دستور جمعیۃ طلباء اسلام پاکستان

 

دستور جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان

دفعہ نمبر      1

الف)               طلباء کی اس تنظیم کانام جمعیۃ طلباء اسلام پاکستان ہوگا ۔

ب)      جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کاپرچم سفیدرنگ کاجس کے درمیان میں سیاہ رنگ سے  للہ الامرلکھاہوگا۔

ج)       ”مونوگرام“ کرہ ارض کے سیاہ نقشے پر سفید رنگ کاپرچم جس پر ”للہ الامر“ تحریر ہوگا۔

دفعہ نمبر 2         نصب العین

جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کانصب العین رضائےالٰہی کے حصول کیلئے قرآن وسنت کے احکامات کے مطابق علماء حق کی قیادت میں انفرادی اور اجتماعی زندگی کی تعمیر کرنا۔

دفعہ نمبر3         اغراض ومقاصد

     1.          اسلام کے صحیح عقائدو نظریات کے تبلیغ واشاعت کرنا۔

     2.          عقیدہ ختم نبوتؐ کاتحفظ کرنا۔

     3.          صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کومعیار  حق وصداقت سمجھنا ۔

     4.          ناموس رسالت صلی اللہ علیہ وسلم وصحابہؓ کاتحفظ کرنااور ان کی عظیم دینی و ملی خدمات وسوانح حیات و صحیح تاریخ سے طلباء کو آگاہ کرنا۔

     5.          دینی و فنی طلباءکےدرمیان فرنگی سامراج کی پیداکردہ تفریق کو ختم کرنا۔

     6.          اسلامی نظام تعلیم کے نفاذکیلئے جدوجہد کرنا۔

     7.          طلباء میں جہادکا جزبہ پیدا کرنااور انہیں اسلامی نظریات اورملکی دفاع کے ساتھ ملی اتحاد کیلئے تیار کرنا۔

     8.           طلباء کی اخلاقی تربیت،اورفکری اصلاح کیلئے کوشش کرنااورحقیقی اسلامی معاشرہ کے قیام کیلئے راہ ہموار کرنا۔

     9.          طلباء کےجائز تعلیمی مسائل حل کرنے کیلئے جدوجہد کرنا نیزغریب طلباء کی اعانت کرنا۔

  10.          اسلام کے خلاف مستشرقین کے گمراہ کن پروپیگنڈے ،الحاد،ارتداد ،بےدینی اور تحریف فی الدین کی تحاریک اور مخالف دین ازموں کاسدباب کرنا۔

دفعہ نمبر 4

”جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان میں شمولیت کے دودرجے ہوں گے۔“

١)         معاونت                         ٢)        رکنیت

شرائط معاونت

ہرمسلمان طالب علم جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کاباقاعدہ معاون بن سکتاہے۔

(مسلمان کی تعریف یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کی وحدانیت،حضرت محمدﷺ کی رسالت ختم نبوت ،معجزات،قرآن مجید واحادیث شریف اور تمام ضروریات دین کی تصديق کرتاہو) حضرت محمدﷺ کواس طرح خاتم النبیین مانتاہوکہ آنحضرت محمدﷺ کے بعد کسی شخص کوظلی،بروزی تبعی یامستقل کسی بھی قسم کی نبوت نہیں مل سکتی ۔اور کسی بھی مفہوم وتشریح کےساتھ مدعی نبوت دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ ہروہ نوجوان جس کی عمر٢١سال زائدنہ ہواوروہ کسی سطح کے تعلیمی ادارے کاطالب علم نہ ہو لیکن وہ جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کے نصب العین واغراض ومقاصد سے مکمل اتفاق اور دستور کی پابندی کاعہدکرتاہو۔جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کامعاون بن سکتا ہے بشرطیکہ وہ سرکاری ملازم اور کسی بھی سماجی وسیاسی تنظیم کارکن نہ ہو۔

