قائد جمعیۃ حضرت مولانا فضل الرحمن صاحب کا کراچی میں قومی فلسطین کانفرنس سے خطاب
7 اکتوبر 2024
گرامی قدر جناب پروفیسر ساجد میر صاحب، ہمارے لیے نہایت قابل احترام جناب نظیر ناجی صاحب، محترم خالد قدومی صاحب، جناب سراج الحق صاحب، مولانا محمد احمد لدھیانوی صاحب اور سٹیج پر موجود تمام اکابر علمائے کرام، مشائخ عظام! آپ نے بہت سے اکابر علماء کی باتیں سنیں میرے لیے ممکن نہیں ہے کہ میں ان کے ارشادات پر کچھ اضافہ کر سکوں گا لیکن جہاں تک اسرائیل کا تعلق ہے اس حوالے سے جمیعۃ علماء اسلام کا ہمیشہ سے ایک نقطہ نظر رہا ہے جب لوگ یہاں پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کے لیے پبلک کو ترغیب دے رہے تھے فلسطین کا مسئلہ جیسے بھولی بسری کہانی قرار دے رہے تھے تو ہم نے فلسطین کے قضیے کو زندہ رکھا فلسطین کے موقف کو زندہ رکھا اور ببانگ دہل کراچی کے ان شاہراہوں پر ہم نے یہ بات کہی یہ شاہرہ بھی گواہ ہیں آسمان بھی گواہ ہے ہم نے اس نظریے کو سبوتاژ کیا اور میرے خیال میں آج جس طریقے سے حماس کے جوانوں نے، غزہ کے بچوں نے، غزہ کے بہنوں اور ماؤں نے، غزہ کے بزرگوں نے پچاس ہزار کی قربانی دے کر قضیے فلسطین کو زندہ رکھا، مسجد اقصیٰ پر اپنے موقف کو زندہ رکھا، میرے بھائیو میں آپ کو مبارکباد دیتا ہوں ہم فلسطین کا قضیہ جیت چکے ہیں اور اسرائیل شکست کھا چکا ہے۔
آج ان کا پول کھل چکا ہے بڑے بنتے تھے انسانی حقوق کے علمبردار، میں سوچتا ہوں دو ہزار تین میں یورپ کے اندر ہزاروں لوگوں سے رائے لی گئی تھی اور ایک سروے کے مطابق دنیا بھر کی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ خود یورپ کے عوام نے اسرائیل کو قرار دیا تھا اور دوسرے نمبر پر یورپ کے عوام نے انسانیت کے لیے اور بین الاقوامی سلامتی کے لیے سب سے بڑا خطرہ امریکہ کو قرار دیا تھا۔ ذرا اپنی تاریخ پڑھیے اور اپنے آئینے میں اپنا چہرہ دیکھیے آپ کل بھی قاتل تھے آپ آج بھی قاتل ہیں اور آپ کو ان سارے حقوق کی بات کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے آپ کے ہاتھوں سے انسانیت کا خون ٹپک رہا ہے، آج فلسطین میں نسل کشی ہو رہی ہے تم ہولوکاسٹ کا بدلہ فلسطینیوں سے لینے کی کوشش کر رہے ہو، یہ بدلہ لینا یہ بے غیرت قوم کی علامت ہو سکتی ہے کسی غیرت مند قوم کی علامت نہیں ہو سکتی۔
میرے محترم دوستو آج 7 اکتوبر ہے اور ہمارے سٹیج پر موجود ڈاکٹر ناجی صاحب کو یاد ہے جب 7 اکتوبر کو وہاں حملہ ہوا تھا تو 14 اکتوبر کو پشاور میں مفتی محمود کانفرنس ہو رہی تھی ایک ملین مارچ تھا لاکھوں انسانوں کا سمندر اور ہم نے اسے طوفان اقصیٰ کے جلسے میں تبدیل کر دیا تھا۔ ڈاکٹر ناجی اس میں شریک ہوئے تھے ان کا خطاب بھی ہمیں یاد ہے اور ہم ان کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم ایک سال پہلے بھی آپ کے ساتھ تھے اور ہم پچاس سال پہلے بھی آپ کے ساتھ تھے پچاس سال آئندہ بھی آپ کے ساتھ ہیں، ہمارا خون آپ کے ساتھ ہے ہمارے پسینہ آپ کے ساتھ بہے گا ہماری جدوجہد آپ کے ساتھ ہے۔
