جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے زیر اہتمام طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب 29 اکتوبر 2023


جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے زیر اہتمام طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا خطاب

29 اکتوبر 2023

الحمدللہ، الحمدللہ وکفی وسلام علی سید الرسل و خاتم الانبیاء وعلی آلہ وصحبہ و من بھدیھم اھتدی اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
یُرِیْدُوْنَ لِیُطْفِوْا نُوْرَ اللّٰهِ بِاَفْوَاهِهِمْ وَ اللّٰهُ مُتِمُّ نُوْرِهٖ وَ لَوْ كَرِهَ الْكٰفِرُوْنَ۔ صدق اللہ العظیم

جناب صدر محترم، میرے بلوچستان کے نوجوانوں، بزرگوں، دوستوں اور بھائیو! آپ حضرات نے آج اس عظیم الشان اور فقید المثال اجتماع کا انعقاد کرکے پوری دنیا کو پیغام دیا ہے، امریکہ کو بھی پیغام دیا، یورپ۔کو بھی پیغام دیا، اسرائیل کو بھی پیغام دیا اور بے حِس مسلمان حکمرانوں کو بھی پیغام دیا ہے کہ ہم پاکستانی قوم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں، قدم قدم ان کے ساتھ ہیں، ہمارا خون ان کا خون ہے، ہماری عزت ان کی عزت ہے، اور آج ان کے آزادی کی جنگ میں ان کے ساتھ برابر کے شریک ہونے کا اعلان کرتے ہیں۔
 میرے محترم دوستو! آپ کی اجازت سے میں فلسطین، فلسطینی قوم اور حماس کی قیادت کو خطاب کرنا چاہونگا اور عربی زبان میں کرنا چاہونگا، کچھ لمحوں کے لیے مجھے اجازت چاہئیے۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
عربی خطاب