شرائط رکنیت

ہرشخص جمعیۃ طلباءاسلام کارکن بن سکتا ہے

     1.          بشرطیکہ وہ مسلمان ہو۔

     2.          باقاعدہ کسی تعلیمی ادارے کاطالب علم ہو۔

     3.          جمعیۃ طلباءاسلام کےاغراض ومقاصد سے متفق ہو۔

     4.          دستور کی پابندی کاعہد کرتاہو۔

     5.          کسی دوسری تنظیم کارکن نہ ہو۔

     6.          سرکاری ملازم نہ ہو۔

     7.          کم ازکم دوسال تک معاون رہاہو۔

     8.          منتخب نصاب کامطالعہ کرچکاہو۔

     9.          ارکان اسلام کی پابندی کرتاہو۔

  10.          کبائرسے اجتناب کاعہدکرے۔         (تلک عشرۃکاملہ)

دفعہ نمبر 5         رکنیت کے لیے طریقہ کار

مقامی صدرکسی بھی معاون کودوسال کی مدت معاونت پوری کرنےپر رکنیت کارڈجاری کرےگااوراس کی اطلاع ایک ماہ کے اندراندربالائی تنظیموں کے توسط سے مرکزی صدرکودےگا۔

دفعہ نمبر 6

رکنیت سے خارج کرنے کی صورت میں جمعیۃ کے کسی رکن کااخراج حسب ذیل صورت میں ہوسکے گا۔

     1.          وہ اپنے عہدہ، معاونت، رکنیت سے قولاًوفعلاًانحراف کرے۔

     2.           تنظیم میں انتشار و افتراق کاسبب بنے۔جمعیۃطلباءاسلام کےاغراض ومقاصد اوررہنمااصولوں سے انکارکرے۔

     3.           جمعیۃ کوکسی طریقے سے نقصان پہنچا نے کاسبب بنے۔ان تمام صورتوں میں متعلقہ تنظیم کاصدراپنی عاملہ کے مشورہ سے معاون /رکن کومعطل کرسکتاہے۔اس کے بعد ہرسطح کی تنظیم اپنی بالائی سطح کی تنظیم کورپوٹ کرےگی۔ معاونت یارکنیت سے اخراج کاحق صرف مرکزی تنظیم کوحاصل ہوگا۔جب کہ معطل شدہ معاون /رکن کو ٦٠دن کےاندراپنی صفائی کاموقع فراہم کیاجائےگا۔

     4.          تعلیمی سلسلہ منقطع ہونے کے ایک سال بعد رکنیت سے خارج ہوجائے گا۔

دفعہ نمبر 7          جمعیۃ طلباءاسلام سے استعفیٰ کاطریقہ کار

معاون یارکن اگرجمعیۃ طلباءاسلام سے مستعفی ہوناچاہے تووہ اپنااستعفیٰ تحریری طورپرمقامی صدرکوپیش کرےگا۔مقامی صدرعاملہ کےمشورے سے مکمل کیفیت لکھ کراستعفیٰ بالائی تنظیم کوبھیجے گا۔جبکہ مرکزی صدرکواپنی عاملہ کےمشورے سے استعفیٰ منظور کرنے یانہ کرنے کااختیارہوگا۔

دفعہ نمبر 8          تنظیم

جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کی ایک مرکزی تنظیم ہوگی جس کے تحت  صوبائی تنظیمیں ہوں گی۔صوبائی تنظیم کےتحت درج ذیل تنظیمیں ہوں گی۔

     1.          ضلعی جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان۔

     2.          مقامی جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان۔

دفعہ نمبر9         

جمعیۃ طلباءاسلام کےعہدیداران حسب ذیل ہوں گے۔

سرپرست           ١

صدر                 ١                                    نائب صدر           ٢

ناظم عمومی            ١                                   ناظم                  ٢

ناظم اطلاعات       ١                                   ناظم مالیات          ١

اس کے علاوه ماتحت تنظیموں کیلئے نائب صدراورناظم کاعہدہ لازمی نہیں ہوگا۔

نوٹ:    ہرسطح کےناظم دفتر کےتعین کے متعلق مجلس عاملہ طے کرے گی۔جس کاباقاعدہ رکن عاملہ ہوناضروری نہیں۔

دفعہ نمبر10        تعدادمجالس

جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کی تین مجالس ہوں گی۔

١)         مجلس عمومی                      ٢)        مجلس شوریٰ                     ٣)        مجلس عاملہ

