مولانا فضل الرحمان کی قاضی عبد الرشید کی وفات پر تعزیتی ریفرنس سے خطاب


‏راولپنڈی: جمعیت علماء اسلام سربراہ مولانا فضل الرحمان کی وفاق المدارس پنجاب کے ناظم اعلیٰ قاضی عبد الرشید رحمہ اللہ کی وفات پر تعزیتی ریفرنس سے خطاب

میں آج ان کی فیملی سے نہیں بلکہ خود سے تعزیت کا متقاضی ہوں۔ مولانا فضل الرحمٰن

انہوں دو دن پہلے میرے ساتھ ایک دسترخوان پر ناشتہ کیا۔ مولانا فضل الرحمٰن

موت و حیات اللہ پاک کے ہاتھوں میں ہے۔ مولانا فضل الرحمن

ہماری شریعت نے ایسے مواقع پر بھی ہمیں رہنمائی سے محروم نہیں کیا۔ مولانا فضل الرحمن

ایسے مواقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا اسوہ حسنہ ہمارے سامنے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن

ہم نے ان تعلیمات اور اس اسوہ حسنہ اور کردار کو سامنے رکھتے ہوئے غم کے موقع پر وہ اسلوب نہیں چھوڑنا۔ مولانا فضل الرحمن

قاضی عبد الرشید نے اپنے نصب العین کو پورا کیا اور وہ امانت ہمارے سپرد کیا۔ مولانا فضل الرحمن

کیا ہم اپنے کردار و عمل سے واقعی اکابر کی امانتوں کو صحیح سنبھالا ہے؟ مولانا فضل الرحمن

ہم صرف نسبتوں پر گزارہ کر رہے ہیں شاید یہ نسبت کام آئے۔ مولانا فضل الرحمن

ہم اس بات پر خوش ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں علماء اور صالحین کا ماحول فراہم کیا ہے۔ مولانا فضل الرحمن

بڑے لوگ اپنی بڑائی ساتھ لے جاتے ہیں لیکن امانت ہمارے حوالے کرتے ہیں۔ مولانا فضل الرحمن

کسی بھی جماعت اور کسی بھی قوم کو شخصیات کی بھی ضرورت ہوتی ہے اور قانونی نظام کی بھی ضرورت ہوتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن

امت کی بقاء کا انحصار عقیدہ قانون اور شخصیات پر ہوتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن

جمعیت علماء اسلام کی بنیاد شیخ الہند نے رکھی آج پورے جوبن کے ساتھ جمعیت علماء اسلام موجود ہے۔ مولانا فضل الرحمن

ان اکابرین نے جو اساس اور بنیاد فراہم کی ہے وہ بنیادیں خلوصِ نیت پر مبنی تھی۔ مولانا فضل الرحمن

ہم قاضی عبد الرشید کی خدمات کا اعتراف کرتے ہیں وہیں ہم ان کے کاز اور مقصد کو لے کر چلنے کا عہد کریں۔ مولانا فضل الرحمن

اپنے اعتقاد اور نصب العین پر اعتماد ہونا چائیے۔ مولانا فضل الرحمن

مرکزی جنرل سیکرٹری مولانا عبدالغفور حیدری، مفتی ابرار احمد خان، ڈاکٹر ضیاء الرحمان اور دیگر موجود تھے۔

جاری کردہ: مرکزی میڈیا سیل جمعیت علماء اسلام پاکستان



0/Post a Comment/Comments