میرے محترم دوستو! مجھے یاد ہے کہ جب 1967 میں اسرائیل نے عرب دنیا پر حملہ کیا پاکستان سے گلی گلی کوچے کوچے سے، پاکستان کے عوام نے جمعیت علماء اسلام کی دعوت پر اور مرحوم مفکر اسلام قائد امت اسلامیہ مولانا مفتی محمود کی آواز پر اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ صرف یہ نہیں کہ ان کے موقف کی حمایت کی، صرف یہ نہیں کہ اسرائیل کو امریکہ اور یورپ کا ناجائز بچہ کہا بلکہ یہ بھی واضح کر دیا تھا کہ ہم اپنے مجاہدین کو لے کر مجاہدین فلسطین کے ساتھ شانہ بشانہ لڑنے کے لیے تیار ہیں۔ اور میں آج پوری دنیا میں واضح کر دینا چاہتا ہوں، میں دنیا بھر کے یہودی لابی کو واضح کرنا چاہتا ہوں، میں صہیونی قابضوں پر واضح کرنا چاہتا ہوں کہ تم نے پاکستان میں اپنی جس ایجنٹ کو بھیجا تھا ہم نے آج اس کو شکست بھی دی ہے اور وہ مکافات عمل کا شکار ہے، ہم نے اپنے وطن عزیز میں ان کو شکست دی ہے اور ان شاءاللہ آپ کی سرزمین پر بھی شکست دینگے۔
مجھے یاد ہے جب افغانستان پر امریکہ حملہ کیا، ناٹو کے ممالک نے حملہ کیا تو امارت اسلامیہ اور ان کے مجاہدین کے بارے میں انہوں نے کہا تھا کہ ان کے کوئی انسانی حقوق نہیں ہے اور جینیوا انسانی حقوق کمیشن کے تحت قیدیوں کے جو حقوق ہیں ان کی بھی یہ لوگ مستحق نہیں ہیں، جو حیوانات کو حقوق دیے جاتے ہیں تم نے افغانوں کے ان حقوق کا بھی انکار کیا تھا۔ آج اسرائیل پھر وہ آواز دہرا رہا ہے اور کہتا ہے کہ حماس مجاہدین کی کوئی انسانی حقوق نہیں ہے، میں واضح طور پر کہنا چاہتا ہوں کہ دنیا میں ایک واضح نظریاتی تقسیم ہے، تم جنہیں دہشت گرد کہتے ہو ہم انہیں وقت کا مجاہد سمجھتے ہیں۔
 میرے محترم دوستو! امریکہ اب سپر پاور نہیں رہا، اب وہ سپر طاقت نہیں! میں اپنے ملک کے حکمرانوں سے بھی کہنا چاہتا ہوں، میں اپنی اسٹیبلشمنٹ سے بھی کہنا چاہتا ہوں کہ اب امریکہ کے غلامی کا پٹہ گردن سے اتار دو اور تان کر اس کے سامنے کھڑے ہو جاؤ، آپ کی ایمان کا تقاضہ ہے، ایمانی اخوت کا تقاضا ہے، تم نے مشرف کے زمانے میں بھی بزدل ہو کر جو پالیسی اختیار کی تھی اگر تم نے آج پھر اسی بزدلی کا مظاہرہ کیا تو پاکستانی قوم آپ کے مقابلے میں کھڑی ہوگی۔ زرا غیرت کا مظاہرہ کیجیے، اسلامی اخوت کا مظاہرہ کیجیے، ہم کلمہ گو مسلمان ہیں، ہم اللہ کے سامنے اپنے ایمان کا دعوی کرتے ہیں اور ایمان میں شریک ہو، نبی علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا۔ مَثَلُ المُؤْمِنينَ في تَوَادِّهِمْ وَتَعَاطُفِهمْ وتَرَاحُمهمْ، كمَثَلُ الجَسَدِ الواحد إذ اشْتَكَى عَيْنُهُ، اشْتَكَى كُلُّهُ، وإذ اشْتَكَى رَأْسُهُ، اشْتَكَى كُلُّهُ وإِذَا اشْتَكَى عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الجَسَدِ بِالسَّهَرِ والحُمَّ۔ 