دفعہ نمبر 11       مجلس عمومی کی تشکیل ،فرائض واختیارات

الف)   تشکیل

     1.          جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کے تمام اراکین ومعاونین اپنی اپنی مقامی جمعیۃ کی مجلس عمومی کےنمائندےہوں گے۔

     2.          جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کی مقامی مجلس عمومی کے ہردس اراکين ومعاونین پر ایک نمائندہ ضلع کیلئے، ضلع کے مجلس عمومی کے ہردس اراکين ومعاونین پرایک نمائندہ صوبے کیلئے، صوبائی مجلس عمومی کے ہرتین اراکين ومعاونین پر ایک نمائندہ مرکزی مجلس عمومی کیلئے منتخب ہوگا۔

ب)     فرائض واختیارات

     1.          ہرسطح کی مجلس عمومی جمعیۃ کی سب سےبڑی طاقت ہوگی۔

     2.          ہرسطح کی مجلس عمومی کے سامنے تمام عہدیدار جوابدہ ہوں گے۔

     3.          ہرمجلس عمومی کے فیصلے سب پرحاوی ہوں گے۔

     4.          مرکزی مجلس عمومی ،اغراض ومقاصد کی انجام دہی کیلئے طریقہ کار متعین کرے گی اوردستور کی وضاحت کرنے اوران پرحاضرارکان کی دوتہائی اکثریت سے ترمیم وتوثیق کرنے کی مجاز ہوگا۔

     5.          ہرسطح کی مجلس عمومی کے فیصلے کثرت رائے سے ہوں گے۔

     6.          ہرسطح کی مجلس عمومی اپنی سطح کی جمعیۃ کےعہدیداروں کا انتخاب بالائی سطح کی سرپرستی کرنے والی تنظیم کی نگرانی میں کرےگا۔

     7.          صدر جب ضروری سمجھے مجلس عمومی کا اجلاس طلب کرسکتا ہے۔لیکن مرکزی اور صوبائی مجلس عمومی کااجلاس سال میں ایک مرتبہ ،ضلعی مجلس عمومی کااجلاس چار ماہ میں ایک مرتبہ  اور مقامی مجلس عمومی کا اجلاس ہر دو ماہ میں ایک مرتبہ بلاناضروری ہے۔

     8.          اگرکسی سطح کی مجلس عمومی کے ایک تہائی ارکان اس مجلس عمومی کااجلاس طلب کرنے کاتحریری مطالبہ کریں تواس سطح کے صدر کیلئے مجلس عمومی کا اجلاس طلب کرناضروری ہوگا۔کسی رکن عمومی کوبامر مجبوری تبدیل کرناہوتوصدراپنی عاملہ کے مشورہ سے تبدیل کرسکتاہے۔

دفعہ نمبر 12       مجلس شوریٰ کی تشکیل، فرائض واختیارات

الف)    تشکیل

     1.          مرکزی مجلس شوریٰ کے اراکین کی تعدادبشمول عاملہ 36ہوگی۔جس میں  صوبائی صدور ونظماء عمومی شامل ہونگے۔

     2.          مرکزکے علاوہ ہر سطح کی مجلس شوریٰ کے ارکان کی تعداد 21ہوگا۔

     3.          ہرسطح کی مجلس شوریٰ کے ایک تہائی ارکان کی نامزدگی اس سطح کے سرپرست کی صوابدید ہوگی۔

     4.          مجلس شوریٰ کی مدت مجلس عاملہ کی مدت ہوگی۔البتہ مرکزی مجلس شوریٰ نئے انتخابات تک برقرار رہے گی۔

