فخر مانسہرہ: قاری محمد ابوبکر تعارف اور کارنامے حافظ مومن خان عثمانی


فخر مانسہرہ: قاری محمد ابوبکر تعارف اور کارنامے

 حافظ مومن خان عثمانی

قرآن پاک اللہ تعالیٰ کاوہ کلام ہے جس کو اگر صحیح طریقے سے پڑھا جائے تو سامع اثر لئے بغیر رہ نہیں سکتا،صحیح تلفظ اور سوزِ دل سے قرآن پڑھنا ایک ایسا موثر ہتھیار ہے جس کے سامنے سخت سے سخت دل انسان بھی موم ہو جاتا ہے،جنگ آزادی کے مشہور لیڈر امیر شریعت مولانا سید عطاء اللہ شاہ بخاری کی قرآن خوانی کے قصے مشہور ہیں کہ جب وہ قرآن پڑھتے تو پرندے بھی دم بخود ہوکر ان کی تلاوت سنتے، غیر مسلم بھی ان کی تلاوت سننے کے لئے جلسوں میں شریک ہوتے،جیل میں جب تلاوت کرتے تو غیرم مسلم افسران بھی ان کی تلاوت سن کر جھوم جاتے تھے،شاہ صاحب ؒ تقریر سے پہلے طویل خطبہ پڑھتے اور قرآن پاک کی تلاوت کرتے جس سے لاکھوں کے مجمع پر وجد کی کیفیت طاری ہو جاتی تھی،ایک دفعہ ہندوستان کے سابق وزیر اعظم اور آزادی ہند کے رہنما جواہر لال نہرو ایک جلسے میں شریک ہوئے جب امیر شریعت نے خطبہ ختم کیا تو اُٹھ کر جانے لگے اور کہا میں تو شاہ صاحب کے قرآن سننے کے لئے آیا تھا، مصر کے مشہور ومرحوم قاری جناب قاری صدیق منشاوی کے بارہ میں سنا ہے کہ جب وہ بیت اللہ شریف میں آتے تو حطیم کعبہ میں ان کے لئے مصلیٰ بچھایا جاتا اور وہ قرآن پاک کی تلاوت شروع کرتے تو بیت اللہ کے زائرین پر وجد طاری کردیتے، قاری عبد الباسط کی تلاوت سے لطف اندوز ہونے والے ابھی تک لاکھوں کی تعداد میں زندہ ہیں ان کے علاوہ دنیا میں بے شمار ایسے قاری صاحبان موجود ہیں جن کی تلاوت سے آدمی کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں، بے اختیار آنکھوں سے آنسووں کی بارش برسنا شروع ہو جاتی ہے اور آدمی یہ کہنے پر مجبور ہو جاتا ہے کہ یہ مخلوق کاکلام نہیں، ایسے ہی ایک پرسوز آوازسے قرآن کی پاک کی تلاوت مانسہرہ سے تعلق رکھنے والے ننھے قاری ”قاری محمدابوبکر“ بھی ابھر کر سامنے آئے ہیں۔

