جے یو آئی نے 8 فروری کے انتخابات کے نتائج کو مسترد کردیا ہے، مولانا فضل الرحمان
2018 کے انتخابات میں عوام کے حق رائے دہی پر ڈاکہ ڈالا گیا ، مولانا فضل الرحمان
2024 کے انتخابات میں ایک بار پھر عوام کے حق رائے دہی پر شب خون مارا گیا، مولانا فضل الرحمان
فیصلہ کیا تھا کہ ان انتخابات کے نتائج کو تسلیم نہیں کرتے اور انہیں مسترد کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان
یہ پارلیمنٹ عوام کی نمائندہ کم اور اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ زیادہ ہے: مولانا فضل الرحمان
ہمیں عوام کی طرف جانا ہوگا،انہیں اعتماد میں لینا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
عوام کو ووٹ کے حق کے لئے متحد کرنا ہوگا، مولانا فضل الرحمان
عوام کی صفوں میں اتحاد پیدا کرکے انہیں اس قابل بنانا ہے کہ وہ اپنے ووٹ کو تحفظ دے سکیں ، مولانا فضل الرحمان
ہمارا موقف واضح ہے اور اس کے لئے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، مولانا فضل الرحمان
25 اپریل کو بلوچستان سے تحریک کا آغاز کریں گے ، مولانا فضل الرحمان
ان اجتماعات کو عوامی اسمبلی کا نام دیتے ہیں،مولانا فضل الرحمان
25 اپریل کو پشین میں بڑا جلسہ کیاجائے گا ، مولانا فضل الرحمان
بلوچستان بھر سے عوام شریک ہوں گے ، مولانا فضل الرحمان
2 مئی کو کراچی میں عوامی اسمبلی کا انعقاد ہوگا ،سندھ بھر سے عوام شریک ہونگے، مولانا فضل الرحمان
9 مئی کو پشاور میں عوامی اسمبلی منعقد ہوگی اور کے پی کے عوام شریک ہونگے ، مولانا فضل الرحمان
پشاور جلسے کے بعد لاہور کے لئے تاریخ کا تعین کریں گے ۔جہاں ملک بھر سے عوام شریک ہونگے ، مولانا فضل الرحمان
دیگر سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کررہے ہیں تاکہ عوام کی صفوں کو متحد کیا جاسکے،مولانا فضل الرحمان
ہمارے کارکن ،صوبائی اور ذیلی تنظیمیں ان اجتماعات کی کامیابی کے لئے حرکت میں آئیں ،مولانا فضل الرحمان
الیکشن کمیشن بے بس ہے،ان کو نتیجہ مرتب کرنے کی اجازت نہیں ، مولانا فضل الرحمان
اداروں کی طرف سے بھیجے گئے نتائج کی وجہ سے الیکشن کمیشن میں کوئی دم خم نہیں رہا ، مولانا فضل الرحمان
سول بیورکریسی میں مداخلت ہورہی ہے، ان کے آئینی وقانونی اختیارات میں خفیہ ادارے اور ایجنسیاں مداخلت کررہی ہے، مولانا فضل الرحمان
آج ہائی کورٹ ججز کہہ رہے ہیں کہ ہمارے معاملات میں مداخلت ہورہی ہے، ہمیں دھمکیاں دی جارہی ہیں اس پریشر میں لوگوں کو انصاف نہیں دے سکتے،مولانا فضل الرحمن
خواجہ آصف نے ماضی کے دریچوں سے پردہ اٹھایا ہے ، مولانا فضل الرحمان
کس طرح اداروں نے انتخابی معاملات میں مداخلت کی ہے
اس تمام صورتحال سے جے یو آئی کے موقف کو تائید ملی ہے کہ ہمارا مؤقف صحیح ہے: مولانا فضل الرحمان
جے یو آئی ضمنی انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کرتی ہے، مولانا فضل الرحمان
جے یو آئی کا کوئی امیدوار ضمنی انتخابات میں حصہ نہیں لے گا، مولانا فضل الرحمان
ملک کو حقیقی اسلامی فلاحی وجمہوری ریاست بنانے کے لئے بھر پور جدوجہد کریں گے، مولانا فضل الرحمان
