جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے زیراہتمام طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری صاحب کا خطاب 29 اکتوبر 2023


جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے زیراہتمام طوفان الاقصیٰ کانفرنس سے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری صاحب کا خطاب

29 اکتوبر 2023

نحمدہ ونصلی علی رسولہ کریم اما بعد فاعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ وَاعْتَصِمُوا بِحَبْلِ اللَّهِ جَمِيعًا وَلَا تَفَرَّقُوا۔ قال اللہ تعالیٰ لَا تَتَّخِذُوا الْیَهُوْدَ وَ النَّصٰرٰۤى اَوْلِیَآءَ۔ صدق اللہ العظیم
قابل صد احترام صدر جلسہ مولانا عبدالواسع صاحب، اکابرین جمیعت، قائدین جمعیت، ہمارے فلسطین کے انتہائی قابل احترام نمائندے، کارکنان جمیعت، سامعین حضرات، السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
سب سے پہلے میں جمیعت علماء اسلام صوبہ بلوچستان اور تمام اضلاع کی جماعتیں اور کارکنان اور بالخصوص ضلع کوئٹہ کے کارکنان، عہدے داران کو اس عظیم الشان کانفرنس کے انعقاد پر مبارکباد پیش کرتا ہوں اور دعا گو ہوں کہ اللہ تعالی اس کانفرنس کے اثرات کو پوری دنیا پر مرتب فرمائے اور قائد ملت اسلامیہ کا جو پیغام ہے انسانیت کے لیے، امت کے لیے وہ گھر گھر تک پہنچے اور خاص طور پہ اس کانفرنس سے جو توقعات وابستہ ہے، جو ہمارے فلسطینی بھائی جو ظلم و جبر کا شکار ہے یہ کانفرنس ان کے لیے ممدو معاون ثابت ہو سکے۔
برادران عزیز! جمیعت علماء اسلام پوری امت کی ہمیشہ نمائندگی کرتی ہے، جہاں کہیں بھی ظلم ہوتا ہے، جبر ہوتا ہے، چاہے وہ فلسطین میں ہو، کشمیر میں ہو، برما میں ہو، شیشان میں ہو، دنیا کے کسی بھی کونے میں ہو ان کے ساتھ نہ صرف اظہار یکجہتی کیا ہے بلکہ ایک موثر آواز بن کر ان ظالم قوتوں کے ہاتھ کو روکنے کی کوشش کی ہے۔ آج فلسطین میں جو ظلم ہو رہا ہے ہم نے پشاور کے جلسہ عام سے فلسطینی بھائیوں سے حماس سے اظہار یکجہتی کا اعلان کرتے ہوئے ملک بھر میں ہم نے مظاہرے کیے اور فلسطین کے مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کیا اور آج کا یہ جلسہ اس سلسلے کی ایک کڑی ہے کہ ہم اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں، سیاسی طور پہ، اخلاقی طور پہ اور ہر لحاظ سے ان شاءاللہ ہم سے جو کچھ ہو سکے گا ہم ان کے ساتھ مالی تعاون کا سلسلہ بھی جاری رکھیں گے۔
میرے عزیز دوستو قضیہ فلسطین کیا ہے؟ آپ جانتے ہیں کہ 1947 میں پاکستان بنا، 1948 میں عالمی قوتوں نے، عالمی دہشت گرد طاقتوں نے، فلسطین، زمین فلسطین، ارض فلسطین سے 10 لاکھ فلسطینیوں کو بے دخل کیا اور یہاں لا کے یہودیوں کو آباد کرنا شروع کردیا۔ میرے محترم بھائیو آپ جانتے ہیں کہ جب پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالی نے خاتم الانبیاء، آخری نبی مبعوث فرما کر اس کائنات میں بھیجا اسی دن سے یہودیوں نے کمر بستہ ہو کر یہ طے کر لیا کہ پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت کو اس امت کو چلنے نہیں دینا مگر پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی امت، خلفائے راشدہ، اس کے بعد خلفاء اور سلاطین نے پوری دنیا میں اسلام کا جھنڈا گاڑ دیا۔ پیغمبر کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جھنڈا سر بلند کیا اور ہر جگہ پہنچے، یہودی جلتے رہے لیکن ان کا بس نہیں چلا۔ میرے محترم بھائیو وقفے وقفے سے انہوں نے ایسی سازشیں تیار کئیں، خلفاء کے قتل کرنے میں شہید کرنے میں بھی ان کا ہاتھ، سیدنا عمر رضی اللہ تعالی عنہ، سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ، سیدنا عثمان رضی اللہ تعالی عنہ، گھیر گھار کے یہودیوں کی طرف پہنچتے ہیں، تو انہوں نے ہمیشہ تخریب کاری کی، دہشت گردی کی، اب امریکہ جیسا دہشت گرد سرپرستی کے لیے اسرائیل کو مل گیا ہے اور اس بات سے آپ واقف ہیں کہ امریکہ کا صدر اُس وقت صدر بنتا ہے جب یہودیوں کا پیسہ خرچ ہو، جب یہودیوں سے معاہدہ ہو کہ صدر بننے کے بعد آپ نے ہمارے نظریات کا تحفظ کرنا ہے، عزرائیل کا تحفظ کرنا ہے اور پھر پوری دنیا کی معیشت پر یہودیوں کا کنٹرول ہے اور اگر یہودی ہاتھ کھینچ لے تو امریکہ بھی بے بس ہو جاتا ہے اور برطانیہ بھی بے بس ہو جاتا ہے اور اسی طرح مغربی دنیا پر بھی معاشی طور پر عزرائیل کا کنٹرول ہے اور پوری دنیا پر آپ کی معیشت پر، یہ آئی ایم ایف والے یہ ورلڈ بینک والے یہ ایشین بینک والے یہ کہیں نہ کہیں جا کے یہودیوں کی سرپرستی میں یا ان کا کسی طرح کنٹرول ہے اس پر اور اسی طرح انہوں نے پوری دنیا کی معیشت کو اپنے مٹھی میں لے لیا ہوا ہے اور دنیا اسلام عیاشی میں مبتلا ہے، دنیا اسلام خواب غفلت میں مبتلا ہے۔ 57 اسلامی ممالک او آئی سی کے نام سے، یہ کس بیماری کی دوا ہے، یہ کس کام کی ہے، یا صرف اپنے اپنے ذاتوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے یہ اتحاد ہے، او آئی سی ہے۔ عرب لیگ 22 ممالک کا اتحاد ہے، 22 ممالک کا، کس مرض کی دوا ہو تم! اس مرض کا علاج ہو تم! ایٹم بم بڑی اچھی بات ہے لیکن یہ کب استعمال ہوگا! فلسطینی کٹ مر رہے ہیں، ان کی کوئی سنوائی نہیں ہے، خواتین پر ظلم و جبر ہو رہا ہے، خواتین کو شہید کیا جا رہا ہے، بوڑھے اور بچوں کو شہید کیا جا رہا ہے، کب تم برکت میں آؤ گے! خواب غفلت! بزدلی! کشمیر مودی نے ہڑپ لیا، 75 سال تک کشمیری پاکستان کا نام لیتے کٹتے مرتے رہے، خواتین کی عصمت دری اور بے حرمتیاں ہوئی، ایسے بے غیرت حکمران ان کی موجودگی میں ان کے اقتدار میں کشمیر ہڑپ کر لیا گیا، ہندوستان نے اپنے آئین میں ترمیم کر کے جو کشمیر کا اسٹیٹس تھا اسے ختم کر ڈالا، سال میں ایک دفعہ ایک دن یوم کشمیر منایا جاتا ہے، کشمیر ڈے منانے سے کشمیریوں کو فائدہ کیا پہنچ رہا ہے! کشمیری لٹ گئے، کشمیری مر گئے، پاکستان کے نام پہ مرتے رہے اور آخر کار مودی نے تباہ و برباد کر دیا کشمیر کو، فلسطین مسلم دنیا کے سامنے ہے، اڑوس پڑوس میں اسلامی ممالک ہے سارے، سب کے بارے میں سنتے ہیں آج نہیں تو کل، کل نہیں تو پرسوں، فلاں ریاست وہ حملہ اور ہونے والا ہے، فلاں ریاست انہوں نے بارڈر پہ میزائل فٹ کیے ہیں، فلاں ریاست کے ٹینک اور توپ خانے وہ پہنچ گئے بارڈر میں، 25 دن ہو رہے ہیں کہا ہے کہاں سے انہوں نے کوئی وار کرنا ہے یا یہ سب چیزیں دکھانے کے لیے ہیں۔ میرے عزیز دوستو! عزرائیل ایک سفاک قاتل ہے، اس کی پشت پر عالمی دہشت گرد امریکہ، برطانیہ، فرانس یہ تمام مغربی ممالک اور سب کھڑے ہیں ان کو اسلحہ فراہم کر رہے ہیں ان کو پیسے دے رہے ہیں ان کو جناب والا غذا فراہم کر رہے ہیں ہر قسم کا اسلحہ فراہم کر رہے ہیں اور مسلم دنیا تماشہ بنی ہوئی ہے، تماشہ بنی ہوئی ہے، تو ایسے میں ہم مسلمانوں کا کیا فرض بنتا ہے ظاہر ہے میرے پاس ٹینک نہیں ہے میرے پاس میزائل نہیں ہے میرے پاس جنگی طیارے نہیں ہیں میرے پاس یہ تحریکی جلسے ہیں میرے پاس ان کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے پیسہ جمع کرنا ان تک پہنچانا، اس وقت ان کو خوراک کی بھی ضرورت ہے اس وقت ان کو کھانے پینے کی چیزوں کی ضرورت ہے ادویات کی ضرورت ہے پانی بند کر دیا گیا ہے، محاصرہ کر دیا