عام انتخابات اور ہماری ذمہ داریاں متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن


عام انتخابات اور ہماری ذمہ داریاں

متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن


[٭] ان شاء اللہ العزیز مورخہ 8 فروری 2024 ء بروز جمعرات وطن عزیز پاکستان میں عام انتخابات ہونے جارہے ہیں، ہر پاکستانی شہری کی خواہش ہے کہ انتخابات کا مرحلہ خیر و عافیت سے مکمل ہو اور وطن عزیز کو صادق و امین، نیک، صالح، منصف مزاج، رعایا پرور، اسلام اور وطن دوست حکمران میسر آئیں۔


[٭] آنے والے انتخابات میں ہم نے ذمہ دار شہری ہونے کا ثبوت مہیا کرنا ہے ہم نے اپنے ملک میں ایسے افراد کا انتخاب کرنا ہے جو

[1] ہماری ہر قسم کی ضروریات و مشکلات سے بخوبی واقف ہوں۔

[2] ان کو حل کرنے کی اہلیت بھی رکھتے ہوں۔

[3] ہماری آنے والی نسل کو علم و کردار کی راہ پر لا بھی سکتے ہوں۔

[4] اور پروان بھی چڑھا سکتے ہوں۔

[5] ہمارے سیاسی نظام کو مستحکم کر سکتے ہوں۔

[6] ہمارے داخلی و خارجی نظام کو مضبوط بنا سکتے ہوں۔

[7] ہمارے تعلیمی نظام کو بہتر سے بہتر بنا سکتے ہوں۔

[8] ہمارے اقتصادی اور معاشی نظام کو مستحکم کر سکتے ہوں۔


[٭] زمینی حقائق اس پر شاہد ہیں کہ مذکورہ بالا اوصاف کا حامل وہ طبقہ جو لیاقت و استعداد اور قابلیت کے ساتھ ساتھ اخلاص و تقویٰ، فہم و ذکاء، بصیرت و فراست، قانون سازی اور معاملہ فہمی کو بروئے کار لا کر معاشرے میں امن و سکون، راحت و چین، سلامتی و وقار اور ترقی و خوشحالی لا سکتا ہے وہ؛ وہ طبقہ ہے جو

[1] محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق چلنے والا ہو ۔

[2] آفاقی قوانین سے خوب واقف ہو۔

[3] سماوی اصول و قواعد سے واقف ہو۔

[4] آئین پاکستان کو جاننے اور سمجھنے والا ہو۔

[5] عدل و انصاف کو معاشرے کی اہم ضرورت سمجھتا ہو۔

[6] عملاً اس کا نفاذ بھی کر سکتا ہو۔

[7] آئین اور قضاء کا بخوبی علم رکھتا ہو۔

[8] تعزیرات اسلامیہ اور ملکی قوانین کو جانتا بھی ہو۔

[9] اس کا دفاع بھی کر سکتا ہو۔

[10] سب سے اہم یہ ہے کہ وہ خوف خدا بھی رکھتا ہو۔


اس لیے اپنے حلقوں میں نامزد ہونے والے امیدواروں کی خوب پہچان کیجیے، ایسے خطرناک حالات میں جب مغربی استعماری قوتیں، لا دین طاقتیں، غیر مسلم لابیاں اور دین دشمن طبقات کے شر انگیزیاں ہمارے اعتقادات، ہماری اسلامی و مشرقی تہذیب، ہماری ثقافت، ہماری طرز معاشرت یہاں تک کہ ہماری پہچان کو ختم کرنے پر تلے ہوں۔ہماری ملکی و قومی دینی و ایمانی غیرت اور وقت کا تقاضا بھی یہی ہے کہ ہم اپنے اس انتخابی عمل میں ان لوگوں کو منتخب کریں جو تدبر وسیاست کے میدان میں ہمارے موجودہ اور آنے والے مشکلات و خطرات کو بالکل ختم نہ سہی کم تو ضرور کر سکیں۔






0/Post a Comment/Comments