کارکن اللہ کریم سے مدد ونصرت مانگیں اور ابھی سے محنت شروع کردیں، مولانا فضل الرحمان
جاری کردہ : میڈیا سیل جےیوآئی پاکستان
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا اہم اعلان
27 مارچ 2024
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسوله الكريم، أما بعد
آج ایک بار پھر پوری قوم سے مخاطب ہو رہا ہوں، آپ حضرات جانتے ہیں کہ جمعیت علماء اسلام کی مرکزی مجلس عاملہ نے آٹھ فروری 2024 کے الیکشن کے نتائج کو مسترد کر دیا تھا، 2018 کے الیکشن میں جو عوام کی حق رائے دہی پہ ڈاکہ ڈالا گیا تھا، 2024 میں ایک بار پھر عوام کی حق رائے دہی پر شب خون مارا گیا ہے، ہم نے فیصلہ کیا تھا کہ ہم اس الیکشن کے نتائج کو تسلیم نہیں کریں گے اور ان کے نتائج کو مسترد کرتے ہیں، یہ عوام کی نمائندہ کم اور اسٹیبلشمنٹ کی نمائندہ زیادہ ہے، ہمیں عوام کی طرف جانا ہوگا، عوام کو اعتماد میں لینا ہوگا تاکہ وہ اپنے وہ ووٹ کے حق کے لیے متحد ہو سکے، ان کی صفوں میں وحدت آسکے اور وہ اس قابل ہو سکے کہ وہ اپنے ووٹ کو تحفظ دے سکیں اور اپنے حق رائے دہی اس کو محفوظ کر سکے، یہ ایک واضح موقف ہے ہمارا اور اس موقف کی طرف ہم نے آگے بڑھنے کا فیصلہ کیا ہے، چنانچہ ان شاء اللہ العزیز اللہ تعالی کے فضل اور اس کی تائید کے ساتھ ہم 25 اپریل کو بلوچستان سے اس تحریک کا آغاز کریں گے اور ان اجتماعات کو ہم عوامی اسمبلی کا نام دیں گے، 25 اپریل کو بلوچستان میں پشین کے مقام پر بہت بڑا جلسہ کیا جائے گا جس میں بلوچستان کے عوام شریک ہوں گے، اسی طریقے سے 2 مئی کو کراچی میں بہت بڑا عوامی اسمبلی کا انعقاد ہوگا اور سندھ کے عوام اس میں شریک ہوں گے، ہماری تیسری عوامی اسمبلی پشاور میں ہوگی اور 9 مئی کو اس کا انعقاد ہوگا جس میں صوبہ خیبر پختونخواہ کے تمام لوگوں کو دعوت دی جائے گی اور اس عوامی اسمبلی میں وہ شرکت کریں گے، اس کے بعد ہم لاہور کے لیے تاریخ کا تعین کریں گے جہاں پر پورے ملک کو اس میں شمولیت کی اور شرکت کی دعوت دی جائے گی اور ایک بہت بڑا ایک عوامی سیلاب وہ اپنی اسمبلی کا انعقاد کرے گا۔
ہم اس حوالے سے دوسری سیاسی جماعتوں سے بھی رابطہ کر رہے ہیں تاکہ عوام کی ایک متفقہ اور متحدہ صف وہ اس کو زندہ کیا جا سکے اس کو منظم کیا جا سکے، تو اس حوالے سے ہم اس شیڈول کا اعلان کر رہے ہیں اور ان شاءاللہ ہمارے کارکن ہماری تنظیمیں ہر صوبے کی اور ماتحت تنظیمیں ان کو کامیاب بنانے کے لیے فوراً حرکت میں آئیں گی۔
کیا مسئلہ ہے آخر کہ جہاں الیکشن کمیشن بے بس رہا ہے اور اس کو ایک نتیجہ بھی مرتب کرنے کی اجازت نہیں ہے اور اداروں کی طرف سے جو نتائج بھیجے جاتے ہیں آج الیکشن کمیشن میں کوئی دم خم ہی نہیں رہ گیا ہے، ہماری سول بیوروکریسی اس میں تو جو مداخلت ہو رہی ہے اور جو ان کے آئینی و قانونی اختیارات ہیں اس میں بھی خفیہ ادارے اور ایجنسیاں مداخلت کر رہی ہیں جس میں احتجاج کرنے کا کوئی دم خم ہی نہیں رہا ہے۔ پہلی مرتبہ آج ہائی کورٹ کے ججز نے یہ آواز بلند کی ہے کہ ہمارے معاملات میں بھی مداخلت کی جا رہی ہے، ہمیں دوست اور دھمکیوں سے ڈرایا جا رہا ہے اور اس پریشر میں ہم لوگوں کو انصاف نہیں دے سکتے۔ اس حوالے سے اگر ماضی کے دریچوں میں جھانکا ہے تو وہ پاکستان کی اس وقت کے وزیر دفاع جناب خواجہ آصف صاحب ہیں جو برملا ان واقعات کا ذکر کر رہے ہیں کہ کس طرح مقتدرہ نے انتخابات کے معاملے میں مداخلت کی، اس کے نتائج کو تبدیل کیا اور کس طریقے سے اس کو الیکشن کے نظام کو اس کے نتائج کو منظم کیا اپنے مرضی کے ساتھ عوام کی مرضی کے خلاف، ظاہر ہے اس ساری صورتحال سے جمعیت علماء اسلام کے موقف کو تائید بھی مل رہی ہے اور تقویت بھی مل رہی ہے، ہمارا موقف صحیح ہے ہم نے صحیح آواز بلند کی ہے اور ان شاءاللہ اس کو ہم آگے بڑھائیں گے۔
میں ایک دوسرا اعلان بھی اپنی مرکزی مجلس عاملہ کے اراکین کے مشاورت کے ساتھ اکثر دوستوں نے ہمیں یہی مشورہ دیا ہے کہ جو ضمنی الیکشن کا شیڈول آیا ہے اس ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کیا جائے گا، جمعیت علماء اسلام کا کوئی رکن ضمنی الیکشن میں حصہ نہیں لے گا اور اس حوالے سے یہ بات واضح رہے کہ ہم ضمنی الیکشن چونکہ اسی الیکشن کا تسلسل ہے اور ہمیں پچھلے نتائج پر اعتماد نہیں ہم کس طرح سے ضمنی حلقوں میں کوئی انصاف کی توقع رکھ سکتے ہیں، ہم پھر ایک بار مقتدرہ کے کھیل کا نشانہ بنیں گے اور اس طریقے سے عوام کی حق رائے دہی کے ساتھ کھلواڑ کیا جائے گا یہ بات کسی قدر کبھی ہمیں قابل قبول نہیں! ان شاءاللہ العزیز رمضان المبارک کے بعد تحریک چلے گی، فیصلے اب ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے، اب مقتدرہ کی اسمبلی نہیں چلے گی عوامی اسمبلی چلے گی اور اس حوالے سے بھرپور عوامی جدوجہد کا آغاز کیا جائے گا، ہم اللہ سے مدد کی درخواست کرتے ہیں دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی ہمیں اس مقصد میں کامیابی عطا کریں اور پاکستان کو ایک پرامن اور ایک اسلامی فلاحی ریاست کی صورت میں ہمیں دکھائے۔
میں اس بات کی وضاحت کر دینا چاہتا ہوں کہ ہماری جدوجہد وہ پُرامن ہوگی، آئین اور قانون کے دائرے میں ہوگی اور کسی قسم کا تشدد کا عنصر ہماری تحریک میں نہیں ہوگا، عوام کو حق پہنچتا ہے کہ وہ ملک میں احتجاج کریں اور اپنی رائے سے دنیا کو آگاہ کریں، آج عالمی دنیا بھی ہمارے الیکشن پر سوالات اٹھا رہی ہے، ہمارے انتخابات پر وہ اعتماد کا اظہار نہیں کر رہے، کوئی ہچکچا رہے ہیں کوئی کسی قدر اظہار رائے کر رہے ہیں کہ پاکستان کے اس الیکشن کے نتائج پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا، سو اس حوالے سے ہمارا موقف بالکل حقیقت پر مبنی، خود اعتمادی سے بھرپور اور ان شاءاللہ کامیابی کے منظر سے ہمکنار ہونے کے لیے آگے بڑھے گا، اللہ تعالی ہمارا حامی و ناصر ہو۔
واٰخر دعوانا ان الحمداللہ رب العالمین
ضبط تحریر: #محمدریاض
ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#teamJUIswat
قائد جمعیت مولانا فضل الرحمان کا اھم پیغام۔
Posted by Maulana Fazl ur Rehman on Tuesday, March 26, 2024
Oky❤️
جواب دیںحذف کریںایک تبصرہ شائع کریں