گیا ہے، اب غزہ محاصرے میں ہے لیکن اس کے باوجود میں سلام پیش کرتا ہوں حماس کو اور ان مزاحمتی قوتوں کو جو مسلسل جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں، اقوام متحدہ امریکہ کا لونڈی بنا ہوا ہے، اقوام متحدہ نے کبھی اپنے قراردادوں پر عمل درآمد نہیں کروایا، کشمیر سے متعلق قراردادیں پاس ہوئی ان پر عمل درآمد نہیں کروا سکا، فلسطین کے بارے میں قرارداد پاس ہوئی عمل درآمد نہیں کروا سکا، حال ہی میں قرارداد پاس کی گئی جنگ بندی کے لیے امریکہ نے ویٹو کر دیا امریکہ نے ویٹو کر دیا تو امریکہ برابر کے شریک ہے بلکہ سب سے بڑا جارح ہے جو فلسطینیوں کا قتل عام ہو رہا ہے اور اس میں برابر وہ شریک ہے۔ میں جرمنی میں ایک موقع پر جب وہاں پارلیمنٹیرین سے تبادلہ خیال ہوا تو انہوں نے بہت ساری باتیں کی میں نے ایک بات ان کے سامنے رکھی کہ اقوام متحدہ کا آئین کہتا ہے کہ کوئی شخص کوئی قوم اور کوئی ملک کسی ملک پر کسی قوم پر کسی شخص پر بلاجواز حملہ کر دے تو اس قوم کو اس ملک کو اس شخص کو دفاع کا حق پہنچتا ہے، میں نے کہا عراق پہ الزام لگا کہ عراق جوہری اسلحہ بنا رہا ہے، اقوام متحدہ نے وفد بھیجا عراق کا چھان مارا کہیں اس کو جوہری اسلحہ بنتے نہیں ملا تو واپس آکے اقوام متحدہ میں انہوں نے کہا کہ ہم نے کہیں بھی نہیں دیکھا کہ عراق میں جوہری اسلحہ بن رہا ہو تو اقوام متحدہ نے فیصلہ دیا کہ ایسے میں عراق پر حملہ ناجائز ہے میں نے کہا جرمن نے بھی کہا تھا کہ ایسے میں عراق پر حملہ ناجائز ہے لیکن امریکہ نے طاقت کے بل بوتے پر عراق پر حملہ کیا عراق کی حکومت کو تہس نہس کیا عراق کے تیل کے کنووں پہ قبضہ کیا، قتل عام کیا عراق کے لوگوں گا ایسے موقع پر اگر عراق کے لوگ، عراقی قوم اگر مزاحمت کرتی ہے میدان میں آ کر دفاعی جنگ لڑتی ہے تو یہ اقوام متحدہ کا آئین انہیں اجازت دیتا ہے، اقوام متحدہ کا آئین انہیں اجازت دیتا ہے۔ آج فلسطین، فلسطینی عوام، حماس کے جوان اور مسلمان وہ اپنی دفاع کی جنگ لڑ رہے ہیں اس لیے کہ فلسطین کی زمین ہے اور اسرائیل قابض ہے، قابض کے خلاف وہ جنگ لڑ رہے ہیں اس کا حق ان کو اقوام متحدہ کا آئین دیتا ہے ایسے میں امریکہ اسرائیل کے پشت پر کھڑا ہے جو غیر قانونی جنگ اسرائیل لڑ رہا ہے، ازرائیل کاوش بھی ہے جارح بھی ہے ظالم بھی ہے اس ظالم کے پیچھے امریکہ اور مغرب کھڑی ہے تو ایسے میں ہم سمجھتے ہیں کہ اقوام متحدہ اپنے قراردادوں کے جب عمل درآمد نہیں کر سکتا تو پھر اقوام متحدہ کہنا یا مختلف اقوام کے مسائل کو حل کرنا یہ میں سمجھتا ہوں کہ کوئی معنی نہیں رکھتا پھر ایسے میں اقوام متحدہ کو ختم ہونا چاہیے یہ ادارہ مسلمانوں کا دشمن ادارہ ہے، افغانستان کے حوالے سے بھی اقوام متحدہ کا جو کردار رہا، اسلامی دنیا کے حوالے سے جو اقوام متحدہ کا کردار رہا، یہ الگ بات ہے کہ 48 نیٹو ممالک نے جو ظلم و جبر کی انتہا کر دی انہوں نے افغانستان میں مگر افغانی قوم استقامت کا مظاہرہ کرتے ہوئے بیٹوں کو شکست سے دوچار کیا، مجھے یقین ہے کہ ان شاءاللہ العظیم فلسطین کے مسلمان اور مجاہدین وہ ان شاءاللہ امریکہ اور اسرائیل کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کریں گے اور ان شاءاللہ فلسطین ایک دن ایک آزاد فلسطینی ریاست کے طور پر ابھر کر سامنے آئے گا، تو لہٰذا ہماری تمام تر ہمدردیاں فلسطین کے ساتھ ہے اور ان شاءاللہ ہم توقع رکھتے ہیں کہ مجاہدین ان شاءاللہ کامیاب ہو جائیں گے۔ بہت شکریہ

ضبط تحریر: #محمدریاض 
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#TeamJuiSwat 


0/Post a Comment/Comments