جمعیت علماء اسلام کے ارکان نے ماشکیل لانگ مارچ کے شرکاء کے مطالبات کی حمایت


جمعیت علماء اسلام کے رکن قومی اسمبلی میر عثمان بادینی اور رکن صوبائی اسمبلی میر زابد علی ریکی نے ماشکیل لانگ مارچ کے شرکاء کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان کے مطالبات تسلیم کرکے انہیں پورا کریں اور 4 سال سے بند ماشکیل بارڈر کو کھول کر لوگوں کو روزگار دیں حکومت کا کام لوگوں کی مشکلات حل کرنا ہے نہ کہ ان کے لئے تکلیف کا باعث بننا ہے

کوئٹہ (آن لائن) جمعیت علماء اسلام کے رکن قومی اسمبلی میر عثمان بادینی اور رکن صوبائی اسمبلی میر زابد علی ریکی نے ماشکیل لانگ مارچ کے شرکاء کے مطالبات کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ان کے مطالبات تسلیم کرکے انہیں پورا کریں اور 4 سال سے بند ماشکیل بارڈر کو کھول کر لوگوں کو روزگار دیں حکومت کا کام لوگوں کی مشکلات حل کرنا ہے نہ کہ ان کے لئے تکلیف کا باعث بننا ہے اگر مطالبات پورے نہ کئے گئے تو ان کے احتجاج کو وسعت دیتے ہوئے آئندہ کا لائحہ عمل طے کرکے سخت احتجاج کریں گے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی میں بھی اس حوالے سے آواز اٹھائی تاحال کوئی شنوائی نہیں ہوئی ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کی شب ماشکیل سے کوئٹہ پہنچنے والے پیدل لانگ مارچ کے شرکاء جنید ریکی اور دیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ میر عثمان بادینی اور میر زابد علی ریکی کا کہنا تھا کہ بلوچستان پاکستان کی اہم اکائی ہے ماشکیل کے لوگ اپنے مسائل کے حل کیلئے گزشتہ 26 روز سے اپنے علاقے میں دھرنا دیا ہوا تھا اور مسائل کے حل پر کوئی پیش رفت نہ ہونے پر پیدل لانگ مارچ شروع کیا اور 7 روز بعد آج کوئٹہ پریس کلب کے سامنے پہنچے ہیں جن کے 5 مطالبات ہیں جن میں مزہ کراسنگ پوائنٹ، زیرو پوائنٹ ماشکیل کی بحالی، نوکنڈی سے ماشکیل روڈ کی تعمیر، ایرانی دہشت گردی کا خاتمہ گزد گیٹ سے اتوار کی چھٹی ختم کی جائے وغیرہ شامل ہیں ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں ترقیاتی کاموں کی رفتار سست ہے ماشکیل سے نوکنڈی شاہراہ جو کہ 102 کلو میٹر لمبی ہے جس میں سے تقریباً 36 کلو میٹر صرف ارتھ ورک ہوا ہے اور یہ کیسی افسر شاہی اور بادشاہ ٹھیکیداری ہے جس کو مذکورہ روڈ کی مد میں 3 ارب روپے دیئے گئے اور اس نے صرف چند کلو میٹر پر بلیک ٹاپ کیا ہے ہماری وزیر اعلیٰ کمانڈر 12 کور سے اپیل ہے کہ ان ماشکیل کے غریب باسیوں کی داد رسی کرتے ہوئے ان کے مسائل کو سنے اور حل کریں ایران سے 1000 کلو میٹر آنے والا سامان کوئٹہ سے ماشکیل جاکر 10 روپے کی چیز 1000 روپے میں ہمارے لوگ خریدنے پر مجبور ہیں اور غریب عوام اپنے روزگار اور مسائل کے حل کیلئے شدید گرمی میں پیدل سفر کرکے کوئٹہ پہنچے ہیں۔ ماشکیل کی 80 ہزار آبادی اس وقت مشکلات کا شکار ہے واشک میں 50 کلو آٹا 10 ہزار روپے، اور اسی طرح دیگر چیزوں کی قیمت بھی کئی گنا زیادہ ہیں اگر مطالبات حل نہ ہوئے تو ہم اپنے دیگر پلان پر بی سی ڈی پر عمل کرتے ہوئے مسائل کے حل کے لئے آگے بڑھیں گے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ بیرون ملک ہے تو جو لوگ صوبے میں حکمرانی اور مسائل کے حل کے لئے موجود ہے انہیں اپنے لوگوں کی داد رسی کے لئے اپنا کردار ادا کرنا ہوگا ہم ماشکیل کے لوگوں کے ساتھ ہیں اور ان کی آواز کو ماضی کی طرح صوبائی اور قومی اسمبلی میں بلند کردیں گے۔


0/Post a Comment/Comments