مولانا فضل الرحمٰن صاحب اور کشمیر کمیٹی کی مختصراً کارکردگی / یوسف خان


کشمیر کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے قائد جمعیت مولانا فضل الرحمن نے جس مدلل انداز میں قومی و بین الاقوامی فورمز پر مسئلہ کشمیر کی نمائندگی کی پوری تاریخ پاکستان میں اس کی مثال نہیں ملتی مولانا فضل الرحمن نے کشمیریوں کی ترجمانی کا ہر موڑ پر حق ادا کیا،

قائد جمعیت کی موجودگی میں بھارت کسی بھی عالمی میٹنگ میں پاکستان کے مؤقف کو بائے پاس نہ کرسکا، مولانا فضل الرحمن صاحب نے مہاجر کشمیریوں کے ایک ایک کیمپ کا وزٹ کرکے اور کشمیری قیادت سے ملاقاتیں کرکے کشمیر کو دنیا کی نگاہ میں حساس اور اھم ایشو کے طور پر متعارف کرایا ملاحظہ کیجئے 

2008 سے 2018 تک مولانا فضل الرحمان صاحب اس کمیٹی کے چیئرمین کی حیثیت سے درج ذیل میٹنگز کی:
2009 میں17 میٹنگز
2010 میں 22 میٹنگز
2011 میں13 میٹنگز
2012 میں 15 سے زیادہ میٹنگز
2013 میں 5 میٹنگز
2014 میں تقریبا 11 میٹنگز
2015میں8 میٹنگز
2016 میں8 میٹنگز
2017 میں5 میٹنگز

گزارش ہوگی کی سالانہ ایوریج نکال کر قوم کو سچ بتایا جائے کہ پاکستان کی دوسری کونسی ایسی کمیٹی ہے جو کشمیر کمیٹی سے زیادہ فعال رہی ہو ملاحظہ کیجئے مزید 

مولانا فضل الرحمان صاحب نے درج ذیل ممالک کی شخصیات سے کشمیر کے متعلق ملاقات و روابط کیے
فرانس(5 نومبر 2008)
برطانیہ (2010 / 20ستمبر2012 بذریعہ خط)
ایران(12 جنوری 2009)
انڈیا(19 اکتوبر2011)
سعودی عرب(,17 جنوری 2015)
آسٹریلیا(20 اکتوبر 2011)

چیئرمین کشمیر کمیٹی کی حیثیت سے مولانا فضل الرحمان صاحب نے درج ذیل بین الاقوامی تنظیموں سے روابط کیے 
یورپی یونین
او آئی سی
سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ

اس کے علاوہ مولانا صاحب کئی بار کشمیر کی حریت قیادت سے ملاقاتیں اور رابطہ میں رہے. (تصاویری ثبوتوں کے ساتھ )

اپریل 2017 اسلامی تعاون تنظیم کی جنرل سیکرٹری کو کشمیر پر پاکستانی مؤقف اور انڈین جارحیت سے آگاہ کرتے ہوئے ۔

جنوری 2015 پارلیمنٹ ہاؤس پاکستان میں کشمیر کمیٹی کے اھم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے

فروری 2014 چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن کی خصوصی ہدایات پر اور گزشتہ میٹنگز کی روشنی میں ممبر کشمیر کمیٹی اعجاز الحق کی قیادت میں وفد نے اقوام متحدہ کو کشمیر پر پاس کردہ قراردادوں کی یاد دہانی پیش کی، اور پاکستانی مؤقف سے آگاہ کیا

اٹھائیس 1 / 2014 پارلیمنٹ ہاؤس پاکستان میں کشمیر کمیٹی کے خصوصی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے یہ وہی اجلاس ہے جس میں اعجاز الحق کی قیادت میں وفد نے اقوام متحدہ سے ملاقات کا فیصلہ کیا اور فروری میں جنرل سیکرٹری اقوام متحدہ سے ملاقات کی گئی

20/10/2011 آسٹریلین ہائی کمشنر کی چیئرمین کشمیر کمیٹی سے ملاقات ہوئی، اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آسٹریلین تعاون/اقوام متحدہ کی پاس کردہ قراردادوں پر گفتگو ہوئی۔ یہ پہلی مرتبہ تھی جب آسٹریلیا کشمیر کے اصل ایشو سے آگاہ ہوا اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے پاکستان کی حمایت کی

19/10/2011 چیئرمین کشمیر کمیٹی نے انڈین ہائی کمشنر سے ملاقات کی اور مقبوضہ کشمیر میں انڈین فوج کے بڑھتے مظالم پر پاکستان کا احتجاج ریکارڈ کروایا، اور زور دیا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی روشنی میں مسئلے کا مستقل حل تلاش کیا جائے تاکہ خطہ پرامن ہو

3/11/2010 چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن سے فرانس کے سفیر نے ملاقات کی، اور تاریخ میں پہلی بار فرانس مسئلہ کشمیر پر کشمیری عوام کی خواہشات اور پاکستان عوام کی رائے سے آگاہ ہوا ،

3/02/2010 کو پارلیمنٹ ہاؤس میں کشمیر کمیٹی کا اجلاس ہوا اور انڈیا کے مقبوضہ کشمیر میں کیے گئے اقدامات پر شدید احتجاج ریکارڈ کرنے اور پاکستان کی جانب سے عالمی سطح پر مسئلہ کو شدت سے اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا، (تکمیل )

یہ محض چند نمونے ہیں جنہیں نہایت اختصار کے ساتھ تحریر کی لڑی میں پرویا گیا ہے،؟ان شاء اللہ جلد ہی وی لاگ کی شکل میں مکمل تفصیلات کے ساتھ یہ تمام حقائق آپ کی سامنے رکھوں گا تاکہ معلوم ہوسکے دنیا کے کہ مولانا فضل الرحمن پر اعتراضات کرنے والوں کی علمی و معلوماتی سطح کیاہے۔


0/Post a Comment/Comments