خیبرپختونخوا کے سوشل میڈیا کنونشن سے مفتی عبد الواحد قریشی صاحب کا خطاب تحریری صورت میں 7 اکتوبر 2023


خیبرپختونخوا کے سوشل میڈیا کنونشن سے مفتی عبد الواحد قریشی صاحب کا خطاب

7 اکتوبر 2023 

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
معزز دوستوں مجھے بہت خوشی ہوئی ہے کہ آج 7 اکتوبر 2023 بروز ہفتہ آپ اور ہم یہاں پشاور میں جمعیت علماء اسلام، جمعیت طلباء اسلام کے زیر اہتمام سوشل میڈیا کنونشن میں موجود ہیں، اور ماشاءاللہ میرے صوبہ خیبر پختون خواہ کے 26 اضلاع کی الحمدللہ ثم الحمدللہ یہاں حاضری ہے۔ میرے ڈیرہ اسماعیل خان بھائی اکرم سے لے کر یہ بالکل دیر تک سارے حضرات تقریبا چہرے میرے جانے پہچانے ہیں میری دعا ہے رب کریم آپ کے اوپر اپنے کرم اور فضل کو جاری اور ساری فرمائے۔ زندگی میں تو کئی مرتبہ حامد میر صاحب کو سنا ہے، ابھی میں نے ملتے ہوئے کہا کہ لائیو زندگی میں پہلی بار آج دیکھا ہے، تو آج آپ کی وساطت سے ہم نے اپنے اس فیورٹ اینکر کو بھی دیکھ لیا جسے ہم اس وقت سے سنتے ہوئے آرہے ہیں۔ اللہ ان کے علم و عمل میں برکات عطا فرمائے اور اللہ تعالی ان کی حفاظت فرمائے۔
 میرے ساتھیو! ہمارے خیبر پختون خواہ کے امیر محترم فرزند مفتی محمود حضرت مولانا عطاء الرحمن دامت برکاتہم العالیہ نے جو چند باتیں میرے ذمے لگائی ہیں میں اسی بات کو آپ کے سامنے اپنے الفاظ میں پیش کروں گا اور جناب حامد میر صاحب کی گفتگو کو متن بنا کر اس کی تھوڑی سی شرح اور حاشیہ پیش کرنے لگا ہوں۔ سب سے پہلی اور بنیادی بات ہے کہ ہم یہ سمجھیں کہ سوشل میڈیا کیا ہے، سوشل میڈیا کس کا نام ہے، سوشل میڈیا یہ دو الفاظ ہیں کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ میں اپنے قائد کے ساتھ سیلفی لوں اور اپنی سیلفی کو اپلوڈ کر دوں، کیا راہ جاتے ہوئے کسی اپنے جماعتی ذمہ دار کے ساتھ ایک تصویر بناؤں اور میری تصویر سیدھی نہیں بنے دوبارہ بنا دیں اچھا آپ تصویریں نہیں بناتے اور لوگ میرے خلاف طرح طرح کی جماعت کے خلاف میرے مذہب کے خلاف میرے دین کے خلاف بات کریں اور میں اسی سیلفی پہ لگ رہا ہوں، کیا سوشل میڈیا اسی کا نام ہے، تو سب سے پہلے ہمیں اپنے دماغ سے غلط فہمی نکال دینی چاہیے کہ سوشل میڈیا اس چیز کا نام نہیں ہے۔ سوشل میڈیا کا مطلب یہ ہے آپ پبلکلی وہ بات کریں کہ جو آدمی گھر میں بیٹھا ہے یا اس کی جیب میں جو موبائل موجود ہے اس موبائل تک آپ کا موقف آپ کا بیانیہ دلیل کے ساتھ پہنچ جائے۔ اس کے لیے سیلفی ہو یا نہ ہو اس کے لیے تصویر بنے یا نہ بنے، اس کے لیے ویڈیو آئے یا نہ آئے میرا موقف میرا بیانیہ میرا عنوان اور میری دلیلوں کے ساتھ میری یہ تمام پیغام اس بندے تک پہنچ جائے۔ ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہم اپنی تصویروں سے، اپنی سیلفیز سے یا ان چیزوں سے ہٹ کے اپنے مشترکہ موقف مشترکہ کاز کے پھیلاؤ کا ذمہ دار بنے اور دوسری بات آپ اور ہم یہاں بیٹھے ہیں اس بارے میں پوچھ پوچھ کے بندہ چلے سوشل میڈیا کے ماہرین سے۔ بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کوئی ایسی چیز انسان بھول کے شیئر کر بیٹھتا ہے یا ایسی چیز کو لائک کر بیٹھتا ہے جس کو لائک کرنے میں پھر سب کو پتہ چلے تو سُبکی کا سبب بنتا ہے۔ میں ذمہ دار کا نام لیے بغیر بتاتا ہوں ایک ہمارے ذمہ دار صاحب کی شکایت میرے پاس آئی، ایک دوست نے اسکرین شاٹ مجھے دیا ماشاءاللہ ایک ذمہ دار ہے، انہوں نے کہا یہ اس نے فلاں تصویر کو لائک کیا ہوا ہے یا غیر اخلاقی تصویر ہے اور یہ ہے اور خاتون جیسے ہمارے ہاں معاشرے میں ایک بات چلتی ہے، تو میں نے انہیں یہ بات سمجھائی مجھے کہنے لگے اچھا اگر ایسی تصویر کو میں لائک کروں تو ساتھیوں کو پتہ چل جاتا ہے، جب ہمارا یہ حال ہو جب ان کے سوال پہ پہنچے تو وہ کیا سوشل میڈیا میں استعمال کریں گے، میں جمیعت علماء اسلام کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اس موقع پہ اور اپنی جمیعت طلبہ کے ساتھیوں کو کہ انہوں نے اپنے دوستوں میں اویرنس کے لیے یہ پروگرام جو ہے نا سیلیبریٹ کیا ہے، ایسے پروگرام تحصیل سطح پہ بھی ہونی چاہیے ایسے پروگرام ڈسٹرکٹ لیول پہ بھی ہونے چاہیے، جیسے صوبائی سطح پہ ہوا ہے اس کو آگے پھیلایا جانا چاہیے اور ایک ایک ساتھی کو بتائیں سوشل میڈیا صرف یوٹیوب کا نام نہیں ہے صرف فیس بک کا نام نہیں ہے آپ نے گوگل کیسے چلانا ہے، کروم کیسے چلانا ہے، ٹویٹر کیسی ہے، انسٹاگرام کیسے ہے، ٹک ٹاک کیسے ہے، باقی ساری چیزوں کو آپ نے ہینڈل کیسے کرنا ہے پھر اس کو آگے پھیلانا کیسے ہیں۔ یہ ساری ترتیبیں سیکھنے سے تعلق رکھتی ہیں اس کو باقاعدہ سیکھا جائے۔ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ میں دنیا کے تمام علوم کا اطلاق میں شامل ہے تو اس کو پوچھ لینا چاہیے اور پوچھنے میں شرمندگی محسوس نہ کریں مجھے پتہ ہو نا کہ میرے سٹوڈنٹ کوئی چیز معلوم ہے میں اس کے گھر چل کے جاؤں تو مجھے عار نہیں ہے، میں اس سے جا کے سیکھوں گا سیکھنا چاہیے۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کی روایت سنن ابی داؤد میں موجود ہے امام سلیمان ابن عشعس الشجستانی رحمہ اللہ المتوفی 279 ہجری سنن ابی داؤد میں حضرت عمر کی مرفوع روایت لائے ہیں حضرت عمر فرماتے ہیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا فإنما شِفاءُ العيّ السؤالُ کہ اگر کوئی بندہ بیمار ہے روحانی طور پہ علمی طور پہ تو اس کا علاج سوال کرنا ہے اس کا علاج پوچھنا ہے تو جن کو اس بارے میں معلومات ہیں ان سے پوچھ لیا جائے ان سے بات کر لی جائے ان سے سمجھ لیا جائے تو یہ بہت بہتر رہے گا۔ اس کے بعد میں آپ کی خدمت میں ایک جملہ مزید کہنے لگا ہوں توجہ قائم رکھنا وہ جملہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کیسے کرے، سوشل میڈیا کا غلط استعمال کیسے ہے، اس سے ہم بچ جائیں اس کی بڑی ضرورت ہے۔ مثلاً آج کل سوشل میڈیا کا استعمال تو بندوں کو آگیا لیکن سوشل میڈیا کا صحیح استعمال کیسے کریں اس کے بارے میں معلومات نہیں ہے، تو یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے ہمیں اس طرف استعمال نہیں کرنا ہمیں اس کا صحیح استعمال کرنا ہے، سوشل میڈیا اور ہماری آئی ڈیز جو ہیں اس کا اگر بڑا آسان حل بلکہ آسان مثال پیش کروں تو ایک ہتھیار ایک تفنجا ایک چھری ایک کلاشن کے طور پہ آپ سمجھ جائیں کہ جو چھری میرے پاس ہے یہ چھری میری گردن پہ بھی چل سکتی ہے صحیح جگہ بھی چل سکتی ہے، میں نے سوشل میڈیا کا استعمال کیسے کرنا ہے اس کی ترتیب دیکھنی چاہیے اور پوری ترتیب کے ساتھ سمجھ جانا