قادیانیوں کے خلاف قرارداد التوا۔ سینیٹر مولانا عطاء الرحمن


قرارداد التوا

1973 کے آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا ہے اور آئین کی رو سے یہ اپنے عقیدے کا پرچار نہیں کر سکتے لیکن صوبہ سندھ کے ضلع تھر پار کر میں یہ دھڑلے سے کروڑوں روپے لگا کر سڑک کنارے کئی ایکڑ زمین خرید لی ہے۔ ساتھ ہی یہ لوگ وہاں کے غریب لوگوں کو روٹی، کپڑا، مکان، تعلیم اور علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کر رہے ہیں اور بدلے میں ان لوگوں کو قادیانی مذہب قبول کرنے پر مجبور کر رہے ہیں۔ وہاں کے سکول میں قادیانی اساتذہ بھرتی کئے گئے ہیں جن کی کارکردگی روزانہ کی بنیاد پر چیک کی جاتی ہے۔ بچوں کو مرزا غلام احمد قادیانی کی سیرت پڑھائی جارہی ہے، مرزا کے پانچ خلفاء کے نام یاد کروائے جارہے ہیں، سکولوں کی دیواروں پر مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے خلفاء کی تصاویر لگائی گئی ہیں، یہ سب کچھ انتہائی خاموشی سے ہو رہا ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے کہ غربت، بھوک اور افلاس انسان کو کفر تک لے جاتے ہیں اس میں سندھ حکومت، مقامی انتظامیہ شامل ہیں۔ لہذا گزارش ہے کہ سینیٹ کی کارروائی روک کر ختم نبوت کے حوالے سے اس انتہائی اہم دینی معاملے پر بحث کی جائے۔

 سینیٹر مولانا عطاء الرحمٰن

پارلیمانی لیڈر جے یو آئی پاکستان

0/Post a Comment/Comments