت کو ملک بدر کرنے کا اچھا آغاز ہوا۔

ماوخوذ: مفتی محمود کا دور حکومت (محمد فاروق قریشی)

ناقل: #سہیل_سہراب 

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#TeamJuiSwat


قسط نمبر1 

قسط نمبر 2 

قسط نمبر 3 

 قسط نمبر 4 

قسط نمبر 5 

قسط نمبر 6

قسط نمبر 7 

قسط نمبر 8 

قسط نمبر 9 

قسط نمبر 10 

قسط نمبر 11 

قسط نمبر 12 

قسط نمبر 13 

قسط نمبر14 

قسط نمبر15 

قسط نمبر16 

قسط نمبر17 

قسط نمبر18 



0/Post a Comment/Comments