چاہیے، مثلا میں نے اکاؤنٹ بنانا ہے تو کیسے بناؤں جی میل بنانا ہے تو کیسے بناؤں اس جی میل کے اندر اس کے اکاؤنٹ میں اور اس کے پاس ورڈ میں کون سی چیزیں ہیں جس کے ذریعے ہیک نہیں ہو پائے گا یا جس کے ذریعے میرا اکاؤنٹ ہیک ہو جائے گا یہ ہر بندے کو نیچے لیول تک معلومات ہونے چاہیے، اس پر ایسی ایسی ترتیبیں موجود ہیں کہ آپ اپنا کوڈ آپ اپنا پاسورڈ جو رکھیں ان الفاظ میں رکھیں تو ہیک ہونا مشکل تو کیا مشکل ترین ہو جائے گا، اس کے لیے آپ اپنے جو ہے کیا کہتے ہیں ماہرین سے رجوع کر کے ان سے سمجھ سکتے ہیں، سادہ سا آپ رکھیں گے تو پھر اس کا معنی ہے پھر بندے کی چیزیں ہیک ہو جائیں گی۔ میرے ایک ذمہ دار دوست کے ساتھی مجھے ملے مجھے کہنے لگے مولانا مجھے بھول جاتے ہیں میں اس کا پاسورڈ کیا رکھوں اس کا کیا رکھو اس آئی ڈی کا کیا سوشل میڈیا کے تمام اکاؤنٹس تک سب کا ایک ہی پاسورڈ رکھا ہوا ہے تاکہ میرے لیے آسانی ہو میں نے کہا صرف آپ کے لیے آسانی نہیں ہے ہیکر کے لیے بھی آسانی ہے جو آپ کی چیز کو اٹھا کے زمین پہ بھٹک دے گا آپ جو چوٹی تک پہنچے ہوئے ہوں گے پیک تک پہنچے ہوئے ہوں گے اور اس نے یہ چیز ڈیلیٹ مار کے شفٹ ڈیلیٹ انٹر میں کہہ کے انہوں نے ڈسٹ بین میں پھینک دینا ہے، تو پھر آپ روتے پھریں گے کہ جی میری آئی ڈی ہے وہ یہ بین ہو گیا میں بلاک ہو گیا یہ ہو گیا تو اس کو سیکھ لینا چاہیے ہر ساتھی کو جی میل اکاؤنٹ بنانا فیس بک اکاؤنٹ بنانا اکاؤنٹ بنانا انسٹاگرام پہ بنانا ٹک ٹاک پہ آئی ڈی بنانا یہ ساری چیزوں کا پتہ ہونا چاہیے تاکہ اس ترتیب پر بندہ آگے چلے اور اسی طرح اس میں فحش چیزیں بھی آتی ہیں سامنے گناہ کی چیزیں غلط چیزیں نامحرت کے معاملات ایسی ایسی چیزیں بھی آتی ہیں جس کے استعمال سے بندے کا دل ہل جائے اور ایسی ایسی بے حیائی یہاں موجود ہیں جو آپ کے اور میرے اباؤ اجداد نے شاید سوچی بھی نہ ہو کہ ہم یہاں پر ود ان سیکنڈز ان تک پہنچ سکتے ہیں۔ ایسی ایسی بیماریاں اور ایسے ایسے گناہ اس سے بچتے ہوئے جائیں، اس کی مثال بڑی آسانی ہے اس کی مثال ایسی ہے کہ گویا میں ایک مثال دے رہا ہوں نیور مائنڈ اس کو اپنی حاجت پوری کرنے کا ٹائم سمجھے ہم اس میں جاتے ہیں اپنی حاجت ہی پوری کرتے واپس آتے ہیں تو ٹک ٹاک پہ میں نے آئی ڈی بنا لی تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے میں ایک ایک چیز کو سراپتا پھروں جب میں باتھ روم میں غسل کے لیے گیا ہوں تو میں یہ نہیں کہوں گا شاور تو بڑا پیارا ہے، جی ٹوٹی بڑی واہ واہ ہے، یہ بڑی بہترین چیز ہے جی نہیں میں نے اپنی ضرورت پوری کرنی ہے اور اس کے بعد واپس آنا ہے تو یہاں اس ترتیب پہ آپ رہے کہ اپنی ضرورت کا کام کریں ضرورت کے بعد جماعتی کام مذہبی کام اپنا دینی کام اس کے بعد بندہ واپس آجائے اتنا ہی کام رکھیں جسے علماء کے زبان میں کہتے ہیں الضرورات تَقَدَّر بقَدْرِها اس ضرورت کی بنیاد پہ ہمیں چلنا چاہیے، کیوں؟ سورت النور آیت نمبر 20 إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ یہ جو رب کریم نے ہمیں سمجھایا ہے اس کو مدنظر عمل کیا کہ ہماری آئی ڈی میرا اکاؤنٹ میرا واٹس ایپ کا پیکج میرا موبائل کا ڈیٹا سوشل ڈیٹا اس جگہ استعمال نہ ہو جو فحاشی کا سبب بنے عریانی کا سبب بنے گناہ کا سبب بنے رب کی نافرمانی کا سبب بنے، کیوں؟ یہ آپ کے اور میرے ہاتھ اور انگلیاں ہیں ان انگلیوں نے اللہ کے ہاں حساب دینا ہے۔ میں قرآن کریم کی دو آیات کوٹ کرنے لگا ہوں رب کریم نے فرمایا سورۃ یس کی آخری سے پہلے رکوع کی آیت پارہ نمبر 23 ہے رب کریم فرماتے ہیں الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَى أَفْوَاهِهِمْ وَتُكَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَتَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوا يَكْسِبُونَ۔ 
قیامت کے دن منہ پر مہر ہوگی، ہاتھ کی انگلیاں بولیں گی ہاتھ بولے گا پاؤں بولے گا اس نے کیا کیا تو آج ہمارا ہاتھ بول رہا ہے یقین مانیے اگر اس پہ یو تھمب لگاؤں تو وہ تھمب سمجھتا ہے تبھی کھل جاتا ہے آج انگلی بولتی ہے تو کل قیامت میں بولے گی اگر ہم ٹھیک کام کر رہے ہیں اپنے تھمب سے اپنے فنگر پرنٹ سے اپنے ہاتھوں سے تو اللہ کا شکر ادا کرے اور کوئی غلطی ہو رہی ہے تو اس کے لیے فکر مند ہونا چاہیے۔ اور دوسری آیت سورۃ القیامہ کے پہلے رکوع کی ہے رب کریم فرماتے ہیں بَلَى قَادِرِينَ عَلَى أَنْ نُسَوِّيَ بَنَانَهُ۔ اللہ فرماتے ہیں ہمیں اس بات پہ قدرت ہے کہ ہم تمہارے یہ پورے یہ بھی قیامت میں واپس کر دیں گے، مفسرین کہتے ہیں اس پوروں سے مراد جدید دور کا فنگر پرنٹس ہیں، اللہ رب العزت اتنا قادر ہے کہ وہ یہ فنگر پیٹس ایک کا دوسرے سے میچ نہیں ہونے دے گا جیسے اللہ نے پیدا فرمایا ویسے اللہ دوبارہ لوٹائیں گے اگر اس کی مراد یہ ہے تو اس کے اطلاق میں ایک مراد یہ بھی نکل سکتی ہے کہ اس فنگر پرنٹس پہ جو کام ہوتے ہیں کلوز ہوتے ہیں یا کھل جاتے ہیں ان کا حساب بھی وہاں دینا ہوگا تو اس کو ہم اسی ترتیب پہ رکھیں بَلَى قَادِرِينَ عَلَى أَنْ نُسَوِّيَ بَنَانَهُ اس کی ترتیب پہ ہم سب کچھ دیکھیں تو ہمیں سمجھ آئے گا۔ اور ایک بات میں توجہ سے آپ کی خدمت میں سمجھانے لگا ہوں یہ پہلے بھی میں نے بات کی تھی پر لوگوں نے اس پہ توجہ نہیں دی اب ذرا توجہ سے بات سننا تنقیدی اور تائیدی پہلو دونوں رکھنا لیکن بات میری اپنے دل تک کان کی کھڑکی سے راستہ دینا وہ بات یہ ہے کہ چار فروری 2004 کو مارک زکربرگ نے یہ فیس بک بنائی ہے وہ مذہباً یہودی ہے بعد میں ایک کرسچینٹی کی طرف متوجہ ہوا، قرآن کریم ہمیں کہتا ہے کہ وَلَنْ تَرْضَى عَنْكَ الْيَهُودُ وَلَا النَّصَارَى حَتَّى تَتَّبِعَ مِلَّتَهُمْ نبی اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو رب کریم نے فرمایا جب تک آپ ان کی طرف مذہبی جھکاؤ نہیں کر دیں گے تب تک یہ آپ کے ساتھ دل پہ راضی نہیں ہوں گے، تو انہوں نے جو بنایا ہے کیا 100 فیصد ہمارے حق کے لیے کیا 100 فیصد بالکل ٹھیک ہے ہم اس کو ڈیزائن کے طور پہ سمجھیں اسی بات کو سمجھانے کے لیے میں نے کہا تھا میں نے کہا جب لفظ شروع ہوتا ہے انگلش کا تو پہلا لفظ جو ہے وہ کیپیٹل ورلڈ ہوتا ہے بڑی انگلش کا تو فیس بک کا پہلا ایف بڑی انگلش کا کیوں نہیں ہے میں نے اس پہ سوال کیا ہماری امت نے پتہ نہیں اس پہ کیا مذاق بنا دیا میں آج بھی سوال پہ قائم ہوں کہ پہلا لفظ بڑی انگلش کا کیوں نہیں ہے چھوٹی انگلش کا کیوں ہے یہاں تو بڑی لنکلسٹ کا ہونا چاہیے نا چھوٹی کا کس بنیاد پہ آپ کئی اس کے انسر دے سکتے ہیں اجی سمبل ایسے بنا ہے اچھا ڈیزائن ایسے ہے اس