جمعیت علماء اسلام كا ذيلى شعبہ انصارالاسلام

شعبہ انصارالاسلام

تعارف

جمعیت علماء اسلام کے رضاکاروں کی روح رواں تنظیم انصار الاسلام رفاہی بنیادوں پر اپنے نظم کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی صفوں کو منظم کر رہی ہے ۔ انصار الاسلام کا نظم ونسق جمعیت علماء اسلام کے جلسے ، جلوس ، اجتماعات اور مظاہروں کو سیکورٹی فراہم کرنا ہے ۔ علاوہ ازیں اپنی قیادت کے تحفظ کیلئے موجودہ حالات کے تناظر میں ایسی ترتیب اور منصوبہ بندی کرتی ہے کہ قائدین جمعیت بحفاظت اپنی جدوجہد کو بہترین طور پر جاری رکھ سکیں ، جمعیت علماء اسلام نے ویسے تواپنے تمام اداروں کو شعبہ جات سے تعبیر کیا ہے ۔ تاہم انصار الاسلام کو تنظیم سے تعبیر کیا ہے ۔ اور مرکزی سالار کو بطور ناظم کے سربراہ یہ اختیار مرکزی مجلس شوریٰ کی منظوری سے دیا ہے کہ رضاکاروں کو منظم کرنے کیلئے تربیت کا نظام ترتیب دے سکتا ہے ۔رضاکاروں کے مذکورہ نظم کے لئے مرکزی سالار ، صوبائی سالار ، ضلعی سالار ، تحصیل سالار اور مقامی سالار کاعہدہ متعلقہ مجلس عاملہ میں باقاعدہ مقرر کیا گیا ہے اور سالار کو اپنی صوابدید پر اپنے معاونین کی نامزدگی اور چاک و چوبند راسخ العقیدہ جمعیت کے رکن کو رضاکار کے طور پر اپنے نظم میں شامل کرنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔

تاریخ

دارلعلوم دیوبند میں ثمر الترتیب کا قیام دراصل طلبہ کے اجتماعی تکرار اور سیاسی ذوق کی تربیت کا یہ پہلا قدم تھا اس کا دوسرا مرحلہ جمعیت الانصار کی تنظیم تھی ۔ 1910 ء میں حضرت شیخ الہند ؒ نے اس کی بنیاد دہلی میں رکھی اور مولانا حبیب الرحمٰن عثمانی کو امیر اور عبید اللہ سندھی ؒ کو ناظم جب کہ مولانا ابو احمد آف چکوال کو نائب ناظم مقرر کیا ۔ یہ ایک بہت بڑا سیاسی قدم تھا جس کو مرکز دارلعلوم سے باہر لے جانا پڑا بعد میں جمعیت الانصار نے نظارۃ العارف القرآنیہ کی شکل اختیار کر لی تھی ۔بظاہر یہ ایک دینی مدرسہ لیکن اس کے قیام کا مقصد، اس کا نصاب اور نصب العین وہی تھا جو پہلے دیوبند کے احاطے میں تھا اب دہلی کی مسجد فتح پوری کے حجرے میں ایک سیاسی اور انقلابی تربیت گاہ کا مرکز بن گیا ۔

جب انگریز کا تسلط برصغیر پر ہوا تو حضرت شیخ الہند ؒ نے دہلی کی دہلیز پر سامراجی قوتوں کے مقابلے میں جمعیت الانصار کی بنیاد رکھی ، نوجوانوں کی اس تنظیم نے انگریز سے جم کر مقابلہ کیا حالات کی نزاکتوں کو سامنے رکھتے ہوئے حضرت مولانا عبید اللہ سندھی ؒ اور مولانا ابو الکلام آزاد ؒ نے اپنے شیخ کے مشن کو جاری رکھتے ہوئے نوجوانوں کے اس نظم کو مختلف ناموں پر قائم رکھا بالآخر انگریز وطن عزیز سے بھاگنے پر مجبور ہوا ۔ جمعیت علماء معرض وجود میں آئی تو حضرت شیخ الہند ؒ کی اس تنظیم کو اپنے نظم کا حصہ بنایا اور دستور میں رضاکاروں کے اس نظم کو جمعیت کی روح قرار دیا جبکہ نظام اسلام کو بروئے کار لانے کیلئے انصار الاسلام کی تنظیم کو لازمی تصور کیا گیا ۔ 

ابتدائی دور میں ملیشیا میں ملبوس رضاکار اپنی ذمہ داری نبھاتے رہے بھر دستوری ترمیم کی وجہ سے وہی رضاکار سفید رنگ کی وردی میں کام کرتے تھے جبکہ موجودہ وردی کا رنگ خاکی ہے ۔

