قائد جمعیۃ مولانا فضل الرحمٰن صاحب کا مظفر گڑھ ملین مارچ سے خطاب
23 دسمبر 2018
الحمدلله نحمده و نستعينه و نستغفره و نؤمن به و نتوكل عليه و نعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا
من يهده الله فلا مضل له و من يضلله فلا هادي له و نشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له و نشهد أن سيدنا و سندنا و مولانا محمدا عبده و رسوله ارسله بالحق بشيرا و نذيرا و داعياً إلى الله بإذنه و سراجا منيرا
صلى الله تعالى على خير خلقه محمد و على آله و صحبه و بارك و سلم تسليما كثيرا كثيرا
اما بعد
فأعوذ بالله من الشيطن الرجيم بسم الله الرحمن الرحيم
إن الله و ملئكته يصلون على النبي يا أيها الذين آمنوا صلوا عليه وسلموا تسليما
إن الذين يؤذون الله و رسوله لعنهم الله في الدنيا والآخرة و اعد لهم عذابا مهينا
صدق الله العظيم
جناب صدر محترم۔۔۔۔ اکابر علماء کرام۔۔۔۔۔ زعماء قوم
لفظاں دےشہروالوایں چپ دی وباکوں روکوں
نی تاں اے ڈینرہک ڈینھ وستیاں اجاڑ ڈیسی
میرے دوستوں ، میرے بھائیوں آپ کا یہ ٹھاٹیں مارتا ہوا سمندر۔۔۔۔ جنوب پنجاب کا یہ بھر پور اعتماد۔۔۔۔۔ ہماری جعلی حکومت کی نظر میں مٹھی بھر لوگوں کا اجتماع ہے۔ ان کی آنکھیں کھل جانی چاہیے کہ عوام کے جذبات کیا ہے عوام کے احساسات کیا ہے۔
اور جس طرح تم نے پاکستان کی نظریاتی شناخت کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے پاکستان کے عوام اس ملک کے اسلامی نظریے کا تحفظ جانتے ہیں۔ اور آج کی عوام اس بات کا عہد کرتی ہے کہ ہم کسی مائی کے لال کو پاکستان کی نظریاتی شناخت تبدیل نہیں کرنے دیں گے۔۔۔۔۔۔
آج کے عوام نے موجودہ جعلی حکمرانوں کے مغربی اور یہودی ایجنڈے کو (مسترد کر دیا ہے) ۔۔۔۔۔۔ تم الیکشن میں دھاندلی کرا سکتے ہو تم عوام کے ووٹ پر ڈاکہ ڈال سکتے ہو تم عوامی مینڈیٹ کو چرا سکتے ہو لیکن سڑکوں پر تا حد نظر انسانی ہجوم کا راستہ نہیں روک سکتے۔۔۔۔
میرے محترم دوستوں ! سب سے پہلے اس حکومت کے آنے پر قادیانی دنیا نے جشن منائے قادیانی نیٹ ورک متحرک ہوا۔ اور سب سے بڑا جلسہ انہوں نے لندن میں کیا قادیانی سربراہ کی موجودگی میں وہاں کی حکومت کے نمائندے اس میں شریک ہوئے۔۔۔۔
اور جب ہم نے ان کو چیلنج کیا کہ ختم نبوت کا تحفظ ہر قیمت پر ہو گا۔ تم نے یہاں اقتصادی کونسل میں قادیانیوں کو بھرتی کیا مغرب نواز ذہنیت کو اس میں بھرتی کیا۔ ہم نے اس کو چیلنج کیا اور تمہیں آگے بڑھنے سے روکا ہے۔۔۔۔
تم نے مدارس پر حملہ کیا ہم نے تمہیں کہا کہ مدرسوں پر مت آو تمھاری ٹانگیں ہم توڑ دیں گے۔ ہم نے پاکستان میں معذرت خواہانہ سیاست نہیں سیکھی ہمیں اپنے اکابر نے حکمرانوں کے سامنے ڈٹ جانا سکھایا ہے جھک جانا نہیں سکھایا ہے۔۔۔۔
