مجلس تبریک و تحسین۔ مولانا خالد شریف

مجلس تبریک و تحسین

مولانا خالد شریف

گذشتہ روز قائد جمعیت حضرت مولانا فضل الرحمان صاحب کی کوششوں و کاوشوں سے ملکی نظام معیشت کویکم جنوری 2028 تک سودی نظام سے پاک کرنے ، وفاقی شرعی عدالت کے فیصلوں کو سالہا سال لٹکائے جانے والے قانون کو ختم کرکے ایک سال میں فیصلہ کرنے ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات ایک سال کے اندر متعلقہ اسمبلی میں بحث کے لیے پیش کرنے ، مدارس کی رجسٹریشن سابقہ اصولوں کے مطابق کرنے اور ان کے اکاؤنٹس کو بحال کرنے سمیت فوجی عدالتوں کے خاتمے اور دیگر تاریخی فیصلوں کو پارلیمنٹ میں 26 ویں آئینی ترمیم کا حصہ بنانے کی تاریخی کامیابی کے قائد جمعیت کی رہائش گاہ ایک پروقار ، حسین مجلس تبریک و تہنیت منعقدہوئی۔

اس عظیم کامیابی پر حضرت شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی نے قائد جمعیت کو فون کرکے فرمایا کہ نقد مبارکباد دینے اسلام آباد آنا ہے ، سنیٹر مولانا عطاء الرحمان ، صاحبزادہ مولانا اسجد محمود مفتی صاحب کو وصول کرنے ائیر پورٹ گئے۔

قائد جمعیت کی رہائش گاہ پہنچے تو مولانا اسعد محمود اور جے یو آئی قیادت نے استقبال کیا ، قائد جمعیت کو دیکھتے ہی فرمایا کہ مجھ سے رہا نہ گیا اور فوری طور پر مبارکباد دینے کے لئے حاضر ہوا ، قائد جمعیت کو والہانہ انداز میں بوسہ دیا ، قائد جمعیت نے بانہیں پھیلا کر ، سر جھکا کر گرمجوشی سے استقبال کیا ۔قائد جمعیت کوپیش قیمت جبہ اور عطر کاتحفہ دیا۔

چونکہ آئینی ترمیم کے حوالے سے پورے پاکستان کو پل پل کی خبریں بھی مل رہی تھیں اور تشویش کا اظہار بھی تھا ، قائد جمعیت اور سنیٹر کامران مرتضیٰ نے مختصرا روئیداد سنائی، حضرت نے دعاؤں سے نوازا۔

مجلس کے لئے قائد جمعیت کی رہائش گاہ کے سبزہ زار میں ترتیب بنائی گئی تھی ، اسلام آباد کی راتیں اب سر شام سے خنک ہوتی ہیں ، لیکن یہ خنکی خوشگوار ہوتی ہے۔ خوبصورت مجلس آرائی کے ساتھ ماحول اور موسم کے اعتبار سے بہترین مینیو کا انتخاب کیا گیا۔

قائد جمعیت نے اس موقع پر آئینی ترمیم کے پس منظر کو بیان فرمایا اور اس پوری جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کرنے جناب کامران مرتضیٰ کو خراج تحسین پیش کیا اور اس مجلس کو سنیٹر کامران مرتضیٰ کے نام کیا۔ فرمایا کہ اس پورے عمل کے دوران حضرت مفتی صاحب سے رہنمائی کا تذکرہ کیا۔ مولانا صاحب نے فرمایا کہ ایک اعصابی جنگ تھی ۔قائد جمعیت نے شیخ الاسلام کی تشریف آوری کو دہری خوشی قرار دیا۔ عیدان اجتمعا فی یوم واحد۔

حضرت شیخ الاسلام نے فرمایا کہ آج میری حاضری اسلئے ہوئی کہ جب ترمیمات منظور ہوئی اور ان پر صدر نے دستخط کر دئے ، مولانا فضل الرحمان صاحب کا کردار مسلسل نظر آرہا تھا ، ملک و ملت کی بہت بڑی خدمت ہوئی ، شب وروز محنت کی ، ہم سب کے لئے بڑی نعمت ہے اور مسرت کا موقع ہے۔ مجھ سے رہا نہ گیا اور میرا دل چاہا کہ خود ہی جاکر مبارکباد پیش کروں۔ فرمایا کہ ہر خوشی کے موقع پر استغفار اور اللہ کا شکر کا اہتمام کیا جائے کیونکہ جب کام اللہ کی رضاء کے لئے ہوتا ہے تو اس میں کچھ کمی کوتاہی ہوجاتی ہے ، اسی لئے نماز کے بعد استغفار کا حکم ہے کہ کہیں لغزش نہ ہوئی ہو ، اور پھر شکر کہ جو بندہ جو کام کرتا ہے اور اخلاص سے کرتا ہے تو اللہ ہی اس کو پایہ تکمیل تک پہنچاتا ہے اس پر شکر ادا کیا جائے۔ یہ تو رحمان کے فضل سے ہوا ہے اور فضل الرحمان صاحب کے ذریعے ہوا، اس لئے پوری قوم یوم تشکر منائے۔

سنیٹر کامران مرتضیٰ نے تکنیکی حوالے سے گفتگو کی اور اس پوری کاوش کو جماعت کی برکت قرار دیا۔

ترجمان مدراس دینیہ قاری محمد حنیف جالندھری صاحب نے قائد جمعیت کو خراج تحسین پیش کیا ۔انہوں نے فرمایا کہ دینی مدارس کے حوالے سے ایکٹ میں ترمیم سے ہزاروں دینی مدارس اور لاکھوں طلباء کا دیرینہ مسئلہ حل ہوا ہے ۔مولانا صاحب نے جس فراست سے ملک کو ایک بحران سے نکالا ہے اس پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔کل تمام دینی مدارس میں دعاء اور شکرانے کے نوافل پڑھے جائیں۔

شرکاء مجلس میں حضرت مولانا عبد الغفور حیدری ، قاری حنیف جالندھری ، صاحبزادہ خلیل احمد ،مولانا عطاء الرحمان ، محمد اسلم غوری ، سنیٹر کامران مرتضیٰ ، ملک سکندر ایڈوکیٹ ، مولانا عبدالواسع ، مولانا مصباح الدین ، مولانا فضل الرحمان خلیل ، حامد میر ، سلیم صافی ، مفتی زاہد شاہ ، مولانا ناصر محمود ، مولانا سعید الرحمان سرور ،قاری ابراہیم ، مولانا انعام اللہ ، مولانا عبد القدوس محمدی ، مفتی عمران ، مولانا عبدا لرؤف محمدی ، قاری افتخار حسین ، مولانا صلاح الدین خلیل ،عثمان خان سمیت بہت سے دوست شریک ہوئے۔

مجلس کا اختتام پر تکلف عشائیہ پر ہوا ۔دعاء ہے کہ اللہ کریم ہمارے اکابر کا سایہ تادیر ہمارے سروں پر قائم فرمائے۔



0/Post a Comment/Comments