قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا جمہوریت کے عالمی دن کے حوالے سے 24 نیوز کے عثمان خان سے مختصر اور پر مغز گفتگو تحریری صورت میں 15 ستمبر 2023

قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا جمہوریت کے عالمی دن کے حوالے سے 24 نیوز کے عثمان خان سے مختصر اور پر مغز گفتگو  
15 ستمبر 2023

عثمان خان: آج پوری دنیا میں اور پاکستان میں یوم جمہوریت منایا جارہا ہے 15 ستمبر کی، تو پاکستان کی بڑی سیاسی جماعت اور مذہبی جماعت کے سربراہ مولانا فضل الرحمن صاحب ہمارے ساتھ موجود ہیں ہم ان سے بات کر تے ہیں، جی مولانا صاحب بہت شکریہ آج پوری دنیا میں اور پاکستان میں بھی جمہوریت کا عالمی دن منایا جا رہا ہے آپ سمجھتے ہیں کہ پاکستان میں کوئی جمہوریت ہے؟

مولانا فضل الرحمٰن: دیکھیے پوری دنیا میں جمہوریت کے حوالے سے ایک سوالیہ نشان موجود ہے اور دنیا میں جمہوریت کو چلنے ہی نہیں دیا جا رہا اور نہ جمہوریت کی کوئی ایک متفقہ تعریف دنیا میں اس وقت وجود میں آئی ہے، امریکہ میں جمہوریت کا عملی نظام کچھ اور ہے، برطانیہ میں کچھ اور ہے، انڈیا میں کچھ اور ہے، بنگلہ دیش میں کچھ اور ہے، انڈونیشیا میں کچھ اور ہے، روس اور چین کا اس سے بالکل مختلف خیالات و نظریات ہیں، سو پاکستان میں جہاں تک جمہوریت کا لفظ استعمال ہوتا ہے، اصطلاحات آپ کسی زمانے میں بھی اگر تبدیل ہوتے ہیں تو اس تبدیلیوں کو آپ قبول کر سکتے ہیں اور وہ زمانے کے ساتھ چلتی رہتی ہیں لیکن اگر خلاصہ نکالا جائے جمہوریت کا تو صرف "نظام مملکت میں عوام کے شراکت کا تصور" بس، جس طرح ہمارے اچھے ادوار جو ہیں، پاکیزہ ادوار، اس میں بھی بیعتِ عام تو ہوتی تھی جی، عام لوگوں کی مرضی تو شامل ہوتی تھی، احادیث مبارکہ میں بھی اس حوالے سے کہ جس کو قوم پسند نہ کرے اس کو قوم کی امامت کرنے کا حق حاصل نہیں ہے۔ تو یہ جو ایک اختیار عوام کی خواہشات اور عوام کی رائے کا تصور دیا گیا ہے تو اس کو تو علمائے کرام نے قبول کیا ہے اور پاکستان کے قیام سے لے کر آج تک پاکستان کے علمائے کرام اور تمام مکاتب فکر اس پر متفق ہیں، لیکن پاکستان میں جمہوریت کو ایک خاص منہج دیا گیا ہے یعنی یہ کہ حاکمیت اعلیٰ اور حاکمیت مطلقہ وہ اللہ رب العالمین کی ہوگی، اس کا معنی یہ ہے کہ اگر کہیں پر نس موجود ہے چاہے وہ قرآن کریم کی صورت میں ہو، چاہے حدیث نبوی کی صورت میں ہو صلی اللہ علیہ وسلم، ان دونوں صورتوں میں کوئی نظام اگر اس سے متصادم ہوگا تو وہ قبول نہیں ہوگا، تو دوسرا یہ ہے کہ پاکستان کا مملکتی نظام، مملکتی مذہب وہ اسلام ہوگا، یعنی سٹیٹ ریلیجن جسے کہتے ہیں وہ اسلام ہوگا، یہ طے ہے کہ تمام قانون سازی جو ہے وہ قرآن و سنت کے تابع ہوگی، یہ بھی طے ہے کہ قرآن و سنت کے منافی کوئی قانون نہیں بنایا جائے گا، اُس کے لیے ایک اسلامی نظریاتی کونسل کا ادارہ بھی ہے جو سفارشات مرتب کرتا ہے اور جو کر بھی چکا ہے، مسئلہ یہاں الجھا ہوا ہے کہ اس پر عمل درآمد کیوں نہیں ہورہا جی، اگر عمل درآمد نہیں ہو رہا تو پھر جمہوریت عملی طور پر اس صورت میں نہیں ہے جس صورت میں پاکستان کا آئین اس کو طے کرتا ہے، تو اس کو عملی شکل دینے کے لیے جدوجہد ہے اور ہم وہ جدو جہد کر رہے ہیں، تمام دینی جماعتیں جو ہیں وہ اس نقطہ نظر پر متفق ہیں اور پاکستان میں اس حوالے سے کوئی اختلاف رائے موجود نہیں جی۔
عثمان خان: ہاں جی بالکل جیسے ہم نے گفتگو سنی کہ پاکستان میں ادارہ بھی ہے جو آئین اور جمہوریت کے حوالے سے اپنے قانون سازی کرتا ہے مگر اس پر عمل درآمد ہوتا ہے یا نہیں اور پاکستان میں جو بھی جمہوریت کے حوالے سے جو قانون سازی ہوگی اگر وہ آئین اور قانون اور اسلام کے مطابق ہوگی تو اس حوالے سے جو ہے کوئی دوسری رائے اس میں نہیں پائی جاتی ہے۔ بہت شکریہ

ضبط تحریر: #محمدریاض 
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat 

0/Post a Comment/Comments