ہم ایسے عناصر کیساتھ بھڑ جانا جانتے ہیں ہمارا دعوی بڑا واضح ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ بین الاقوامی دباؤ میں کیا گیا ہے اور ہم بین الاقوامی دباؤ میں کیے گئے فیصلوں کو تسلیم نہیں کرتے ۔۔۔
میرے محترم دوستوں ! کیا پاکستان میں یورپی یونین کے وفود نہیں آئے ؟۔۔۔۔ انہوں نے اپنے مالیاتی نیٹ ورک میں پاکستان کی شمولیت کو آسیہ مسیح کی رہائی کے ساتھ مشروط نہیں کیا تھا ؟۔۔۔۔
ہمارے پاس امریکی حکومت کی وہ تمام تفصیلات موجود ہیں کہ انہوں نے کس طرح آپ لوگوں سے یہ فیصلہ کرایا کس طرح مغربی دنیا نے آپ پر دباؤ ڈالا کس طریقے سے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں متفقہ طور پر ہمارے چیف جسٹس کو خراج تحسین پیش کیا گیا یہ عجیب فیصلہ ہے کہ اس پر کفر کی دنیا مطمئن اور اسلامی دنیا مضطرب ہے ۔۔۔
دس سال سے کیس چل رہا ہے ایس پی کے لیول پر تفتیش مکمل ہوئی اس تفشیش کی بنیاد پر سیشن کورٹ نے فیصلہ دیا اسی کے بنیاد پر ہائی کورٹ نے فیصلہ برقرار رکھا اور سپریم کورٹ میں صرف ایک دن کے ایک گھنٹے میں یہ کیس سنایا گیا۔۔۔۔
اور کہتا ہے تفتیش غلط ہوئی ہے جناب چیف جسٹس صاحب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بڑے بڑے بوجھ آپ نے سنبھالے ہوئے ہیں۔ کہ بستر پر شیٹ ہے یا نہیں ہے ، دوائی اس کو مہیا ہے یا نہیں ہے ، اسکا معیار ٹھیک ہے یا نہیں ہے ، گلی کوچوں میں آپ آتے ہے نالیاں صاف ہے یا نہیں ہے ، بازاروں میں آتے ہیں دکانوں کا نظام ٹھیک ہے یا نہیں ہے ،، اتنے عوامی بننے کے بعد آپ نے یہ تکلیف بھی کر لی ہوتی کہ اس کے گاؤں میں چلے جاتے ذرا خود تفتیش کرلیتے پھر پتہ چلتا کہ پرانی تفتیش غلط ہے یا صحیح ہے۔۔۔۔
اس کے بعد انہوں نے فیصلہ لکھا اور اس فیصلے میں قرآن سے دلائل دیئے۔ حدیث سے دلائل دیئے، فقہ سے دلائل دیئے بڑی اچھی روایت ہے کہ ہمارے سپریم کورٹ کے فیصلے میں قرآن و حدیث کا حوالہ دیا جا رہا ہے فقہ کا حوالہ دیا جارہا ہے۔۔
لیکن جب اسی سپریم کورٹ نے ممتاز قادری کے بارے میں فیصلہ دیا تھا اس کو پھانسی پر چڑھانے کیلئے تو اس میں نہ قرآن تھا نہ حدیث تھی نہ فقہ تھا اور کہا کہ اس مسئلے میں قرآن و حدیث کو نہیں لانا چاہیے۔۔۔
یہ کیا مسئلہ ہے ؟۔۔۔۔ کہ ایک عاشق رسول کو پھانسی پر چڑھانے کیلئے تمہیں قرآن و حدیث سے رہنمائی لینے کی ضرورت نہیں۔۔۔۔ اور ایک توہین رسالت کی مرتکب کو بری کرنے کیلئے تم نے قرآن و حدیث کا سہارا لیا یہ فرق اور امتیاز ہمیں سمجھاؤ۔۔ یہ فرق کیوں آ گیا ؟۔۔۔۔
تم نے فیصلہ اردو میں لکھا تا کہ سرائیکی وسیب کے لوگ بھی اس کو پڑھ سکے۔۔۔ اور کہے۔۔۔۔ بڑا زبردست اچھا فیصلہ لکھا ہے اگر آپ کو عوام کو مطمئن کرنے کیلئے اردو میں فیصلہ لکھنے کی ضرورت تھی۔۔۔
