مفتی محمود کانفرنس پشاور سے مولانا امجد خان صاحب کا خطاب
14 اکتوبر 2023
نحمدہ نصلی علی رسولہ الکریم اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ ألا إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ۔ صدق اللہ العظیم
یَارَبِّ صَلِّ وَسَلّمْ دَآئِمًا اَبَدًا
عَلٰی حَبِیْبِکَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلّھِم
ھُوَ الْحَبِیْبُ الَّذِیْ تُرْجٰی شَفَاعَتُہٗ
لِکُلِّ ھَوْلٍ مِّنَ الْاَھْوَالِ مُقْتَحِمِ
صاحب صدر، ذی وقار علمائے کرام، زعمائے قوم، اکابرین ملت، جمیعت علماء اسلام کے صوبائی اور پھر مختلف اضلاع کے ذمہ داران، میں سب سے پہلے حضرت مولانا عطاء الرحمن صاحب، مولانا عطاء الحق درویش صاحب اور ان کی پوری ٹیم کو اج کے اس عظیم الشان اجتماع کے انعقاد پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ ابھی آپ کے سامنے وطن عزیز کے نامور سیاسی زعماء بھی اپنے خیالات کا اظہار فرمائیں گے۔ اور مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود رحمۃ اللہ علیہ کو، ان کی سیاسی، علمی، تحقیقی اور تحریکی خدمات پر خراج تحسین پیش کریں گے۔ آخر میں قائد ملت اسلامیہ آپ سے ولولہ انگیز خطاب فرمائیں گے۔ میرے بعد آپ کے سامنے فخر جمیعت حضرت مولانا عبدالغفور حیدری صاحب بھی آپ کے سامنے تشریف لانا چاہتے ہیں۔ حضرات آج کا یہ عظیم الشان اجتماع دیکھ کر جو جمیعت علماء اسلام کے زیر اہتمام ہے۔ آج ہم سب مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود رحمتہ اللہ علیہ کو ان کی خدمات جلیلہ پر خراج تحسین پیش کرنے کے لیے جمع ہے، میں اگر یہ جملہ کہوں تو بے جا نہیں ہوگا کہ آج کا عظیم الشان اجتماع میرے میڈیا کے دوست اس بات کو نوٹ کریں یہ عوامی ریفرنڈم ہے، آج صوبہ خیبر کی عوام اپنا فیصلہ سنانے کے لیے آئے ہیں۔ ایک وقت میں اسی صوبے پر جمیعت علماء اسلام کے سربراہ حضرت مولانا مفتی محمود رحمۃ اللہ علیہ نے وزارت علیاء پر بیٹھ کر انقلابی اقدامات کیے تھے اور اے این پی کے بزرگ حاجی غلام بلور صاحب بیٹھے ہوئے ہیں، لیکن حضرت مولانا مفتی محمود نے جب بلوچستان میں سیاسی انداز اختیار نہ کیا گیا اور سیاسی ماحول کو خراب کیا گیا تو پھر حضرت مفتی صاحب نے وزارت علیاء سے استعفی دیا اور آج اس آج تماع میں بیٹھنے والو اس بات کو یاد رکھو کوئی اگر کونسلر بن جائے تو وہ کانفرنس شپ کو نہیں چھوڑتا لیکن مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود نے وزارت علیاء سے استعفی دے کر ثابت کیا تھا کہ جمیعت علماء اسلام اس پاکستان میں اصولوں کی سیاست کرتی ہے میں آج کے اس اتنے بڑے اجتماع میں یہ جملہ کہنا چاہتا ہوں ایک وقت میں یہاں پر مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود نے حکومت کی، بعد میں آپ نے دیکھا جناب اکرم خان درانی نے حضرت مولانا فضل الرحمن کی قیادت اور سیادت میں حکومت کی۔ آئیے آج ذرا مل کر یہ پیغام صوبے میں ہم دے کر جا رہے ہیں کہ ان شاءاللہ مستقبل جمیعت کا ہے، مستقبل کی حکومت جمیعت علماء اسلام کی ہوگی۔ میرے دائیں اتنے تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر سیاست کے میدان میں جو کارنامے سرانجام دیے یقینا یہ قیادت اس کو بخوبی جانتی ہے سلیکٹڈ حکومت کے خلاف ساڑھے تین سال تک مولانا فضل الرحمن میدان میں ڈٹے رہے مرد مجاہد بن کے کھڑے رہے اور آخر دنیا نے نتیجہ دیکھا وہ کہنے والے کہتے تھے ہم نے مُلا کی سیاست ختم کر دی ہے ملا نے ثابت کیا تھا ملا کی سیاست ماضی میں بھی تھی ملا کی سیاست آج بھی ہے اور جمیعت کے جیالوں ذرا جھنڈے لہرا کر اعلان کرو آپ کے فضا میں جھنڈے لہرانے چاہیے اولاد کرو امان پیغام دینے آئے ہیں مستقبل میں بھی ان شاءاللہ جمیعت علماء اسلام کا پرچم لہراتا رہے گا آواز آپ کی ذرا مجاہدوں کی طرح دی جائیے ذرا اونچی آواز سے کہو ان شاءاللہ مل کر کہو ان شاءاللہ زندگی کا ثبوت دیجئے ان شاءاللہ
وقت مختصر ہے عبد الجلیل جان صاحب وقفہ وقفے سے آپ سے مخاطب ہے آج اسٹیج سیکرٹری ہے انہوں نے ہمیں کہا ہے زیادہ ہیں ہم یقینا انہی زعما کو سننے کے لیے آئے ہیں اخری چند جملے کہہ کر میں اپنی بات کو سمیٹنا چاہتا ہوں لپیٹ نہ چاہتا ہوں اور شاعر نے خوب کہا تھا وہی انداز میں آج آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں شاعر نے کہا تھا
دل جوش میں لا، فریاد نہ کر
تاثیر دکها، تقریر نہ کر
تقریر کا وقت نہیں ملک کو قوم کی تقدیر کا وقت ہے اور گزشتہ روز آپ نے پورے پاکستان میں قائد محترم کے حکم پر اسرائیلی درندگی کے خلاف سڑکوں پر نکل کر احتجاج ریکارڈ کروایا ہے۔ آئیے آج کے اجتماع میں بھی ہمیں غور کرنا چاہتے ہیں ہم ان شاءاللہ فلسطینی مجاہدین کی پشت پر کھڑے ہیں اور وقت آنے والا ہے ان شاءاللہ اسرائیل کا سورج ڈوبنے والا ہے مسلمانوں کا سورج ان شاءاللہ طلوع ہونے والا ہے۔ کہو انشاءاللہ ذرا ہاتھ لہرا کے کہو جھنڈے لہرا کے کہو ان شاءاللہ بجاہدوں کی طرح کہو ان شاءاللہ۔
حضرات محترم میں زیادہ وقت نہیں لینا چاہتا ہوں اپنے جذبات کا اظہار کر رہا ہوں اور آج کارکنوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں جس طرح آپ نے منظم انداز میں 14 ملین مارچ کیے آزادی مارچ کیا، میری قیادت یہاں پہ سیاسی قیادت بیٹھی ہوئی ہے ہمارے رضا ربانی صاحب بیٹھے ہوئے ہیں کیپٹن صفدر صاحب بیٹھے ہوئے ہیں ہمارے حاجی غلام بلور صاحب بیٹھے ہوئے ہیں، مولانا فضل الرحمن نے جو موقف پہلے دن اختیار کیا تھا اخری دن کا انہوں نے وہی موقف رکھا اور وہ جو کہتے تھے یہ مُلا فارغ ہو چکے، ملاں نے ثابت کیا ہے تم فارغ ہو چکے ہو اور یاد رکھنا مل کر مجھے جواب دینا ان شاءاللہ الیکشن آنے والا ہے آپ نے میدان میں کھڑے ہونا ہے جمیعت کو آگے لانا ہے، خیبر کی اسمبلی پر ان شاءاللہ جمیعت علماء اسلام کا پرچم لہرائینگے، وہی پرچم جو آپ کے ہاتھوں میں ہے ذرا لہرا کر اعلان کیجئے ہم ان شاءاللہ یہ پرچم خیبر میں نہیں پورے پاکستان میں لہرائیں گے، ان سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کے چلیں گے تمام سیاسی قوتوں نے تسلیم کیا ہے کہ آج سیاست کا میدان کا شاہ سوار ہے تو وہ مولانا فضل الرحمن ہے اور مجھے یہ کہتے ہوئے کوئی بات نہیں ہے سننا ذرا جواب دینا آپ نے مجاہدوں کی طرح ہے ہم نے صوبہ خیبر میں بھی ان شاءاللہ انتخابات کے میدان میں ڈٹ کر میدان میں کھڑے ہونا ہے پاکستان کی سیاست کا نقشہ تبدیل کرنا ہے۔ رضا ربانی صاحب جو آئین جناب ذولفقار علی بھٹو کے دور میں بنا تھا مجھے آج یہ بات کہتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے اس آئین کے بنوانے میں مفکر اسلام حضرت مولانا مفتی محمود کا تاریخی کردار ہے اور ہر میڈیا کے دوستوں نوٹ کیجئے وہی آئین آج پاکستان میں نافذ کروانے کے لیے اس پہ عمل کروانے کے لیے مولانا فضل الرحمن میدان عمل میں ہے آج دنیا ہمارے آئین پر نظر ڈالے ہوئے ہیں، آج دنیا کو اسرائیل کے مظالم نظر نہیں آرہے ان کا ظلم نظر نہیں آرہا ہے،ذ اسرائیلی درندے امین ان شاءاللہ مقابلے پر کھڑے نہیں ہو سکیں گے ارے مسلمانوں کا مقابلہ کوئی بھی نہیں کر سکتا ہے اپ نے اسی منظم انداز میں جس منظم انداز میں اپ نے ملین مارچ کیے آزادی مارچ کیا ہے اسی طرح اس صوبے میں اپ کو ٹارگٹ کیا گیا میری قیادت پر خودکش حملے کیے گئے لیکن مولانا فضل الرحمن نے میدان میں ہی چھوڑا مرد آہن بن کر کھڑے ہوئے اج بھی وہ مرد آہن بند کر کھڑے ہیں اور میں اس تاریخی اجتماع میں میڈیا کے دوستوں کے سامنے دو باتیں کہنا چاہتا ہوں آنے والے وقت میں بیلنس پاور ان شاء العزیز تمام سیاسی جماعتوں کے تعاون سے جمیعت علماء اسلام کے پاس ہوگا آپ نے مجھے جواب دینا ہے ان شاءاللہ مستقبل کا حکمران مولانا فضل الرحمن بنیں گے کہو ان شاءاللہ ذرا مجاہدوں کی طرح کہو ان شاءاللہ ابھی آواز صاف کے پشاور سے باہر نہیں نکلی میں پیشاور سے باہر پاکستان تک آواز پہنچانا چاہتا ہوں مل کر مجھے جواب دیجیے میں کہا کرتا ہوں تو میں جملہ کہنا چاہتا ہوں لگاتا تھا تو جب نارا خیبر توڑ دیتا تھا حکم دیتا تھا سمندر کو رستہ چھوڑ دیتا تھا مل کر کہیے ان شاءاللہ اواز آنی چاہیے مجاہدوں کی طرح اواز انگی چاہیے میرے کہا اتنے کہا ہے میں آپ سے اخری بات پوچھنے لگا ہوں اگر اسرائیل کو لگام دینے کے لیے اسلامی دنیا کے سربرا مل بیٹھ کے فیصلہ کرے اسے وارننگ دیں تو پھر میرے قائد اگر اپ کو آواز دیں کہ اؤ مجاہد بن کر میدان میں اترنا ہے تو میں اپ سے پوچھتا ہوں آپ اس کے لیے بھی تیار ہیں ان شاءاللہ یہی مجاہدانہ جذبہ ہمیں ان شاءاللہ اگے لے کر جائے گا مستقبل کی سیاست میں اپ کی قیادت کردار ادا کرے گی صوبہ خیر سرحد میں مولانا مفتی محمود نے جس طرح انقلابی اقدامات کیے تھے ان شاءاللہ پاکستان کی سیاست میں مولانا فضل الرحمن انقلابی اقدامات کریں گے اور آخری جملہ وہ جو لوگ کہتے ہیں وہ جو کہتے تھے ہم نے ملا کی سیاست ختم کر دی سلیکٹڈ تھے ان سلیکٹڈ نے کیا کچھ نہیں کیا ان کے مقابلے پر ساری جماعتیں گواہ ہیں حضرت مولانا فضل الرحمن کھڑے تھے آج ان کی آواز نہیں لیکن سنو آج صرف صبح سرحدی میں نہیں مولانا فضل الرحمن کی آواز تو آج پاکستان میں نہیں بری دنیا میں گونج رہی ہے کل حماس کے لیڈر نے بھی مولانا فضل الرحمن کا شکریہ ادا کیا ہے مولانا فضل الرحمن مولانا مفتی محمود کی طرح اس پاکستان کے لیڈر نہیں عالم اسلام کے لیڈر ہے دنیا کی نظریں مولانا فضل الرحمن پہ ہے اللہ رب العزت ہمیں قائد محترم کہ حکم پر آنے والے انتخابات میں آنے والے ماحول میں مل کر اتفاق سے اتحاد سے کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
و اٰخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین
ضبط تحریر: #محمدریاض
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat
ایک تبصرہ شائع کریں