     5.          مجلس عاملہ اسی سطح کی مجلس شوریٰ کے سامنے جواب دہ ہوگا۔

     6.          مجلس شوریٰ میزانیہ(بجٹ ) کی منظوری دے گی۔

     7.          نصاب رکن ونصاب معاون کی تخصیص مرکزی مجلس شوریٰ کرے گی۔

     8.          مجلس شوریٰ کے ارکان کیلئے ضروری ہے کہ وہ باقاعدہ مجلس شوریٰ کے اجلاسوں میں شریک ہوں گے اگرکوئی رکن بھی مجلس شوریٰ کے مسلسل دواجلاسوں میں شریک نہیں ہوگاتوصدراس کوعذر پیش کرنے کاموقع فراہم کرے گا۔معقول عذرپیش نہ کرنے اورتیسری باراجلاس میں عدم شرکت کی صورت میں اس کی رکنیت خودبخود ختم ہوجائیگی اوراگروہ عہدیداربھی ہوگاتواس کاعہدہ بھی ختم ہوجائیگا۔

     9.          مجلس شوریٰ کااجلاس صدرجب چاہے بلاسکے گا۔

دفعہ نمبر 13       مجلس عاملہ کی تشکیل ، فرائض واختیارات

الف)   تشکیل

     1.          ہرسطح کی جمعیۃ کے عہدیدار اسی سطح کی جمعیۃ کی مجلس عاملہ کے نمائندے ہوں گے۔

ب)     فرائض واختیارات

     1.          جمعیۃ طلباءاسلام کی پالیسی اور پروگرام کی نگرانی کرنا۔

     2.          ہرزیریں مجلس عاملہ،بالائی مجلس عاملہ کے فیصلوں اور ہدایت کو عملی جامہ پہنانے کی پابندہوگی۔

     3.          نصاب رکن اور نصاب معاون کے تقاضے پورے کرنے کیلئے جواب طلبی کرسکتی ہے۔

     4.          مرکزی مجلس عاملہ کااجلاس کم از کم تین ماہ میں ایک مرتبہ ،صوبائی مجلس عاملہ کااجلاس کم ازکم دوماہ میں ایک مرتبہ،ضلعی مجلس عاملہ کااجلاس کم ازکم ایک ماہ میں ایک مرتبہ اور مقامی مجلس عاملہ کااجلاس پندرہ دن میں ایک مرتبہ بلانا ضروری ہے۔

     5.          مجلس عاملہ کاکوئی رکن مجلس عاملہ کے مسلسل تین اجلاسوں میں شریک نہیں ہوگا توصدراس سے جواب طلبی کرےگا۔معقول عذرپیش نہ کرنے پراس کا عہدہ ختم ہوجائیگا۔

دفعہ نمبر  14       مجالس کےاجلاس کیلئے کورم

برائے اجلاس عمومی 2/3 ،برا ئےاجلاس شوریٰ 1/2 اور برائےاجلاس عاملہ1/2

نوٹ:    مذکورہ بالائی مجالس کے اجلاس کاکورم پورانہ ہونے کی وجہ سے ملتوی کردہ اجلاس کے بعد طلب کردہ اجلاس میں کورم کی شرط نہ ہوگی ۔لیکن دوبارہ طلب کردہ اجلاس اتنے عرصے کے بعد ہوکہ ارکین کودوبارہ دعوت نامے پہنچ سکیں۔تمام طلب کردہ اجلاسوں کاکورم اجلاس شروع ہونے پردیکھا جائےگا،بعد میں کورم ٹوٹنے کااطلاق نہیں ہوگا۔

دفعہ نمبر15       عہدہ سے استعفیٰ کاطریقہ کار

     1.          کسی بھی سطح کا عہدیدار اگر اپنے عہدےسے مستعفی ہوناچاہے تووہ متعلقہ صدرکواپنااستعفیٰ پیش کرےگا ،صدراپنی عاملہ کے مشورےسے استعفیٰ قبول کرنے یانہ کرنے کامجازہوگا۔استعفیٰ منظور کرنے کی صورت میں مستعفی عہدیدار کی جگہ قائم مقام عہدیدار اس سطح کاصدرنامزد کرےگاجب کہ اس خالی عہدے کیلئے باقاعدہ انتخاب اسی سطح کی مجلس عمومی کے آئندہ ہونےوالے اجلاس میں گا۔

     2.          ہرسطح کاصدر اپنے عہدےسےاستعفیٰ بالائی سطح کی تنظیم کوبھیجے گا۔ جبکہ صدرکواپنی عاملہ کے مشورے سے منظور کرنے کایانہ کرنے کااختیارہوگا۔