تو پھر اس سے پہلے ہائی کورٹ کا فیصلہ۔۔۔۔ اور اس سے پہلے سیشن کورٹ کا فیصلہ۔۔۔۔ اس کا بھی اردو میں ترجمہ کراؤ تاکہ پبلک دونوں کا فرق معلوم کر سکے کہ وہ فیصلے صحیح تھے یا تمھارا فیصلہ صحیح ہے۔۔۔
میرے محترم دوستوں ! ہم نے جب توہین رسالت کے مسئلے پر چیلنج کیا تو انہوں نے ہمارے ہی بڑے معصوم قسم کے اچھے اچھے علماء کے پیچھے پناہ لینے کی کوشش کی۔۔۔ پھر بھی پناہ کیلئے ان کو علماء دین ہی ملے علماء دین کے علاوہ انکو پناہ کی جگہ نہیں ملی۔۔۔ لیکن میں بتانا چاہتا ہوں کہ جن مولویوں کے پیچھے آپ پناہ لے رہے ہیں انکی پشت پر بھی تو ہم کھڑے ہیں وہاں بھی آپ کو پناہ کی جگہ نہیں ملے گی
نعرہ تکبیر اور للکار ہے للکار ہے شیر کی للکار ہے کے نعرے
میرے محترم دوستوں ! ریاست مدینہ کے نام پر پاکستان کو ایک سیکولر سٹیٹ بنایا جارہا ہے۔۔ بین لاقوامی دنیا واضح کر چکی ہے کہ ہمیں پاکستان کے آئین کی اسلامی حیثیت قبول نہیں۔۔ ہمیں پاکستان کے اندر مذہب اور مذہبی ادارے قبول نہیں.۔۔۔
اور تم انہی کی لائے ہوئے لوگ ہو۔۔ انہی ایجنڈے پر تم پاکستان کی اسلامی ریاست کو ختم کر کے اس کو ایک سیکولر سٹیٹ بنانا چاہتے ہو۔۔۔۔
اور آج کل ایک بڑا اچھا فیصلہ انہوں نے کیا ہے کہتے ہیں ہمارے سکولوں میں اسلامیات اب عیسائی پڑھائیں گے اور قادیانی پڑھائیں گے غیر مسلم پڑھائیں گے کوٹہ مقرر کیا ان کیلئے۔۔۔۔
حکمرانوں کے اس اقدام پر لعنت کے نعرے
اورر اس کا آغاز بھی شائد وہ پنجاب سے کررہے ہیں۔۔۔
میں نوجوانوں سے کہنا چاہتا ہوں میں ان بچوں سے کہنا چاہتا ہوں میں ان طالب علموں سے کہنا چاہتا ہوں۔۔۔ جو ہمارے سکولوں میں پڑھ رہے ہیں جو ہمارے کالجوں میں پڑھ رہے ہیں میں ان کے والدین کو کہنا چاہتا ہوں۔۔۔۔
خبردار اگر اسلامیات پڑھانے کیلئے۔۔۔۔ قرآن و ناظرہ پڑھانے کیلئے تمہارے کسی بھی سکول میں کوئی غیر مسلم یہ مضمون پڑھانے کیلئے آیا۔۔۔
اپنے سکولوں اور کالجوں میں 75 فیصد اور پینتالیس فیصد طلباء اور طالبات نشے کے عادی ہو چکے ہیں اور پھر بھی مدرسے کو بند کرنا ہے نزلہ پھر بھی دینی مدرسے پر آتا ہے اور جو لوگ نشہ کرتے ہے کہتے ہیں کہ ہم ان سے ٹیکس لیں گے اور اس ٹیکس کا نام رکھا ہے گناہ ٹیکس۔۔۔
یہ ریت چل پڑے گی تو کل تو کوئی زنا بھی کرے تو زنا ٹیکس دے بس ختم۔۔۔۔ چوری کرے گا تو چوری ٹیکس دے دیں یہ ریاست مدینہ ہے؟... جو بنایا جارہا ہے
سن لو میری بات۔۔۔۔ ان نعروں سے آپ ہمیں نہیں ورغلا سکتے۔۔ ہم نے اس ملک میں پاکستان کو بناتے وقت لا الہ الا للہ کا نعرہ سنا تھا آج بھی پاکستان لا الہ الا اللہ کے نعرے کی تعبیر نہیں بن سکا ہے۔۔۔
