کیا ہمارے حکمران ہمارے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے؟ سہیل سہراب


کیا ہمارے حکمران ہمارے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے؟

ایک شخص اپنی بیوی بچوں اور والدین کے ساتھ ایک ہی کمرے میں رہتا تھا اور اپنے ان حالات سے بہت تنگ تھا ایک دن ایک دانا کے پاس گیا اور اسے اپنا مسئلہ سنایا، دانا نے ان سے کہا کہ ایک گدھا خریدو اور اسے اپنے ساتھ کمرے میں باندھو، دو دن کے بعد وہ پھر دانا کے پاس آیا اور کہا کہ جی میرا مسئلہ تو جوں کہ توں موجود ہے بلکہ مذید مشکل میں پھنس گیا ہوں، دانا نے کہا ایک بکری خریدو اور اسے کمرے میں باندھو انہوں نے سوچا شائد اس بار مسئلہ حل ہو جائے گا اس نے ویسے ہی کیا۔ دو دن بعد پھر آیا اور کہا کہ جی صورتحال تو مذید خراب ہو گئی ہے اور میں مذید مسائل کے دلدل میں دھنس گیا ہوں، دانا نے اسے تسلی دی اور کہا کہ اللّٰہ خیر کرے گا ایسا کرو کہ مرغی خریدو اور اسے اپنے پاس کمرے میں رکھو اس نے ایک بار پھر بات پر عمل کرتے ہوئے ویسا ہی کیا۔ دو دن بعد پھر آیا اور دانا سے کہا کہ اب تو خودکشی کے قریب پہنچ چکا ہوں اور کوئی راستہ نظر نہیں آرہا۔ دانا نے اسے تسلی دی اور کہا کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا ایسا کرو کہ گدھا بیچ دو اور پھر کچھ دن بعد مجھے آکر آگاہ کرنا، اس نے ویسے ہی کیا اور پھر دانا کے پاس آیا، دانا نے پوچھا مسائل میں کچھ کمی آئی ہے کہ نہیں تو اس نے کہا جی اللّٰہ کا کرم ہے کچھ سکون نصیب ہوا ہے تو دانا نے کہا اب جاکے بکری بیچ دو اور اسی طرح آخر میں مرغی، اور جب وہ دانا کے پاس آیا تو بہت خوش تھا کہ جی اب کافی سکون محسوس کر رہا ہوں۔

دوستو ہمارے ملک کے جمہوری نظام کی کہانی بھی بالکل اس شخص کی طرح ہے یہاں سیاستدان عوام کے مسائل حل کرنے میں ذرا برابر بھی سنجیدہ نہیں ہے اور اس کے لیے انہوں نے یہی حل نکالا ہے کہ عوام کے لیے جتنا ہوسکے مذید مسائل پیدا کیے جاسکے جس کی وجہ سے وہ اپنے پرانے مسائل بھول جائیں گے اور نئے مسائل کے حل کے لیے چیخنا چلانا شروع کر دیں گے سو اگر نئے مسائل تھوڑے بہت حل بھی ہو جائے تو پرانے اپنی جگہ موجود ہی رہتے ہیں اور عوام شکر ادا کرتی ہے کہ چلو پورے نہ سہی کچھ تو حل ہو ہی گئے اور سیاستدان عوام کی بیوقوفی اور اپنی مکاری پر دل ہی دل میں مسکراتے ہیں۔


          *●══◄ #سہیل_سہراب ✍️►══●*


0/Post a Comment/Comments