     3.          مرکزی صدر اگراپنے عہدےسے مستعفی ہوناچاہےتو وہ اپنااستعفی مرکزی مجلس شوریٰ کوپیش کرےگا،جس کی منظوری کااختیارمرکزی مجلس شوریٰ کوہوگا۔

دفعہ نمبر16       مدت وطریقہ انتخاب

     1.          مرکزاورصوبہ کے انتخاب کی مدت تین سال جبکہ ضلع اورمقامی سطح کے انتخابات ایک ایک سال کیلئے ہوں گے۔

     2.          ہرسطح کے انتخابات تین سالہ معاونت سازی کے اعتبار سے ہوں گے،البتہ ضلعی اورمقامی تنظیم کے سالانہ انتخابات میں درمیانی مدت میں کی گئی معاونت سازی کوبھی شامل کیاجائے گا۔

     3.          معاونت سازی کاکام کنویننگ باڈی کی ذمہ داری ہوگی۔جس کوزیادہ سے زیادہ چھ ماہ کی مدت میں مکمل کرناہوگا۔

     4.          مرکزکے علاوہ کسی بھی سطح پرکام نہ ہونے کی صورت میں بالائی سطح کی تنظیم کنویننگ باڈی تشکیل دے گی۔

     5.          مرکزی سطح پرکام نہ ہونے کی صورت میں مرکزی مجلس شوریٰ مرکزی صدریااس کے قائم مقام کے مشورے سے مرکزی کابینہ توڑکر کنویننگ باڈی تشکیل دے سکتی ہے۔

     6.          ہرسطح کی مجلس عمومی کےاراکین کاانتخابی اجلاس بالائی کنویننگ باڈی تنظیم کےزیر نگرانی ہوگا جس میں صدراور جنرل سیکرٹری کیلئے انتخاب عمل میں لایاجائے گا۔

     7.          ہر سطح کے صدر کے انتخابی نتائج کے اعلان تک سابقہ عہدیدار برقرار سمجھیں جائیں گے، مجلس عمومی کے انتخابی اجلاس میں غیرحاضر ممبر و عہدیدار منتخب کیاجاسکتاہے۔

     8.          ہر سطح کے صدر اور جنرل سیکرٹری کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعہ ہوگا جبکہ باقی عہدیدارں کاچناؤصدر اور جنرل سیکرٹری باہمی مشاورت سے کریں گے۔

دفعہ نمبر17       سرپرست کےفرائض اختیارات

     1.          جمعیۃ علماء اسلام کی ہر سطح کی عاملہ اس سطح کی جمعیۃ طلباءاسلام کیلئے ایک سرپرست مقرر کرےگی۔

     2.          ہر سطح کاسرپرست اس سطح کا مکمل نگران ہوگا اور کسی قسم کی شرعی،تنظیمی،مالیاتی بے قاعدگی پراس سطح کے عہدیداروں کے خلاف کاروائی اپنی مجلس عاملہ کی مشاورت سے کرسکتاہے جبکہ متاثرہ فریق کوبالائی جماعت سے اپیل کا حق ہوگا۔

     3.          جمعیۃ طلباءاسلام کے ہر سطح کے صدر اور ناظم عمومی کے انتخاب سے قبل سرپرست پانچ ساتھیوں کے نام اسی سطح کے کنوینیئرسے مشورے کےبعددےگا۔ انہی پانچ ساتھیوں میں سے جمعیۃ طلباءاسلام کی مجلس عمومی انتخاب کرے گی۔

دفعہ نمبر 18        صدرکےفرائض و اختیارات

     1.          جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کاصدر پوری تنظیم کاسربراہ اور ذمہ دارہوگا۔

     2.          مجلس عمومی، مجلس شوریٰ اور مجلس عاملہ کے اجلاس کی صدارت کرے گاجبکہ صدر کی غیر حاضری میں نائب صدر یہ فرائض انجام دیں گے۔صدریانائب صدرکی غیرموجودگی کی صورت میں(جبکہ اجلاس باضابطہ طورپرطلب کیاگیاہو) مجلس کے حاضرارکان میں سے کسی کواجلاس کی صدارت کیلئے منتخب کیاجاسکتاہے،مگر بعد میں فیصلوں کی توثیق صدرسے کراناہوگی۔