ہم نے اس ملک میں جنرل ضیاء الحق کو اسلام کا نعرہ بلند کرتے ہوئے اسی بنیاد ہر ریفرنڈم کر کے ملک کا صدر خود کو بنایا۔۔ آج بھی اس اسلام کی تشنگی محسوس کررہے ہیں۔۔۔۔
ہمارے ملک میں آپ ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں اس سے ہم پہلے سن چکے ہیں وہ گزر چکے ہیں اب نئے نعرے کے ساتھ تم قوم کو دھوکہ دینا چاہتے ہو ریاست مدینہ کے نام پر یہ دھوکے اب نہیں چلیں گے
پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ کے نعرے
تو قوم کو دھوکہ مت دو ان نعروں سے۔۔۔۔۔ تمہاری شکلیں بتا رہی ہیں یہ شکلیں ریاست مدینہ کی نہیں۔۔۔۔
ایسی شکلوں سے تو مدینہ کی ریاست کو حیا آ جاتی ہے
اسمبلی میں ان کے ایک ممبر نے کہا کہ پاکستان کو ریاست مدینہ ہونا چاہیے اور ریاست مدینہ کا مطلب کیا ہے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہودیوں سے میثاق مدینہ کیا تھا ہمیں بھی یہودیوں کے ساتھ معاہدہ کر لینا چاہیے اب راز کھل گیا نہ ؟۔۔۔ بلی تھیلے سے باہر آگئی نہ ؟۔۔۔
ریاست مدینہ سے مراد میثاق مدینہ ہے جو ابتدائی ہجرت کے ابتدائی دنوں میں مدینہ کا نصاریٰ اور یہود کے ساتھ معاہدے کئے۔۔۔۔ یہ تو ابتداء تھی آپ علماء کرام ہے شریعت میں حجت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل ہے۔ یہ ہے نہ؟۔۔۔ علماء کرام تائید کریں گے نہ اس کی؟۔۔۔
سٹیج سے بے شک بے شک کا جواب
تو آپ مجھے بتائیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری عمل کیا تھا آپ ﷺ نے یہودیوں کو مدینہ سے نکالا انہوں نے خیبر میں پناہ لی وہاں سے آپ ﷺ نے تعاقب گیا وہاں سے نکالا اور پھر فرمایا "اخرج الیہود من جزیرة العرب" جزیرہ عرب سے ان کو نکال دو۔۔۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کو جزیر ہ عرب سے نکالا اور آپ ان کو تسلیم کرنے کی باتیں کررہے ہیں۔ تمھارے ریٹائرڈ جنرل ٹی وی پر آ کر اسرائیل کو تسلیم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔۔۔
پاکستان کی قرداد جب پاس ہوئی تھی اس وقت اسرائیل وجود میں نہیں آیا تھا لیکن یہودیوں نے فلسطینوں کے علاقوں میں بستیاں آباد کرنے کا آغاز کیا تھا. ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اور ہم فلسطینیوں کے شانہ بشانہ رہیں گے پاکستان اگر قائد اعظم کا پاکستان ہے تو قائد اعظم نے تو یہودیوں کے مقابلے میں فلسطینیوں کے شانہ بشانہ کھڑے ہونے کی تعلیم دی ہے۔۔۔۔۔۔
نعرے تکبیر ، تاج و تخت ختم نبوت ، جمیعت علماء اسلام قائد جمیعت زندہ باد اور امریکہ کا جو یار ہے غدار ہے کے نعرے
