جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان میں ملک میں سیاسی استحکام ہے، نہ معاشی، ملک میں آئین محفوظ ہے، نہ ادارے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دنیا ہمارے ساتھ کاروبار کرنے کو تیار نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملک عدم استحکام اور کمزوری کی طرف جا رہاہے، جدید ٹیکنالوجی میں بزنس کیمونٹی کی دلچسپی پر خوشی ہے، آئی ٹی کے شعبے سے ریوینیو بڑھایا جاسکتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ دنیا ہمارے ساتھ کاروبار کرنے کے لئے آمادہ نہیں، ہماری معیشت بھی ٹھیک نہیں، آئین پر عمل نہ کرنے سے ملک کا ہر ادارہ کمزور ہو رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں ملک میں سیاسی استحکام ہے، نہ معاشی، ملک میں آئین محفوظ ہے، نہ ادارے، آئین پر عملدرآمد نہ ہونے سے مشکلات میں اضافہ ہوگا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی میں بزنس کیمونٹی کی دلچسپی پر خوشی ہے، آئی ٹی کے شعبے سے ریونیو کو بڑھایا جاسکتا ہے۔
کراچی (اسٹاف رپورٹر) جمعیۃ علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہے۔ دنیا ہمارے ساتھ کاروبار کیلیے آمادہ نہیں۔ دوست ممالک کو پاکستانی معیشت پر تشویش ہے وہ پریشان ہیں پاکستان کو کیسے بچائیں؟ نہ ہمارا آئین پارلیمنٹ اور ادارے محفوظ ہیں نہ قانون ہر ادارہ دوسرے ادارے میں مداخلت کررہاہے سب اپنے استحکام کیلئے ہاتھ پاؤں ماررہے ہیں ، ادارے اپنے دائرے میں کام کریں ملک کے مسائل کا حل ہے کہ ہم آئین پر عمل کریں شفاف انتخابات ہوں۔ وہ اتوار کو کراچی میں بزنس کمیونٹی سے خطاب کررہے تھے۔ اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری ، علامہ راشد محمود سومرو ، ذیشان فتانی ودیگر نے بھی خطاب کیا۔ جےیوآئی سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ خوشی ہے کہ جدید ٹیکنالوجی میں بزنس کمیونٹی کی دلچسپی ہے۔بزنس کمیونٹی کا ہدف ہے کہ ملک کی ایکسپورٹ میں اضافہ کیا جائے۔ امن و امان اور مضبوط معیشت ملکی ترقی کی بنیاد ہے۔ انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ معیشت خوشحالی کا ماحول فراہم کرتا ہے۔ بدقسمتی ہے ہم خوشحالی سے دور ہورہے ہیں۔ پرامن شہری خود کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں.کہیں مسلح گروہ ہیں کہیں اسٹریٹ کرائم ہیں.ملک میں بے چینی کی کیفیت ہے.مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پاکستان میں سیاسی استحکام نہیں ہے۔دنیا ہمارے ساتھ کاروبار کیلیے آمادہ نہیں۔ دوست ممالک کو پاکستانی معیشت پر تشویش ہے وہ پریشان ہیں پاکستان کو کیسے بچائیں۔ نہ ہمارا آئین پارلیمنٹ اور ادارے محفوظ ہیں نہ قانون ہر ادارہ دوسرے ادارے میں مداخلت کررہاہے۔ سب اپنے استحکام کیلئے ہاتھ پاوں مار رہے ہیں۔ ادارے اپنے دائرے میں کام کریں اور طاقتور بنیں۔ ہم پارلیمان عدالت اور فوج کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں۔ ایک ایک ادارہ کمزور ہورہاہے کیوں کہ ہم آئین پر عمل نہیں کررہے۔ آئین ہی عمرانی معاہدہ ہے جس نے ملک کو جوڑ رکھا ہے.آئین پر عمل نہ ہوا تو عدم استحکام جاری رہےگا۔ وقت کے حساب سے تبدیلیاں ہوتی ہیں لیکن ان میں سیاسی اور ذاتی مفاد نظر نہیں آنا چاہیے۔ ہم ملک اور قوم کی ضرورت پر توجہ رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی ذمےداری ہے مجرم کو پکڑے۔ جب ریاست ذمےداری ادا نہیں کرتی تو واقعات جنم لیتے ہیں۔قانون پر عمل نہ ہو تو لوگ ازخود فیصلہ کرنے لگتے ہیں۔ انتخابات میں دھاندلی ہوئی یہ اسٹیبلشمنٹ کی اسمبلی ہے۔ منصفانہ الیکشن ہونا چاہیئں۔ بلوچستان میں عوام کے نمائندے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب معاملات عوام کے ہاتھ میں ہونگے تو خرابیاں ہی پیدا ہوگی۔جو جاے چاہے گو ویسی سزا دے گا۔ ہم آئین کی بالا دستی چاہتے ہیں۔ وقت کے ساتھ تبدیلیاں آتی ہیں آپ بھی لائیں لیکن اچھے طریقے سے۔اپنے مفادات کے لئے نہیں۔ ہم نوجوان کے مسائل سے آگاہ ہیں۔ ملک و قوم کی ضرورت کو سمجھے اور اسکے لئے کام کریں۔ مسئلے کا مستقل حل یہی ہے کہ الیکشن شفاف ہوں، انہوں نے کہا کہ میرے سامنے ایک مسودہ موجود ہے جسے دیکھ کر کہتا ہوں یہ غلط ہے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اگر عدلیہ کو خراب کیا گیا، عوامی بنیادی حقوق کو سلب کرنے کی کوشش کی گئی تو یہ ملک کے لیے ٹھیک نہیں ہوگا۔
میڈیا سیل جے یوآئی سندھ
ایک تبصرہ شائع کریں