قاری محمد ابوبکر کی تلاوت آج کل الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے،ان کی خوبصورت آواز دلوں کو موہ لیتی ہے،ابھی ان کی عمر صرف 13 سال ہے،اس عمر میں انہوں نے عالمی سطح پر کامیابیوں اور شہرت کے جھنڈے گاڑدئے ہیں، قاری محمدابوبکر کاتعلق ضلع مانسہرہ کے گاؤں کلگان سے، والد کانام محمد ظہیر ہے، انہوں نے ابتدائی تعلیم کراچی کے مدرسہ تعلیم القرآن صدیقیہ مسلم آباد کالونی ریڑھی روڈ لانڈی سے جناب قاری محمد بشیر کی زیرنگرانی حاصل کی ہے، قاعدہ کی تعلیم قاری محمدشریف، ناظرہ قرآن پاک کی تعلیم قاری شمس الحق اور حفظ قرآن کی تعلیم قاری ضیاء الرحمن سے مکمل کی،تجوید کی بنیادی تعلیم مولانا عبدالحکیم فاروق سے حاصل کرنے کے بعد دارالقراء پشاور کے مہتمم ڈاکٹر احمدعلی علوی کی زیرنگرانی باقاعدہ تجوید کاکورس مکمل کیا،تجوید قاری عطاء الرحمن ترابی سے جبکہ مشق کے لئے دارالقراء پشاور کے دیگر اساتذہ کرام سے استفادہ کیا،پرائمری تک عصری تعلیم ایم آرمیموریل سکول کراچی سے حاصل کرنے کے بعد مڈل کی تعلیم تعمیر وطن پبلک سکول مانسہرہ سے خصوصی سکالر شپ پر حاصل کی،مسابقات (مقابلوں)کے لئے اسپیشل تیاری 2019 سے ولڈ وائڈ قرآنک کمپٹیشن ٹیم کے زیرنگرانی تجربہ کار استاذہ کرام سے کررہے ہیں،پہلی دفعہ 2019ء میں ولڈوائڈ قرآنک کمپٹیشن پیج کے زیر اہتمام منعقد ہونے والے آن لائن مقابلہ میں قاری ابوبکر نے آل پاکستان مسابقہ حسن قرات میں شرکت کی اور اس پہلے مقابلہ میں ہی انہوں نے پہلی پوزیشن حاصل کرکے اپنے کامیاب سفر کا آغازکیا،اس کے بعد ابوظہبی میں ہونے والے عالمی مسابقہ ”تلاوۃ القرآن الکریم“میں آن لائن شرکت کی،اس مقابلہ میں قاری ابوبکر نے 8سے 9 سال کی عمر میں پوری دنیا میں پہلی پوزیشن حاصل کی اور 30000 درہم کے ساتھ ساتھ سند بھی اپنے نام کرگئے،2020 ء میں کرونا وبا کی وجہ سے اگرچہ زیادہ تر عالمی مقابلے لیٹ ہوگئے لیکن آن لائن مسابقے جاری تھی،قاری ابوبکر نے عراق میں منعقد ہونے والے مسابقہ ”القاری القدس العالمی“میں شرکت کی،اس مقابلہ میں چھوٹے بڑے تمام قراء ایک ہی کیٹگری میں شامل تھے،جس میں قاری ابوبکر نے عالمی سطح پر دسویں پوزیشن حاصل کی،2021 میں قطر میں عالمی مسابقہ ”تلاوۃ القرآن الکریم تیجان النور“میں آن لائن شرکت کی پہلے ٹاپ50 اور پھر ٹاپ 15 بچوں میں سلیکٹ ہوئے،لیکن کواٹر فائنل میں رہ گئے تاہم 1000ریال انعام پانے میں کامیاب ہو گئے۔2022ء میں قطر میں منعقد ہونے والے مسابقہ ”تلاوۃ القرآن الکریم تیجان النور“میں آن لائن شرکت کی اس مسابقہ میں قاری ابوبکر نے عالمی سطح پر پانچویں پوزیشن حاصل کرتے ہوئے دس ہزار ریال انعام اور سند حاصل کرگئے۔