میرے محترم دوستوں پاکستان کے بن جانے کے ایک سال بعد اسرائیل معرض وجود میں آیا۔۔ اور اسرائیل کے پہلے وزیراعظم نے جو سب سے بنیادی پالیسی بیان دیا تو یہی دیا تھا کہ اسرائیل کی ترجیح اول یہ ہوگی کہ نیا تخلیق شدہ پاکستان اس کو ختم کرکے چھوڑیں گے۔۔۔اس کی بنیادیں ہم ختم کر دیں گے۔۔۔۔
آج اسرائیل اور یہودی لابی پاکستان کے وجود کو ختم کر رہے ہیں اور ہم ان کے وجود کو تسلیم کرنے کی باتیں کر رہے ہیں۔۔۔
میں پوچھتا ہوں کہ اگر آج پاکستان نے اسرائیل کو تسلیم کرلیا تو یہ فلسطینی سر زمین پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کرنے کے مترادف ہے اور اگر ہم نے فلسطینی سر زمین پر اسرائیل کے قبضے کو تسلیم کر لیا تو پھر ہم مقبوضہ کشمیر پر ہندوستان کے قبضے کی ہم بات نہیں کر سکیں گے لگتا ایسا ہے کہ اس حکومت نے بین الاقوامی دباؤ کے نتیجے میں کشمیر کے مسئلے کو دفن کرنے فیصلہ کر لیا ہے۔۔۔۔۔
ابھی تک تو ادھر کے کشمیری اور ادھر کے کشمیری ۔۔۔
پھر ہمیں کہتے ہو کہ ہم تو ہندوستان کے ساتھ تجارت کھولنا چاہتے ہیں تجارت بھی نہیں زیارت کھولنا چاہتے ہیں۔۔۔۔ آپ مجھے بتائیں کہ ہندوستان نے ردعمل دے دیا ہے اور ہندوستان نے کہا کہ یہ پاکستان کا یک طرفہ عمل ہے کرتار پورہ کوریڈور سے ہمارا کوئی تعلق نہیں ہے اور ایک سکھ منسٹر نے جو اس میں شرکت کی ہے اس نے ذاتی حیثیت پہ کی ہے یہ ہندوستان حکومت کا نمائندہ نہیں تم لاکھ دفعہ ہمارے سرحد پر کوریڈور کھولو ہم اس کے باوجود سارک کانفرس میں شرکت نہیں کریں گے۔۔۔
مرزائی کا جو یار ہے امریکہ کا جو یار ہے پاکستان کا مطلب کیا کے نعرے
اور میں اس سے زیادہ خطرناک بات آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں کہ ہندوستان نے اپنی پوزیشن واضح کردی تو یہ پاکستان کا یک طرفہ اقدام ہے اس کا معنی یہ ہے کہ ہندوستان کے یونین اور ہندوستان کی ریاست کے اندر آپ نے براہ راست سکھوں کے ساتھ معاملہ کیا ہے۔۔
اگر ہندوستان کے اندر آج پاکستان سکھوں کے ساتھ یک طرفہ معاملات کرتا ہے تو کیا یہ ہندوستان کو جواز نہیں دے گا کہ کل وہ پاکستان کے بلوچ قوم پرستوں کے ساتھ معاملہ کرے کل وہ سندھ کے قوم پرستوں کے ساتھ معاملہ کرے کل وہ پشتون قوم پرستوں کیساتھ براہ راست معاملہ کرے اس طرح ہندوستان کی پاکستان کے اندر مداخلت کے راستے بنائے جا رہے ہیں۔۔۔
یہ پاکستان کی سلامتی کا سوال ہے اس لیے ہم اس فیصلے پر اعتراض کرتے ہے. ہندوستان اپنے علاقے میں پاکستان کی سرحد پر باڑ لگا رہا ہے۔۔ پاکستان ادھر افغانستان کے سائیڈ پر اپنے سرمین پر باڑ لگا رہا ہے یہ کیا قصہ ہے ؟۔۔۔
ہندوستان کہتا ہے پاکستان سے دہشت گرد نہ آئیں۔۔۔ پاکستان کہتا ہے افغانستان سے دہشت گرد نہ آئیں۔۔۔ پاکستان کہتا ہے سکھ کھل کر پاکستان میں آئیں اور زیارت کریں افغانستان کہتا ہے کہ قبائلی عوام کھل کے افغانستان میں آئیں یہ ان کا وطن ہے۔۔۔۔
