کہا گیا آپ کا ذریعہ معاش کیا ہے؟ بتایا گیا غیبی مدد، یار لوگوں کو کچھ نا کچھ پروپیگنڈے کے لیے تو چاہیے ہوتا ہے، انہوں نے اس کو کرپشن کا نام دیا، ارے خدا کے بندوں دینی مدارس، علماء طلبہ خانقاہیں صوفیاء کرام اور مساجد کے ائمہ حضرات ان سب کا نظام عوام کے مالی تعاون سے چل رہا ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ جو رفاہی انجمن ہیں، ٹرسٹ ہیں، یا پھر سیاسی جماعتیں ان سب کا نظام عوامی تعاون حلقہ ارادت، یا کارکنان کے باہمی تعاون سے چل رہا ہوتا ہے۔ اس تعاون کو اگر غیبی مدد سے تعبیر کیا گیا ہے، تو اس کو کرپشن کا نام آپ نے کس بنیاد پر دیا؟ اگر کرپشن کا الزام لگاتے ہو تو پھر ہمت کرکے کسی عدالت میں جائیں اور کوئی ایک روپے کا کرپشن ثابت کریں، ملک و صوبے میں شدید سیاسی حکومت نے جب ایڑی چوٹی کا زور لگایا اور ایک روپے کا کرپشن ثابت نہیں کرسکی تو پھر کس منہ سے آپ لوگ اس کو کرپشن کا نام دیتے ہیں؟ کسی کی موافقت کرنی یا مخالفت اس میں اسلامی اقدار کو اختیار کرنا چاہیے، اسلام کسی کو یہ حق نہیں دیتا کہ محض سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے آپ بغیر کسی ثبوت کے کسی پر الزام لگائے۔ سیاست ضرور کیجیے یہ ہر پاکستانی کا حق ہے پر اسلامی تعلیمات کو فراموش کرکے سیاست سیاست نہیں رہتی بلکہ وہ فسق وفجور کہلائے گا۔
محمد عمران
ایک تبصرہ شائع کریں