2023ء میں الجزائر کے عالمی مسابقہ ”تلاوۃ القرآن الکریم مزامیر آل داوٗد“ جو الشروق ٹی وی الجزائر کے زیر نگرانی منعقد ہوا،میں آن لائن رجسٹریشن کروائی، فائنل کے لئے میرٹ پر سیلکٹ ہونے کے بعد قاری ابوبکر الجزائر گئے اور وہاں کئی راؤنڈز کے مقابلوں کے بعد عالمی سطح پر دوسری پوزیشن حاصل کی،اس سال یعنی 2024ء میں ایران میں منعقد ہونے والے عالمی مسابقہ ”تلاوۃ القرآن الکریم ایران ] انٹرنیشنل اسٹوڈنٹس کیٹگری[ میں آن لائن رجسٹریشن کرائی فائنل کے لئے میرٹ پر سیلکٹ ہوئے،فروری 2024 ء کو ایران میں منعقدہ عالمی مسابقہ میں عالمی سطح پر دوسری پوزیشن حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے،2024ء میں عراق میں منعقدہ عالمی مسابقہ ”تلاوۃ القرآن الکریم‘ جائزۃ العمید الدولیہ“ میں آن لائن رجسٹریشن کرائی فائنل کے لئے سیلکٹ ہونے کے بعد عراق گئے اور ”شہادت گاہِ سیدنا حضرت حسین ”کربلا“میں منعقدہ فائنل راؤنڈ میں عالمی سطح پر پہلی پوزیشن حاصل کی۔قاری محمد ابوبکر نے چھوٹی عمر میں اپنے مسحورکن تلاوت سے لوگوں کے دل اپنی طرف متوجہ کئے،عالمی سطح پر نام کمایا اور تلاوت کے حوالے سے پاکستان اور خصوصاً مانسہرہ کا نام روشن کیا،یہ یقینا قاری ابوبکر کے والدین کی تربیت اوران کے اساتذہ کرام کی محنتوں اور کاوشوں کا ثمرہ ہے کہ عرب قراء اور ججز بھی ابوبکر کی خوبصورت تلاوت کو سن کر داد دئے بغیر نہ رہ سکے، 18رمضان المبارک کو قاری ابوبکر”شہادت حضرت علی وذکر اہل بیت کانفرنس“ کے سلسلہ میں ہمارے ہاں کٹھائی (اوگی)تشریف لائے اور جامع مسجد فاروق اعظم میں تلاوت قرآن پاک کا شرف حاصل کیا،براہِ راست پہلی دفعہ ننھے قاری محمد ابوبکر کی تلاوت سنی واقعی اللہ تعالیٰ نے موصوف کو دلوں میں اترنے والی خوبصورت آواز اور قرآن پاک کی تلاوت کا جذبہ عطا فرمایا ہے، لیکن افسوس کہ حکومتی سطح پر ننھے قاری محمد ابوبکر کو وہ پذیرائی نہ مل سکی جس کے وہ حقدار تھے،اس عمر میں اس قسم کے کارنامے اگر کوئی فنکار اور گلوکار انجام دے چکے ہوتے تو ملکی سطح پر ان کی آؤ بھگت کے نظارے دنیا دیکھ چکی ہوتی،اگر فکسنگ کی وبا سے بچ کر کھلاڑی کوئی میچ جیت جاتے ہیں تو ان کے لئے خزانوں کے دروازے کھول دئے جاتے ہیں، پلاٹوں، مکانوں، گاڑیوں اور نقدی کی صورت میں ان پر انعامات کی بارش کردی جاتی ہے،حکمران ان سے ملنے کے لئے بے تاب ہوتے ہیں،اشرافیہ ان کے لئے دیدہ ودل فرش راہ کردیتی ہے اور مہینوں تک ان کی دعوتوں کاسلسلہ نہیں تھمتا،اندرون اور بیرون ملک ان پر جانیں نچھاور کی جاتی ہیں،لڑکے اور لڑکیاں ان کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے ترستے ہیں،ان کے ساتھ ایک سیلفی کے لئے سب کچھ داؤ پر لگایا جاتا ہے مگر جس ننھے بچے نے کئی ملکوں میں جاکر تلاوت قرآن پاک کی تلاوت سے ملک کا نام روشن کیا ہے اس کو قومی وصوبائی توکیا ضلعی سطح پر کوئی پذیرائی نہ مل سکی،جو ملک پاکستان کے اسلامیہ ہونے پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے۔


0/Post a Comment/Comments