مفتی محمود رحمہ اللہ کے مختصر دورحکومت میں عظیم کارنامے
قسط نمبر 9
اسلامی قوانین کے نفاذ کا بورڈ
مولانا مفتی محمود صاحب نے کرسی اقتدار پر قدم رکھتے ہی عزم صمیم سے یہ اعلان کیا تھا کہ عنقریب علماء اور ماہرین قانون کا ایک بورڈ مقرر کیا جائے گا جو صوبہ سرحد میں نافذ قوانین کو کتاب و سنت کی کسوٹی پر پرکھے گا اور جتنی جلدی ممکن ہوا وہ رپورٹ پیش کرے گا جسے صوبائی اسمبلی میں پیش کردیا جائے گا۔ قرآن و سنت کے مطابق قوانین کی ترویج صرف صوبہ سرحد کا ہی نہیں بلکہ پورے پاکستان کا مقصد ہے۔ پاکستان اسلام اور اسلامی معاشرے کی سربلندی کے لیے معرض وجود میں آیا تھا۔ اسلامیان برصغیر نے یہ علیحدہ وطن محض اس لیے بنایا تھا کہ وہ اس پاک سر زمین میں قرآن و سنت کی حکمرانی کا اہتمام کرکے ایک ایسا مثالی معاشرہ قائم کرسکیں جو پوری دنیا کے لیے باعث تقلید ہو۔ یہی طبقہ ملت مسلمہ کی اجتماعی زندگی میں قیادت اور امامت کا اہل اور حقدار سمجھا جاسکتا ہے. وہ ایک ہی وقت میں نماز کا امام بھی ہوتا ہے اور ریاست کا سربراہ بھی۔ میدان جنگ میں سپہ سالار بھی اور علوم اسلامیہ کا ماہر بھی۔ مگر بدقسمتی سے وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کی اجتماعی زندگی غیر مسلم اقوام کے فکری اور سیاسی غلبہ سے متاثر ہوکر آج اس حالت کو پہنچ چکی ہے کہ مسلمان قوم کا برسر اقتدار طبقہ اور علوم قرآن و حدیث کے ماہرین دو الگ الگ گروہ تسلیم ہونے لگے۔ ملکی امور و معاملات کو دین کے دائرے سے خارج کیا جارہا ہے۔ مسلمان ملکوں پر ایسے افراد قابض ہورہے ہیں جو محض نام ہی کہ اعتبار سے مسلمان ہیں۔ اسلام پر یقین اور اعتماد سے محروم ہیں۔ صوبہ سرحد کے عوام کی خوش بختی تھی کہ انہیں قیادت کے لیے ایک ایسی شخصیت میسر آئی جو دین اور سیاست کا ایک جامع پیکر ہے۔ جمعیت علماء اسلام کی سب سے بڑی اور اولین خواہش یہی رہی ہے کہ اس مملکت خداداد میں حاکم مطلق اور رسول مقبولﷺ کے نظام کو نافذ کردیا جائے۔ مفتی صاحب نے صوبہ سرحد میں مروجہ غیر اسلامی قوانین کو کتاب و سنت کے سانچے میں ڈالنے کے لیے اسلامی قوانین کے نفاذ کا بورڈ مقرر کیا۔ جس میں ملک کے جید علمائے کرام اور ماہرین قانون کو شامل کیا گیا۔ اس بورڈ کو یہ شکایت رہی ہے کہ مرکز کی طرف سے قانون سازی کے لیے صوبائی حکومت کو کوئی مؤثر اختیارات حاصل نہیں ہے۔ تاہم بورڈ نے باقاعدگی سے قانون سازی کا کام شروع کردیا۔ مفتی صاحب کے اس فیصلے سے یقیناً ان شہیدوں کی روحیں جھوم اٹھی ہوگی جنہوں نے اس خطہ ارض میں اسلامی قانون کے نفاذ کے خواب کو پورا کرنے کے لیے اپنا سب کچھ راہ خدا میں لٹا دیا تھا۔ مفتی صاحب نے ایک حد تک پاکستان کے مقصد تخلیق کو پورا کرنے کے لیے کامیاب کوششیں کیں۔
ماوخوذ: مفتی محمود کا دور حکومت (محمد فاروق قریشی)
ناقل : #سہیل_سہراب
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat
ایک تبصرہ شائع کریں