ایمان والوں کی مثال ایک دوسرے کی تائید کرنے، ایک دوسرے کی ہمدردی کرنے، ایک دوسرے کے ساتھ یکجہتی کرنے میں ایسی ہے جیسے ایک جسم، اگر جسم کی آنکھ میں درد ہے، تو پورا جسم بے قرار ہوتا ہے، اگر جسم کے سر میں درد ہے تو پورا جسم بے قرار رہتا ہے، اگر جسم کے کسی حصے میں بھی درد مچل رہا ہو پورا جسم ساری رات یہ قرار رہتا ہے اور بخار کی کیفیت سے نجات تلاش کرتا ہے۔ کیا ہماری آج وہ کیفیت ہے! میری نظر صرف پاکستان پر نہیں، میری نظر پوری اسلامی دنیا پر ہے، میں تمام اسلامی دنیا میں حکمرانوں کی سطح پر بے حسی دیکھ رہا ہوں، مودی تو کھل کر اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے، مودی کے مقابلے میں پاکستان کا حکمران میں یہ جرات کیوں نہیں کہ وہ کھل کر کہہ سکے کہ ہم غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہیں! پاکستانی حکمرانوں تم اپنے محلات میں عیش و عشرت کرو ایسے مسائل میں تم ہمارے نمائندے نہیں، تم پاکستانی قوم کے نمائندے نہیں ہو، اور میں دیکھ رہا ہوں جنرل مشرف کی طرح تم بھی امریکہ کے غلامی کا پٹہ ڈال کر میدان میں کہو گے کے ہم تو دہشت گردوں کے خلاف ہے، تو پھر ان شاءاللہ یہ نوجوان اور یہ فضل الرحمن آپ کے مقابلے میں اسی طرح نکلے گا جس طرح مشرف کے خلاف نکلا تھا۔
میرے محترم دوستو! اقوام متحدہ نے قرارداد پاس کی، فلسطینی بچوں کو قتل کرنے کے حوالے سے، ہزاروں بچے شہید ہو چکے ہیں، ہزاروں چھوٹے چھوٹے بچے لاوارث ہو چکے ہیں، مائیں اپنی زندگی کے قربانیاں دے چکی ہیں، گھر اجڑ چکے ہیں، خاندان تباہ ہوچکے ہیں، پورا شہر ملبہ بن گیا ہے، کیا دنیا کو کہیں بھی انسانی حقوق نظر نہیں آرہے! کیا دنیا کو اسرائیل کے یہ مظالم نظر نہیں آرہے! کیا ظلم اور تشدد کا مستحق صرف مسلمان ہے دنیا میں! ہر ایک آئے ہم پہ حملہ کرے، ہر ایک آئے افغانستان کو بارود کا نشانہ بنائے، بارود کی آگ برسائے، ہر ایک آئے عراق پر بارود برسائے، ہر ایک آئے لیبیا پر بارود برسائے، ہر ایک آئے اسلامی دنیا پر دباؤ ڈالیں اور اس کے باوجود یہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں، یہ قوموں کے آزادی کی بات کرتے ہیں، قوموں کی حریت کی باتیں کرتے ہیں، کس بات پر قوموں کی حریت کی باتیں کرتے ہو۔ ہمارے حکمرانوں نے تو ہمیشہ 14 اگست کی آزادی کی نفی کی ہے، سارا سال غلامی کرتے ہیں، ایک دن کے لیے ہم آزادی کا جشن مناتے ہیں، ہم نے اس غلامی سے پاکستان کو نجات دلانا ہے۔ 300 سال تک انگریز کے ساتھ اس غلامی کے لیے نہیں لڑے! ہماری ایک تاریخ ہے میرے بھائیو! ڈیڑھ سو سال تک انگریز کے تسلط کے خلاف میرے اکابر و اسلاف لڑے ہیں، میرے بزرگ لڑے ہیں، شہدائے بالاکوٹ اس کے گواہ ہیں، حاجی صاحب ترنگزئی کی قبر اس کی گواہ ہے، اسیر مالٹا کی قبر اس کی گواہ ہے، یہ ساری تاریخ ہماری وہ تاریخ ہے جب ہم نے آزادی کی جنگ لڑی تھی، آزادی اور حریت کی جنگ لڑی تھی، اگر ہم آج فلسطین کے مظلوم عوام کا ساتھ نہیں دیں گے، ان کے مجاہدین کا ساتھ نہیں دیں گے تو پھر تسلیم کرنا پڑے گا کہ ہم کل بھی غلام تھے اور آج بھی غلام ہے، بھلا یہ آزادی کی باتیں کرتے ہو! آزادی کی بات صرف ہم کرسکتے ہیں! میری تاریخ آزادی کی ہے! میری تاریخ آزادی کے لیے قربانیوں سے بھری پڑی ہے۔ اس خطے میں سیاسی تاریخ میری پرانی ہے اور کسی کا نہیں! جب تم انگریز کو سلوٹ کر رہے تھے تو میں انگریز کی گولی سینے پہ کھا رہا تھا، مجھے تمہاری تاریخ بھی معلوم ہے اور مجھے اپنی تاریخ بھی معلوم ہے۔ ایک زمانے میں جنرل مشرف نے مجھے کہا مولانا صاحب مان لو نا حقیقت ہے کہ ہم امریکہ کے غلام ہیں، میں نے کہا اس میں تو کوئی شک نہیں کہ ہم امریکہ کے غلام ہیں لیکن اس حوالے سے دو کردار سامنے ہیں، ایک کردار ہے آپ کے اکابر کا، ایک کردار ہے میرے اکابر کا، آپ کے اکابر کا کردار یہ کہ تم نے غلامی قبول کرلی اور میرے اکابر کی تاریخ یہ ہے کہ میں غلامی کے خلاف جہاد کرچکا ہوں۔ تو آج بھی تمہیں اپنے آباؤ اجداد مبارک مجھے اپنے آباؤاجداد مبارک۔ حوصلہ نہیں ہارنا آپ نے، یاد رکھو میں ایک بار پھر کہ دینا چاہتا ہوں، اسمبلیاں جمیعت علماء اسلام کی کمزوری نہیں ہے، ہم اسمبلی میں ہو یا نہ ہو ہم سڑکوں پر ہے اور رہینگے ان شاءاللہ العزیز۔ اگر ہم آرام سے نہیں رہیں گے تو تمہارا باپ بھی آرام سے زندگی گزار نہیں سکے گا۔ اپنے جذبے کو زندہ رکھنا ہے، اپنے حریت کو زندہ رکھتا ہے اور اللہ کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ ہم اللہ سے دعا کرتے ہیں
یا الہ العالمین امت مسلمہ پر رحم فرما، ملت اسلامیہ پر رحم عطاء فرما، ان کو غیرت عطاء فرما، ان کو وحدت عطاء فرما، آج بھی اس بات کی ضرورت ہے کہ او آئین سی کا سربراہی اجلاس بلایا جائے اور نئے حالات کے تحت نئے زاویے کی بنیاد پر ایک متفقہ موقف لیا جائے۔ ایک بات بتا دینا چاہتا ہوں فتح اور شکست تو میدانوں کا حصہ ہے، اگر کوئی تحریک مد مقابل کی قوت کے ہاتھوں پٹ جائے تو اس کو شکست نہیں کہتے، شکست اس کو کہتے ہیں کہ آپ اپنے موقف سے دستبردار ہوجائے۔ ہم کل بھی اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوئے ہم آج بھی اپنے موقف سے دستبردار نہیں ہوئے۔ اس لیے نظریاتی زندگی کو لے کر آگے بڑھنا ہے، نظریاتی حیات کو آگے لے کر بڑھنا ہے، اگلے صدیوں میں آپ کی تاریخ لکھی جائے گی کہ پاکستانی قوم یہ غیرت مند قوم تھی، حکمرانوں کی طرح نہیں تھی، اس غیرت مند قوم نے بڑے جرات کے ساتھ اپنا موقف دیا اور ان شاءاللہ العزیز ہم یہ موقف دیتے رہیں گے۔ اس سلسلے کو آگے بڑھانا ہے اور پورے ملک میں ہم نے جانا اور ان شاءاللہ یہ جنگ جاری رہے گی جب تک فلسطین کو آزادی نہیں ملی گی، جب تک مسجد اقصی کو آزادی نہیں ملی گی، جب تک بیت المقدس کے دارالخلافے کے ساتھ فلسطینی ریاست وجود میں نہیں آتی، امت مسلمہ ان کے ساتھ کھڑی ہے، پاکستانی قوم ان کے ساتھ کھڑی ہے، یہ نوجوان ان کے ساتھ کھڑے ہیں، جمعیت علماء اسلام کے ابابیل ان کے ساتھ کھڑے ہیں، جمیعت طلباء اسلام کے نوجوان ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اللہ تعالی ان کی مدد فرمائے ہم سب کی مدد فرمائے اور اللہ تعالی اپنی نصرت سے ہمیں سرفراز فرمائے، میں آپ کا انتہائی شکر گزار ہوں، بڑی حوصلہ افزائی کی آپ نے اور ان شاءاللہ اسی حوصلہ افزائی کے ساتھ اسی جذبے اور جوش اور ولولے کے ساتھ ہم نے آگے بڑھنا ہے، ہم ان شاءاللہ کراچی میں جائیں گے، ہم لاہور میں جائیں گے اور اگر اسلام آباد جانے کی ضرورت ہوئی تو ان شاءاللہ پورا ملک اسلام آباد میں بھی آئے گا ان شاءاللہ تعالی
 اللہ تعالیٰ ہمارا حامی و ناصر ہو
واٰخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین

ضبط تحریر: #محمدریاض 
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat ۔ 



کوئٹہ / طوفان الأقصى کانفرنس سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا ولولہ انگیز خطاب

Posted by Maulana Fazl ur Rehman on Sunday, October 29, 2023

1/Post a Comment/Comments

ایک تبصرہ شائع کریں