23 مئی 2024
بسم اللہ الرحمن الرحیم
نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم
آج قومی اسمبلی میں لیڈر آف دی اپوزیشن جناب عمر ایوب خان صاحب، جناب اسد قیصر صاحب اور ان کے ساتھ شریک وفد تشریف لائے ہیں اور ہم نے ان کو خوش آمدید کہا ہے پہلے بھی تشریف لاتے رہے ہیں اور یہ ایک خیر سگالی کا ان کا تشریف لانا تھا ان کا جو سوچ ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطے رہے اور ملک کے مسائل پر ہم مشترک موقف لیتے رہیں اور ایک مشترک موقف لینے کے لیے ایک سیاسی ماحول بھی موجود رہے اور اس تصور سے ہمارا کوئی اختلاف نہیں ہے ہم چاہتے ہیں کہ سیاسی ماحول میں رابطے بڑھتے چلے جائیں تعلقات کی بہتری کی طرف جانا یہ ہمارا مقصود بھی ہے تلخیوں کو دور کرنا اس کی بھی آج کے اس ماحول میں ضرورت ہے اور ہم اس جذبے کو خوش آمدید کہیں گے۔ باقی ملک کے معاملات ہیں اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ آئین پاکستان اس کی کوئی حیثیت نہیں رہی ہے اور پارلیمنٹ کی اہمیت ختم ہو چکی ہے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہا ہے اور د ہشت گردی کے خلاف اپریشن گزشتہ دس پندرہ سالوں سے چل رہا ہے لیکن مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کھا، اس میں دگنا اضافہ نہیں بلکہ دسیوں گنا اضافہ ہوا ہے اور یہ کیا حکمت عملی ہے کہ بڑے بلند بانگ دعووں کے باوجود وہ عام آدمی کو امن فراہم نہیں کر سکے اور حال ہی میں چند دنوں پہلے قبائلی علاقے میں جنوبی وزیرستان میں ڈرون حملہ کیا پاکستان کی طرف سے اور عام شہریوں کو شہید کیا گیا اور اعتراف کیا اس کا، غلطی مان لی تو اس قسم کی منصوبہ بندی کے بغیر اندھا دھند قسم کا اپریشن جو عام آدمی کی زندگی کو خطروں کی طرف لے جاتا ہے غیر محفوظ بنا دیتا ہے ظاہر ہے کہ یہ کبھی بھی ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہو سکتی اس طرح کی صورتحال، اس وقت چمن بارڈر کے اوپر چھ سات ماہ سے لوگوں کا دھرنا بیٹھا ہے جو یہاں سے احکامات جاتے ہیں اور جو وہاں پر قدغنیں لگائی جاتی ہیں ان سے وہاں کے مقامی آبادیوں کا روزگار تباہ ہو گیا ہے کوئی متبادل روزگار بھی نہیں دیا جا رہا اور بے ہنگم قسم کے شرائط عائد کر کے کہا جاتا ہے کہ یہ پاکستان کی ضرورت ہے اور پاکستان کا مفاد ہے، اب یہ معاملہ آگے بڑھ گیا ہے جنوبی وزیرستان کا انگور اڈہ وہاں پر لوگ نکل آئے ہیں وہ اپنی زندگی چاہتے ہیں وہ اپنا روزگار چاہتے ہیں وہ اپنا معاش چاہتے ہیں اور کوئی ان کو تبادل نظام نہیں دیا جا رہا ان کو شاید اندازہ نہیں ہے کہ انگریز کے زمانے میں جب یہاں پر عارضی لائن ڈیورنڈ لائن کے نام سے بچھائی گئی تھی تو وہ قبائل کے بیچ میں سے تھی ایک بھائی کا گھر ادھر تھا تو ایک بھائی کا گھر ادھر تھا اب اس قسم کی آبادی جہاں ایک بھائی ادھر ہے اور ایک بھائی ادھر ہے ایک دوسرے کی آواز پہچانتے ہیں گھروں سے ایک دوسرے کو دیکھتے ہیں اور یہاں سے ایسی قسم کی پابندیاں ان پر عائد کرنے کی باتیں کی جا رہی ہیں کہ جو صدیوں سے وہاں پر موجود روایات کا خاتمہ، کیسے ممکن ہوگا بہت سے زمانوں میں اس قسم کی کوششیں کی گئی لیکن وہ کوششیں نہیں کامیاب ہوئی۔ غلام خان کے اوپر لوگ نکل آئے ہیں اور وہاں پر اضطراب ہے، جمرود کے اوپر لوگ نکل آئے ہیں وہاں پر یہی اضطراب ہے کہ قدغنیں لگائی جا رہی ہے عوام کے اوپر اور ان کو کوئی متبادل روزگار کی طرف کچھ بھی اشارے نہیں مل رہے۔
تو یہ ساری صورتحال ہمارے ملک کی ہے ہمارا اس کے لیے فکر مند ہونا ایک فطری امن ہے اور اس حوالے سے ہم یہ سمجھتے ہیں کہ جو بھی ہمارے مشترکات ہیں پارلیمنٹ کے اندر ہماری آواز ایک ہونی چاہیے اور ملک کے اندر بھی ایک خوشگوار سیاسی ماحول کی طرف ہمیں بڑھنا چاہیے، ظاہر ہے ہم اگر اختلاف نہیں ختم کر سکتے تو اختلافات کو نرم کر سکتے ہیں رویوں کو نرم کر سکتے ہیں کچھ ترجیحات ایسی ہوتی ہیں کہ ان ترجیحات کے لیے کوئی دوسری ترجیحاتوں کو معطل کرنا پڑتا ہے، تو اس حوالے سے ایک بہتری کی طرف جانے کا ایک سفر ہے اور اسی حوالے سے ہمارے انتہائی محترم مہمانان گرامی تشریف لائے ہیں جن کو میں خوش آمدید کہتا ہوں باقی گفتگو آپ ان سے سنیں گے۔
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر مرکزی ڈیجیٹل میڈیا کونٹینٹ جنریٹرز/ رائٹرز ممبر ٹیم جے یو آئی سوات
#teamJUIswat
اسلام آباد: قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کی دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا بریفنگ
Posted by Maulana Fazl ur Rehman on Wednesday, May 22, 2024
ایک تبصرہ شائع کریں