یہ کیا کھیل کھیلا جارہا ہے کیا آج کی اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان کے فیڈریشن کو تباہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے؟۔۔۔ کیا پاکستان کو توڑنے کی سازشیں ہو رہی ہے اور میرے گھر کو توڑا جارہا ہو اور مجھے کہا جارہا ہو کہ نہیں ایسی کوئی بات نہیں کرو ۔۔۔۔
ہاں جس دن بنگال ہم سے جارہا تھا اور جس دن ڈھاکہ سقوط کر رہا تھا ایک دن پہلے یحیی حان نے کہا ہم لڑ رہے ہیں ہم لڑیں گے۔۔۔۔ کارخانوں میں لڑیں گے گلی کوچوں میں لڑیں گے میدانوں میں لڑیں گے پہاڑوں میں لڑیں گے اور یہ اتنا بہادرانہ بیان دے کر اور اگلے دن وہاں انہوں نے اسلحہ ان کے سامنے رکھا۔۔۔۔
آج بھی ہمیں یہی کہا جاتا رہے گا کہ بالکل خیر خیریت ہے فوج میدان میں ہے ہم مقابلہ کریں گے پاکستان مضبوط ہے اور ہم یہ ساری چیزیں دیکھ رہے ہیں. بتایا جائے کہ اس قوم کو کہاں لے جایا جارہا ہے۔۔۔
مسئلہ پاکستان کا ہے مسئلہ پاکستان کے نظرئیے کا ہے مسئلہ پاکستان کے آئین کا ہے آئین کے اسلامی دفعات کا ہے مذہبی اداروں کا ہے مدارس کا ہے ختم نبوت کا ہے ناموس رسالت کا ہے۔۔۔
ہم اس کو نظر انداز نہیں کرسکتے کراچی کے عوام نے۔۔۔ لاہور کے عوام نے۔۔۔۔ سکھر کے عوام نے۔۔۔۔ پشاور کے عوام نے۔۔۔۔ اور آج جنوبی پنجاب کے عوام نے تاحد نظر انسانوں کا سمندر بہا کر یہ واضح کردیا کہ ہم اس ایجنڈے کو نہیں چلنے دیں گے۔۔۔
نعرہ تکبیر ، تاج و تخت ختم نبوت ، جمیعت علماء اسلام کے نعرے
کس طریقے سے پاکستان کے معیشت کو تباہ کر دیا گیا تم نے دس سال نئی نسل کو یہ اعتماد دلایا کہ پاکستان کی معیشت تباہ ہو رہی ہے۔۔۔۔ ہم آئیں گے تبدیلی لائیں گے ملک کی معیشت کو ٹھیک کریں گے ہم دنیا سے بھیک نہیں مانگیں گے ہم باہر نوکریوں کیلئے نہیں جائیں گے باہر والے پاکستان میں نوکریاں کریں گے۔ ہم بے گھر لوگوں کو گھر دیں گے آج کیا نتیجہ نکلا؟۔۔۔۔
کہ وہ پیسہ وہ روپیہ جو نواز شریف کی حکومت کے آخری دن تک ڈالر کے مقابلے میں ایک سو چھ روپے پر مستحکم رہا آح تین مہینوں کے اندر اندر ایک سو پینتالیس تک پہنچ چکی ہے کیا کردیا پاکستانی کرنسی کا تم لوگوں نے؟۔۔۔۔ بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا میں بھیک نہیں مانگوں گا۔۔۔ اور آج بھیک مانگ مانگ کر منہ ٹیڑھا ہوگیا ہے
در بدر پھر رہے ہیں اور کیسا پھر رہا ہے چین جائے گا تو پہلے آرمی چیف جائے گا سعودی عرب جائے گا تو پہلے آرمی چیف جائے گا۔ امارات جائے گا تو پہلے آرمی چیف جائے گا۔ کرتارپورہ کھولے گا تو پہلے آرمی چیف جائے گا آرمی چیف بے چارہ کتنا تمہیں چلائے گا ؟۔۔۔ کتنا تمہیں چلائے گا؟۔۔۔۔۔۔ اب تو آپ کی حیثیت قرآن کے الفاظ میں " کل علی مولا " ہے یہ " کل علی مولا کی وہی بنیاد ہے۔