ویسے تو اس نظم کا جو بھی مرکزی سالار بنا ہے اس نے اپنی بساط کے مطابق ذمہ داری سر انجام دی ہے ۔ تاہم موجودہ مرکزی سالار انجنیئرعبدالرزاق عابد لاکھو کو پہلی مرتبہ 2000 ء میں قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب مدظلہ نے مرکزی سالار کے طور پر نامزد کیا ۔ اور 2001 ء میں ڈیڑھ سو سالہ خدمات دارلعلوم دیوبند کانفرنس کا انعقاد ہوا تو انجینئرعبدالرزاق عابد لاکھو کی قیادت میں دس ہزار رضاکاروں نے تاروجبہ میں سیکورٹی کی ذمہ داری سنبھالی ۔ پھر وہ دور آیا اسلام زندہ باد کانفرنسیں ہوئیں جس کی سیکورٹی کی ذمہ داری بھی مرکزی سالار انجنیئر عبدالرزاق عابدلاکھو نے سنبھالی ، ہر کانفرنس سے ایک دن قبل شہر بھر میں ہزاروں رضاکاروں کی ریلیاں نکالی جاتی تھیں ۔جب جمعیت علماء اسلام کی یوم تاسیس کے حوالے سے صدسالہ عالمی اجتماع کے انعقاد کا اعلان ہوا تو مرکزی سالار انجینئر عبدالرزاق عابد لاکھو نے اپنے مرکزی معاونین سلیم سندھی ، حاجی عبداللہ خلجی اور مفتی عزیز احمد اشرفی کے ساتھ ملک بھر کا ڈویژنل سطح پر دورہ کیا ۔ گلگت سے گوادر تک انصار الاسلام کے تربیتی کنونشن منعقد کئے اور صدسالہ عالمی اجتماع کیلئے ایک لاکھ رضاکاروں کا ہدف پورا کرنے کیلئے چار ماہ مسلسل دورے کئے بالآخرانجینئرعبدالرزاق عابد لاکھو کی قیادت میں پچاس ہزارسے زائد رضاکاروں نےصدسالہ عالمی اجتماع اضاخیل نوشہرہ میں سیکورٹی کی ذمہ داری سنبھالی جس کی مرہون منت الحمد اللہ صدسالہ عالمی اجتماع بحفاطت بخیر و عافیت کامیابی کے ساتھ صحیح سلامت اختتام پذیر ہوا ۔

اسی طرح 2001 ء سے 2010 ء تک وطن عزیز پاکستان سیلاب کی زد میں رہا تو مرکزی سالار نے اپنے ہزاروں رضاکاروں کے ساتھ دریائے سندھ کے بندوں کی حفاظت اور متاثرہ لوگوں کی امداد کے لئے کشتیوں میں سوار ہوکر اپنی ذمہ داری بھر پور جانفشانی سے ادا کی ۔

قائد جمعیت پر جب بھی دہشت گردوں نے خودکش حملے کئے تو رضاکاروں نے اپنی جان کی قربانی دے کر اپنے محبوب قائد کی حفاظت کی اور اس میں ہرنائی بلوچستان کے سالار شاہ محمد شہید نے کوئٹہ میں جام شہادت نوش فرمائی ۔

تنظیم میںشامل تمام رضاکاروں اور سالاروں کے پر وفارما اکٹھے کر کے ان کا بایو ڈیٹا کمپیوٹرائیزڈ کروایا اور مرکز کی سطح پر سب کو انصار الاسلام کا کارڈ جاری کیا ۔

اہداف

جمعیت علماء اسلام اپنی عدم تشدد کی جدوجہد پر کار بند ہے اور ملک کے اندر رائے عامہ کے ذریعے اسلامی نظام کے نفاذ کیلئے کوشاں ہے ۔ عوامی مسائل اور عوام کو مصیبت زدہ حالات سے نکال کر تحفظ فراہم کرنے کیلئے تنظیم انصار الاسلام کو پیش خدمت رکھا ہے ۔ تنظیم انصار الاسلام نہ صرف جلسے ، اجتماعات اور جمعیت کے پروگراموں کی سیکورٹی فراہم کرتی ہے بلکہ جب بھی ملک کے کسی حصے میں سیلاب آجائے ، کہیں آگ لگ جائے یا زلزلہ سے تباہی ہو جائے یا ایکسیڈنٹ میں لوگ زخمی ہوجائیں تو مصیبت کی اس گھڑی میںانصار الاسلام لوگوں کو نکال کر محفوظ مقامات پر پہنچانا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں انصار الاسلام خالص سیاسی ، سماجی اور رفاہی کاموں کے لئے ہمہ وقت تیار رہتی ہے ۔


0/Post a Comment/Comments