مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے قسط نمبر 5 عورتوں کے لیے پردہ لازمی قرار دینا

مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے 

قسط نمبر 5 

عورتوں کے لیے پردہ لازمی قرار دینا 

مفتی صاحب نے عورتوں کے حقوق کے لیے اور مرد و زن کے کھلے اختلاط اور عورتوں کی بے حجابی سے پرورش پانے والی خرابیوں کی روک تھام کے لیے صوبہ سرحد میں خواتين کے لیے پردہ لازمی قرار دیا۔ اسلام نے عورت کو اخلاقی، مذہبی اور قانونی تمام حیثیتوں سے ایک نمایاں مقام عطا کیا ہے۔ حضورﷺ کی بعثت سے پہلے صنف نازک پہ بے پناہ مظالم ڈھائے جاتے تھے۔ اسلام نے عورت کا معاشرے میں مقام متعین کیا۔ میاں بیوی کو ایک دوسرے کا لباس قرار دیا۔ عورت کی تکریم اور اس کے ساتھ حسن سلوک کی ہدایت کی۔ عورت نے اسلام ہی کی بدولت اپنا جائز مقام حاصل کیا، مگر آج اسلام کے نام لیواؤں نے مغرب کی اندھی تقلید کے جوش میں اسے شمع محفل بنایا اور سر تا پا برہنہ کرکے ایک نمائشی چیز بنادیا ہے۔ اور عورت ہے کہ اس عزت افزائی پر پھولے نہیں سماتی۔ دوسری قابل ذکر بات یہ ہے کہ ہر چیز کے اشتہار کے لیے عورت کی تصویر کیوں دی جاتی ہے؟ اگر غور کیا جائے تو یہی بات سامنے آتی ہے کہ یورپ کی مطلق العنان آزادی کے مفہوم نے مشرقی عورت کی وہ شرم و حیا، حمیت اسلامی اور غیرت ختم کردی، جو اس کا امتیازی نشان تھی۔ حافظ ابوبکر حضرت انسؓ سے روایت کرتے ہیں کہ ایک دفعہ مسلمان خواتین نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا کہ فضیلت تو مرد لوٹ کر لے گئے۔ وہ جہاد کرتے ہیں اور خدا کی راہ میں بڑی بڑی قربانیاں دیتے ہیں۔ ہم کیا عمل کریں کہ ہمیں بھی مجاہدین کے برابر اجر ملے۔ سرور کائناتﷺ نے فرمایا: "من قعدت منکن فی بیتھا فان ھاتدرک عمل المجاہدین» جو تم میں سے گھر بیٹھے گی مجاہدین کے عمل کو پالے گی"۔ اسلام کی نظر میں یہ شدید ناانصافی ہے کہ عورتیں گھر کی ذمہ داریوں سے بھی عہدہ برآ ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ وہ اپنی ضروریات کے حصول کے لیے دفتر، کارخانوں، ہوٹلوں اور صنعت و تجارت کے دوسرے اداروں میں مردوں کے دوش بدوش کام کریں۔ اسلام نے عورت کو گھر کے سکون و آرام اور گھر کی فضا کو اخلاق و شرافت کا نمونہ بنانے کا ذمہ دار ٹہرایا ہے۔ اسلام نے عورت اور اس کے بچوں کی کفالت کی ذمہ داری مرد پر عائد کی ہے۔ فطرت نے جس طرح مرد و عورت کے جسمانی ساخت میں فرق رکھا ہے اسی طرح ان کے فرائض اور ذمہ داریاں بھی الگ الگ مقرر کی ہیں۔ مندرجہ بالا حقائق کی وضاحت سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ اسلام کے اس فلسفے کو اپنا کر ہی عورتیں معاشرے میں اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرسکتی ہیں۔ اہل سرحد کی خوش بختی تھی کہ انہیں مفتی صاحب جیسی شخصیت میسر آئی جو اپنے تدبر، حکمت عملی اور عزم صمیم سے قوم کی حالت سدھارنے کی صلاحیت رکھتے تھے۔

ماوخوذ: مفتی محمود کا دور حکومت (محمد فاروق قریشی)

ناقل : #سہیل_سہراب 

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#TeamJuiSwat 


قسط نمبر1 

قسط نمبر 2 

قسط نمبر 3 

 قسط نمبر 4 

قسط نمبر 5 

قسط نمبر 6

قسط نمبر 7 

قسط نمبر 8 

قسط نمبر 9 

قسط نمبر 10 

قسط نمبر 11 

قسط نمبر 12 

قسط نمبر 13 

قسط نمبر14 

قسط نمبر15 

قسط نمبر16 

قسط نمبر17 

قسط نمبر18 



0/Post a Comment/Comments