تو میرے محترم دوستوں ! مہنگائی ایک سو سے لے کر دو سو فیصد تک بڑھ گئی ہے میرے خیال میں آپ کا گنا تو بہت اچھا بک رہا ہو گا آج کل ؟۔۔۔۔ حکومت نے ایک سو اسی ریٹ رکھا ہے اور کوئی ایک سو دس پر لے رہا ہے اور کوئی ایک سو بیس پر لے رہا ہے غریب کسان کا بیڑہ غرق کر کے رکھ دیا ہے۔۔۔ سب سے زیادہ ووٹ بھی آپ نے دئیے تھے بدلا بھی آپ کو آپ دیا جا رہا ہے۔۔۔
اور سو دن کے اندر اندر جنوبی پنجاب کا صوبہ بنایا جائے گا وہ صوبہ بھی بن گیا ہے میرے خیال میں ۔۔۔۔۔
میرے محترم دوستوں ! آج جس اعتماد کا مظاہرہ آپ نے کیا ہے اب ڈٹے رہیں۔۔۔ اور ان شاءاللہ ہم ڈٹے گے اور آزمائشوں سے اللہ محفوظ رکھے لیکن اگر مقدر ہے تو استقامت اللہ نصیب کرے ۔۔۔۔۔
پہلے تو مدرسوں کو فارم جاتے تھے مہتمم سے کہتے تھے کہ اس کو بھرو اب تو تبلیغی جماعت والو کے پاس بھی فارم جاتے ہیں تم بھرو مولانا طارق جمیل صاحب بے چارے کے خلوص کیساتھ ایک بات کہی تھی اسی کی سزا ان کو دے دی
بہرحال میرے محترم دوستوں ! یہ ساری چیزیں وہ کہ جہاں آپ نے فیصلہ کرنا ہے آپ نے ڈٹ جانا ہے اور ان شاءاللہ جیل میں بھی جائیں گے تو سڑکیں بھری رہیں گی ناموس رسالت کے حوالے سے ہمارے جن دوستوں نے دھرنے دیئے اور آج ان کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا لبیک کی تنظیم نے میں آج ایک بار پھر انکے ساتھ یکجہتی کا اعلان کرتا ہوں۔۔۔۔
رسول اللہ ﷺ کی امت ایک ہے ہم فرقوں میں تقسیم نہیں ہو سکتے۔۔۔
نعرہ تکبیر ۔۔۔۔ تاج و تخت ختم نبوت ۔۔۔ قائد جمیعت کے نعرے
مجھے انتہائی افسوس ہے ہمارے انتہائی نہایت محترم حضرت شاہ اویس نورانی بھی تشریف لا چکے ہیں۔۔ محترم مولانا ابو تراب صاحب بھی تشریف لا چکے ہیں۔۔ جمیعت علماء پاکستان اور جمیعت اہلحدیث کے نمائندے وقت کی کمی کے پیش نظر مجھے بلا لیا گیا اور اب وہ تشریف لائے ہیں میں خوش آمدید بھی کہتا ہوں اور ان سے درخواست کرتا ہوں کہ اگر دو چار کلمات آپ کہنا چاہیں گے تو ہمیں اس میں بہت خوشی ہوگی۔۔۔
ان شاءاللہ جنوری میں 27 جنوری کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ملین مارچ ہوگا
لبیک لبیک اللھمہ لبیک ۔۔ قائد تیرا ایک اشارہ ۔۔۔ زندہ ہے جمیعت۔۔ مدنی کی جمیعت ۔۔۔ مفتی کی جمیعت۔۔۔ شاہ اویس نورانی کے نعرے
میں ان تمام جماعتوں ان تمام علاقوں کی اہم شخصیات اور جمیعت علماء اسلام کی تنظیموں کا شکریہ بھی ادا کرتا ہوں ان کی اس محنت کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں اور اس کامیاب جلسے کے انعقاد پر انہیں مبارکباد پیش کرتا ہوں
ایک تبصرہ شائع کریں