بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے بجائے سندھ میں کچے کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیا جائے
حکمران بلوچستان اور پختونخواہ کے مسائل کے بجائے ان کے وسائل پر نظر جمائے ہوئے ہیں
جے یو آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے جو تن تنہا حکومت کے خلاف تحریک چلا سکتی ہے
سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کا جے یو آئی کے ساتھ اتحاد کی مخالفت ”اُن“ کو خوش کرنے کی کوشش ہے
جمعیت علماء اسلام کے سینئر رہنما و سابق سینیٹر ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا ہے کہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کے بجائے سندھ کے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیا جائے، آپریشن”عزم استحکام“ سے صوبوں میں ”عدم استحکام“ پیدا ہوگا، حکمران بلوچستان اور پختونخواہ کے مسائل کے بجائے ان کے وسائل پر نظر جمائے ہوئے ہیں، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ کا جے یو آئی کے ساتھ اتحاد کی مخالفت ”اُن“ کو خوش کرنے کی کوشش ہے، جے یو آئی بڑی سیاسی قوت ہے وہ تن تنہا حکومت کے خلاف تحریک چلانے کی طاقت رکھتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اپنی رہائشگاہ جامعہ مطلع العلوم میں ڈسٹرکٹ پریس کلب جیکب آباد کے صحافیوں کے وفد سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سینئر صحافی زاہد حسین رند، حافط زبیر احمد، محمود احمد بلوچ، ظفر حسین اور دیگر بھی موجود تھے۔
جے یو آئی رہنما کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف پاکستان میں 2 دہائیوں سے آپریشن جاری ہے لیکن اس کے باوجود دہشت گردی میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے، آپریشن عزم استحکام سے صوبوں میں عدم استحکام پیدا ہوگا، انہوں نے کہا کہ اگر آپریشن کرنا ہے تو سندھ کے کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف کیا جائے جہاں سینکڑوں لوگوں کو اغوا کرکے رکھا گیا ہے، سندھ میں امن و امان کی صورتحال انتہائی خراب ہے پورے صوبے میں ڈاکو راج قائم ہے لیکن اس کے باوجود ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کرنے کے بجائے ایک بار پھر نئے نام سے بلوچستان اور پختونخواہ میں آپریشن کی تیاریاں کی جارہی ہیں، حافظ حسین احمد نے کہا کہ حکمران بلوچستان اور پختونخواہ کے مسائل کو حل کرنے پر توجہ دینے کے بجائے ان کے وسائل پر قبضہ کئے ہوئے ہیں جب تک صوبوں کے وسائل سے صوبوں کے عوام کے مسائل حل نہیں کئے جاتے تب تک مسائل حل نہیں ہوسکتے،
سابق سینیٹر کا کہنا تھا کہ جے یو آئی ملک کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے جو تن تنہا حکومت کے خلاف تحریک چلا سکتی ہے، سنی اتحاد کونسل کے سربراہ حامد رضا کا مولانا فضل الرحمن کے ساتھ اتحاد کو مخالفت سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ ”اُن“ کو خوش کرنا چاہتے ہیں۔
ایک تبصرہ شائع کریں