کو ڈیزائنر نے یو کرییٹ کیا ہے ساری باتیں ہیں بابا آپ اور ہم مسلمان ہیں ہم اسلامک مائنڈ بیس سے سوچیں آخر اس میں کوئی وجہ ہے اس میں کوئی بیس ہے اس سے کوئی ہڈن ریزن ہے چھپی ہوئی بات جی ہاں ہے وہ یہ ہے کہ جو بڑی انگلش کیف ہے اس سے حضرت عیسی علیہ السلام کی پھانسی سمجھ نہیں آتی لیکن جو چھوٹی انگلش کا ایف ہے وہ اس کا ایسے گول کر کے نیچے پھیرتے ہیں تو وہ پھانسی کی طرح چیز سمجھ آتی ہے عیسائیت کا نظریہ ہے کرسچینٹی کا یہ ماننا ہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام کو موت تک لٹکایا گیا اس نے وہ ایف میں اسی انداز میں بنا کے دیا ہے جب میں نے بات کی لوقی ہوتے ہیں پھر آپ ڈیلیٹ کر دیں اس پر نہ آئیں پھر آپ فیس بک پہ آئی ڈی نہ بنائیں اوئے خدا کے بندوں میں کیوں ڈیلیٹ کروں، میں تو اس چیز کو استعمال کروں گا اگرچہ کافروں پر میں اسلام کے حق میں اور کافر کے خلاف استعمال کرونگا۔ اگر یہی بات ہے تو پھر ہماری فورسز ہماری آرمی ہمارے ادارے ہماری پولیس ہماری ایف سی یہ کلاشنکوف استعمال کرتے ہیں ہے اے کے47 گن، آپ کسی پولیس والے سے کسی آدمی والے سے کسی اسلح کے ماہر سے پوچھ لیں کہ جو کلاشن کوف ہے ہر وہ ویپن جس ویپن کے آخر میں ایف آتا ہے کلاشنکوف کالا کوف میں کروف جس کے آخر میں ایف اتا ہے وہ رشیا کا ہے وہ روس کا بنا ہوا ہے وہ رشین جو ہے نا کیا کہتے ہیں فیکٹری نے اس کو بنا کے دیا ہے تو جب رشیا نے بنا کے دیا ہے مسلمان کلمہ طیبہ کے نام پہ معرض وجود ہونے والا ملک ہم کیوں استعمال کرتے ہیں، تو پھر ایک ہی جواب ہے کہ ہم دشمن کی اچھی چیز کو اٹھائیں گے اس سے اسلام اور دین اور اپنے وطن کے لیے فائدہ لیں گے تو پھر یہی بات ہے تو یہی انسر یہاں بھی کافی پیسٹ کر دے کہ بنی ہوئی کافر کی چیز ہے تمہیں اس کی نیت کا وکیل نہیں بننا چاہیے لیکن ہم اس کو اس کے خلاف استعمال کریں گے، اپنے دین کے لیے استعمال کریں گے تو اس بارے میں آپ سمجھیں کہ وہ کہاں کہاں تک ہمارے معاملات کو سامنے لے کر آتے ہیں اور کس کس جگہ تک ہے ہم اس معاملے کو بھی ساتھ دیکھنا چاہیے۔ اور اس کے ساتھ سوشل میڈیا کے اوپر یہ جو مثلاً فیس بک اٹھا لیں یہ جو پروفائل ہے فیس بک کی پروفائل یہ فیس بک کا معنی میرے چہرے کی کتاب ہے، تو میں اپنا چہرہ خوبصورت حسین مہجبین دل نشین بنا کے پیش کرتا ہوں تو پھر وہاں میری تحریر میری پوسٹنگ میرا وہاں پر کوئی کلپ وہ بھی ایسا ہونا چاہیے کہ جو میرا وہ کتابی چہرہ کھول کے دیکھے تو وہاں بھی میرے چہرہ اچھا اور خوبصورت نظر آئے، وہاں یہ نہ ہو کہ میں ایسی چیز پوسٹ کر دوں جس سے مجھے امیبرسمنٹ ہو جس سے مجھے جو ہے نا شرمندگی ہو یا جو چیز وہاں پہ کھلے تو ملی ہو ایسی باعث شرمندگی ہو کہ میں رب کریم کے دربار میں تو چھوڑیں اپنے ماں باپ کو بھی جواب نہ دے سکو قیامت میں تو کھلے گا سورۃ طارق پارہ نمبر 30 رب کریم نے فرمایا يَوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ قیامت میں رازوں کو کھولا جائے گا اچھا تفته نہیں ہے يَوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ اس کا کیا معنی تفته صرف کھولنا ہے یہ جو ہم نیا کپڑا پہنتے ہیں نا تو نیا کپڑا کوئی پہنا تو اس کی دعا ہے نا تبلی ویخلق اللہ کہ اللہ تیرے جسم پہ پرانا کر دے یعنی اللہ تجھے