میرے محترم دوستو میں نے آج اسلام آباد میں جب آل پارٹیز کانفرنس ہو رہی تھی صدر اور وزیراعظم کے مشترکہ دعوت پر بلائی گئی تھی تو میں نے وہاں بھی کہا کہ آپ سے صرف فلسطینی ہو یا امت مسلمہ محض ایک قرارداد پاس کرنے کا انتظار نہیں کر رہے آپ حکمران ہیں پاکستان مسلم دنیا کی قیادت کر رہا ہے مسلم دنیا کی ایک بھی قوت ہے اس سے توقع کی جا رہی ہے کہ وہ کوئی عملی اقدامات کرے میں نے یہ تجویز دی وہاں پر، میں نے یہ تجویز دی کہ بڑے اسلامی ممالک مل کر ایک گروپ بنائیں اور تمام اسلامی دنیا کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کر کے وہ اپنی سیاسی حکمت عملی بھی بنائے اور اپنے دفاعی حکمت عملی بھی بنائیں اور ان شاءاللہ آج کا یہ عظیم الشان اجتماع جو پاکستان کے عوام کے نمائندگی کر رہا ہے ہماری اس تجویز کی حمایت کرے گا۔
میرے محترم دوستو! میں نے یہ بھی کہا ہے کہ گزشتہ ایک سال تک آپ لوگوں کی خاموشی، حکمرانوں کی خاموشی یہ ہماری نظر میں ایک جرم کے زمرے میں آتا ہے، جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
مَثَلُ المُؤْمِنينَ في تَوَادِّهِمْ وَتَعَاطُفِهمْ وتَرَاحُمهمْ كمَثَلِ الجَسَدِ الواحد إذ اشْتَكَى عَيْنُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ وإذ اشْتَكَى رَأْسُهُ اشْتَكَى كُلُّهُ وإِذَا اشْتَكَى عُضْوٌ تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الجَسَدِ بِالسَّهَرِ والحُمَّ
ایمان والوں کی مثال ایک دوسرے کے ساتھ دوستی کرنے ایک دوسرے پر مہربان ہونے اور ایک دوسرے کے ساتھ ہمدردی کرنے میں ایسا ہی ہے جیسے ایک جسم، اگر جسم کی آنکھ میں درد ہے تو پورا جسم بے قرار اور اگر اس کے سر میں درد ہے تو پورا جسم بے قرار۔ ذرا اپنا امتحان لے لو اپنے گریبانوں میں جھانکو کیا تم فلسطین کے ان مظلوموں کے درد کو محسوس کر رہے ہو یا نہیں! ذرا ہمیں گریبان میں جھانکنا چاہیے، حکمرانوں سن لو جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
المُسْلِمُ أَخُو المُسْلِمِ لاَ يَظْلِمُهُ وَلاَ يُسْلِمُهُ
مسلمان مسلمان کا بھائی ہے نہ خود اس پر ظلم کرتا ہے اور نہ کسی دوسرے کے ظلم کے سپرد کرتا ہے۔ ہم نے کیسے فلسطینیوں کو یہودیوں کے ظلم کی سپرد کر دیا ہے اور ہم کیوں خاموش ہیں! کس بنیاد پر خاموش ہیں! شاید تمہارے بارے میں تمہارے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا
لَتَتَّبِعُنَّ سَنَنَ مَن قَبْلَكُمْ شِبْرًا بشِبْرٍ، وَذِرَاعًا بذِرَاعٍ، حتَّى لو سَلَكُوا جُحْرَ ضَبٍّ لَسَلَكْتُمُوهُ، قُلْنَا: يا رَسُولَ اللَّهِ، اليَهُودَ وَالنَّصَارَى؟ قالَ: فَمَنْ؟
ایک زمانہ آئے گا کہ تم قدم قدم، بالشت بالشت پچھلی قوموں کی اس طرح پیروی کرو گے جس طرح اگر وہ گوہ کے غار میں بھی گھسیں تو تم وہاں بھی اس کا پیچھا کرو اور پیروی کرو، صحابہ کرام نے عرض کیا یا رسول اللہ یہود و نصاری مراد ہے؟ آپ نے فرمایا اور کون ہو سکتے ہیں۔
مسلمانو، اسلامی دنیا کے حکمرانوں آج پاکستان کا عوام آج اس اجتماع سے تمہیں پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ مبارکہ میں یہودیوں کے پیروکار بن چکے ہو، تمہاری پالیسیوں سے امت مسلمہ بے نیاز ہو چکا ہے اب امت مسلمہ خود جا کر فیصلہ کرے گا۔
آج فلسطینی مسئلے اقصی کی آزادی کی جنگ لڑ رہے ہیں فلسطینی اپنی اس سرزمین کی جنگ لڑ رہے ہیں جس پر یہودیوں نے قبضہ کیا ہوا ہے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
أخرجوا الیھود من جزيرة العرب
یہود کو جزیرۃ العرب سے باہر نکال دو۔ یہ فلسطین عرب سرزمین ہے اس عرب سرزمین پر یہود کو ملک قائم کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں وہ ایک ناسور ہے وہ ایک خنجر ہے جو عربوں کے پیٹھ پہ گھونپا گیا ہے اور ان شاءاللہ فلسطینی مسلمانوں میں یہ جرآت و حمیت ہے اور ثابت کر کے دکھایا ہے کہ ستتر سال ہو گئے آج بھی وہ جذبہ جہاد سے سرشار اس میدان میں مقابلہ کر رہے ہیں اور ان شاءاللہ پاکستان کے عوام پاکستان کے مسلمان اپنے فلسطینی بھائیوں کے شانہ بشانہ لڑے ہیں اور ان شاءاللہ لڑیں گے۔
