سوال:- مــولــوی اسلام کے لیے نہیں کرسی کے لیے سیاست کرتا ہے؟
جواب:- سیــاست تو ہوتی ہے اقتدار اور کرسی کے لیے۔ اس لیے یہ تو کوئی مسئلہ ہی نہیں ہوا کہ مولوی کرسی کے لئے سیاست کرتا ہے اســــلام کے لیے نہیں یہی تو وہ منصب ہے جس پر انبیاء کرام علیھـــــم السلام اور حضرت ابوبکر اور حضـــرت عمـــر رضی اللہ عنہما اور دیگر خلفــــاء راشدین براجمان رہ چکے ہیں
ہاں اس کرسی اور اقتدار کـو کچھ لوگ بے دینی کے فـــروغ کے لیے استعمـال کرتے ہیں اور دینـــدار لوگ دین کے فـــروغ کیلیے استعمال کرتے ہیں تو اعتراض کرسی پر نہیں آگے اس کے استعمـــال پر کرنا چاہے، لہذا یہ اقتدار اور کرسی دینـدار لوگ کے لیے زیادہ مناسب ہے نا کہ بد دین لوگوں کے لئے تاکہ وہ اس قومی امانت کو دین کے فروغ کے لیے استعمال کریں نا کہ عیاش اور بددین حکمران اپنی عیاشی اور بے دینی کے لئے جیسا کہ ستر سال سے ہو رہا ہے
سوال:- تو مولنا صاحب نے اب تک کرسی کو استعمــال کرتے ہوئے اسلام کے لیے کیا کیا ہے؟
جواب:- مولنــا صـاحب کـو اب تک ارکان پارلیمــــنٹ کی وہ مطلــــوبہ تعــــداد نہ مـــل سکی اور نہ امـــریکہ کے زیر اثر اسٹیبلشمنٹ نے ملنے دی جس کے ذریعے مولنــــا صــاحب یا کوئی بھی مذہبی جماعت اپنی حکومت بنا کر ملک و اسلام کے لیے قانون سازی کریں۔
لیکن الحمدللہ اب بھی مـذہبی جماعتیں ملکی سیاست میں پریشر گروپ کے طور پر بہت کام کرتی ہے۔ ارباب اقتدار اور سیاسی جماعتیں و لیڈران جب بھی کوئی غیر اسلامی قدم اٹھاتے ہیں تو مذہبی جماعتوں کے ردعمـل کے بارے میں ہزار بار سوچتے ہیں تاکہ مذہبی جماعتیں اگلے الیکشن میں حلقے کے اندر ان کے لیے مشـــکلات پیـدا نہ کرسکے یہی اسلام کی خـــدمت تو ہے جس کی وجہ اب تک پاکستــان کا اســــلامی تشخص برقــرار ہے قادیانیت کــو شکست ہو چـکی ہے تو آپ کو اور کیا چاہیے؟
باقی اسـلام کھانے کا کوئی ایسا چیــز تو ہے نہیں کہ مذہبـی جماعتیں اسے پلیٹ میں رکھ کر آپ کے سامنے پیش کریں کہ یہ لیں اسلام
ایک تبصرہ شائع کریں