لمبی زندگی دے، تو یہ يَوْمَ تُبْلَى السَّرَائِرُ قیامت میں راز کو ایسے کھولا جائے گا گویا راز جو لوگ سنیں گے تو وہ کہیں گے کب سے سنا ہوا ہے یوں پرانا کر دیا جائے گا یوں چھپے چھپے ہوئے راز وہاں بھی شرمندگی ہوگی یہاں بھی شرمندگی ہوگی ہمیں چاہیے ہم اپنے چہرے کو اپنی پروفائل کو اور اپنی ان تمام ترتیبوں کو اس سنجیدگی کے ساتھ بات کریں جیسے بات کا حق ہے، کیوں، ایک فرق ہے ایک یہاں بھائی بیٹھے ہیں میں کہوں گا اٹھے ایک دوسرا جملہ ہے مت بیٹھیں تو اٹھو اور مت بیٹھو کا فرق سامنے رکھ کر بات کریں اپنے فرق کے معاملات کو دیکھیں کہ میں نے یہ جملہ کہاں بولنا ہے کیسے بولنا ہے کس طرح بولنا ہے اس ترتیب کے اوپر اؤ کر دیکھیں میں نے اپنوں سے اپنائیت اور غیروں سے غیریت کا معاملہ کرنا ہے یہ کس طرح سیاسی چوٹ کی بات کرنی ہے کس طرح مذہبی بات کو پیش کرنا ہے کس طرح میں نے اسلامی بات کو پیش کرنا ہے کہ اس پہ غصہ کس حد تک جانا چاہیے کس پر میری نرمی کہاں تک ہونی چاہیے اس بارے میں موقف کو دیکھ لیں ہاں کوئی میرا ذاتی پوائنٹ آف ویو ہے کوئی میری ذاتی بات ہے جس کے اوپر رجوع ہو سکتا ہے جس کے اوپر دوسری رائے قائم ہو سکتی ہے تو بالکل ٹھیک ہے، لیکن جب ایمان کی بات ہو اسلام کی بات ہو دین کی بات ہو مذہب کی بات ہو قرآن اور شریعت کی بات ہو تو اس پر نو کمپرومائز آن دس میٹر، اس پر کوئی کمپرومائز نہیں ہے۔ میں اس کی ایک ایگزامپل دیتا ہوں حضرت ابو طالب نبی پاک کے شفیق اور رحیم چچا ہیں ہم آج بھی ان کے عزت احترام سے نام لیتے ہیں وہ نبی پاک علیہ السلام کے پاس آئے ہیں امام ابن حشام نے سیرت ابن شام میں لکھا ہے آکر آفر کیا ہے کہا میرے پیارے بھتیجے مجھے یہ سارے کہتے ہیں کہ اپنے بھتیجے کو تین آفر کر دو کوئی ایک تو مان لے گا خوبصورت حسین لڑکی چاہیے تو قدموں میں ڈھیر، پیسہ دولت چاہیے تو قدموں میں ڈھیر، حکومت چاہیے تو تاج سلطانی آپ کے سر پہ فرمایا شرط کیا ہے وہ اس کے مقابلے میں ڈیمانڈ کیا کر رہے ہیں ان کی مانگ، نیڈ ضرورت حاجت کیا ہے فرمایا وہ ایک ہی چیز کہتے ہیں کہ جی آپ دین چھوڑ دیں آپ اللہ کا نام لینا چھوڑ دیں تو نبی پاک علیہ السلام کا جواب گولڈن چین سنہری حروف کے ساتھ آج بھی لکھا ہوا ہے فرمایا يا عَمِّ لو وَضعوا الشَّمسَ في يَمينيً والقَمَرَ في يَساري على أن أترُكَ هذا الأمر حتى يُظهِره اللهُ أو أهلك دونه ما تَركتُهُ فرمایا میرے چچا جان یہ تو دنیا کی چیزیں ہیں یہ آسمان کا سورج اسمان کا چاند میرے دائیں اور بائیں ہاتھ پہ رکھ دے اور کہہ دیں کہ اس کے طلوع اور غروب کی آپ ذمہ دار ہیں جب چاہیں دن کریں جب چاہیں رات کریں ہے تو امپاسیبل ناممکن اگر یہ بھی کرنا چاہے تو کر لیں شرط یہ ہو کہ میں دین کی بات چھوڑ دوں تو میں چاند اور سورج کو زمین پہ دے ماروں گا دین نہیں چھوڑوں گا۔ یہ ہے نبی پاک علیہ السلام کی مضبوطی تو ہم نے کہاں پہ مضبوطی رکھنے ہے کہاں پر ہم نے الفاظ نرم رکھنے ہیں یہ بھی ہمیں سیکھ سیکھ کے اس معاملے کو لے کر آگے چلنا چاہیے اور اس کے ساتھ آج ہمارے سیاسی مخالفین تو ہیں ہی مذہبی مخالف ہیں میں خصوصاً قادیانیت کی بات کر رہا ہوں وہ میڈیا پہ الیکٹرانک میڈیا پہ پرنٹ میڈیا پہ سوشل میڈیا پہ کتنے ایکٹو ہیں یقین مانیے آپ تو اکثر بندے بات کو جانتے ہوں گے میرا ایک بڑا واسطہ ہے سوشل میڈیا کے ساتھ میں بھی ان معاملات کو جانتا ہوں جیسے ابھی حامد میر صاحب کہہ رہے تھے نا ہماری کئی آئی ڈیز ہیں میری ٹیم نے اس دن چیک کیا میری بھی کوئی 71 ، 72 کے لگ بھگ آئی ڈیز بنی ہوئی ہیں ایک ایک پیج پر ہزاروں بندے ہیں ہمارے افیشل پیج پہ تو 1.5 ملین پلس پیپلز ہیں وہاں پر ہمارا واسطہ رہتا ہے تو قادیانیت کے کام وہاں کیا ہے قادیانی کس طرح نوجوان بچوں میں نوجوان بچیوں میں کام کر رہے ہیں اس ملک پاکستان کی بات کروں میں کارگزاری پیش کروں تو وقت کا دامن تنگ ہو جائے، ہمیں ان کو دیکھنا چاہیے اس طرح کی پگڑی میں یوں داڑھی میں یوں ٹوپی میں یوں دین کی شکل میں ایسی سنجیدگی سے بات کریں گے، ایسے پیار کی زہر گول کے بات کریں گے کہ عام آدمی کا دل مول جائے تو ہمیں اسلام کے مقابلے اسلام کے لیے اس طرح کے مقابلہ والوں کے سامنے آنا پڑے گا اور جب آپ آئیں گے پھر آپ پر یہ حملہ اور ہوں گے پھر آپ نے کیسے بچنا ہے اس کے لیے بھی پوری ترتیبیں اپ کو پتہ ہوں میری ویڈیوز پانچ سے چھ ویڈیوز اپلوڈ ہوئی ہیں شیزان مصنوعات کی بائیکاٹ کے لیے تو اس پر پوری دنیا کے چھ براعظم سے قادیانیوں نے 27 ہزار اسٹرائک صرف میری ایک پیج پہ دیے قریب تھا کوئی پیج اڑ جاتا وہ بند ہو جاتا لیکن رب کریم کا فضل ہے حطیم میں مانگے ہوئے نفل کا صدقہ ہے رب کریم کے سامنے سربسجود اللہ تعالی نے اس کو آج تک قائم و دائم رکھا ہے۔ 11 ، 11 مہینوں کے لیے ریچنگ بند کر کے رکھ دیتے ہیں تو رگ کریں گے لیکن ہمیں کیسے چلنا ہے اس کو بھی دیکھنا ہوگا یاد رکھیں اگر ایک مرتبہ آپ کا سوشل میڈیا کا اکاؤنٹ ڈیلیٹ ہو گیا آپ کی محنت پہ پانی پھر گیا تو پریشان نہ ہو گرتے ہیں شہوار میدان جنگ میں وہ طفل کیا گرے جو گھٹنوں کے بل چلے یوں نہیں ہے ہم دوبارہ اٹھنا سیکھیں گے ہم میں طاقت ہے ہم اس طاقت کو لے کر چلیں گے۔ میرے کئی کئی پیجز یقین مانیں آپ حیران ہوں میں ایک مزے کی بات عرض کر دوں حضرت قائد ملت اسلامیہ دامت برکاتہم کے ساتھ میری ایک مرتبہ تصویر اپلوڈ ہوئی ہے ہمارے پیج پہ ایک گھنٹے کے اندر میری ٹیم مجھے بتاتی ہے کہ حضرت 1800 سے دہزار کے لگ بھگ لائکس کم ہو گئے ہیں اور لوگ احتجاج کر رہے ہیں کہ اس کو ہٹا دیں میں نے کہا چلنے دیں مجھے پانچ گھنٹے بعد اطلاع ملی ہے حضرت یہ تو کھاتا کوئی پانچ چھ ہزار سے اوپر چلا گیا فالوورز کم ہوتے جا رہے ہیں میں نے کہا ہونے دیں یقین مانیں ہم نے اس کو ایک ہفتہ ٹھہرایا صرف میں دیکھوں نا اس پیج پہ میرا کون ہے غیر کون ہے میں دیکھو تو سحیح ایک ہفتے میں 60 سے 65 ہزار فالوور 600 نہیں کہہ رہا 6 ہزار نہیں کہہ رہا 60 ہزار سے 65 ہزار فالوورز ون ویک میں کم ہو گئے اتنا کبھی کسی کے کم نہیں ہوا میں نے کہا ہونے دیں اس کے بعد بند ہو گیا میں نے کہا غیر نکل گئے اپنے آگئے ہمیں مسئلہ نہیں ہے ہمیں پرابلم نہیں ہے وَامْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ اللہ قیامت میں مجرم کو جدا کرے گا یہ تو بڑا اللہ کا فضل ہو گیا ہے حضرت مولانا کی تصویر کی وجہ سے یہیں مجرم جدا ہو رہے ہیں۔ میں اس طرح فالورز کی بھیکیں نہیں مانگتا اب بالکل امن ہے جو نکل گئے وہ نکل گئے جان چھوٹ گیا وہ کہتے ہیں فَاخْرُجْ فَإِنَّكَ رَجِيمٌ وہ اس پہ تو کوئی پرابلم ہمیں نہیں رہا نا تو وہ معاملہ سارا ٹھیک ہو گیا تو میں اب کہتا ہوں مضبوطی اس طرح رکھو اس پہ لکھا ہے کہ چار بندے نے کیمٹ کر دیا دو بندوں نے ڈس لائک کر دیا ہائے میں نے کوئی غلطی کی ہے جی نہیں اگر میں اس پہ ٹھیک ہوں تو اس پہ خبیب ابن عدی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرح پھانسی کے بندے پہ بندہ جھول جائے لیکن سچ کے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے تو اس ترتیب پہ چلیں اور اس کے ساتھ میں آخری گزارشات پیش کرتے ہوئے کہتا ہوں واٹس ایپ ہے یہ باقی چیزیں ہیں اس کے سٹیٹس میں نے کیا لگانا ہے دینی اسٹیٹس لگائیں اس چکروں میں نہ پڑھیں کہ میرا سٹیٹس کون دیکھتا ہے کون نہیں دیکھتا آپ ابھی آجائیں کوئی ساتھی یہاں میرا سٹیٹس چیک کر لیں یقین مانی اگر ایک ہزار سے کم ہو تو مجھ سے انعام لے لیں ایک گھنٹے میں کلیئر ہو جاتا ہے ویورز کا دیکھنے والوں کا میں نے تو اج تک نہیں دیکھا پرسوں مجھے ایک شاگرد ہے مجھے کہنے لگے استاد جی یہ تو اتنی بندوں نے دیکھا ہے 2500 بندوں نے سٹیٹس دیکھ لیا آپ نے چیک نہیں کیا میں نے کہا مجھے تو پتہ ہی نہیں ہوتا کون دیکھتا ہے میں اس کو دین سمجھ کے کرتا ہوں تو ہم ان چکروں میں نہیں پڑھنا چاہیے کتنی ریچنگ اگئی کتنا اگیا کس نے دیکھا کس نے نہیں دیکھا اس پر پرابلم نہیں ہے میں ایک بات کرتا ہوں آپ کا وزن ایک کلو ہے یا ایک من ہے وہ اہل حق کے پلڑے میں ہونا چاہیے بس وہ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا غالبا قول ہے نا کہ اگر حق کا شیر نہیں بن سکتے تو باطل کے سامنے دم بھی نہ ہلاؤ، پھر باطل کا کتا بھی بندے کو نہیں بننا چاہیے، اہل حق کے پلڑے میں آگے چلیں اور ایسے پیکج بھی لگائیں جو سارا پیکج دین پر ختم نبوت پر عظمت صحابہ پر عظمت اہل بیت پر عظمت علماء اولیاء اتقیاء پر یہ سارا پیکج ختم ہو جائے ہم سردار اور پٹھان کے لطیفوں میں لگے ہوئے ہیں ہم فلم سٹار کی تصویروں میں لگے ہوئے ہیں ہم ادھر ادھر کی باتوں میں لگے ہوئے ہیں یوں نہیں کرنا چاہیے ایسی دینی بات چلائیں جو پیغام سب تک ہمارا پہنچے اور وہ دینی کام میں ہم لے کر آگے چلیں ایسے ایسے پیکج جو سارے اس پہ ختم ہو جائیں تو اس طرح ہمیں رکھنا چاہیے آخری بات جیسے بیت الغزل ہے میں اس طور پہ پیش کرتے ہوئے کہتا ہوں اپنے الفاظ کے شور سے اپنی اواز کی بلندی سے دوسرے پر کبھی بندہ حاوی نہیں ہو سکتا دلیل کی طاقت سے بندہ حاوی ہوتا ہے تو قوت عقیدت کے ساتھ قوت دلیل کو اپنائیں دلیل وہ چیز ہے جس کے لیے قائد ملت اسلامیہ دامت برکاتہم نے مشرف دور کے ایل ایف او کو تردید کہتے ہوئے کہا تھا کہ دلیل وہ چیز ہے جس کے مقابلے میں اگر کلاشنکوف بھی آئے اور دلیل اسے سمجھ آئے تو اس کی بیرل بھی نیچے ہو جایا کرتے ہیں تو اپنی ترتیبوں کو ایسے رکھیں دلیل کے ساتھ اپنے موقف کو پیش کرنا سیکھیں جزاکم اللہ تعالی اقول قولی ھذا استغفر اللہ واٰخر دعوانا ان الحمدللہ رب العالمین

ضبط تحریر: #محمدریاض 
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat 

2/Post a Comment/Comments

  1. *ماشاءاللہ ماشاءاللہ اللہ نظر بد سے بچائے*♥️♥️

    جواب دیںحذف کریں
  2. Mufti Abdul Wahid Qureshi Shab is great Islamic soclar

    جواب دیںحذف کریں

ایک تبصرہ شائع کریں