     3.          صدر کے استعفیٰ یاکسی اوروجہ سے عہدہ صدارت خالی ہوجائے  تونائب صدرتاانتخاب،قائم مقام صدرشمارہوگاجبکہ نئے صدرکاانتخاب(60) دن کے اندر کراناضروری ہوگا۔

     4.          صدراپنی مجلس عاملہ کے مشورے سے کام کرے گااورفیصلے کثرت رائے کی بنیاد پرہوں گے۔

     5.          مجلس شوریٰ کے اراکین کی نامزدگی اور اہم امور میں شوریٰ کے اجلاس میں غیرممبرماہرین وشخصیات کو دعوت دینا۔

     6.          جو عہدیدار اپنی ذمہ داریوں کونہ نبھاتا ہو اس کواپنی عاملہ کے مشورے سے معزول کرنا۔

     7.          صوبائی صدراپنی عاملہ کے مشورے سے کسی بھی بڑے تعلیمی ادارے کو انتظامی طورپرضلع کادرجہ دے سکتاہے،مگر مجلس عمومی کی تشکیل میں وہ تعلیمی ادارہ متعلقہ ضلع کایونٹ تصورہوگا۔

دفعہ نمبر19       نائب صدرکےاختیارات

     1.          صدرکی جانب سے سپردشدہ امورکوانجام دینا۔

     2.          صدرکی عدم موجودگی میں ان کا قائم مقام ہونا۔

دفعہ نمبر20       ناظم عمومی کےفرائض واختیارات

     1.          طے شدہ اورصدرکےجانب سے سپردکردہ امورکوانجام دینااورماتحت شاخوں کوان سے آگاہ کرنا۔

     2.          تنظیم اوردفترکےتمام کاغذات اوراثاثوں کی حفاظت کرنا۔

     3.          مجالس کےاجلاس کیلئے صدرکی ہدایت کے مطابق پیش نامہ(ایجنڈا)اورہدایت نامہ  (سرکلر)جاری کرنا۔

     4.          ماتحت مجالس کی نگرانی کرنااور اس سے صدرکوآگاہ کرنا۔

     5.          نظماءمیں کام کی تقسيم اور مختلف شعبہ جات کی نگرانی کرنا۔

دفعہ نمبر21       ناظم کےفرائض واختیارات

     1.          سپرد شدہ امور کی انجام دہی کرنا۔

     2.          ناظم عمومی کی عدم موجود گی میں اس کے فرائض انجام دینا۔

دفعہ نمبر22       ناظم مالیاتی کےفرائض واختیارات

     1.          بیت المال کی حفاظت کرنا۔

     2.          آمدنی اوراخراجات کاتفصیلی حساب رکھنا۔

     3.          شعبہ مالیات کےاستحکام کیلئے تجاویز مرتب کرکے مجلس عاملہ میں پیش کرنا۔

دفعہ نمبر23       ناظم اطلاعات ونشریات کے فرائض واختیارات

     1.          تنظیمی احکامات،ہدایات وخبروں کی وسیع پیمانے پر نشرواشاعت کرنا۔

     2.          ملکی جرائدکو ہم نوابناکرتنظیم کے مقاصد میں ان کی حمایت حاصل کرنا۔

     3.          مرکزی ناظم اطلاعات مرکزی صدرکے احکامات کے مطابق رسیدبکس،لیٹرپیڈ،دستوراور دیگر ضروری لٹریچرکی طباعت کااہتمام کرے گا۔

دفعہ نمبر24       مالیاتی نظام

ہر سطح کی تنظیم کیلئے ایک بیت المال ہوگا۔

الف)   ذرائع آمدنی

جمعیۃ کے معاونین واراکین و عہدیدار حسب ذیل شرح سے چندہ دیں گے۔

ابتدائی معاون                              کم ازکم               10روپے

ابتدائی رکن                                 کم ازکم                20روپے

مقامی عہدیدار                               کم ازکم                25روپے

ضلعی عہدیدار                                کم ازکم                 30روپے

صوبائی عہدیدار                                کم ازکم                50روپے

مرکزی عہدیدار                            کم ازکم                 100روپے

رکن صوبائی مجلس عمومی                     کم ازکم                50روپے

رکن مرکزی مجلس عمومی                   کم ازکم                 100روپے

     1.          ہر سطح کی شوریٰ کاممبر اس سطح کے عہدیدار کے برابرچندہ دے گا۔ بالائی سطح کی مجلس کے اعتبار سے اسی سطح کی بالائی تنظیم کو چندہ دے گا۔

