مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے قسط نمبر 7 تعلیمی اصلاحات

 

مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے 

قسط نمبر 7

تعلیمی اصلاحات

مفتی صاحب کی صوبائی حکومت کو اگرچہ نہایت محدود اختیارات حاصل تھے بقول ولی خان”ہماری صوبائی حکومتوں کی حیثیت ڈسٹرکٹ بورڈوں سے ذیادہ نہیں“ لیکن اس کے باوجود مفتی صاحب نے اس مختصر مدت میں نوجوان نسل کو اسلامی تعلیم سے روشناس کرانے کے لیے اور صوبے سے ناخواندگی کو دور کرکے تعلیم کو عام بنانے کے لیے مختلف اصلاحات کی ہیں۔ سرحد کے مردِ درویش نے اخلاقی اور مادی اعتبار سے گری ہوئی قوم کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنے کا ذمہ لیا۔ محدود اختیارات کو جو انہیں حاصل تھے بروئے کار لاکر انہوں نے صوبے میں تعلیمی اصلاحات کیں۔ مفتی صاحب نے یونیورسٹیوں اور کالجوں میں داخلہ کے لیے قرآن کریم ناظرہ کا پڑھا ہوا ہونا اور نماز باترجمہ کا یاد ہونا ضروری قرار دیا۔ طلبا کو اسلامی نظریات کی طرف لے جانے کے لیے قران کریم ناظرہ کی استعداد اور نماز باترجمہ کا یاد ہونا بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ یہ ایک طے شدہ حقیقت ہے کہ نظریہ تعلیم سے قائم رہتا ہے۔ جس وقت تک نوجوان نسل کو اسلامی تعلیمات سے روشناس نہیں کیا جاتا اس وقت تک اسلامی نظریہ کی تحفظ کی توقع رکھنا بلکل عبث ہیں۔ مفتی صاحب کے اس فیصلے نے موجودہ نسل کو تباہی کے عمیق غاروں میں گرنے سے بچالیا۔ طلبا کو اسلامی نظریات و عقائد پر کاربند بنانے کے لیے مفتی صاحب کی اس بنیادی اصلاح کو ملک کے ہر مکتبہ فکر نے سراہا۔

تعلیم عام کرنے کے لیے اقدامات: مفتی صاحب نے صوبے میں تعلیم عام کرنے اور تعلیمی سہولتوں میں توسیع کے لیے ایک جامع منصوبے پر عمل شروع کر رکھا تھا۔ صوبے میں اس سال ایک سو اٹھارہ پرائمری سکول قائم کیے جارہے تھے۔ جن کی نئی عمارتوں کا کام بھی شروع ہوچکا تھا۔ مفتی صاحب نے ایک سو سے زائد تعلیمی اداروں کو پرائمری سے مڈل اور مڈل سے ہائی کا درجہ دیا تھا۔ صوبے میں لڑکوں اور لڑکیوں کے لیے دس سے زائد نئے ہائی سکول منظور کیے جن کی نئی عمارتیں تعمیر کی جارہی تھیں۔ کرک میں ایک نیا انٹرمیڈیٹ کالج، ہری پور میں ڈگری کالج، لکی میں ڈگری کالج اور کوہاٹ میں لڑکیوں کے لیے ایک نیا انٹرمیڈیٹ کالج قائم کیا۔ ڈیرہ اسماعیل خان کے کالج میں مزید چار مضامین میں ایم اے کی کلاسیں شروع کی گئیں۔ پشاور یونیورسٹی میں ایک مرکز تخصیص قائم کیا جس میں جیالوجی کے مضمون سے متعلق ریسرچ، عملی تجربہ، تعلیم وتربیت اور دیگر سہولتوں میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا۔ مفتی صاحب کا یہ اقدام اس لیے تھا کہ اس میدان میں صوبے کو زیادہ سے زیادہ ماہرین مہیا ہوسکیں اور آگے چل کر صوبے کے معدنی دولت سے بہتر طور پر استفادہ کیا جاسکے۔

طلبا کے لیے وظائف: غریب، نادار اور ذہین طلبا کو وظائف دینے کے لیے مفتی صاحب کی حکومت نے تٸیس لاکھ روپے مختص کیے۔

قرآنی تعلیم کو عام کرنے کے لیے انتظامات: مفتی صاحب نے نئی پود کو قرآنی تعلیم سے آشنا کرنے کے لیے 191 سکولوں میں علوم دینیہ کے ماہر قُرّا اور فاضل علماء کے تقرر کا اعلان کیا۔ مفتی صاحب کی طرف سے تعلیمی میدان میں اتنا بڑا انقلاب اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ مفتی صاحب نے کتنی لگن سے اپنی قومی ذمہ داریاں سنبھالیں۔

ماوخوذ: مفتی محمود کا دور حکومت (محمد فاروق قریشی)

ناقل : #سہیل_سہراب 

ممبر ٹیم جے یو آئی سوات

#TeamJuiSwat


قسط نمبر1 

قسط نمبر 2 

قسط نمبر 3 

 قسط نمبر 4 

قسط نمبر 5 

قسط نمبر 6

قسط نمبر 7 

قسط نمبر 8 

قسط نمبر 9 

قسط نمبر 10 

قسط نمبر 11 

قسط نمبر 12 

قسط نمبر 13 

قسط نمبر14 

قسط نمبر15 

قسط نمبر16 

قسط نمبر17 

قسط نمبر18 



0/Post a Comment/Comments