قائد سندھ حضرت علامہ راشد محمود سومرو تعارف، حیات و خدمات


قائد سندھ حضرت علامہ راشد محمود سومرو

تعارف، حیات و خدمات

مولانا چوہان سلیم اللہ سندھی

چیف ایڈیٹر آزاد صحافت حیدرآباد 

سرزمین سندھ اپنی ظاہری و باطنی خوبیوں سے ہر دور میں مالا مال رہی ہے۔ سرزمین سندھ میں بے شمار علماء، صلحاء، فقہا اور محدثین کرام پیدا ہوئے ہیں۔ اسی وجہ سے سندھ کو باب الاسلام کہا جاتا ہے۔ علماء سندھ نے اپنی علمی صلاحیت وکمالات کی وجہ سے سندھ کا نام روشن کیا ہوا ہے، جن کا فیض سرزمین کو سیراب کیا ہی ہے، البتہ علماء سندھ کا فیض سندھ سے باہر کئی ممالک میں علماء سندھ کا فیض ہے۔ علماء سندھ کی سوانح عمری و تصنیفی خدمات پر بندہ کی ایک کتاب بنام ''سندھ جا سپوت'' سندھی زبان میں شایع ہوچکی ہے، جس میں سندھ کے علماء کی تعلیمی، تبلیغی، تصنیفی اور سماجی خدمات پر روشنی ڈالی ہے۔ یہ کتاب چونکہ سندھی زبان میں ہے، اس لئے افادہ عام خاطر چیدہ چیدہ شخصیات کے تعارفی خاکوں کا اردو ترجمہ کرکے قارئین کی خدمت میں پیش کرتا رہوں گا۔ اس کی شروعات قائد سندھ حضرت علامہ راشد محمود سومرو سے کرنا چاہتا ہوں، جنہوں نے اپنے عظیم والد شہید اسلام، شہید مسجد، حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود رحمہ اللہ کے مشن کو آب و تاب سے جاری رکھنے کی قسم کھائی ہے، آپ بلا مبالغہ ہر میدان کے راہی ہیں۔ تقریر کا میدان ہو یا تحریر کا میدان ہو، سماجی خدمات ہوں یا سیاسی محاذ، مطلب یہ کہ آپ ہر میدان میں سیادت و قیادت کرتے نظر آتے ہیں، رب کریم سے دعا ہے کہ آپ کو اللہ رب العزت ہر نظربد سے حفاظت فرمائے۔ یہاں حضرت کا سوانحی خاکہ قارئین خدمت میں پیش کیا جا رہا ہے۔

نام و نسب: حضرت مولانا راشد محمود بن حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود ؒ بن استاذ العلماء حضرت مولانا علی محمد حقانی ؒ سومرو

آپ لاڑکانہ شہر میں 19 جون 1984ء میں پیدا ہوئے، اتفاقاً رمضان المبارک کی بھی 19 تاریخ تھی۔ آپ چونکہ ایک علمی و روحانی گھرانے میں پیدا ہوئےہیں، اس لئے انھوں نے تعلیم کی شروعات بھی گھر سے ہی اپنے جد امجد استاذ العلماء حضرت مولانا علی محمد حقانی ؒ کے ہاں قرآن پاک اور فارسی کے ابتدائی کتب پڑھے، مزید حصول علم کے لئے پاکستان کی عظیم اور مرکزی اداروں کا رخ کیا۔ جہاں آپ نے درس نظامی کا مکمل کورس پڑھ کر 2007ء میں کراچی کی مشہور دینی درسگاہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کراچی سے سند فراغت حاصل کرکے باضابطہ عالم دین بن گئے۔

آپ کو اکابرین امت سے بھی اعزازی طور پر سند الاجازت الحدیث مل چکی ہے۔ اس میں سر فہرست قائد جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمٰن دامت برکاتہم، استاذ العلماء حضرت مولانا مرغوب الرحمٰن ؒ مہتمم دارالعلوم دیوبند انڈیا، جامع المعقول والمنقول استاذ العلماء حضرت مولانا عبدالغفور قاسمیؒ، حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی دامت برکاتہم، استاذ العلماء حضرت مولانا عبد الحمید ساؤتھ افریقہ۔

بیعت: حضرت علامہ راشد محمود سومرو صاحب نے ظاہری علوم سے فراغت حاصل کرکے باطنی علوم پر توجہ دی، آپ نے خواجہ خواجگان حضرت مولانا خان محمدؒ کندیاں شریف والوں کے ہاتھوں پر پہلی بیعت کی، حضرت کی وفات کے بعد ساؤتھ افریقہ کے روحانی پیشوا استاذ العلماء حضرت مولانا عبد الحمید دامت برکاتہم کے ہاتھوں پر بیعت کی۔ اب یہاں حضرت قائد سندھ حضرت علامہ راشد محمود سومرو کی عملی جدوجہد پر مختصر روشنی ڈالی جاری ہے۔