     2.          مطبوعات،اسٹیکر اور جمعیۃ کی دیگر اشیاء کی فروخت سے حاصل شدہ رقم۔

     3.          عطیات اور ہنگامی سطح کے چندے۔

     4.          ماتحت تنظیمیں اپنے بیت المال کی آمدنی کا1/3 حصہ بالائی تنظیموں کواداکریں گی۔

ب)     اخراجات ومصارف

     1.          ہرسطح کی تنظیم کواپنے بیت المال سے اپنے نصب العین وپروگرام کی تکمیل اور نظم کے قیام پرخرچ کااختیارہوگا۔

     2.          کسی سطح کا کوئی عہدیدار ماتحت تنظیم کے حلقہ میں تنظیمی دورہ کرےتو اخراجات تنظیم کے اسی بیت المال سے اداکئے جائیں گے۔

ج)      اختیارات ومصارف

ہردرجہ کےصدراورناظم عمومی اپنی عاملہ کےمشورےسے تنظیمی اخراجات کرسکیں گے۔

دفعہ نمبر25

ہر سطح کی تنظیم کےپاس حسابات کے اندراج اوردیگر ریکارڈکیلئے درج ذیل رجسٹروں اورفائلوں کاہوناضروری ہے۔

١)         رجسٹرآمدوخرچ                                       ٢)        رجسٹر اندراج ممبران

٣)        رجسٹر اندراج ماہانہ چندہ                               ٤)        رجسٹر اندراج خط وکتابت

٥)        رجسٹر کارروائی مجالس                                 ٦)        فائل برائےنقول خط وکتابت

٧)        رجسٹر برائےتراشہ اخبارات                         ٨)        رجسٹر برائےاندراج اثاثہ تنظیم

٩)        جاری کردہ اخباری بیانات کاریکارڈ                    ١٠)       فائل برائے رسیدات اخراجات

١١)       رجسٹر معائنہ مہمانان گرامی

دفعہ نمبر26       حلف نامہ جمعۃ طلباءاسلام پاکستان

حلف نامہ تمام معاونین،ارکان،نمائندہ برائے مجلس شوریٰ اور عاملہ کیلئے پُرکرکے اس پر دسخط کرنالازمی ہوں گے۔ 

حلف نامہ

میں___________________ولد___________________بحیثیت _______________ حلفیہ اقرارکرتاہوں کہ

    ×          میں جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کے نصب العین،واغراض ومقاصدرہنمااصولوں سے پورے طورپرمتفق ہوں۔

    ×          میں وعدہ کرتاہوں کہ جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کی طرف سے عائدشدہ ذمہ داریوں کوجمعیۃ کےدستورکے مطابق پوری دیانتداری سے انجام دوں گا۔

    ×          میں وعدہ کرتاہوں کہ جمعیۃ طلباءاسلام پاکستان کےپروگرام اور پالیسیوں کاخلوص دل سےوفادار رہوں گا۔

    ×          میری زندگی کااولین مقصدرضاالٰہی کےحصول کیلئے دین اسلام کوزندگی کے ہرشعبے میں اپنانااوردوسروں کواس پر چلنے کی ترغیب دینا ہوگا۔

اللہ تعالٰی مجھے اخلاص واستقامت کےساتھ علماء حق کی قیادت میں دین اسلام کی خدمت اورکبائرسےاجتناب توفیق عطافرمائے۔

 

دستخط     ___________                                                                 دستخط صدر            ___________

عہدہ     ___________     تصدیق کنندہ        ___________                 تاریخ            ___________

خطوکتابت کاپتہ             ______________________________________________________


پی ڈی ایف میں ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں دبائیں

0/Post a Comment/Comments