مذہبی جماعتوں نے سپریم کورٹ کی طرف سے مبارک ثانی کیس کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان

مذہبی جماعتوں نے سپریم کورٹ کی طرف سے مبارک ثانی کیس کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کردیا۔ 19 اگست کو آبپارہ سے سپریم کورٹ کی طرف مارچ ہوگا

 

مولانا عبد الغفور حیدری ، انجم عقیل خان ، مولانا نذیر فاروقی ، مولانا قاضی محمد احسان ، مولانا قاضی عبد الرشید ، ڈاکٹر علی محمد ابوتراب ، مفتی محمد اسلم ضیائی ، مولانا ظہور علوی ، مولانا محمد طیب کا خطاب


اسلام آباد (8اگست2024) مختلف مذہبی جماعتوں کے رہنمائوں نے سپریم کورٹ کی طرف سے مبارک ثانی کیس کے خلاف ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ چیف جسٹس کو یہ فیصلہ ہرصورت واپس لینا ہوگا یہ فیصلہ غیر آئینی ، غیرشرعی اور غیر قانونی ہے۔ 19 اگست کو آبپارہ سے سپریم کورٹ کی طرف مارچ ہوگا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوں گے۔ قادیانی عبادت گاہوں کے باہر واضح طور پر غیر مسلم اقلیت عبادت گاہ کے بورڈ آویزاں کیے جائیں تاکہ ان کی شناخت واضح ہو سکے ، انہیں آئین و قانون اور امتناع قادیانیت ایکٹ کا پابند بنایا جائے، قادیانی مسلمانوں کی دینی اصطلاحات اور شعائر اسلامی وغیرہ قانوناً استعمال نہیں کر سکتے۔ ان خیالات کا اظہار رہنماؤں نے جامعہ مسجد خلفائے راشدین جی نائن ٹو اسلام آباد میں منعقدہ آل پارٹیز تحفظ ختم نبوت کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ کنونشن کے اختتام پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا، کنونشن سے جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سیکرٹری جنرل مولانا عبد الغفور حیدری ، مسلم لیگ ن کے ممبر قومی اسمبلی انجم عقیل خان معروف عالم دین اور پروگرام کے میزبان مولانا نذیر فاروقی ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مرکزی رہنماء مولانا قاضی محمد احسان ، وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا قاضی عبد الرشید ، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے ڈاکٹر علی محمد ابوتراب ، جماعت اہل سنت پاکستان کے رہنماء مفتی محمد اسلم ضیائی ، مولانا ظہور احمد علوی ، عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے مولانا محمد طیب ، مفتی عبد الرشید ، قاری عبد الوحید قاسمی ، مولانا قاضی مشتاق احمد ، مولانا طارق معاویہ راولپنڈی ، مولانا سید چراغ الدین شاہ ، جمعیت علماء اسلام کے ڈاکٹر عتیق الرحمن ، مولانا عبد الفغار ، مفتی عبدالسلام ، جماعت اہل سنت کے سید شبیر گیلانی ، وکیل رہنماء راؤ عبدالرحیم ایڈوکیٹ ، مولانا حسن فاروقی ،مولانا ادریس حقانی ، مولانا عبد المجید ہزاروی ، مولانا شبیر کاشمیری ، مفتی اویس عزیز ، حافظ مقصوداحمد ، مولانا منظور احمد ، مفتی امیر زیب ، قاری سہیل عباسی ، قاری عبد الکریم ، مفتی محمد عبداللہ و دیگر نے خطاب کیا۔ مولانا عبد الغفور حیدری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا اللہ کے نعرے والے ملک میں ختم نبوت کے خلاف فیصلہ دیا جانا سمجھ سے بالاتر ہے بھارت کی تقسیم کی وجہ ہی اسلامی نظام کا نفاذ تھا پاکستان کےلئے اسلامی قانون بننا تھا پاکستان کا پہلا وزیر قانون ہندو اور وزیر خارجہ قادیانی کو رکھا گیا، پاکستان چھبیس سال بعد جاکر اسلامی آئین مل سکا، اسلامی آئین بنانے میں علماء نے بنیادی کردار ادا کیا۔ سال 1974 میں علماء کی مدد سے قومی اسمبلی و سینیٹ نے غیر مسلم قرار دیا، قادیانی اسرائیل و مغربی دنیا سب ایک ہیں اسرائیل قادیانی اور مغربی ممالک ہر وقت ناموس رسالت قانون کو ختم کرنے میں لگے ہیں، چیف جسٹس نے حالیہ مبارک ثانی کیس فیصلے میں آئین کی غلط تشریح کی ہے آسیہ مسیح سے لیکر اب تک فیصلے بلا وجہ نہیں کئے جارہے ہیں ججز امریکہ و یورپ میں پناہ لینے کے لئے متنازعہ فیصلے دے رہے ہیں یاد رکھ لیں جب ہم نے عوام کو سپریم کورٹ کے باہر بلایا تو دیکھنا کیا ہوگا پہلے بھی ایک چیف جسٹس کے خلاف سپریم کورٹ میں احتجاج کرچکے ہیں، اب عوام کو بلایا تو وہ ختم نبوت کے لئے آئیں گے چیف جسٹس صاحب آپ کے پاس ابھی بھی وقت ہے فیصلہ واپس لے لیں میں کسی کو تشدد کا نہیں کہوں گا میں آئین و قانون کے اندر رہ کر جدوجہد کی دعوت دوں گا اگر کل گورنر پنجاب کے مسئلے پر کوئی نوجوان قدم اٹھا سکتا ہے تو آج بھی اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کبھی آئین کی ایسی تشریح کرتے ہیں کو آئین کے منافی جو مذہب اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔ ہم حضور کی ناموس کی چوکیداری کرنی ہے اس معاملے پر کوئی مسلمان سمجھوتہ نہیں کرسکتا چیف جسٹس سن لیں کہ ہم آپ کے اس فیصلے کو قبول نہیں کرتے ہیں اور اس فیصلے کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں وقت آئے گا کہ آپ کو بھاگنا پڑے گا یا امت سے معافی مانگنا ہوگی۔ مسلمان زندہ ہیں اپنے نبی اور ختم نبوت کے لیے جان دینے سعادت سمجھتے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے ممبر اسمبلی انجم عقیل خان نے کہاکہ آج جب انتہائی مہنگائی کے حالات ہیں تو ایسی سازش کا فیصلہ دینے کی ضرورت کیا تھی سمجھ سے بالاتر ہے کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی قوم کو تقسیم کرنے والے فیصلے کیوں دے رہے ہیں؟ اغیار کی خواہش ہے کہ مسلمانوں میں افراتفری پھیلائی جائے مسلم لیگ ن ختم نبوت کے معاملے پر علما کرام کی سوچ کے ساتھ ہے۔ ایک سازش کے تحت مسلمانوں کے درمیان افراتفری پیداکی جاتی ہے تاکہ ان کی قوت پارہ پارہ ہواس کی واضح مثال فلسطین ہے مسئلہ کشمیر بھی ہمارے سامنے ہے تمام مسلم دنیا خاموش ہے ۔میری جماعت اس بات پر متفق ہے کہ حضور کی عزت سے زیادہ معتبر کوئی چیز نہیں ہے ہرمسلمان تحفظ ختم نبوت کے لیے جان دینے کو تیار ہے۔ مولانا نذیر احمد فاروقی نے اپنے خطاب میں کہاکہ چیف جسٹس کے فیصلے کو تمام علماء و وکلا نے اسے مسترد کردیا ہے پارلیمان کی قائمہ کمیٹی میں سپریم کورٹ کا فیصلہ زیر بحث لایا گیا ہے چیف جسٹس صاحب آپ نے فیصلہ واپس نہ لیا تو اگلا چیف جسٹس اسے واپس لے گا اگر سپریم کورٹ نے فیصلہ واپس نہ لیا تو عوام پھر فیصلہ کریں گے۔ رہنماؤں نے اپنے خطابات میں کہاہے کہ قادیانیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کو مسترد کرتے ہیں اور اس فیصلے کے خلاف پورے ملک میں تحریک چلائیں گے اسلام آباد سے اس تحریک کا آغاز کررہے ہیں اس سلسلے میں 9 اگست کو آبپارہ سے سپریم کورٹ کی طرف مارچ ہوگا جس میں ہزاروں افراد شریک ہوں گے۔ چیف جسٹس اپنے اس غیر آئینی اور غیر شرعی فیصلے کو واپس لیں اگر انہوں نے واپس نہ لیا تو کوئی اور جج یہ فیصلہ واپس لے ورنہ عوام اس فیصلے کو واپس کروائیں گے۔ انہوں نے مزید کہاکہ قادیانیوں کو طویل جدوجہد کے بعد میں پارلیمنٹ نے غیر مسلم قرار دیا تھا۔ مگر قادیانیوں نے یہ فیصلہ ماننے سے انکار کر دیا۔ جس کے بعد ریاست نے فیصلہ کیاکہ قادیانی دستور اور مسلمانوں کے عقیدے کے مطابق مسلمان نہیں ہیں، اس لیے مسلمانوں کی علامتیں استعمال نہیں کر سکتے۔ وہ اسلام کا نام نہیں لیں گے، مسجد کے نام سے عبادت گاہ نہیں بنائیں گے، قرآن پاک کی اشاعت نہیں کریں گے۔ مگر آج سپریم کورٹ انہیں چار دیواری کے اندر شعائر اسلام استعمال کرنے کی اجازت دے کر آئین اور ہمارے دستور کی خلاف ورزی کررہی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ قادیانیوں کی تمام غیرشرعی اور غیر آئینی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی جائے تاکہ وہ چار دیواری کے اندر ہوں یا باہر ہوں۔ مختلف مکاتب فکر کے علماء کرام ومشائخ عظام، وکلاء کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ میں قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کا مبارک احمد ثانی قادیانی کیس کے فیصلے کو غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر شرعی قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیاہے کہ یہ فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے، قادیانی عبادت گاہوں کے باہر واضح طور پر غیر مسلم اقلیت عبادت گاہ کے بورڈ آویزاں کیے جائیں تاکہ ان کی شناخت واضح ہو سکے ۔ قادیانی کو دونوں گروپوں کو آئین و قانون اور امتناع قادیانیت ایکٹ کا پابند بنایا جائے، قادیانی مسلمانوں کی کوئی بھی دینی اصطلاحات اور شعائر اسلامی وغیرہ قانونا استعمال نہیں کر سکتے لہذا ان کی عبادت گاہوں سے شعائر اسلامی کو محفوظ کیا جائے ۔چیف جسٹس اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں ، دستور پاکستان کا آرٹیکل 188 سپریم کورٹ اپنے کسی فیصلے یا حکم نامے پر نظر ثانی کا اختیار دیتا ہے یہ اجتماع پاکستان کی تمام بار ایسوسی ایشنز خصوصاً سپریم کورٹ آف پاکستان کی بار ایسوسیشن کو خراج تحسین پیش کرتا ہے جنہوں نے چیف جسٹس قاضی فائز عیسی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے اس غیر قانونی غیر آئینی فیصلے کو مسترد کیا ہے، جن وزرا اور میڈیا پرسنز نے چیف جسٹس کے اس غیر آئینی غیر قانونی غیر شرعی فیصلے کے حق میں پریس کانفرنس کر کے قوم کو دھوکہ دینے کی کوشش کی ہے ان کے خلاف بھی قانونی کاروائی کی جائے۔ قادیانیوں کے غیر قانونی اجتماعات مثلاً نماز جمعہ نماز عیدین اور قربانی کے نام پر جانوروں کا ذبح کرنے جیسے جرم کے ارتکاب پر مقدمات درج کر کے انہیں گرفتار کیا جائے اور قرار واقعی سزادی جائے۔



0/Post a Comment/Comments