حضرت علامہ راشد محمود سومرو قائد سندھ کی حیثیت سے:

آپ اپنے عظیم والد شہید اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو ؒ کی شہادت کے بعد جمعیۃ علماء اسلام صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل منتخب ہوئے، آپ نے سیاسی محاذ پر اپنے عظیم والد شہید اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو رحمہ اللہ کی جا نشینی کا حق ادا کردیا ہے اور حقانی علماء کا بول بھی بالا کردیا ہے۔ اللہ رب العزت جن خوبیوں سے شہید اسلام حضرت علامہ ڈاکٹر خالد محمود سومرو رحمہ اللہ کو نوازا تھا، انہیں خوبیوں سے ان کے لائق اور فائق ہونہار بیٹے فاضل نوجوان حضرت علامہ راشد محمود سومرو بھی مالا مال ہیں۔ ہر محاذ میں حضرت علامہ راشد محمود سومرو قائدانہ کرادر ادا کر رہیں، آپ نے جمعیۃ علماء اسلام صوبہ سندھ کو جس ترقی پر گامزن کیا ہے یہ ان کی قائدانہ جوہر کی دلیل ہے۔ اور ہر چیلنج کو خندہ پیشانی سے حل کر رہے ہیں۔ جمعیۃ علماء اسلام کے کاز اور پروگرام کو احسن طریقے سے سر انجام دے رہے ہیں۔ قائد ملت اسلامیہ حضرت مولانا فضل الرحمٰن دامت برکاتہم کا ان پر دست شفقت ہمہ وقت رہتا ہے۔ جماعتی اجلاسوں میں ان کی بات حرف آخر ہوا کرتی ہے۔

حضرت علامہ راشد محمود سومرو خطیب کی حیثیت سے:

حضرت علامہ راشد محمود سومرو جس طرح جمیعۃ علماء اسلام صوبہ سندھ کے قائد کی حیثیت سے جانے پہنچانے جاتے ہیں، اس طرح آپ ایک بے مثال خطیب، شعلہ بیان مقرر اور انقلابی سوچ کے مالک خطیب ہیں۔ جن کے خطابت کے چرچے پاکستان کے چاروں صوبوں کے علاوہ بیرون ممالک میں اپنے خطابت کا لوہا و سکا منوا چکے ہیں، بلا مبالغہ اگر ان کے سینکڑوں ہزاروں خطابات کو یک جا کیا جائے تو ایک بڑی ضخیم کتاب بن سکتی ہے۔ آپ کے ہر خطاب میں جماعتی کاز نمایان ہوتا ہے، 

حضرت علامہ راشد محمود سومرو کالم نگار کی حیثیت سے:

آپ جس ایک بے مثال خطیب ہیں، اسی طرح آپ ایک کہنہ مشق کالم نگار بھی ہیں، کرنٹ اشوز پر لکھنا، جماعتی کاز پر لکھنا، حالات حاضرہ پر لکھنا یہ ان کی زندگی کا معمول ہے۔ آپ مختلف اخبارات، رسائل و جرائد میں مختلف اوقات میں لکھتے رہتے ہیں۔ انھوں نے سب سے پہلے جو کالم لکھا تھا، وہ اپنے عظیم والد کی شہادت کے بعد ماہنامہ الجمیعۃ میں ''میرے محسن میرے والد'' کے عنوان سے لکھا تھا، جس کا بندہ نے سندھی میں ترجمہ کیا تھا، جو سندھ کے مشہور و معروف رسالہ ''رہبر شریعت'' حیدرآباد میں شائع ہوا تھا۔ آپ سندھی اردو میں یکساں لکھتے رہتے ہیں، کالم نگاری کے علاوہ آپ مختلف علماء کے کتب پر تقریظات بھی لکھی ہیں، جن کا تعداد بھی بہت ہے۔

حضرت قائد سندھ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے میں نے اپنی ایک کتاب ''نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جون نیاٹیون'' (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں) کا انتساب حضرت قائد سندھ کے نام لکھا تھا۔ جسے پڑھ کر حضرت بہت خوش ہوئے تھے۔

حضرت قائد سندھ کی تمام زندگی جہد مسلسل کی زندہ تصویر ہیں۔ آپ ہمہ وقت جماعتی کام میں مصروف و مشغول نظر آتے ہیں، دعا ہے کہ اللہ رب العزت حضرت قائد سندھ حضرت علامہ راشد محمود سومرو کی زندگی میں مزید برکت عطا فرمائے آمین۔



1/Post a Comment/Comments

ایک تبصرہ شائع کریں