آج بھی میں نے ان سے کہا کہ حکمرانوں آپ سے تو جنوبی آفریقہ بہتر کہ جس نے فلسطین کے قضیے کو عالمی عدالت انصاف میں لے گئے اور عالمی عدالت انصاف نے فلسطینیوں کے حق میں فیصلہ دیا اور اسرائیل سے کہا جنگ بند کر دو فلسطینی علاقے خالی کر دو اقوام متحدہ میں بھی قرارداد پاس ہوئی اس جنگ کے خلاف، اسرائیل کے اس دہشت گردی کے خلاف اور پیچھے ہٹنے کے لیے کہا گیا لیکن اسرائیل اس حد تک ایک باؤلہ کتا بن چکا ہے کہ اقوام متحدہ کا سیکرٹری جنرل اگر اسرائیل آتا ہے تو اس پر اسرائیل آنے پر پابندی لگا دی جاتی ہے۔ کیا دنیا اتنی کمزور ہو گئی ہے آج ٹرمپ کہتا ہے کہ ایران کے جوہری تنصیبات کے اوپر حملہ کیا جائے یہ کل امریکہ کی قیادت کریں گے اور کہیں گے کہ ہم انسانیت کی قیادت کر رہے ہیں اور پوری دنیا پر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں۔ یاد رکھو اگر تم نے افغانستان کے لوگوں کو غلام بنانے کی کوشش کی، اگر تم نے عراق کے لوگوں کو غلام بنانے کی کوشش کی، اگر تم نے شام کے لوگوں کو غلام بنانے کی کوشش کی، اگر تم نے لیبیا کے مسلمانوں کو غلام بنانے کی کوشش کی، اگر تم نے لبنان کے مسلمانوں کو غلام بنانے کی کوشش کی، اگر تم نے فلسطین کے مسلمانوں کو غلام بنانے کی کوشش کی تو پھر میں آج یہاں کھڑے ہو کر دنیا کو بتانا چاہتا ہوں کہ میری تاریخ، برصغیر کی تاریخ، میرے اکابر کی تاریخ غلامی کے خلاف قربانیوں سے بھری پڑی ہے ایک سو سال مزید بھی ہم ان شاءاللہ مسلمانوں کے آزادی کے لیے قربانی دینے کو تیار ہے۔
اس برصغیر میں پچاس ہزار علماء کرام توپ سے اڑائے گئے، پھانسیوں پہ لٹکائے گئے پھانسیاں رک گئی تو درختوں پہ لٹکائے گئے لیکن آزادی کا جذبہ تر و تازہ رہا، موت ان کے جذبہ جہاد آزادی کو سرد نہیں کر سکا، آج بھی ہم انہی کی اولاد ٹھیک ہے ہم انہی کی اولاد ہیں ہمیں اپنے اسلاف پر فخر ہے اور ان شاءاللہ دنیا کے سامنے ہم اپنے اسلاف کو شرمندہ نہیں ہونے دیں گے ہم میدان میں کھڑے ہیں مقابلے کے لیے کھڑے ہیں اسرائیل کے خلاف ہو امریکہ کے خلاف ہو یورپ کے خلاف ہو مسلمانوں کا دشمن ہمارا دشمن ہے، انسانیت کا دشمن ہمارا دشمن ہے، انسانیت کا قاتل وہ کبھی انسانی حقوق کا عالم بردار نہیں بن سکتا۔
تو ان شاءاللہ العزیز اسی جذبے کے ساتھ ہم فلسطینیوں کو یقین دلا دیں کہ ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں؟ اور ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں آخری فتح تک شانہ بشانہ کھڑے رہیں گے اللہ اکبر کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اور اسلام کا عالم بلند کرتے ہوئے اپنے فلسطینی بھائیوں کے ساتھ آخری خون کے قطرے تک شامل جنگ رہیں گے اور کسی قیمت پر پسپائی کے لیے تیار نہیں ہوں گے۔ ان شاءاللہ العزیز۔ فی امان اللہ فی امان اللہ
ضبط تحریر: #سہیل_سہراب
ممبر مرکزی ڈیجیٹل میڈیا کونٹینٹ جنریٹرز/ رائٹرز، ممبر ٹیم جے یو آئی سوات، کوآرڈینیٹر تحصیل بریکوٹ
#teamJUIswat
کراچی: قائد جمعیت مولانا فضل الرحمٰن مدظلہ کا قومی کانفرنس سے خطاب
Posted by Maulana Fazl ur Rehman on Monday, October 7, 2024
ایک تبصرہ شائع کریں